Showing posts with label Vitamin. Show all posts

بھنڈی کے فوائد، ایسے فائدے جو شاید آپ نے کبھی نہ پڑھے ہوں۔

بھنڈی ہماری روزمرہ غذا میں شامل ہے لیکن صحت کے معاملے میں اس کی اہمیت اکثر نظرانداز کردی جاتی ہے حالانکہ یہ بھی اپنی جگہ ایک صحت بخش سبزی ہے جس کے فوائد کی فہرست بہت لمبی ہے۔
عام سبزی ہونے کے باوجود، بھنڈی میں وٹامن، معدنیات اور دوسرے غذائی اجزاء وافر پائے جاتے ہیں جو ذیابیطس سے لے کر گردے کی بیماری تک میں مفید ہوتے ہیں۔


دمے میں افاقہ:
سنہ 2000 میں کیے گئے ایک مطالعے سے معلوم ہوا کہ بھنڈی کے استعمال سے دمے کا خطرہ کم ہوتا ہے جب کہ یہ دمے کی شدت میں بھی کمی لاتی ہے۔ اس بنیاد پر ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روزانہ غذا میں صرف ایک کپ (200 گرام) بھنڈی پکا کر استعمال کرلی جائے تو اس سے دمے کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ یہ فوائد صرف بڑوں تک محدود نہیں بلکہ جن بچوں کو دمے اور کھانسی کی شکایت ہوتی ہے انہیں بھی روزانہ بھنڈی کے استعمال سے افاقہ ہوتا ہے۔

کولیسٹرول میں کمی:
بھنڈی نظامِ ہاضمہ کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول میں بھی کمی لاتی ہے کیونکہ یہ صحت مند فائبر (ریشے) سے بھرپور ہوتی ہے۔ یہ ریشہ ہمارے پیٹ میں موجود پانی میں حل ہوکر دوسری غذاؤں میں شامل مضر صحت کولیسٹرول سے چپک جاتا ہے اور اسے رگوں میں جذب ہونے سے باز رکھتا ہے۔ اس طرح یہ مضر کولیسٹرول کو جسم میں جمع ہونے ہی نہیں دیتا۔ واضح رہے کہ بھنڈی میں کولیسٹرول تو بالکل بھی نہیں ہوتا جب کہ چکنائی کی بہت ہی معمولی مقدار پائی جاتی ہے۔

ذیابیطس پر کنٹرول:
پانی میں حل پذیر ریشوں (فائبرز) کی وجہ سے بھنڈی میں یہ صلاحیت بھی پیدا ہوجاتی ہے کہ یہ خون میں شکر کی مقدار قابو میں رکھ سکتی ہے۔ سنہ 2011 میں کیے گئے مطالعے سے دریافت ہوا کہ بھنڈی استعمال کرنے کے نتیجے میں خون کی شکر کم ہوجاتی ہے اور یہی بات ذیابیطس پر بہتر کنٹرول میں خصوصی اہمیت رکھتی ہے یعنی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھنڈی بہت مفید ہے۔

بیماریوں سے بہتر تحفظ:
بھنڈی میں وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ کہلانے والے مادّے بھی شامل ہوتے ہیں جو بیماریوں کے خلاف لڑنے والے ہمارے جسم کے قدرتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ علاوہ ازیں، وٹامن سی کی بدولت اس نظام کو خون کے سفید خلیات بنانے میں بھی مدد ملتی ہے جو بیماریوں کے خلاف ’’دفاعی نظام کے سپاہی‘‘ بھی کہلاتے ہیں۔

گردے کی بیماریوں سے تحفظ:
ذیابیطس کے مریضوں کو گردوں کے امراض کا شدید خطرہ بھی رہتا ہے۔ 2005 میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا کہ ذیابیطس میں پرہیزی غذا استعمال کرنے والے مریض اگر روزمرہ طور پر بھنڈی کا استعمال بھی شروع کردیں تو اس سے ان کے گردے بہتر حالت میں رہتے ہیں اور بڑی حد تک گردوں کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔

دورانِ حمل بہتر صحت:
وٹامن اے، وٹامن بی (بشمول بی1، بی2 اور بی6) اور وٹامن سی کی وافر مقداروں کے علاوہ بھنڈی میں زنک اور کیلشیم کی بھی معمولی مقداریں موجود ہوتی ہیں جو حاملہ خواتین کے لیے صحت بخش غذا کا درجہ بھی رکھتی ہیں۔ بھنڈی ایک ایسے غذائی سپلیمنٹ کا نام بھی ہے جو ریشے (فائبر) اور فولک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے، یعنی وہ غذائی اجزاء جو حاملہ خواتین کے لیے انتہائی ضروری قرار دیئے جاتے ہیں۔ دیگر فوائد کے علاوہ بھنڈی سے قبض بھی نہیں ہوتا اور حاملہ خواتین دورانِ حمل مختلف پیچیدگیوں سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔

مُولی کے 6 ایسے فائدے جو شاید آپ کے لیے بالکل نئے ہوں۔

پاکستان میں موسم سرما کی آمد ہوچکی ہے اوراس موسم میں ہری بھری سبزیاں بھی وافر مقدار میں مارکیٹ میں موجود ہوتی ہیں اوران ہی میں سے ایک ہے "مولی" گوکہ لوگ اسے سلاد بنانے کے دوران استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے انتہائی حیرت انگیز طبی فوائد ہیں، شاید جن سے ہم اب تک لا علم تھے۔


1- مولی میں فاسفورس ، کیلشیم اور وٹامن سی کے ساتھ فولاد کی بھی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔

2- مولی پتھری کے مرض کے لئے ایک مفید سبزی ہے اس کے کھانے سے پتھری کے مرض میں مبتلا مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے، اس کے روزانہ کھانے سے پتھری گھل کر ریزہ ریزہ ہو کو پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے۔

3- مولی بواسیر کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی کارآمد سبزی ہے، بواسیر کے مرض میں مبتلا مریض کو اس کا رس روزانہ کی بنیاد پرپلائیں تو اس بیماری سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

4- یرقان کے مرض میں مبتلا مریضون کو مولی کے پتوں کا رس نکال کراس میں چینی ملاکر پلائیں توبہت جلد یرقان کا خاتمہ ہو جائے گا۔

5- مولی جگر اورتلی کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے افاقے کا ایک ذریعہ ہے جب کہ پیشاب کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔

6- مولی قبض کشا بھی ہے اور اس کے کھانے سے آنتوں کی حرکتیں تیز ہوجاتی ہیں جو قبض میں مبتلا مریضوں کے لئے افاقے کا سبب بنتی ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی ذیابیطس سمیت کئی اقسام کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے

ماہرین صحت کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی کے بہت سے فائدے ہیں لیکن اس کی کمی خصوصاً خواتین میں تھکاوٹ اور اداسی کی وجہ بن سکتی ہے اور اس سے ذیابیطس، گٹھیا سمیت کئی اقسام کے کینسر بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق وٹامن ڈی بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھنے پر مدد دیتا ہے، سائنسدانوں نے اس سے متعلق تحقیق کے لیے چند مرد و خواتین کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کا کہا اور اس سے قبل ایک گروپ کو بتائے بغیر وٹامن ڈی کی گولیاں یا بغیر دوا کی گولی ( پلیسیبو) دی گئیں۔ اس کے دو ہفتے بعد دوبارہ اس گروپ کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کو کہا گیا، جن افراد نے وٹامن ڈی کی گولیاں لی تھیں وہ زیادہ دیر تک سائیکل چلاتے رہے اور انہیں کوشش بھی کم کرنا پڑی لیکن اس کے علاوہ ان لوگوں کے جسم میں ایک ہارمون کارٹیسول کم پایا گیا جو بلڈ پریشر میں اضافے کی وجہ بنتا ہے اور امراضِ قلب بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سورج کی روشنی کی مدد سے ہمارا جسم وٹامن ڈی تیار کرتا ہے اور ماہرین کا اصرار ہے کہ روزانہ کم ازکم 20 منٹ دھوپ میں چہل قدمی کی جائے تاکہ سورج کی روشنی بدن میں جذب ہوکر وٹامن ڈی تیار کرسکے۔ کوئن مارگریٹ یونیورسٹی کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس، گٹھیا اور کئی اقسام کے کینسر پیدا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی مشروم، انڈوں اور مچھلیوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن بہتر ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا خون ٹیسٹ کرالیا جائے اور اس کے بعد ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کیا جائے۔