Showing posts with label Vegetables. Show all posts

امراضِ چشم (آنکھوں کے امراض کا سبزیوں اور پھلوں سے علاج)

آج کل آنکھوں میں دھندلاہٹ، جالا، نظر کی کمزوری ، سُرخی اور سوجن عام ہے۔ ان امراض میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بے حد مفید ہے۔ یہ پوسٹ امراض چشم کا گھریلو علاج مختلف سبزیوں اور پھلوں سے کرنے کے طریقوں کے متعلق ہے۔ پسند آئے تو شیئر ضرور کریں۔


گاجرکا استعمال آنکھوں کی بیماری کے لیے بیحد شِفاء بخش ہے۔ آنکھوں کا سُرخ ہونا، پانی بہنا، نظر کی کمزوری اور جالا آنے کی صورت میں ایک کپ گاجر کے رس میں آدھا چائے کا چمچ کلونجی کا تیل ملا کر اسے صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے پہلے استعمال کریں۔ اس سے نظر تیز ہوتی ہے اورآنکھوں کی دیگر بیماریوں سے بھی نجات ملتی ہے۔آنکھوں کی سوزش اور خشکی کے لیے کچی گاجریں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔روزانہ ایک گلاس گاجر کا رس پینا بھی آنکھوں کی صحت کے لیے بیحد مفید ہے۔

کالی مرچ کے سات دانے روزانہ چبانے سے بینائی تیز ہوتی ہے۔

گرمیوں میں اکثر لوگوں کی آنکھوں میں جلن اور سُرخی رہتی ہے۔ پانچ یا سات آملے مٹی کے پیالے میں رات کو بھگو دیں۔ صبح پانی چھان کر اس سے آنکھوں پر چھینٹے ماریں۔ انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔ ایک تولہ آملہ اور ایک تولہ ہڑ کو چھیل کر گھٹلی نکال لیں، رات کو ایک پاؤ پانی میں بھگو دیں، صبح پانی چھان کر اس سے آنکھیں دھوئیں، جلن اور سُرخی وغیرہ جیسے امراض میں بہت مفید ہے۔

عرقِ گلاب آنکھوں کے لیے ازحد مفید ہے، اسے آنکھوں کی سوجن اور سُرخی دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ روئی کو عرقِ گلاب میں بھگو کر آنکھوں پر لگائیں، آنکھوں کی تھکاوٹ کے لیے مفید ہے۔ آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کے خاتمے کیلئے بھی اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔ طریقہ کچھ یوں ہوگا کہ ایک چائے کے چمچے کے برابر عرقِ گلاب اور ایک چائے کا چمچہ کھیرے کا رس نکال کر ملالیں، اس آمیزے کو روئی میں بھگو کر آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں پر لگا کر مساج کریں۔ چند روز کے استعمال سے سیاہ حلقے ختم ہوجائیں گے۔ روزانہ آنکھوں میں چند قطرے عرقِ گلاب ڈالنا آنکھوں کی صحت کے لیے مفیدتر ہے، اس سے امراضِ چشم سے حفاظت رہتی ہے ، نظر تیز ہوتی ہے، آنکھوں میں چمک پیدا ہوتی ہے اور دھندلاہٹ کا خاتمہ ہوتا ہے۔ روزانہ کمپیوٹر یا الیکٹرونک اشیاء استعمال کرنے والے اگر روزانہ عرقِ گلاب کا استعمال کریں تو آنکھیں لیزر شعاعوں کے بداثرات سے محفوظ رہتی ہیں۔

تھوڑی سی مقدار میں گنے کا رس لیں، اس میں چُٹکی بھر ہلدی ملاکر چہرے پر لگائیں، آنکھوں کے سیاہ حلقے اور چہرے کی جھریاں ختم کرنے کے لیے مفید نسخہ ہے۔ دو کھانے کے چمچ لسی میں چُٹکی بھر ہلدی شامل کر کے کریم بنا لیں، اسے آنکھوں کے گرد لگائیں، تقریباً بیس منٹ بعد ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔ اس کریم کو ہفتے میں کم ازکم دو بار ضرور استعمال کریں۔

بینائی تیز کرنے کے لیے سات بادام پیس کر آدھا چائے کا چمچہ سونف اور آدھا چائے کا چمچہ مصری میں ملا کرروزانہ کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ رات کو 7 عدد مغز بادام ایک کپ پانی میں بھگولیں، صبح پیس کر 20 گرام تازہ مکھن اور 10 گرام مصری میں ملا کر کھانا بینائی کو تیز کرتا ہے اور آنکھوں سے پانی بہنے کو بند کرتا ہے۔ 21 عدد بادام چھیل کر صبح نہار منہ چندروز تک چبا کرکھانے سے آنکھوں سے پانی بہنابند ہوجاتا ہے۔ بادام کے تیل کے چند قطرے ایک انگلی پر لگا کر آنکھوں کا مساج کریں، حلقے اور جھریاں ختم کرنے میں مفید ہے۔

خشک دھنیا کھانے کا ایک چمچہ، تین عدد بادام، ایک جائے کا چمچ سونف اور مصری پیس کر سفوف بنالیں اور آپس میں ملا کر صبح وشام ایک ایک چائے کا چمچ نہارمنہ اور رات کو کھانے سے پہلے کھائیں، اسے کھانے کے بعد ایک گلاس نیم گرم دودھ پینا مفید ہے۔ نظر کی کمزوری کے لیے یہ نسخہ بیحد مفید ہے۔

چار عدد مغزِ بادام، چُٹکی بھر سونف اور ذرا سی مصری پیس کر سفوف بنالیں اور رات کو سوتے وقت کھائیں، پانی ہرگز نہ پیءں۔ چند روز تک استعمال کرنے سے بینائی تیز ترین ہوجائے گی۔ انشاء اللہ۔

خالص سرسوں کا تیل ہر روز رات سوتے وقت چند قطرے آنکھوں پر لگاکر مالش کرنے سے نہ نظر کمزور ہوگی اور نہ ہی آنکھوں کو کوئی مرض لاحق ہوگا۔ انشاء اللہ۔

خالص دودھ کی بالائی کسی کپڑے میں رکھ کر آنکھوں پر باندھیں، اس دوران آنکھیں بند رکھیں، کم ازکم پندرہ بیس منٹ تک باندھے رکھیں۔ آنکھوں میں درد کی صورت میں گرم دودھ میں روئی بھگو کر آنکھوں کے گرد ٹکور کریں، درد دور کرنے میں مفید ہے۔

آدھے لیموں کے رس میں ایک کھانے کا چمچہ چنبیلی کا تیل ملا کر آنکھوں کے گرد لگانے سے سیاہ حلقوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

ایک کپ خشخاش دھو کر سکھالیں، اس میں آدھا کپ بادام، آدھا کپ سونف، آدھاکپ سوکھا دھنیا اور مصری ملا کر پیس لیں اور اس سفوف کو ایک چائے کے چمچے کے برابر روزانہ صبح شام ایک کپ دودھ کے ساتھ پی لیں۔ اس سے بینائی تیز، آنکھوں کی دھندلاہٹ، سوزش اور سُرخی کا خاتمہ ہوتا ہے۔

ٹماٹر اور لیموں کا رس برابر مقدار میں لیکر انہیں ملا لیں اور روئی کی مدد سے سیاہ حلقوں پر 20 منٹ تک لگائیں، نیم گرم پانی سے چہرہ دھوکر خشک کرلیں، دوہفتے کے متواتر استعمال سے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔

آلو کو چھیل کر پیس لیں، اس گودے کو کسی کپڑے میں لپیٹ کر 15 منٹ تک آنکھوں پر رکھیں، آنکھوں کی جلن اور سوزش کے لیے مفید ترین ہے۔

کھیرے کے ٹکڑے کرکے انہیں پانچ سے دس منٹ تک آنکھوں کے پپوٹوں پر رکھنے سے آنکھوں کو تراوٹ ملتی ہے، جلن اور سُرخی کا خاتمہ ہوتا ہے، سیاہ حلقے ختم کرنے میں بھی مفید ہے۔

ہری مرچ کی تیزی میں بھی قدرت نے امراضِ چشم کے لیے شفاء رکھی ہے، روزانہ کھانے کے ساتھ ایک یا دو ہری مرچ کھانے سے نظر تیز ہوتی ہے۔

شیئر کریں تاکہ آپ اور آپ کے پیارے اپنی قیمتی آنکھوں کی حفاظت کرسکیں۔ قدرت کے اس تحفے کو بہتر طور پر استعمال کر سکیں۔ جزاک اللہ

رنگ برنگی سبزیاں کھائیں اور دماغی صحت کو بہتربنائیں، خاص عمررسیدہ لوگوں کے لیے ۔ تحقیق

حال ہی میں رنگین سبزیوں اور پھلوں کے بارے میں ایک اہم انکشاف ہو اہے کہ ان میں موجود اجزا نہ صرف آنکھوں اور دل کے لیے بہتر ہوتے ہیں بلکہ بوڑھے افراد میں دماغی اور ذہنی صحت کو بھی برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

سرخ، پیلی اور نارنجی سبزیوں اور پھلوں کی رنگت والی سبزیوں میں موجود ایک قدرتی رنگ ’’کیراٹونوئیڈز‘‘ کی وجہ سے ہوتی ہے جو نہ صرف اینٹی آکسینڈنٹ سے بھرپور ہوتا ہے، بصارت کو اچھا بناتا ہے بلکہ عمررسیدہ افراد کو دماغی اور ذہنی امراض سے بھی بچاتا ہے۔

امریکا میں کی جانے والی نئی تحقیق کے مطابق عمر رسیدہ افراد کو ٹماٹر، نارنجیاں، نارنجی رنگ کی شملہ مرچیاں، گاجریں، انار اور دیگر سبزیاں اور پھل کھلائے جائیں توان کی دماغی و ذہنی صحت، ارتکاز اور ردِعمل کی قوت بڑھتی ہے اور بزرگوں میں یادداشت میں کمی اور فیصلے کی قوت کی کمزوری جیسے امراض کو روکا جاسکتا ہے۔


اس کے علاوہ لیوٹین (ایل) اور زیکسینتھین (زیڈ) نامی کیراٹونوئیڈز بھی بہت مفید ہوتے ہیں جو پالک، مٹر اور گہری سبز رنگت والی سبزیوں میں عام پائے جاتے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق 90 سال سے زئد عمر والے بوڑھے افراد میں ایک اور زیڈ کیراٹونوئیڈز ان کی دماغی صلاحیت کو بڑھانے میں مددگار ہوتے ہیں جن میں بہتر یادداشت اور بولنے کی تیز قابلیت شامل ہے لیکن ماہرین اس کی مرکزی وجہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایک اور دلچسپ تجربے میں 65 سے 86 سال تک کے 43 افراد کو ایک دوسرے سے مختلف الفاظ کے جوڑے یاد رکھنے کو کہا گیا اور اس دوران ایم آر آئی کے ذریعے ان کی دماغی کیفیت کو بھی جانچا گیا۔ سروے میں 58 فیصد خواتین شامل تھیں۔ سائنسدانوں نے بزرگ افراد کی آنکھوں کے ریٹینا میں جمع ایل اور زیڈ کیراٹونوئیڈزکی مقدار معلوم کی۔

سائنسدانوں نے انکشاف کیا کہ جن بزرگوں کے جسم میں ایل اور زیڈ کی زائد مقدار تھی انہیں الفاظ کے جوڑوں کو دُہرانے میں کوئی خاص مشکل پیش نہیں آئی جس سے ظاہر ہے کہ یہ کیراٹونوئیڈز دماغی خلیات کے باہمی رابطے مضبوط اور تیز بناتے ہیں اوراس کی تصدیقی ایم آرآئی سے بھی کی گئی ہے۔

بھنڈی کے فوائد، ایسے فائدے جو شاید آپ نے کبھی نہ پڑھے ہوں۔

بھنڈی ہماری روزمرہ غذا میں شامل ہے لیکن صحت کے معاملے میں اس کی اہمیت اکثر نظرانداز کردی جاتی ہے حالانکہ یہ بھی اپنی جگہ ایک صحت بخش سبزی ہے جس کے فوائد کی فہرست بہت لمبی ہے۔
عام سبزی ہونے کے باوجود، بھنڈی میں وٹامن، معدنیات اور دوسرے غذائی اجزاء وافر پائے جاتے ہیں جو ذیابیطس سے لے کر گردے کی بیماری تک میں مفید ہوتے ہیں۔


دمے میں افاقہ:
سنہ 2000 میں کیے گئے ایک مطالعے سے معلوم ہوا کہ بھنڈی کے استعمال سے دمے کا خطرہ کم ہوتا ہے جب کہ یہ دمے کی شدت میں بھی کمی لاتی ہے۔ اس بنیاد پر ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روزانہ غذا میں صرف ایک کپ (200 گرام) بھنڈی پکا کر استعمال کرلی جائے تو اس سے دمے کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ یہ فوائد صرف بڑوں تک محدود نہیں بلکہ جن بچوں کو دمے اور کھانسی کی شکایت ہوتی ہے انہیں بھی روزانہ بھنڈی کے استعمال سے افاقہ ہوتا ہے۔

کولیسٹرول میں کمی:
بھنڈی نظامِ ہاضمہ کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول میں بھی کمی لاتی ہے کیونکہ یہ صحت مند فائبر (ریشے) سے بھرپور ہوتی ہے۔ یہ ریشہ ہمارے پیٹ میں موجود پانی میں حل ہوکر دوسری غذاؤں میں شامل مضر صحت کولیسٹرول سے چپک جاتا ہے اور اسے رگوں میں جذب ہونے سے باز رکھتا ہے۔ اس طرح یہ مضر کولیسٹرول کو جسم میں جمع ہونے ہی نہیں دیتا۔ واضح رہے کہ بھنڈی میں کولیسٹرول تو بالکل بھی نہیں ہوتا جب کہ چکنائی کی بہت ہی معمولی مقدار پائی جاتی ہے۔

ذیابیطس پر کنٹرول:
پانی میں حل پذیر ریشوں (فائبرز) کی وجہ سے بھنڈی میں یہ صلاحیت بھی پیدا ہوجاتی ہے کہ یہ خون میں شکر کی مقدار قابو میں رکھ سکتی ہے۔ سنہ 2011 میں کیے گئے مطالعے سے دریافت ہوا کہ بھنڈی استعمال کرنے کے نتیجے میں خون کی شکر کم ہوجاتی ہے اور یہی بات ذیابیطس پر بہتر کنٹرول میں خصوصی اہمیت رکھتی ہے یعنی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھنڈی بہت مفید ہے۔

بیماریوں سے بہتر تحفظ:
بھنڈی میں وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ کہلانے والے مادّے بھی شامل ہوتے ہیں جو بیماریوں کے خلاف لڑنے والے ہمارے جسم کے قدرتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ علاوہ ازیں، وٹامن سی کی بدولت اس نظام کو خون کے سفید خلیات بنانے میں بھی مدد ملتی ہے جو بیماریوں کے خلاف ’’دفاعی نظام کے سپاہی‘‘ بھی کہلاتے ہیں۔

گردے کی بیماریوں سے تحفظ:
ذیابیطس کے مریضوں کو گردوں کے امراض کا شدید خطرہ بھی رہتا ہے۔ 2005 میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا کہ ذیابیطس میں پرہیزی غذا استعمال کرنے والے مریض اگر روزمرہ طور پر بھنڈی کا استعمال بھی شروع کردیں تو اس سے ان کے گردے بہتر حالت میں رہتے ہیں اور بڑی حد تک گردوں کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔

دورانِ حمل بہتر صحت:
وٹامن اے، وٹامن بی (بشمول بی1، بی2 اور بی6) اور وٹامن سی کی وافر مقداروں کے علاوہ بھنڈی میں زنک اور کیلشیم کی بھی معمولی مقداریں موجود ہوتی ہیں جو حاملہ خواتین کے لیے صحت بخش غذا کا درجہ بھی رکھتی ہیں۔ بھنڈی ایک ایسے غذائی سپلیمنٹ کا نام بھی ہے جو ریشے (فائبر) اور فولک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے، یعنی وہ غذائی اجزاء جو حاملہ خواتین کے لیے انتہائی ضروری قرار دیئے جاتے ہیں۔ دیگر فوائد کے علاوہ بھنڈی سے قبض بھی نہیں ہوتا اور حاملہ خواتین دورانِ حمل مختلف پیچیدگیوں سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔

گاجر، سرد موسم کی ایک مفید ذائقے دار سبزی

گاجر ایک ایسی سبزی ہے، جسے کچا اور پکا دونوں صورتوں میں بہت شوق سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا رس نکال کر بلکہ اس کے اچار کو بھی بہت پسند کیا جاتا ہے۔ گاجر میں نشاستہ، فولاد، پروٹین، گلوکوز اور سب سے بڑھ کر وٹامن اے وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔


کم زور نظر والے افراد کے لیے گاجر کا رس بہترین دوا ہے۔ جلدی بیماریوں میں بھی گاجر کا رس اور کچا گاجر بہترین اور فعال کردار ادا کرتا ہے۔ یہ نہ صرف اعضائے رئیسہ کے لیے بہت اہم ہے، بلکہ جسم کو طاقت دینے میں لاثانی ہے۔ کولیسٹرول کو گھٹاتی ہے، اسی بنا پر دل کے مریضوں کے لیے بے حد مفید ہے۔

گاجر سے کئی اشیا بنائی جاتی ہیں۔ مثلاً گاجر کا حلوہ، گاجر کا اچار، سلاد، گجریلہ، وغیرہ۔ گاجروں سے سارا سال استفادہ کرنے کے لیے اسے اچار کی صورت میں محفوظ کیا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے۔

ایک پاؤ بند گوبھی،آدھی پیالی تیل، ایک پاؤ گاجر، چار چمچے ہلدی، ایک پاؤ بڑی ہری مرچ، چار چمچے پسی ہوئی لال مرچ،تین چمچے کُٹی ہوئی لال مرچ، تین چمچے پسا ہوا دھنیا، دو چمچے کُٹا ہوا لہسن ادرک، آدھی پیالی سرکہ، دو چمچے پسی ہوئی رائی، نمک (حسب ذائقہ) لیجیے۔ بند گوبھی اور گاجر باریک کاٹ لیں، مرچیں میں درمیان سے پھانکیں ڈال لیں اور ایک بڑے تھال یا پیالے میں ڈال دیں، جس میں آسانی سے سب یک جان کیے جا سکیں، تیل کے علاوہ تمام مسالے، سبزیوں میں ڈال کر خوب اچھی طرح ملا لیں اور پھر اوپر تیل ڈال کر کانچ کے مرتبان میں بھر کر رکھ لیں۔ یہ اچار سال بھر تک استعمال کر سکتی ہیں۔
زیادہ مقدار میں بنائیں، تو کانچ کے برتن میں رکھ کر فریج میں رکھیں، ورنہ خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

گاجر کے اچار کی ایک اور ترکیب کے لیے اجزا کچھ یوں ہیں۔ تین عدد گاجروں کو لمبی باریک پھانکوں کی صورت میں کتر لیں، پھر اس میں پسا ہوا لہسن، آدھا چمچہ ادرک،آدھا چمچہ لال مرچ، آدھا چمچہ پسے ہوئے دھنیے کے علاوہ حسب ضرورت ہلدی اور نمک کے ساتھ ملائیں۔ پھر اس میں ایک چمچہ تیل بھی شامل کر لیں اور دال کڑھی اور پلاؤ وغیرہ کے ساتھ مزے دار اچار نوش کریں۔

گاجر کو بطور مشروب استعمال کرنا چاہیں، تو دو کلو سرخ گاجریں، تین چمچے رائی، ڈیڑھ چمچہ سرخ مرچ، آدھا چمچہ کالا نمک اور حسب ضرورت سفید نمک لیجیے۔
شربت تیار کرنے کے لیے گاجروں کے چار چار ٹکڑے کر لیں۔ رائی باریک پیس کر تمام مسالوں کو ملا لیں، پھر کسی صاف مٹی کے گھڑے یا شیشے کے مرتبان میں چار لیٹر ڈال کر گاجروں کے ٹکڑے اور مسالا جات ڈال کر اچھی طرح ہلالیں، پھر اسے بند کر کے چار دن کے لیے چھوڑ دیں۔ مزے دار شربت تیار ہے۔

مُولی کے 6 ایسے فائدے جو شاید آپ کے لیے بالکل نئے ہوں۔

پاکستان میں موسم سرما کی آمد ہوچکی ہے اوراس موسم میں ہری بھری سبزیاں بھی وافر مقدار میں مارکیٹ میں موجود ہوتی ہیں اوران ہی میں سے ایک ہے "مولی" گوکہ لوگ اسے سلاد بنانے کے دوران استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے انتہائی حیرت انگیز طبی فوائد ہیں، شاید جن سے ہم اب تک لا علم تھے۔


1- مولی میں فاسفورس ، کیلشیم اور وٹامن سی کے ساتھ فولاد کی بھی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔

2- مولی پتھری کے مرض کے لئے ایک مفید سبزی ہے اس کے کھانے سے پتھری کے مرض میں مبتلا مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے، اس کے روزانہ کھانے سے پتھری گھل کر ریزہ ریزہ ہو کو پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے۔

3- مولی بواسیر کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی کارآمد سبزی ہے، بواسیر کے مرض میں مبتلا مریض کو اس کا رس روزانہ کی بنیاد پرپلائیں تو اس بیماری سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

4- یرقان کے مرض میں مبتلا مریضون کو مولی کے پتوں کا رس نکال کراس میں چینی ملاکر پلائیں توبہت جلد یرقان کا خاتمہ ہو جائے گا۔

5- مولی جگر اورتلی کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے افاقے کا ایک ذریعہ ہے جب کہ پیشاب کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔

6- مولی قبض کشا بھی ہے اور اس کے کھانے سے آنتوں کی حرکتیں تیز ہوجاتی ہیں جو قبض میں مبتلا مریضوں کے لئے افاقے کا سبب بنتی ہے۔

جانیئے، سبزیاں اور پھل تازے ہیں یا نہیں؟ انتہائی آسان طریقہ


آپ بازار سے کھانے پینے کی اشیاء خریدتے ہوں گے اور کبھی ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ لاعلمی میں آپ ایسا کھانا خرید لیتے ہیں جو کہ تازہ نہیں ہوتا اور آپ کو اپنے کئے پر پچھتانا پڑتا ہے۔ آئیے آپ کو چند ایسے طریقے بتاتے ہیں جن پر عمل کرکے آپ تازہ کھانا خرید سکیں گے۔

سبزیوں کی خریداری
ہمیشہ ایسی سبزیاں خریدیں جو سبز ہوں۔ خصوصاً پالک، میتھی، گوبھی، بند گوبھی اور پھلیاں ایسی خریدیں جو کہ سبز ہوں۔ اگر یہ سبزیاں پیلی ہوجائیں تو ہرگز نہ خریدیں کیونکہ ایسی سبزیاں پرانی ہونے کی وجہ سے پیلی ہوجاتی ہیں۔

گوشت کی خریداری
مرغی کا گوشت خریدتے ہوئے کوشش کریں کہ مرغی کو اپنے سامنے ہی ذبح کروایا جائے کیونکہ اکثر دکاندار مردہ یا بیمار مرغیوں کو ذبح کردیتے ہیں۔ اسی طرح گائے یا بکرے کا گوشت خریدتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ تازہ ہو۔فریزر سے نکالا گیا گوشت لینے سے گریز کریں کہ یہ کچھ روز پرانا ہوسکتا ہے۔

پھلوں کی خریداری
کئی پھل ایسے ہوتے ہیں جو کہ دکاندار صاف کرکے بیچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ ہرانے ہوتے ہیں لہذا پھل خریدتے ہوئے اسے دبا کرچیک کریں۔ پھل خریدتے ہوئے دن کے وقت کا انتخاب کریں کہ سورج کی روشنی میں آپ کو پھل صاف نظر آئے گا اور رات کے وقت دکاندار آپ کو خراب پھل تھمادے گا۔

گُردے اور ڈائیلیسز کے مریضوں کے لئے غذائی ہدایات

گُردے کے مریضوں کے لئے غذائی ہدایات


عام اجازت والی اشیاء:
مٹر، کریلا، بند گوبھی، پھول گوبھی، بینگن، کھیرا، توری، ہری پیاز، لوکی، شملہ مرچ، لیموں، پیاز، مولی، بُھٹہ، سلاد کے پتے، سیب، ناشپاتی، تربوز، امرود، آڑو، چیری، انگور، جامن، لیچی، اسٹرابیری وغیرہ

مقررہ مقدار والی اشیاء:
خربوزہ، آلوچہ، املوک، خوبانی، چنے کی دال، آلو، کنو، بھنڈی، بیسن، پپیتا، انار، دودہ، دہی، گوشت ایک بوٹی وغیرہ

پرہیز والی اشیاء:
پالک، املی، یخنی، گُڑ، اچار، بیکری کی اشیاء، بالائی، چاکلیٹ، خشک میوہ، دل، گُردے، مغز، ناریل پانی، کیلا، تمام پھلوں کے رس، ساگ، کھجور، آم، کولڈ ڈرنکس وغیرہ

ڈائیلیسز کے مریضوں کے لئے غذائی ہدایات


عام اجازت والی اشیاء:
عام شربت، لیموں کا شربت، چائے، چپاتی، پاپے، بسکٹ، بریڈ، دلیہ، چاول، مرغی، مچھلی، بکرے کا گوشت، انڈے کی سفیدی، سیب، چکوترہ، آڑو، ناشپاتی، لیچی، تربوز، اسٹرابیری، چیری، انناس، لیمو، کھیرا، پیاز، مولی، کریلا، بند گوبھی، بُھٹہ، بینگن، شلجم، سلاد کے پتے، پاپ کارن، تیل

مقررہ مقدار والی اشیاء:
زیادہ میٹھا شربت، کافی، تافتان، گائے کا گوشت (بغیر چربی)، انڈے کی زردی، انگور، کینو، آلو بخارا، امرود، گاجر، جامن، دودہ، دہی، مارجرین، کسٹرڈ، پنیر، کولڈ ڈرنکس، تمام پھلوں کے رس، ٹماٹر، کیچپ

پرہیز والی اشیاء:
چاکلیٹ ڈرنک، چھولے، چنے کی دال، بیسن، سموسے، بیکری کی اشیاء، دل، گُردے، مغز، املوک، کیلا، کھجور، خوبانی، آم، خربوزہ، پپیتا، چیکو، انار، شریفہ، اچار، گُڑ، نمکو، چاکلیٹ، خشک میوہ، یخنی، گھی، مکھن، بالائی، تمام قسم کے پنیر

وہ اہم غذائیں جو آپ کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں

ماہرین کے مطابق بعض پھل اور غذائیں نہ صرف جسمانی طور پر صحت مند بناتی ہیں بلکہ کئی ذہنی اور دماغی امراض سمیت بہت سی بیماریوں سے بھی دور رکھتی ہیں۔


کم چکنائی والا دہی:
کیلشیم اور پروٹین سے بھرپور لیکن کم چکنائی والا دہی بالخصوص خواتین کے لیے ایک بہترین غذا ہے کیونکہ دہی کا استعمال چھاتی کے سرطان اور نظام ہاضمہ کو تزابیت سے محفوض رکھتا ہے جوکہ خواتین میں عام بیماریاں ہیں۔ لہٰذا طبی ماہرین کے مطابق دہی کا ایک کپ روازنہ استعمال کرنا چاہیے۔

دالیں:
دالوں میں چکنائی اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے دالیں چھاتی کے سرطان اور دل کے امراض کے خلاف بہترین غذا ہے لہٰذا دالوں کو ہفتے میں 3 سے 4 بار کھانے میں ضرور استعمال کرنا چاہیے۔

ڈارک چاکلیٹ:
ڈارک چاکلیٹ میں شامل میگنیس، میگنیشیم، فاسفورس اور کاپر زنک ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار اداکرتے ہیں اس کے علاوہ ڈارک چاکلیٹ دل کے دورہ اور امراض کو کم کرنے میں بھی اہم کردار اداکرتی ہے۔

پپیتے کا استعمال:
طبی ماہرین کے مطابق پپیتے کی دو پھانکیں روزانہ پوٹاشیم اور وٹامن سی حاصل کرنے کا بہترین زریعہ ہے جب کہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پپیتا پتے کے امراض سے بھی بچاؤ میں اہم کردار اداکرتا ہے۔

ٹماٹر:
ٹماٹر میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ چھاتی کے سرطان سے متاثر ہونے میں بچاتا ہے جب کہ ٹماٹر کا استعمال سورج کی نقصان دہ شعاؤں سے بھی بچاتا ہے اور خواتین کو جوان اور اسمارٹ رکھتا ہے۔

پالک کا استعمال:
پالک کا استعمال ہر گھر میں ہوتا ہے اور اگر خواتین ہفتے میں روزانہ 3 سے 4 بار اس کا استعمال کیا جائے تو پیدائش کے وقت بچوں میں ظاہر ہونے والی خامیوں سے بچا جاسکتا ہے اس کے علاوہ پالک ہماری جلد کو گرمی اور چھائیوں سے بھی بچاتی ہے۔

لہسن دماغی صلاحیت کے لیے انتہائی مؤثر ہے،تحقیق

واشنگٹن: دنیا بھر میں لہسن کا استعمال عام ہے اورایک نئی تحقیق ثابت ہوا ہے کہ لہسن دماغی خلیات کو عمررسیدگی اوردیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔


امریکی یونیورسٹی کے ماہر پروفیسرکا کہنا ہے کہ بعض لوگ لہسن کو سپرفوڈ قراردیتے ہیں کیونکہ سلفر کی وجہ سے یہ اینٹی آکسیڈنٹس اورجلن (انفلیمیشن) سے بہترین علاج کرتا ہے جب کہ لہسن کے مزید فوائد دریافت ہورہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لہسن میں موجود کاربو ہائیڈریٹس عمررسیدگی، سگریٹ نوشی، دماغی چوٹ اور شراب نوشی سے خلیات کو ناصرف متاثرہونے سے روکتے ہیں بلکہ انہیں درست بھی کرتے ہیں۔


ماہرین کے مطابق مائیکروگلیا خلیات، دماغ اورحرام مغز (اسپائنل کورڈ) کی پہلی حفاظتی لائن ہوتے ہیں جو مختلف بیماریوں سے لڑتے ہیں جب کہ خصوصاً چوٹ کے بعد جلن کو کم کرتے ہیں اور لہسن انہی خلیات کو منظم اور برقراررکھتے ہیں۔

وہ بہترین کھانے جو آپ کو طاقت ور بنائیں اور وزن بھی نہ بڑھائیں


جسم کو مضبوط اور طاقتور بنانا ہم سب کی خواہش ہوتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس مقصد کے حصول میں اکثر لوگ اپنا وزن بڑھا بیٹھتے ہیں اور جسمانی طاقت کی بجائے موٹاپا حاصل کرلیتے ہیں۔


خوش قسمتی سے قدرت نے کچھ ایسی شاندار غذائیں بھی پیدا کررکھی ہیں کہ جو جسم کو بھرپور طاقت اور توانائی بھی فراہم کرتی ہیں اور ساتھ ہی موٹاپے سے بھی بچاتی ہیں۔ قدرت کی یہ نعمتیں درج ذیل ہیں۔

٭ خشک میوہ جات

بادام، اخروٹ، کاجو اور دیگر خشک میوہ جات غذائی اجزاءکا خزانہ ہیں۔ یہ جسم کو بھرپور طاقت و توانائی فراہم کرتے ہیں اور وزن کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ کوشش کریں کہ خشک میوہ جات کو کھانے سے پہلے بھگولیں۔ انہیں قدرتی حالت میں استعمال کریں اور خصوصاً بازار میں دستیاب مصنوعی طریقے سے نمکین بنائے گئے خشک میوہ جات سے پرہیز کریں۔

٭ دہی

دہی میں پائے جانے والے پروبائیوٹک (مفید بیکٹیریا) ناصرف نظام انہظام کو بہتر کرتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ دہی کو ناشتے میں سلاد اور روٹی کے ساتھ استعمال کرنا بہتر ہے۔

٭ سالمن مچھلی

اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ بکثرت پایا جاتا ہے جو کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے اور دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ اس میں پروٹین، وٹامن بی 6، نیاسن اور رائبو فلیون بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ اجزاءدیگر فوائد کے علاوہ غذا کو توانائی میں تبدیل کرنے کا کام بھی کرتے ہیں۔

٭ کھمبیاں

ایک کپ کھمبیاں آپ کی آئرن کی یومیہ ضرورت کا 50 فیصد فراہم کرسکتی ہیں۔ ان کا استعمال خون میں آکسیجن کے انتقال کو بہتر کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسم طاقتور اور چاق و چوبند ہوجاتا ہے۔

٭ پالک

اس سبزی میں بھی آئرن، میگنیشیم اور پوٹاشیم بکثرت پایا جاتا ہے اور یہ اجزاءتوانائی فراہم کرتے ہیں اور اعصابی نظام اور پٹھوں کو مضبوطی عطا کرتے ہیں۔

٭ کدو اور سورج مکھی کے بیج

مٹھی بھر کدو کے بیج میگنیشیم کی یومیہ ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہیں جبکہ سورج مکھی کے بیچوں سے پروٹین اور کیلشیم بھی حاصل ہوتی ہے۔

٭ شکرقندی

آئرن، پوٹاشیم، میگنیشیم، وٹامن سی اور ڈی کے علاوہ شکرقندی کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ کاربو ہائیڈریٹ کا بہترین ذریعہ ہے اور جسمانی تھکاوٹ سے بچنے کے لئے بھی ایک اعلیٰ نسخہ ہے۔

٭ تازہ پھل اور سبزیاں

تازہ پھلوں کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ ان سے جسم کو درجنوں قسم کے وٹامن حاصل ہوتے ہیں۔ ان وٹامنز کے بغیر باقی خوراک بھی جسم کو پوری طرح فائدہ نہیں پہنچاسکتی۔ اسی طرح تازہ سبزیاں بھی جسم کو توانائی فراہم کرتی ہیں۔

٭ انڈے

انڈے پروٹین کا خزانہ ہیں۔ اگر آپ سخت ورزش یا پرمشقت کام کرتے ہیں تو توانائی کی بحالی کے لئے انڈے سے اچھی کوئی چیز نہیں۔ اگر انڈے کے ساتھ خشک میوہ جات یا سبزی کو بھی شامل کرلیا جائے تو پروٹین اور وٹامنز کا بھرپور اور مکمل ذریعہ دستیاب ہوجاتا ہے۔

٭ پانی

آپ جتنی بھی اچھی غذا کھائیں پانی کے بغیر اس کے اجزاءجسم کا حصہ نہیں بن سکتے۔ یہ اجزاءکے نقل و حمل کے علاوہ خلیات کو آکسیجن پہنچانے کا کام بھی کرتا ہے۔ اگر آپ ضرورت سے کم پانی پیتے ہیں تو بہترین غذا کھانے کے باوجود دن بھر تھکاوٹ اور سستی کا شکار رہیں گے، لہٰذا ضرورت کے مطابق پانی کا استعمال یقینی بنائیں۔

Benefits of eating fruits and vegetables - For Kids (Video)