Showing posts with label Disease. Show all posts

جانیئے، سبزیاں اور پھل تازے ہیں یا نہیں؟ انتہائی آسان طریقہ


آپ بازار سے کھانے پینے کی اشیاء خریدتے ہوں گے اور کبھی ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ لاعلمی میں آپ ایسا کھانا خرید لیتے ہیں جو کہ تازہ نہیں ہوتا اور آپ کو اپنے کئے پر پچھتانا پڑتا ہے۔ آئیے آپ کو چند ایسے طریقے بتاتے ہیں جن پر عمل کرکے آپ تازہ کھانا خرید سکیں گے۔

سبزیوں کی خریداری
ہمیشہ ایسی سبزیاں خریدیں جو سبز ہوں۔ خصوصاً پالک، میتھی، گوبھی، بند گوبھی اور پھلیاں ایسی خریدیں جو کہ سبز ہوں۔ اگر یہ سبزیاں پیلی ہوجائیں تو ہرگز نہ خریدیں کیونکہ ایسی سبزیاں پرانی ہونے کی وجہ سے پیلی ہوجاتی ہیں۔

گوشت کی خریداری
مرغی کا گوشت خریدتے ہوئے کوشش کریں کہ مرغی کو اپنے سامنے ہی ذبح کروایا جائے کیونکہ اکثر دکاندار مردہ یا بیمار مرغیوں کو ذبح کردیتے ہیں۔ اسی طرح گائے یا بکرے کا گوشت خریدتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ تازہ ہو۔فریزر سے نکالا گیا گوشت لینے سے گریز کریں کہ یہ کچھ روز پرانا ہوسکتا ہے۔

پھلوں کی خریداری
کئی پھل ایسے ہوتے ہیں جو کہ دکاندار صاف کرکے بیچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ ہرانے ہوتے ہیں لہذا پھل خریدتے ہوئے اسے دبا کرچیک کریں۔ پھل خریدتے ہوئے دن کے وقت کا انتخاب کریں کہ سورج کی روشنی میں آپ کو پھل صاف نظر آئے گا اور رات کے وقت دکاندار آپ کو خراب پھل تھمادے گا۔

گُردے اور ڈائیلیسز کے مریضوں کے لئے غذائی ہدایات

گُردے کے مریضوں کے لئے غذائی ہدایات


عام اجازت والی اشیاء:
مٹر، کریلا، بند گوبھی، پھول گوبھی، بینگن، کھیرا، توری، ہری پیاز، لوکی، شملہ مرچ، لیموں، پیاز، مولی، بُھٹہ، سلاد کے پتے، سیب، ناشپاتی، تربوز، امرود، آڑو، چیری، انگور، جامن، لیچی، اسٹرابیری وغیرہ

مقررہ مقدار والی اشیاء:
خربوزہ، آلوچہ، املوک، خوبانی، چنے کی دال، آلو، کنو، بھنڈی، بیسن، پپیتا، انار، دودہ، دہی، گوشت ایک بوٹی وغیرہ

پرہیز والی اشیاء:
پالک، املی، یخنی، گُڑ، اچار، بیکری کی اشیاء، بالائی، چاکلیٹ، خشک میوہ، دل، گُردے، مغز، ناریل پانی، کیلا، تمام پھلوں کے رس، ساگ، کھجور، آم، کولڈ ڈرنکس وغیرہ

ڈائیلیسز کے مریضوں کے لئے غذائی ہدایات


عام اجازت والی اشیاء:
عام شربت، لیموں کا شربت، چائے، چپاتی، پاپے، بسکٹ، بریڈ، دلیہ، چاول، مرغی، مچھلی، بکرے کا گوشت، انڈے کی سفیدی، سیب، چکوترہ، آڑو، ناشپاتی، لیچی، تربوز، اسٹرابیری، چیری، انناس، لیمو، کھیرا، پیاز، مولی، کریلا، بند گوبھی، بُھٹہ، بینگن، شلجم، سلاد کے پتے، پاپ کارن، تیل

مقررہ مقدار والی اشیاء:
زیادہ میٹھا شربت، کافی، تافتان، گائے کا گوشت (بغیر چربی)، انڈے کی زردی، انگور، کینو، آلو بخارا، امرود، گاجر، جامن، دودہ، دہی، مارجرین، کسٹرڈ، پنیر، کولڈ ڈرنکس، تمام پھلوں کے رس، ٹماٹر، کیچپ

پرہیز والی اشیاء:
چاکلیٹ ڈرنک، چھولے، چنے کی دال، بیسن، سموسے، بیکری کی اشیاء، دل، گُردے، مغز، املوک، کیلا، کھجور، خوبانی، آم، خربوزہ، پپیتا، چیکو، انار، شریفہ، اچار، گُڑ، نمکو، چاکلیٹ، خشک میوہ، یخنی، گھی، مکھن، بالائی، تمام قسم کے پنیر

ہم کیا کھا رہے ہیں؟


بسم الله الرحمن الرحيم
ہم کیا کھا رہے ہیں؟ اپنی مرضی سے یا اشتہار دیکھ کر۔ ذرا تفصیلات پڑھیں آپ کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔ ﺗﻤﺎﻡ لوگوں ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﺵ ﮬﮯ ﺍﺳﮯ ﻻﺯﻣﯽ ﭘﮍﮬﯿﮟ ۔ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮬﮯ۔

.1 ﮐﯿﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻧﯿﺴﭩﻠﮯ﴿Nestle ﴾ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺧﻮﺩ ﻣﺎﻧﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﮐﻠﯿﭧ ﮐﭧ ﮐﯿﭧ ﴿ Kit Kat ﴾ ﻣﯿﮟ ﮔﺎئےﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﺭﺱ ﻣﻼﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﺤﺖ ﭘﺮ ﺑﺮﮮ ﺍٰﺛﺮﺍﺕ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ؟؟

.2 ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﺪﺭﺍﺱ انڈیا ﮨﺎﺋﯽ ﮐﻮﺭﭦ ﻣﯿﮟ ﻓﯿﺮ ﺍﯾﻨﮉ ﻟﻮﻟﯽ Fair&Lovely ﮐﻤﭙﻦﯼ ﭘﺮ ﺟﺐ ﻣﻘﺪﻣﮧ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﺐ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﻣﺎﻧﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﮐﺮﯾﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭ ﮐﯽ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﻣﻼﺗﮯ ﮨﯿﮟ؟

.3 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﯾﮧ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﮐﻮﻟﮕﯿﭧ ﴿ Colgate﴾ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺟﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻠﮏ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﯾﺎ ﯾﻮﺭﭖ ﻣﯿﮟ Colgate ﺑﯿﭽﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻭﺍﺭﻧﻨﮓ ﻟﮑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﺗﻨﺒﯿﮧ Please keep out this Colgate from the reach of the children below 6 years ﯾﻌﻨﯽ ﭼﮫ ﺳﺎﻝ ﺳﮯ ﮐﻢ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﭘﮩﻧﭻ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﻮﻟﮕﯿﭧ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﺭﮐﮭﯿﮟ / ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩﯾﺠﯿﮯ۔ ﮐﯿﻮﮞ ؟؟؟ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺑﭽﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﺎﭦ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻭﮦ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ ﺟﺎئے۔

ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺗﻨﺒﯿﮧ In case of accidental ingestion, please contact nearest poison control center immediately ﻣﻄﻠﺐ ﺍﮔﺮ ﺑﭽﮯ ﻧﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﺳﮯ ﭼﺎﭦ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﯿﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺑﮩﺖ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﺯﮨﺮ ﮨﮯ

ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ If you are an adult then take this paste on your brush in pea size ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﯿﺴﭧ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺮﺵ ﭘﺮ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻣﭩﺮ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﮧ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﯽ ﻟﯿﺠﯿﮯ۔ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﻮﮔﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﺟﻮ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﭨﯿﻠﯽ ﻭﯾﮋﻥ ﭘﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺵ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮئے ﺩﮐﮭﺎ ﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻠﮏ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﯿﺴﭧ ﭘﺮ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻨﺒﯿﮧ ﴿ Warning﴾ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ۔

.4 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘاﯾﺎ ﮐﮧ ﻭﯾﮑﺲ ﴿ Vicks ) ﻧﺎﻡ ﮐﯽ ﺩﻭﺍ ﭘﺮ ﯾﻮﺭﭖ ﮐﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﴿ Ban﴾ ﮨﮯ؟ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﺳﮯ ﺯﮨﺮ ﮈﮐﻠﯿﺮ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﭨﯽ ﻭﯼ ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﴿ AD ﴾ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔

.5 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﻻﯾﻒ ﺑﻮﺍئے ﴿ Life Bouy﴾ ﻧﮧ ﻧﮩﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺻﺎﺑﻦ ﴿ Bath Soap ﴾ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺣﻤﺎﻡ ﮐﺎ ﺻﺎﺑﻦ ﴿ Toilet Soap ﴾ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﻧﮩﻼﻧﮯ ﻭﺍﻻ Carbolic Soap ﮨﮯ؟ ﯾﻮﺭﭖ ﻣﯿﮟ ﻻﯾﻒ ﺑﻮﺍئے ﺻﺎﺑﻦ ﺳﮯ ﮐﺘﮯ ﻧﮩﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﻟﻮﮒ ﺧﻮﺏ ﻧﮩﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔

.6 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ Coke Pepsi ﻣﯿﮟ 21 ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﺯﮨﺮ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﺩﮬﮍﻟﮯ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﺑﺎﺯﯼ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﯼ ﮔﮭﺮ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﻧﯿﮩﮟ۔

.7 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﮨﯿﻠﺘﮫ ﭨﺎﻧﮏ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻏﯿﺮ ﻣﻠﮑﯽ ﮐﻤﭙﻨﯿﺎﮞ Boost , Complan, Horlics, Maltova, Protinx ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺩﮨﻠﯽ ﮐﮯ ﺁﻝ ﺍﻧﮉﯾﺎ ﺍﻧﺴﭩﯽ ﭨﯿﻮﭦ ﴿ﺟﮩﺎﮞ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻟﯿﺐ ﮨﮯ﴾ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﺎ ﭨﺴﭧ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﺘﮧ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﮐﮧ یہ ﺻﺮﻑ ﻣﻮﻡ ﭘﮭﻠﯽ ﮐﯽ ﮐﮭﻠﯽ ﺳﮯ ﺑﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﻣﻄﻠﺐ ﻣﻮﻡ ﭘﮭﻠﯽ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﻧﮑﺎﻟﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ waste ﺑﭽﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮔﺎؤﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ یہ Health Tonic ﺑﻨﺎئے ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ !!

.8 ﻣﯿﮉﯾﺎﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﻣﯿﺘﺎﺑﮫ ﺑﭽﻦ ﮐﺎ ﺟﺐ ﺁﭘﺮﯾﺸﻦ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ 10 ﮔﮭﻨﭩﮯ ﭼﻼ ﺗﮭﺎ ﺗﺐ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﺖ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﻧﮑﺎﻟﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ Coke Pepsi ﭘﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺳﮍﯼ ﮨﮯ۔ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﮔﻠﮯ ﮨﯽ ﺩﻥ ﺳﮯ ﺍﻣﯿﺘﺎﺑﮫ ﺑﭽﻦ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﺗﮏ ﭘﮭﺮ Coke Pepsi ﮐﺎ ﺍﯾﮉ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ۔ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﺍﮔﺮ ﺍﯾﻤﺎﻧﺪﺍﺭ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺳﭻ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﮐﮭﺎئے۔

.9 ﺁﺝ ﮐﻞ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﮮ ﻟﻮﮒ ﭘﺰﺍ pizza ﮐﮭﺎﻧﮯﮐﺎ ﺑﮍﺍ ﺷﻮﻕ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﻠﯿﮯ ﭘﺰﺍ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﻧﻈﺮ ﮈﺍﻝ ﻟﯿﺠﯿﮯ۔۔۔۔ ﭘﺰﺍ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﻤﭙﻨﯿﺎﮞ ۔۔ ﭘﺰﺍ ﮨﭧ ، ﮈﻭﻣﻨﺴﻦ ، ﮐﮯ ﺍﯾﻒ ﺳﯽ ، ﻣﯿﮑﮉﻭﻧﺎﻟﮉﺯ ، ﭘﺰﺍ ﮐﻮﺭﻧﺮ ، ﭘﺎﭘﺎ ﺟﻮﻧﺰ ﭘﺰﺍ ، ﮐﺎﻟﯿﻔﻮﺭﻧﯿﺎ ﭘﺰﺍ ، ﮐﭽﻦ ﺳﯿﻠﺰ ﭘﺰﺍ ﴿ Pizza Hut, Dominos, KFC , McDonalds, Pizza Corner , Papa John’s pizza, California pizza kitchen, Sal’s pizza . ) ﻭﻏﯿﺮﮦ ۔ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﻤﭙﻨﯿﺎﮞ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ ﮐﯽ ﮨﯿﮟ ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﯾﮑﯽ ﭘﯿﮉﯾﺎ ﭘﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﭘﺰﺍ Pizza ﻣﯿﮟ ﭨﯿﺴﭧ ﻻﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ E-631 flavor Enhancer ﻧﺎﻡ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻋﻨﺼﺮ Paste ﻣﻼﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻋﻨﺼﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ؟ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻼﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﻮ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﭘﺰﮮ ﮐﺎ ﭨﯿﺴﭧ ﺑﮍﮬﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮔﻮﮔﻞ ﭘﺮ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺑﺮﺍﮦ ﮐﺮﻡ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﯽ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﺴﯿﺞ ﮐﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﺮ ﻣﺬﮬﺐ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺗﮏ ﭘﮭﯿﻼﺋﯿﮯ۔ ﮨﻮﺷﯿﺎﺭ ﺭﮨﯿﮯ ۔۔۔

ﺍﮔﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﮑﯿﭧ ﭘﺮ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﮐﻮﮈ ﻟﮑﮭﮯ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﺠﯿﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﻣﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﻋﻨﺎﺻﺮ / ﺍﺟﺰﺍﺀ ﮐﻮﮈ ﻧﻮﭦ : ﯾﮧ ﺳﺒﮭﯽ ﮐﻮﮈ Code ﺁﭖ ﮐﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﺑﺎﮨﺮﯼ ﮐﻤﭙﻨﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﮯ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﭼﯿﭙﺲ ، ﺑﺴﮑﭧ ، ﭼﯿﻮﻧﮕﻢ ، ﭨﺎﻓﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮕﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ۔

ﻣﯿﮕﯽ ﮐﮯ ﭘﯿﮑﯿﭧ ﭘﺮ Ingredient ﴿ﺍﺟﺰﺍﺀ﴾ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ E 635 ﻟﮑﮭﺎ ﻣﻠﯿﮕﺎ ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ Google ﭘﺮ ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﻧﻤﺒﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﮔﺎئے ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ E 322
ﺍﻟﮑﺤﻞ ﴿ﺷﺮﺍﺏ﴾ E 422
ﺍﻟﮑﺤﻞ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯿﻤﯿﮑﻠﺰ E 442
ﮔﺎئے ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﮑﺤﻞ ﮐﺎ ﻋﻨﺼﺮ E 471
ﺍﻟﮑﺤﻞ E 476
ﮔﺎئے ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺭ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﻣﯿﮑﺴﭽﺮ E 481
ﺟﺎﻥ ﻟﯿﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ E 627
ﮔﺎئے ، ﺳﻮﺭ ، ﺑﮑﺮﯼ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﻣﯿﮑﺴﭽﺮ E 472
ﺳﻮﺭ ﮐﯽ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ E 631

ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ Google ﭘﺮ ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﻧﻤﺒﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
 E100, E110, E120, E140, E141, E153, E210, E213, E214, E216, E234, E252, E270, E280, E325, E326, E327, E334, E335, E336, E337, E422, E430, E431, E432, E433, E434, E435, E436, E440, E470, E471, E472, E473, E474, E475, E476, E477, E478, E481, E482, E483, E491, E492, E493, E494, E495, E542, E570, E572, E631, E635, E904.

ﺁﭖ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﭘﮭﺮ ﮔﺬﺍﺭﺵ ﮨﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺷﺌﯿﺮﮐﺮﻧﺎ ﻧﮧ ﺑﮭﻮﻟﯿﮟ ﯾﮧ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﮨﺮ ایک ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﮯ..

وہ اہم غذائیں جو آپ کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں

ماہرین کے مطابق بعض پھل اور غذائیں نہ صرف جسمانی طور پر صحت مند بناتی ہیں بلکہ کئی ذہنی اور دماغی امراض سمیت بہت سی بیماریوں سے بھی دور رکھتی ہیں۔


کم چکنائی والا دہی:
کیلشیم اور پروٹین سے بھرپور لیکن کم چکنائی والا دہی بالخصوص خواتین کے لیے ایک بہترین غذا ہے کیونکہ دہی کا استعمال چھاتی کے سرطان اور نظام ہاضمہ کو تزابیت سے محفوض رکھتا ہے جوکہ خواتین میں عام بیماریاں ہیں۔ لہٰذا طبی ماہرین کے مطابق دہی کا ایک کپ روازنہ استعمال کرنا چاہیے۔

دالیں:
دالوں میں چکنائی اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے دالیں چھاتی کے سرطان اور دل کے امراض کے خلاف بہترین غذا ہے لہٰذا دالوں کو ہفتے میں 3 سے 4 بار کھانے میں ضرور استعمال کرنا چاہیے۔

ڈارک چاکلیٹ:
ڈارک چاکلیٹ میں شامل میگنیس، میگنیشیم، فاسفورس اور کاپر زنک ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار اداکرتے ہیں اس کے علاوہ ڈارک چاکلیٹ دل کے دورہ اور امراض کو کم کرنے میں بھی اہم کردار اداکرتی ہے۔

پپیتے کا استعمال:
طبی ماہرین کے مطابق پپیتے کی دو پھانکیں روزانہ پوٹاشیم اور وٹامن سی حاصل کرنے کا بہترین زریعہ ہے جب کہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پپیتا پتے کے امراض سے بھی بچاؤ میں اہم کردار اداکرتا ہے۔

ٹماٹر:
ٹماٹر میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ چھاتی کے سرطان سے متاثر ہونے میں بچاتا ہے جب کہ ٹماٹر کا استعمال سورج کی نقصان دہ شعاؤں سے بھی بچاتا ہے اور خواتین کو جوان اور اسمارٹ رکھتا ہے۔

پالک کا استعمال:
پالک کا استعمال ہر گھر میں ہوتا ہے اور اگر خواتین ہفتے میں روزانہ 3 سے 4 بار اس کا استعمال کیا جائے تو پیدائش کے وقت بچوں میں ظاہر ہونے والی خامیوں سے بچا جاسکتا ہے اس کے علاوہ پالک ہماری جلد کو گرمی اور چھائیوں سے بھی بچاتی ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی ذیابیطس سمیت کئی اقسام کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے

ماہرین صحت کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی کے بہت سے فائدے ہیں لیکن اس کی کمی خصوصاً خواتین میں تھکاوٹ اور اداسی کی وجہ بن سکتی ہے اور اس سے ذیابیطس، گٹھیا سمیت کئی اقسام کے کینسر بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق وٹامن ڈی بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھنے پر مدد دیتا ہے، سائنسدانوں نے اس سے متعلق تحقیق کے لیے چند مرد و خواتین کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کا کہا اور اس سے قبل ایک گروپ کو بتائے بغیر وٹامن ڈی کی گولیاں یا بغیر دوا کی گولی ( پلیسیبو) دی گئیں۔ اس کے دو ہفتے بعد دوبارہ اس گروپ کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کو کہا گیا، جن افراد نے وٹامن ڈی کی گولیاں لی تھیں وہ زیادہ دیر تک سائیکل چلاتے رہے اور انہیں کوشش بھی کم کرنا پڑی لیکن اس کے علاوہ ان لوگوں کے جسم میں ایک ہارمون کارٹیسول کم پایا گیا جو بلڈ پریشر میں اضافے کی وجہ بنتا ہے اور امراضِ قلب بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سورج کی روشنی کی مدد سے ہمارا جسم وٹامن ڈی تیار کرتا ہے اور ماہرین کا اصرار ہے کہ روزانہ کم ازکم 20 منٹ دھوپ میں چہل قدمی کی جائے تاکہ سورج کی روشنی بدن میں جذب ہوکر وٹامن ڈی تیار کرسکے۔ کوئن مارگریٹ یونیورسٹی کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس، گٹھیا اور کئی اقسام کے کینسر پیدا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی مشروم، انڈوں اور مچھلیوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن بہتر ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا خون ٹیسٹ کرالیا جائے اور اس کے بعد ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کیا جائے۔


ماؤنٹین ڈیوکے دیوانوں کیلئے تشویشناک خبر ، اگلی مرتبہ پینے سے قبل یہ خبر ضرور پڑھ لیں

برمنگھم (نیوز ڈیسک) مغرب سے شروع ہونے والے سافٹ ڈرنکس اور کولا ڈرنکس کے شوق نے اب ہمارے معاشرے کو بھی مکمل طور پر گرفت میں لے لیا ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی معاشرہ اب ان ڈرنکس کے خوفناک خطرات کو جان چکا ہے اور انکے خلاف مہم چلا رہا ہے مگر ہمارے ہاں یہ روز بروز زیادہ مقبول ہورہے ہیں۔


حال ہی میں ایک سائنسی تحقیق کی گئی جس میں سافٹ ڈرنکس میں میٹھے کی حد سے زیادہ خطرناک مقدار اور اس کے تشویشناک اثرات سامنے آئے۔ اس تحقیق کے مطابق ایک چمچ میں تقریباً 5گرام میٹھا ہوتا ہے اور جب مختلف قسم کے سافٹ ڈرنکس میں میٹھے کی مقدار معلوم کی گئی تو وہ درجنوں چمچ کے برابر نکلی۔


٭ ماﺅنٹین ڈیو کی 20 اونس کی بوتل میں 77 گرام میٹھا پایا گیا یعنی ایک بوتل میں 15چمچ سے بھی زیادہ میٹھا پایا گیا، جبکہ اس میں کوکا کولا کی نسبت 40 گنا زیادہ کیفین پائی گئی۔
٭ 16اونس انرجی ڈرنکس میں 62 گرام میٹھا پایا گیا۔
٭ ان ڈرنکس میں میٹھے کی حد سے زیادہ مقدار شدید تیزابیت پیدا کرتی ہے۔ تیزایت کی یہ مقدار دانتوں اور دیگر ہڈیوں سے کیلشیم کی تہہ کو اتارنا شروع کردیتی ہے۔ دانتوں سے کیلشیم کی تہہ تحلیل ہونے کے بعد دانت کمزورہونا شروع ہوجاتے ہیں اور ان میں کھوڑ بننے کا عمل شروع ہوجاتاہے۔ خاص طور پر کولا ڈرنکس کو آہستہ آہستہ پینے سے یہ دانتوں کو زیادہ متاثر کرتے ہیں۔


اس سے پہلے کولا ڈرنکس کو زیابیطس، بلڈ پریشر، موٹاپے اور دل کی بیمارےوں کا باعث قرار دیا جا چکا ہے اور یہ تحقیق ان مشروبات کے دانتوں اور ہڈیوں پر اثرات کو واضح کرتی ہے۔

امراضِ قلب سے بچاؤ کیلئے قدرتی خوراک


معروف مفکر بقراط کا قول ہے کہ ’’ بیماری کا علاج سب سے پہلے غذا سے کرنا چاہیے‘‘ اور گزشتہ پچاس برس سے ہونے والی تحقیقات نے بقراط کی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مناسب غذا کے استعمال سے متعدد مہلک امراض، جن میں دل کی بیماریاں بھی شامل ہیں سے یقینی تحفظ حاصل ہوسکتا ہے۔

آج دنیا بھر میں دل کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے ہونے والا اضافہ انتہائی تشویشناک ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں سہل طرز زندگی اور ناقص خوراک شامل ہے۔ بلاشبہ دل کے امراض جان لیوا اور ان کا علاج بہت مہنگا ہے لیکن سادہ غذا، زیادہ پھل اور سبزیوں کے ذریعے کافی حد تک ان سے بچا جا سکتا ہے۔ یہاں ہم آپ کو ایسی غذاؤں کے بارے میں بتائیں گے، جن کے استعمال سے امراض قلب لاحق ہونے کے خدشات میں واضح کمی آسکتی ہے۔

دہی:

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دہی کا استعمال مسوڑھوں کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے اور مسوڑھوں کی بیماری سے امراض قلب کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ جاپانی ماہرین نے ایک ہزار ایسے بالغ افراد پر تحقیق کی، جو دودھ یا اس سے بنی چیزوں مثلاً دہی وغیرہ کا زیادہ استعمال کرتے تھے۔ نتائج کے مطابق ایسے افراد میں مسوڑھوں کی بیماریاں نہ ہونے کے برابر تھیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ دودھ اور دہی میں شامل اجزاء منہ میں جنم لینے والے دشمن بیکٹیریا کی نشوونما کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کشمش:

کشمش میں پایا جانے والا اینٹی ٹاکسائیڈ ایسے بیکٹیریا کو بڑھنے سے روکتا ہے، جو مسوڑھوں کے امراض کو جنم دیتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں مسوڑھوں کے بیماریوں میں مبتلا 50 فیصد لوگ امراض قلب کا شکار ہو جاتے ہیں، لہٰذا ایک بیماری کے خلاف جیت دوسری کو حاوی ہونے سے روک دیتی ہے۔

اناج:

متعدد تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ اناج کا استعمال کرنے والے لوگوں میں امراض قلب پیدا ہونے کے خدشات، ان لوگوں کی نسبت بہت کم ہوتے ہیں، جو اس کا استعمال نہیں کرتے۔ اناج میں اینٹی ٹاکسائیڈ، فیٹوس ٹروجنز اور فیٹوس ٹیرولز جیسے مادے ہوتے ہیں، جو امراض قلب سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ پھر اناج میں شامل ریشے کے بارے میں اکثر ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ امراض قلب کے خدشات کو کم کر دیتے ہیں۔

لوبیا:

لوبیا کا باقاعدہ استعمال آپ کے دل کی صحت کے لئے نہایت مفید ہے۔ نیوٹریشن جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پکائے ہوئے لوبیا کا روزانہ آدھا کپ جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کئے رکھتا ہے۔

مچھلی:

ہفتہ میں ایک یا دو بار باقاعدگی سے مچھلی کھانے سے امراض قلب کے خدشات میں 30 فیصد تک کمی واقع ہو جاتی ہے۔ مچھلی میں پائے جانیوالے اومیگا تھری نامی پروٹین کے باعث خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، جس سے نہ صرف امراض قلب بلکہ بلڈ پریشر کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق ان غذاؤں کے علاوہ بادام، چاکلیٹ، ٹماٹر، سیب، بیری، انار، کیلا، مکئی کے بھنے ہوئے دانے(پوپ کارن) اور سبز چائے کے مناسب استعمال سے بھی امراض قلب سے بچا جا سکتا ہے۔

انسان کو قبض سے بچانے والی 5 غذائیں

قبض کو عموماً کئی بیماریوں کی جڑ کہا جاتا ہے اسی لیے اس کے علاج میں سستی اور لاپرواہی انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتی ہے لیکن ہم آپ کو بتارہے ہیں ایسی 5 غذائیں جس کے استعمال سے نہ صرف آپ اس مرض سے بچ سکتے بلکہ ایک صحت مند زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔

قبض عموماً بیماری تصور نہیں کی جاتی لیکن جناب اُس سے پوچھیں جس کو یہ ہوجائے، بے چارہ اپنا پیٹ پکڑے پکڑے ہی ہلکان ہوجاتا ہے اور پھر گھر والے مختلف چورن کھلا کھلا کر اس کی جان کے اوردشمن بن جاتے ہیں، چورن کھانے سے شاید حاجت تو محسوس ہوجائے لیکن واش روم جاکر ناکام ہی لوٹنا پڑ جاتا ہے جب کہ اس تکلیف سے نجات کا راستہ بھی ہمارے ہاتھ میں ہے اورآپ کو بتارہے ہیں ایسا نسخہ جس کے استعمال سے قبض جیسی بیماری سے نجات ممکن ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق قبض سے بچنے کے لئے فائبر سے بھرپور غذاؤں کو اپنی روزمرہ کی غذا کا حصہ بنانا ضروری ہے جن میں ،بھوسہ، دلیہ اور آٹا شامل ہے اور یہ غذائیں انسانی جسم کو فعال رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ پھلوں میں سیب اور ناشپاتی ریشے سے بھرپور پھل ہیں جو معدے کو صاف رکھتے ہیں اور قبض سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جب کہ دوران قبض گاجر کا زیادہ سے زیادہ استعمال بھی کیا جائے کیونکہ یہ نظام ہاضمہ کے لیے انتہائی مفید ہے۔

دانت کے کیڑوں سے نجات حاصل کرنے کے قدرتی طریقے


آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں اور دانت صاف نہیں کرتے تو کھانے کے اجزاءدانتوں میں رہ جاتے ہیں اور اس طرح دانتوں میں کیڑا لگنا شروع ہو جاتا ہے اور وہ سڑ جاتے ہیں۔ یہ نظریہ امریکی ماہر دندان نے پیش کیا تھا لیکن اب اس نظریے کو رد کیا جانے لگا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ دانتوں میں کیڑا لگنے کا تعلق ہماری روزمرہ کی خوارک سے ہے اور اگر ہماری خوراک میں غذائیت کم ہو تو دانتوں میں کیڑا لگنا یقینی ہے۔تحقیق کار ڈاکٹر ویسٹن پرائس کا کہنا ہے کہ اگر کھانے میں لحمیات، منرلز، وٹامن اور غذائیت کم ہو تو ہماری ہڈیاں اور دانت کمزور ہونا شروع ہوجاتے ہیں ۔خون میں کیلشیم اور فاسفورس کا تناسب خراب ہوجاتا ہے جبکہ بیکٹیریا ان کمزوریوں کی وجہ سے حملہ آور ہوتا ہے اور دانتوں میں کیڑا لگ جاتا ہے۔

ڈاکٹر ویسٹن کا کہنا ہے کہ اگر دانتوں کے کیڑے سے نجات حاصل کرنی ہے تو ہمیں اپنی خوراک کی طرف توجہ دینی ہوگی ۔اس کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی روزانہ کی خوارک میں چند بنیادی تبدیلیاں کرنی ہوں گی یعنی کھانے میں ناریل کا تیل، گوشت،ڈیری،سی فوڈ کا استعمال کرے تو یہ بہت مفید ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ کلیجی، گردے کا استعمال بھی مفید ہے لیکن ساتھ ہی ایسی خوراک سے پرہیز کیا جائے جس سے گلوکوز براہ راست خون میں شامل ہو کہ اس طرح خون کا تناسب خراب ہوگا لہذا آٹا، لوبیا، دالیں وغیرہ کا استعمال کم کردیا جائے تو دانت بیکٹیریا سے محفوظ رہیں گے اور ان میں کیڑا بھی نہیں لگے گا۔

بیماری میں کیا کرنا چاہیے؟ جدید تحقیق نے سب کو حیران کر دیا


بیڈ ریسٹ پر 2001ءمیں ایک تحقیق کی گئی تھی۔ یہ تحقیق امریکن ہارٹ ایسوسی ایشنز جنرل سرکولیشن کے زیراہتمام ہوئی جس کے نتائج بہت ہی دل کو چھوجانے والے تھے۔

ان کے مطابق صرف 3 ہفتوں کی بیڈریسٹ سے نوجوانوں کی استعداد کار 30 سالہ افراد کی کارکردگی کے برابر آتی ہے۔ سرجنوں کی ہدایت کے مطابق مریضوں کو نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ آپریشن کے بعد جلد بستر کو چھوڑیں اور ہلکی پھلکی ورزش کو اپنی روٹین کا حصہ بنائیں۔

اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ بیڈریسٹ کا سب سے خوفناک پہلو جو سامنے آیا وہ یہ تھا کہ ٹانگوں میں رواں خون میں کلوٹس بن جاتے ہیں جو بلڈ پریشر کی وجہ بنتے ہیں اور اس کے نقصان کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کمر درد کے مریضوں کو بھی نئی تھیوری کے مطابق بیڈریسٹ سے باز رکھا جارہا ہے اور کہا جاتا ہے کہ کم از کم دو گھنٹے کھڑے رہیں تاکہ مریض کو بستر پر لیٹے رہنے سے ہونے والے زخموں سے بچایا جائے۔

اس طرح امریکن کالج آف گائنی کالوجسٹ نے بھی حاملہ خواتین کو منع کیا ہے کہ وہ ہمہ وقت بیڈ ریسٹ نہ کریں۔ جب فطرت نے یہ کہا ہے کہ انسانی جسم کو چھ سے آٹھ گھنٹے آرام کرنا چاہیے تو آپ 30 دن کی بیڈ ریسٹ کو کیسے بہتر کہہ سکتے ہیں۔ زیادہ دیر بستر پر رہنے والوں کو سردرد، گردن درد، کمر درد، پٹھوں کا درد، ہضم کے نظام میں خرابی اور اعصابی امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اب موبائل فون کی مدد سے خطرناک بیماریوں کی تشخیص محض 15 منٹ میں ممکن

وسٹن (نیوز ڈیسک) ایڈز اور آتشک وہ خوفناک بیماریاں ہیں کہ ان کی تشخیص ہمیشہ سے بڑا مسئلہ رہا ہے مگر اب موبائل فون کی مدد سے ان خطرناک بیماریوں کی تشخیص محض 15 منٹ میں ممکن ہوسکے۔

یونیورسٹی آف کولمبیا کے ماہرین نے ایک موبائل فون کٹ ایجاد کی ہے جس میں ایک ایپ بھی شامل ہے جو خون کا نمونہ لے کر 15منٹ کے اندر ایڈز اور آتشک جیسی بیماریوں کی تشخیص کرسکتی ہے۔ تشخیص کا یہ طریقہ روایتی طریقے کی نسبت تقریباً 500گنا سستا ہے اور یہ کٹ اور ایپ کسی بھی قسم کے سمارٹ فون یا کمپیوٹر کے ساتھ استعمال کی جاسکتی ہے۔ موبائل کٹ کو برقی رو موبائل فون سے ہی مہیا ہوتی ہے اور یہ خاص طور پر ان ممالک کے لئے نہایت مفید ہے کہ جہاں لوگوں کو ڈاکٹر یا ہسپتال کی سہولت میسر نہیں ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر سیموئل سیا کا کہنا ہے کہ ایک تشخیصی کٹ تقریباً 22برطانوی پاﺅنڈ (تقریباً3500روپے) میں تیار ہوجاتی ہے جبکہ یہی تشخیص کرنے کے لئے استعمال ہونے والی روایتی مشین تقریباً 12ہزار پاﺅنڈ (تقریباً 19لاکھ روپے) میں تیار ہوتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جلد ہی اس تشخیصی کٹ کو ترقی پذیر ممالک میں بھی متعارف کروایا جائے گا تاکہ صحت کی سہولت سے محروم علاقوں میں لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس ایپ کی تیاری کے لئے کی گئی تحقیق کو سائنسی جریدے ”سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن“ میں شائع کیا گیا ہے۔

ایبولا وائرس؛ انسانوں سے زیادہ جانوروں کے لیے تباہ کُن

ایک برس گزرجانے کے باوجود ایبولا وائرس مغربی افریقا میں دہشت کی علامت بنا ہوا ہے۔ اس وائرس سے پھیلنے والی وبا لائبیریا، سیرالیون اور گنی میں اب تک ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد انسانی جانیں لے چکی ہے۔
اکیس ہزار سے زائد انسان اب بھی اس وائرس کا شکار ہیں، چناں چہ قوی امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں ہلاکتیں بڑھ جائیں گی۔ مغربی افریقا میں ایبولا کی وبا دسمبر 2013ء میں سب سے پہلے گنی میں پھوٹی تھی جس نے کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ اس وائرس سے لائبیریا اور سیرالیون سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
بڑی تعداد میں ہونے والی انسانی ہلاکتوں نے ایبولا وائرس کو دورحاضر کا سب سے ہلاکت خیز وائرس بنادیا ہے۔ اقوام عالم کی توجہ ایبولا کے ہاتھوں انسانوں کی ہلاکت پر مرکوز ہے، لیکن یہ وائرس انسانوں کے ساتھ ساتھ گوریلوں اور چمپانزیوں کے لیے بھی انتہائی مہلک ثابت ہوا ہے۔ ان جانوروں کی ایک تہائی تعداد ایبولا وائرس کا شکار بن چکی ہے۔ بوزنوں ( بے دُم کے بندر ) کی یہ دونوں اقسام معدومیت کے خطرے سے دوچار حیوانی انواع کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔ ان کی اس فہرست میں شمولیت میں ایبولا کی ہلاکت خیزی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
درحقیقت ایبولا وائرس انسانوں سے زیادہ ان بوزنوں کے لیے مہلک ہے۔ گوریلوں میں ایبولا وائرس کی وجہ سے ہلاکتوں کی شرح 95 فی صد جب کہ چمپانزیوں میں 77 فی صد ہے۔ ماہرین حیوانیات کے مطابق گوریلوں اور چمپانزیوں کی گھٹتی ہوئی تعداد کا سب سے بڑا سبب ایبولا وائرس ہی ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ایبولا وائرس چمگادڑوں سے پھیلتا ہے مگر اس کا نشانہ دوسرے ممالیہ بنتے ہیں۔
ایبولا کی وبا طویل وقفوں کے بعد پُھوٹتی ہے مگر جب بھی پُھوٹتی ہے تو ان ممالیہ کی بڑی تعداد کا صفایا کردیتی ہے۔ مثلاً 1995ء میں ایبولا وائرس کی وجہ سے وسطی افریقی ملک گیبون کے نیشنل پارک میں موجود 90 فی صد گوریلا ہلاک ہوگئے تھے۔ 2002ء اور 2003ء کے دوران ایبولا وائرس جمہوریہ کانگو میں 5000 گوریلوں کو کھاگیا۔ دنیا میں ایک لاکھ گوریلے باقی بچے ہیں۔ اس کے پیش نظر پانچ ہزار گوریلوں کی ہلاکت اس جانور کی بقا کے لیے بڑا دھچکا تھی۔ براعظم افریقا کے ان منفرد جانوروں کو شکاریوں، قدرتی مسکن کی تباہی اور دیگر متعدی امراض کے خطروں کا بھی سامنا ہے۔

خواتین میں دل کی بیماریوں کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق

جوخواتین ادویات استعمال کرکےسمجھتی ہیں انہیں ورزش اورصحت مندغذاکی ضرورت نہیں وہ اس بیماری سےچھٹکارانہیں پاسکتیں،ڈاکٹرز
امریکا میں کی گئی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ادھیڑ عمر خواتین  کے مقابلے میں 20 سے 37 سال کی خواتین  میں دل کی بیماریوں، بلڈ پریشر اور شوگر کی بیماری کے پیدا ہونے کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے تاہم اگر وہ 6 صحت مندانہ عادات کو اپنا لیں تو ان بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

امریکی ریاست انڈیانا میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے ادھیڑ عمر کے لوگوں میں دل کے حملے سے ہلاکتیں کم ہوئیں ہیں جب کہ یہ بیماری نوجوان لوگوں بالخصوص لڑکیوں میں زیادہ تیزی سے بڑھی ہے، انڈیانا یونیورسٹی، دی ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ اور برگھم اینڈ ویمن اسپتال میں ہونے والی اس تحقیق کی بانی کومیسٹیک اور دیگرتحقیق کاروں نےایسی 70 ہزار خواتین جن کی عمریں 20 سے 37  کے درمیان تھیں پر تحقیق کی۔
ریسرچرز نے خواتین میں دل کی بیماریاں پیدا کرنے والے اسباب، لیول 2 شوگر اور ہائی لیول کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کا تفصیلی جائزہ لیا، انہوں نے خواتین کو دو گروپس میں تقسیم کیا ایک گروپ ان خواتین کا جو 6 صحت مند عادات کو اپناتی ہیں اور دوسرا وہ جو ان عادات کے بغیر زندگی گزارتی ہیں۔ ان صحت مند عادات میں تمباکو نوشی سے پرہیز، باڈی ماس انڈیکس پر کنٹرول، ہفتہ بھر میں ڈھائی گھنٹے کی ورزش، ہفتے میں 7 گھنٹے سے کم ٹی وی دیکھنے کی عادت اور صحت مند غذا کا اپنانا شامل ہیں، تحقیق سے پتہ چلا کہ جو خواتین ان عادات کو اختیار نہیں کرتیں ان میں سے 456 خواتین کو ہارٹ اٹیک ہوا جب کہ 32 ہزار خواتین جن کی اوسط عمر 37 سال تھی ان میں کوئی نہ کوئی دل کی بیماری یا اس کے اسباب بننے والی بیماری سامنے آئی۔ ایسی خواتین جنہوں نے ان 6 عادات کو اپنایا ان میں سے 92 فیصد میں ہارٹ اٹیک کا خدشہ بالکل سامنے نہیں آیا جبکہ 66 فیصد خواتین ایسی تھیں جن میں دل کی بیماریوں کے اثرات نہ ہونے کے برابر تھے۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اگر نوجوان خواتین ان 6 صحت مند عادات کو اپنا لیں تو وہ  دل کی بیماریوں سے بچ سکتی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ غیر صحت مندانہ باڈی ماس انڈیکس یعنی وزن اور قد کی پیمائش میں عدم توازن ہوجائے تو یہ دل کی بیماری کی جانب اشارہ کرتا ہے لہٰذا کسی بھی شخص کو اپنا باڈی ماس انڈیکس 18.5 سے 24.9 کے درمیان رکھنا چاہئے جب کہ اسی طرح سگریٹ نوشی نہ کرنا، مناسب جسمانی ورزشیں اور صحت مند غذا بھی خواتین میں دل کی بیماریوں سے بچنے میں مددگار ہوتی ہیں۔
ماہرین نے صحت مند غذا کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کھانے کی آدھی پلیٹ پھل اور سبزیوں سے، ایک کوارٹر ہول گرین جب کہ ایک کوارٹر پلیٹ مچھلی، بینز اور مرغی کے گوشت پر مشتمل ہو۔ کومیسٹیک کا کہنا تھا کہ جو خواتین دل کی بیماریوں کی ادویات کا استعمال کر کے یہ سمجھتی ہیں کہ انہیں ورزش اور صحت مند غذا کی ضرورت نہیں وہ دل کی بیماری سے کبھی بھی چھٹکارا نہیں حاصل کر پاتیں۔

Dental Surgery May Cause Heart Attack

It appears that certain types of dental surgery may raise the risk of heart problems.

There have been previous links detected between various forms of gum disease and an increased risk of heart attack, which is why this study is not that far fetched to believe.

Researchers analyzed health data pertaining to a group of patients who had undergone various forms of dental surgery.

They determined that within 4 weeks of surgery the risk of heart attacks and strokes was the highest, with the risk dwindling as time passed.

“This is the first sign of increased risk for heart attack or stroke after a dental procedure,” co-author Dr. Francesco D’Aiuto, a dentist and researcher at University College London Eastman Dental Institute, said.

“This is not to say that this will happen with every dental procedure, but we are saying we need to look more into it.”

The study can be found in the Annals of Internal Medicine.