Showing posts with label Women's Health. Show all posts

وٹامن ڈی کی کمی ذیابیطس سمیت کئی اقسام کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے

ماہرین صحت کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی کے بہت سے فائدے ہیں لیکن اس کی کمی خصوصاً خواتین میں تھکاوٹ اور اداسی کی وجہ بن سکتی ہے اور اس سے ذیابیطس، گٹھیا سمیت کئی اقسام کے کینسر بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق وٹامن ڈی بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھنے پر مدد دیتا ہے، سائنسدانوں نے اس سے متعلق تحقیق کے لیے چند مرد و خواتین کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کا کہا اور اس سے قبل ایک گروپ کو بتائے بغیر وٹامن ڈی کی گولیاں یا بغیر دوا کی گولی ( پلیسیبو) دی گئیں۔ اس کے دو ہفتے بعد دوبارہ اس گروپ کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کو کہا گیا، جن افراد نے وٹامن ڈی کی گولیاں لی تھیں وہ زیادہ دیر تک سائیکل چلاتے رہے اور انہیں کوشش بھی کم کرنا پڑی لیکن اس کے علاوہ ان لوگوں کے جسم میں ایک ہارمون کارٹیسول کم پایا گیا جو بلڈ پریشر میں اضافے کی وجہ بنتا ہے اور امراضِ قلب بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سورج کی روشنی کی مدد سے ہمارا جسم وٹامن ڈی تیار کرتا ہے اور ماہرین کا اصرار ہے کہ روزانہ کم ازکم 20 منٹ دھوپ میں چہل قدمی کی جائے تاکہ سورج کی روشنی بدن میں جذب ہوکر وٹامن ڈی تیار کرسکے۔ کوئن مارگریٹ یونیورسٹی کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس، گٹھیا اور کئی اقسام کے کینسر پیدا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی مشروم، انڈوں اور مچھلیوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن بہتر ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا خون ٹیسٹ کرالیا جائے اور اس کے بعد ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کیا جائے۔


Turn Dark Lips to Soft Pink Lips Naturally in Winter (Video)




Turn Dark Lips to Soft Pink Lips Naturally in Winter

Turn Dark Lips to Soft Pink Lips Naturally in Winter#HomeMade #Remedy #Lips #Beauty #WaliClinic #DarkLips #Tips #Natural #Homoeopathic #SoftPinkLips #Video

Posted by Wali Homoeopathic Health Care Clinic on Friday, January 15, 2016

موسمی پھلوں کا استعمال قوت مدافعت میں اضافے کے لیے مفید ہے، ماہرین

ماہرین طب نے کہا ہے کہ ہر موسم میں آنے والے پھل قدرت کا بہترین عطیہ ہوتے ہیں اور موسمی پھلوں کا استعمال صحت اورقوت مدافعت کے لیے انتہائی مفید ہے، بچوں اوربالخصوص حاملہ خواتین کوہرموسم کا پھل ضرور کھلاناچاہیے کیونکہ موسمی پھلوں کے کھانے سے نہ صرف توانائی بلکہ مذکورہ موسم میں ممکنہ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔


ماہرین غذائیت کاکہنا ہے کہ پھلوں کا بادشاہ آم بھرپورذائقے دار پھل ہوتا ہے، بھرپورتوانائی والے پھل آم میں مختلف وٹامنزشامل ہوتے ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ گرمیوں میں آم کے کھانے سے دانے نکل آتے ہیں، ماہرین غذائیت کاکہنا تھا کہ آم بھرپورغذائیت اورقوت مدافعت پیداکرتا ہے تاہم شوگرکے مریض دن میں ایک پھل اپنے معالجین کی ہدایت کے مطابق کھا سکتے ہیں،

ماہرین غذائیت نے بتایا کہ موسم گرمامیں اسٹرابری انسانی صحت کی ضامن اورقدرت کا خوش ذائقہ پھل ہے، جدید طبی تحقیقات کے مطابق اسٹرابری کا روزانہ استعمال انسانی جسم کی قوت مدافعت بڑھانے اور صحت مند رکھنے میں اہم کردار اداکرتا ہے ا س میں وٹا من سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، اسٹرابری میں موجو د مختلف وٹامن شامل ہوتے ہیں۔ اسٹرابری میں موجود اینٹی آکسیڈیئٹس انسانی جسم میں پائے جانے والے فری ریڈیکلزکو بھی ختم کرتے ہیں، اسٹرابری میں فائیبر، غذائی ریشہ سیلیکو ن، پوٹا شیم، میگنیشیم ،جست، آیوڈین فولک ایسڈ سمیت دیگر وٹامنزکی مقدار پائی جاتی ہے، اسٹرابری کھانے سے قوت مدافعت بحال رہتی ہے جس سے نز لہ زکا م سمیت دیگر انفیکشن سے انسان محفوظ رہتا ہے،

ماہرین غذائیت نے بتایاکہ گرمیوں میں فالسہ کا شربت استعمال کرنا بہترین ہوتا ہے، فالسہ جگر میں موجود فاسدے مادے ختم کرتا ہے اورفرحت وتوانائی اور ٹھنڈک پہنچاتا ہے، ماہرین کاکہنا تھا کہ اسی طرح قدرت کے عطا کردہ کردہ تمام پھلوں میں قدرتی توانائی، وٹامنز سمیت دیگر خصوصیات موجود ہوتی ہیں ان کے استعمال سے قوت مدافعت میں اضافہ اورجسم میں توانائی پیداہوتی ہے۔

خواتین میں دل کی بیماریوں کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق

جوخواتین ادویات استعمال کرکےسمجھتی ہیں انہیں ورزش اورصحت مندغذاکی ضرورت نہیں وہ اس بیماری سےچھٹکارانہیں پاسکتیں،ڈاکٹرز
امریکا میں کی گئی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ادھیڑ عمر خواتین  کے مقابلے میں 20 سے 37 سال کی خواتین  میں دل کی بیماریوں، بلڈ پریشر اور شوگر کی بیماری کے پیدا ہونے کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے تاہم اگر وہ 6 صحت مندانہ عادات کو اپنا لیں تو ان بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

امریکی ریاست انڈیانا میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے ادھیڑ عمر کے لوگوں میں دل کے حملے سے ہلاکتیں کم ہوئیں ہیں جب کہ یہ بیماری نوجوان لوگوں بالخصوص لڑکیوں میں زیادہ تیزی سے بڑھی ہے، انڈیانا یونیورسٹی، دی ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ اور برگھم اینڈ ویمن اسپتال میں ہونے والی اس تحقیق کی بانی کومیسٹیک اور دیگرتحقیق کاروں نےایسی 70 ہزار خواتین جن کی عمریں 20 سے 37  کے درمیان تھیں پر تحقیق کی۔
ریسرچرز نے خواتین میں دل کی بیماریاں پیدا کرنے والے اسباب، لیول 2 شوگر اور ہائی لیول کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کا تفصیلی جائزہ لیا، انہوں نے خواتین کو دو گروپس میں تقسیم کیا ایک گروپ ان خواتین کا جو 6 صحت مند عادات کو اپناتی ہیں اور دوسرا وہ جو ان عادات کے بغیر زندگی گزارتی ہیں۔ ان صحت مند عادات میں تمباکو نوشی سے پرہیز، باڈی ماس انڈیکس پر کنٹرول، ہفتہ بھر میں ڈھائی گھنٹے کی ورزش، ہفتے میں 7 گھنٹے سے کم ٹی وی دیکھنے کی عادت اور صحت مند غذا کا اپنانا شامل ہیں، تحقیق سے پتہ چلا کہ جو خواتین ان عادات کو اختیار نہیں کرتیں ان میں سے 456 خواتین کو ہارٹ اٹیک ہوا جب کہ 32 ہزار خواتین جن کی اوسط عمر 37 سال تھی ان میں کوئی نہ کوئی دل کی بیماری یا اس کے اسباب بننے والی بیماری سامنے آئی۔ ایسی خواتین جنہوں نے ان 6 عادات کو اپنایا ان میں سے 92 فیصد میں ہارٹ اٹیک کا خدشہ بالکل سامنے نہیں آیا جبکہ 66 فیصد خواتین ایسی تھیں جن میں دل کی بیماریوں کے اثرات نہ ہونے کے برابر تھے۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اگر نوجوان خواتین ان 6 صحت مند عادات کو اپنا لیں تو وہ  دل کی بیماریوں سے بچ سکتی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ غیر صحت مندانہ باڈی ماس انڈیکس یعنی وزن اور قد کی پیمائش میں عدم توازن ہوجائے تو یہ دل کی بیماری کی جانب اشارہ کرتا ہے لہٰذا کسی بھی شخص کو اپنا باڈی ماس انڈیکس 18.5 سے 24.9 کے درمیان رکھنا چاہئے جب کہ اسی طرح سگریٹ نوشی نہ کرنا، مناسب جسمانی ورزشیں اور صحت مند غذا بھی خواتین میں دل کی بیماریوں سے بچنے میں مددگار ہوتی ہیں۔
ماہرین نے صحت مند غذا کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کھانے کی آدھی پلیٹ پھل اور سبزیوں سے، ایک کوارٹر ہول گرین جب کہ ایک کوارٹر پلیٹ مچھلی، بینز اور مرغی کے گوشت پر مشتمل ہو۔ کومیسٹیک کا کہنا تھا کہ جو خواتین دل کی بیماریوں کی ادویات کا استعمال کر کے یہ سمجھتی ہیں کہ انہیں ورزش اور صحت مند غذا کی ضرورت نہیں وہ دل کی بیماری سے کبھی بھی چھٹکارا نہیں حاصل کر پاتیں۔