Showing posts with label Foods. Show all posts

وہ اہم غذائیں جو آپ کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں

ماہرین کے مطابق بعض پھل اور غذائیں نہ صرف جسمانی طور پر صحت مند بناتی ہیں بلکہ کئی ذہنی اور دماغی امراض سمیت بہت سی بیماریوں سے بھی دور رکھتی ہیں۔


کم چکنائی والا دہی:
کیلشیم اور پروٹین سے بھرپور لیکن کم چکنائی والا دہی بالخصوص خواتین کے لیے ایک بہترین غذا ہے کیونکہ دہی کا استعمال چھاتی کے سرطان اور نظام ہاضمہ کو تزابیت سے محفوض رکھتا ہے جوکہ خواتین میں عام بیماریاں ہیں۔ لہٰذا طبی ماہرین کے مطابق دہی کا ایک کپ روازنہ استعمال کرنا چاہیے۔

دالیں:
دالوں میں چکنائی اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے دالیں چھاتی کے سرطان اور دل کے امراض کے خلاف بہترین غذا ہے لہٰذا دالوں کو ہفتے میں 3 سے 4 بار کھانے میں ضرور استعمال کرنا چاہیے۔

ڈارک چاکلیٹ:
ڈارک چاکلیٹ میں شامل میگنیس، میگنیشیم، فاسفورس اور کاپر زنک ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار اداکرتے ہیں اس کے علاوہ ڈارک چاکلیٹ دل کے دورہ اور امراض کو کم کرنے میں بھی اہم کردار اداکرتی ہے۔

پپیتے کا استعمال:
طبی ماہرین کے مطابق پپیتے کی دو پھانکیں روزانہ پوٹاشیم اور وٹامن سی حاصل کرنے کا بہترین زریعہ ہے جب کہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پپیتا پتے کے امراض سے بھی بچاؤ میں اہم کردار اداکرتا ہے۔

ٹماٹر:
ٹماٹر میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ چھاتی کے سرطان سے متاثر ہونے میں بچاتا ہے جب کہ ٹماٹر کا استعمال سورج کی نقصان دہ شعاؤں سے بھی بچاتا ہے اور خواتین کو جوان اور اسمارٹ رکھتا ہے۔

پالک کا استعمال:
پالک کا استعمال ہر گھر میں ہوتا ہے اور اگر خواتین ہفتے میں روزانہ 3 سے 4 بار اس کا استعمال کیا جائے تو پیدائش کے وقت بچوں میں ظاہر ہونے والی خامیوں سے بچا جاسکتا ہے اس کے علاوہ پالک ہماری جلد کو گرمی اور چھائیوں سے بھی بچاتی ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی ذیابیطس سمیت کئی اقسام کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے

ماہرین صحت کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی کے بہت سے فائدے ہیں لیکن اس کی کمی خصوصاً خواتین میں تھکاوٹ اور اداسی کی وجہ بن سکتی ہے اور اس سے ذیابیطس، گٹھیا سمیت کئی اقسام کے کینسر بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق وٹامن ڈی بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھنے پر مدد دیتا ہے، سائنسدانوں نے اس سے متعلق تحقیق کے لیے چند مرد و خواتین کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کا کہا اور اس سے قبل ایک گروپ کو بتائے بغیر وٹامن ڈی کی گولیاں یا بغیر دوا کی گولی ( پلیسیبو) دی گئیں۔ اس کے دو ہفتے بعد دوبارہ اس گروپ کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کو کہا گیا، جن افراد نے وٹامن ڈی کی گولیاں لی تھیں وہ زیادہ دیر تک سائیکل چلاتے رہے اور انہیں کوشش بھی کم کرنا پڑی لیکن اس کے علاوہ ان لوگوں کے جسم میں ایک ہارمون کارٹیسول کم پایا گیا جو بلڈ پریشر میں اضافے کی وجہ بنتا ہے اور امراضِ قلب بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سورج کی روشنی کی مدد سے ہمارا جسم وٹامن ڈی تیار کرتا ہے اور ماہرین کا اصرار ہے کہ روزانہ کم ازکم 20 منٹ دھوپ میں چہل قدمی کی جائے تاکہ سورج کی روشنی بدن میں جذب ہوکر وٹامن ڈی تیار کرسکے۔ کوئن مارگریٹ یونیورسٹی کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس، گٹھیا اور کئی اقسام کے کینسر پیدا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی مشروم، انڈوں اور مچھلیوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن بہتر ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا خون ٹیسٹ کرالیا جائے اور اس کے بعد ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کیا جائے۔


وہ بہترین کھانے جو آپ کو طاقت ور بنائیں اور وزن بھی نہ بڑھائیں


جسم کو مضبوط اور طاقتور بنانا ہم سب کی خواہش ہوتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس مقصد کے حصول میں اکثر لوگ اپنا وزن بڑھا بیٹھتے ہیں اور جسمانی طاقت کی بجائے موٹاپا حاصل کرلیتے ہیں۔


خوش قسمتی سے قدرت نے کچھ ایسی شاندار غذائیں بھی پیدا کررکھی ہیں کہ جو جسم کو بھرپور طاقت اور توانائی بھی فراہم کرتی ہیں اور ساتھ ہی موٹاپے سے بھی بچاتی ہیں۔ قدرت کی یہ نعمتیں درج ذیل ہیں۔

٭ خشک میوہ جات

بادام، اخروٹ، کاجو اور دیگر خشک میوہ جات غذائی اجزاءکا خزانہ ہیں۔ یہ جسم کو بھرپور طاقت و توانائی فراہم کرتے ہیں اور وزن کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ کوشش کریں کہ خشک میوہ جات کو کھانے سے پہلے بھگولیں۔ انہیں قدرتی حالت میں استعمال کریں اور خصوصاً بازار میں دستیاب مصنوعی طریقے سے نمکین بنائے گئے خشک میوہ جات سے پرہیز کریں۔

٭ دہی

دہی میں پائے جانے والے پروبائیوٹک (مفید بیکٹیریا) ناصرف نظام انہظام کو بہتر کرتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ دہی کو ناشتے میں سلاد اور روٹی کے ساتھ استعمال کرنا بہتر ہے۔

٭ سالمن مچھلی

اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ بکثرت پایا جاتا ہے جو کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے اور دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ اس میں پروٹین، وٹامن بی 6، نیاسن اور رائبو فلیون بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ اجزاءدیگر فوائد کے علاوہ غذا کو توانائی میں تبدیل کرنے کا کام بھی کرتے ہیں۔

٭ کھمبیاں

ایک کپ کھمبیاں آپ کی آئرن کی یومیہ ضرورت کا 50 فیصد فراہم کرسکتی ہیں۔ ان کا استعمال خون میں آکسیجن کے انتقال کو بہتر کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسم طاقتور اور چاق و چوبند ہوجاتا ہے۔

٭ پالک

اس سبزی میں بھی آئرن، میگنیشیم اور پوٹاشیم بکثرت پایا جاتا ہے اور یہ اجزاءتوانائی فراہم کرتے ہیں اور اعصابی نظام اور پٹھوں کو مضبوطی عطا کرتے ہیں۔

٭ کدو اور سورج مکھی کے بیج

مٹھی بھر کدو کے بیج میگنیشیم کی یومیہ ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہیں جبکہ سورج مکھی کے بیچوں سے پروٹین اور کیلشیم بھی حاصل ہوتی ہے۔

٭ شکرقندی

آئرن، پوٹاشیم، میگنیشیم، وٹامن سی اور ڈی کے علاوہ شکرقندی کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ کاربو ہائیڈریٹ کا بہترین ذریعہ ہے اور جسمانی تھکاوٹ سے بچنے کے لئے بھی ایک اعلیٰ نسخہ ہے۔

٭ تازہ پھل اور سبزیاں

تازہ پھلوں کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ ان سے جسم کو درجنوں قسم کے وٹامن حاصل ہوتے ہیں۔ ان وٹامنز کے بغیر باقی خوراک بھی جسم کو پوری طرح فائدہ نہیں پہنچاسکتی۔ اسی طرح تازہ سبزیاں بھی جسم کو توانائی فراہم کرتی ہیں۔

٭ انڈے

انڈے پروٹین کا خزانہ ہیں۔ اگر آپ سخت ورزش یا پرمشقت کام کرتے ہیں تو توانائی کی بحالی کے لئے انڈے سے اچھی کوئی چیز نہیں۔ اگر انڈے کے ساتھ خشک میوہ جات یا سبزی کو بھی شامل کرلیا جائے تو پروٹین اور وٹامنز کا بھرپور اور مکمل ذریعہ دستیاب ہوجاتا ہے۔

٭ پانی

آپ جتنی بھی اچھی غذا کھائیں پانی کے بغیر اس کے اجزاءجسم کا حصہ نہیں بن سکتے۔ یہ اجزاءکے نقل و حمل کے علاوہ خلیات کو آکسیجن پہنچانے کا کام بھی کرتا ہے۔ اگر آپ ضرورت سے کم پانی پیتے ہیں تو بہترین غذا کھانے کے باوجود دن بھر تھکاوٹ اور سستی کا شکار رہیں گے، لہٰذا ضرورت کے مطابق پانی کا استعمال یقینی بنائیں۔

امراضِ قلب سے بچاؤ کیلئے قدرتی خوراک


معروف مفکر بقراط کا قول ہے کہ ’’ بیماری کا علاج سب سے پہلے غذا سے کرنا چاہیے‘‘ اور گزشتہ پچاس برس سے ہونے والی تحقیقات نے بقراط کی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مناسب غذا کے استعمال سے متعدد مہلک امراض، جن میں دل کی بیماریاں بھی شامل ہیں سے یقینی تحفظ حاصل ہوسکتا ہے۔

آج دنیا بھر میں دل کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے ہونے والا اضافہ انتہائی تشویشناک ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں سہل طرز زندگی اور ناقص خوراک شامل ہے۔ بلاشبہ دل کے امراض جان لیوا اور ان کا علاج بہت مہنگا ہے لیکن سادہ غذا، زیادہ پھل اور سبزیوں کے ذریعے کافی حد تک ان سے بچا جا سکتا ہے۔ یہاں ہم آپ کو ایسی غذاؤں کے بارے میں بتائیں گے، جن کے استعمال سے امراض قلب لاحق ہونے کے خدشات میں واضح کمی آسکتی ہے۔

دہی:

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دہی کا استعمال مسوڑھوں کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے اور مسوڑھوں کی بیماری سے امراض قلب کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ جاپانی ماہرین نے ایک ہزار ایسے بالغ افراد پر تحقیق کی، جو دودھ یا اس سے بنی چیزوں مثلاً دہی وغیرہ کا زیادہ استعمال کرتے تھے۔ نتائج کے مطابق ایسے افراد میں مسوڑھوں کی بیماریاں نہ ہونے کے برابر تھیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ دودھ اور دہی میں شامل اجزاء منہ میں جنم لینے والے دشمن بیکٹیریا کی نشوونما کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کشمش:

کشمش میں پایا جانے والا اینٹی ٹاکسائیڈ ایسے بیکٹیریا کو بڑھنے سے روکتا ہے، جو مسوڑھوں کے امراض کو جنم دیتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں مسوڑھوں کے بیماریوں میں مبتلا 50 فیصد لوگ امراض قلب کا شکار ہو جاتے ہیں، لہٰذا ایک بیماری کے خلاف جیت دوسری کو حاوی ہونے سے روک دیتی ہے۔

اناج:

متعدد تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ اناج کا استعمال کرنے والے لوگوں میں امراض قلب پیدا ہونے کے خدشات، ان لوگوں کی نسبت بہت کم ہوتے ہیں، جو اس کا استعمال نہیں کرتے۔ اناج میں اینٹی ٹاکسائیڈ، فیٹوس ٹروجنز اور فیٹوس ٹیرولز جیسے مادے ہوتے ہیں، جو امراض قلب سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ پھر اناج میں شامل ریشے کے بارے میں اکثر ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ امراض قلب کے خدشات کو کم کر دیتے ہیں۔

لوبیا:

لوبیا کا باقاعدہ استعمال آپ کے دل کی صحت کے لئے نہایت مفید ہے۔ نیوٹریشن جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پکائے ہوئے لوبیا کا روزانہ آدھا کپ جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کئے رکھتا ہے۔

مچھلی:

ہفتہ میں ایک یا دو بار باقاعدگی سے مچھلی کھانے سے امراض قلب کے خدشات میں 30 فیصد تک کمی واقع ہو جاتی ہے۔ مچھلی میں پائے جانیوالے اومیگا تھری نامی پروٹین کے باعث خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، جس سے نہ صرف امراض قلب بلکہ بلڈ پریشر کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق ان غذاؤں کے علاوہ بادام، چاکلیٹ، ٹماٹر، سیب، بیری، انار، کیلا، مکئی کے بھنے ہوئے دانے(پوپ کارن) اور سبز چائے کے مناسب استعمال سے بھی امراض قلب سے بچا جا سکتا ہے۔

انسان کو قبض سے بچانے والی 5 غذائیں

قبض کو عموماً کئی بیماریوں کی جڑ کہا جاتا ہے اسی لیے اس کے علاج میں سستی اور لاپرواہی انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتی ہے لیکن ہم آپ کو بتارہے ہیں ایسی 5 غذائیں جس کے استعمال سے نہ صرف آپ اس مرض سے بچ سکتے بلکہ ایک صحت مند زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔

قبض عموماً بیماری تصور نہیں کی جاتی لیکن جناب اُس سے پوچھیں جس کو یہ ہوجائے، بے چارہ اپنا پیٹ پکڑے پکڑے ہی ہلکان ہوجاتا ہے اور پھر گھر والے مختلف چورن کھلا کھلا کر اس کی جان کے اوردشمن بن جاتے ہیں، چورن کھانے سے شاید حاجت تو محسوس ہوجائے لیکن واش روم جاکر ناکام ہی لوٹنا پڑ جاتا ہے جب کہ اس تکلیف سے نجات کا راستہ بھی ہمارے ہاتھ میں ہے اورآپ کو بتارہے ہیں ایسا نسخہ جس کے استعمال سے قبض جیسی بیماری سے نجات ممکن ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق قبض سے بچنے کے لئے فائبر سے بھرپور غذاؤں کو اپنی روزمرہ کی غذا کا حصہ بنانا ضروری ہے جن میں ،بھوسہ، دلیہ اور آٹا شامل ہے اور یہ غذائیں انسانی جسم کو فعال رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ پھلوں میں سیب اور ناشپاتی ریشے سے بھرپور پھل ہیں جو معدے کو صاف رکھتے ہیں اور قبض سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جب کہ دوران قبض گاجر کا زیادہ سے زیادہ استعمال بھی کیا جائے کیونکہ یہ نظام ہاضمہ کے لیے انتہائی مفید ہے۔