Showing posts with label diabetes. Show all posts

جدید دور کا زہر، چینی


ہمارے یہاں چینی قسم قسم کے کھانوں میں استعمال کی جاتی ہے۔تاہم چینی کی زیادتی انسانی جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک عام انسان کو زیادہ سے زیادہ روزانہ صرف 40 گرام چینی استعمال کرنا چاہیے۔یہ مقدار چینی کی نو چمچیاں بنتی ہیں۔اس سے زیادہ چینی کا استعمال آپ کو درج ذیل طبی مسائل کا شکار بنا سکتا ہے

ذیابیطس
جن ممالک میں چینی کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے ،وہاں اس موزی مرض کی شرح کافی بلند ہے۔امریکا میں 51 ہزار مرد وخواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ میٹھے مشروبات جیسے میٹھی آئس ٹی، انرجی ڈرنکس وغیرہ استعمال کرتے ہیں، ان میں ذیابیطس چمٹنے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح تین لاکھ سے زائد افراد پر ہونے والی ایک اور تحقیق نے بھی اس نتیجے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بہت زیادہ مشروبات کا استعمال نہ صرف وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے بلکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

امراض دنداں
یہ کوئی راز نہیں کہ بہت زیادہ چینی اور دانتوں کے امراض کے درمیان تعلق موجود ہے۔ درحقیقت یہ میٹھی شے دانتوں کی صحت کی دشمن ہے اور اسے کیوٹیز جنم لینے کا بڑا سبب قرار دیا جاتا ہے۔ طویل عرصے سے دندان ساز مطالبہ کر رہے ہیں کہ لوگوں کو روزانہ چینی کی چھ چمچیاں استعمال کرنی چاہیں۔ ایک ماہر کے مطابق دانتوں کی فرسودگی اس وقت عمل میں آتی ہے جب عام چینی کے استعمال سے دانتوں کی سطح پر بیکٹریا پیدا ہوتے ہیں۔ مٹھاس سے تیزاب بھی پیدا ہوتا ہے جو دانتوں کی سطح تباہ کردیتا ہے۔

ختم نہ ہونے والی بھوک
ایک ہارمون، لپٹین جسم کو بتاتا ہے کہ کب اس نے مناسب حد تک کھالیا ہے۔ جن لوگوں میں اس ہارمون کی مزاحمت پیدا ہو جائے تو انہیں پیٹ بھرنے کا اشارہ کبھی موصول نہیں ہوتا اور یہ وزن کنٹرول کرنے کے لیے بڑی رکاوٹ ثابت ہوتا ہے۔ کچھ طبی تحقیقی رپورٹوں میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ لپٹین کی مزاحمت موٹاپے کے اثرات میں سے ایک ہے۔ مگر چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ بہت زیادہ چینی کا استعمال خاص طور پر اس کا سیرپ جو کولڈ ڈرنکس میں عام ہوتا ہے، براہ راست لپٹین کی سطح معمول سے زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ یوں اس ہارمون سے متعلق جسمانی حساسیت میں کمی آجاتی ہے۔

موٹاپا
یہ چینی کے زیادہ استعمال سے لاحق ہونے والے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔ روزانہ صرف ایک مشروب کا استعمال ہی ایک سال میں تین کلو وزن بڑھا دیتا ہے۔ جبکہ مشروب کا ہر کین بہت زیادہ موٹاپے کا امکان بڑھاتا چلا جاتا ہے۔ یہ تو واضح ہے کہ مشروبات کا استعمال مضر ہے مگر دیگر میٹھی غذائیں کا بھی موٹاپے سے تعلق کافی پیچیدہ ہے۔ چینی براہ راست موٹاپے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ ساتھ ساتھ ذیابیطس، میٹابولک سینڈروم یا منفی عادات جیسے زیادہ غذا کا حد سے زیادہ استعمال اور ورزش نہ کرنا بھی اس کا باعث بنتے ہیں۔

انسولین کی حساسیت
جب آپ ناشتے میں بہت زیادہ مٹھاس پر مشتمل غذا استعمال کریں تو کیا ہوگا؟ یہ آپ کے جسم میں انسولین کی طلب کا مطالبہ بڑھا دے گی۔ انسولین وہ ہارمون ہے جو غذا کو قابل استعمال توانائی میں تبدیل کرنے کا کام کرتا ہے مگر جب اس کی مقدار زیادہ ہو تو جسم اس کے حوالے سے کم حساس ہوجاتا ہے اور خون میں گلوکوز جمنے لگتا ہے۔ ایک تحقیق کے دوران محققین نے چوہوں کو چینی کی بہت زیادہ مقدار سے بنی خوراک استعمال کرائی تو ان میں انسولین کی مزاحمت فوری طور پر سامنے آگئی۔ انسولین کی مزاحمت کی علامات میں تھکن، بھوک، دماغ میں دھند چھا جانا اور ہائی بلڈ پریشر شامل ہیں۔ جبکہ یہ پیٹ کے اردگرد اضافی چربی بھی پیدا کر دیتی ہے۔

لبلبے کا کینسر
برطانیہ کی کچھ طبی تحقیق رپورٹوں میں زیادہ چینی والی غذاؤں کے استعمال اور لبلبے کے کینسر کے خطرے میں اضافے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس تعلق کی وجہ ممکنہ طور پر یہ ہے کہ زیادہ میٹھی غذائیں موٹاپے اور ذیابیطس کا باعث بنتی ہیں اور یہ دونوں لبلبے کے افعال پر اثر انداز ہوکر کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایک تحقیق میں چینی کے زیادہ استعمال اور کینسر کے خطرے کے درمیان تعلق کی تردید کی مگر محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

امراض گردہ
چینی سے بھرپور غذا اور بہت زیادہ مشربات کا استعمال گردوں کے امراض کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق گردوں کے نقصان اور میٹھے مشروبات کے درمیان تعلق ایسے افراد میں سامنے آیا ہے جو روزانہ دو تین مشروب نوش کریں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چوہوں کو چینی سے بھرپور غذا کا استعمال کرایا گیا تو ان جانوروں کے گردوں نے آہستہ آہستہ کام کرنا چھوڑ دیا جبکہ ان کے حجم میں بھی اضافہ ہوا۔

بلڈپریشر
عام طور پر نمک کو بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کا باعث سمجھا جاتا ہے مگر بہت زیادہ چینی کھانے کی عادت بھی آپ کو اس جان لیوا مرض کا شکار بناسکتی ہے۔ مختلف طبی رپورٹوں کے مطابق طبی ماہرین نے بلڈ پریشر کے حوالے سے سفید دانوں پر غلط توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ تحقیق کے مطابق نمک کے مقابلے میں اس غذا پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے جو لت کی طرح انسانی دماغ کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے اور وہ ہے چینی۔ محققین کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ چینی ہضم کرنے سے یورک ایسڈ پیدا ہوتا ہے یعنی ایسا کیمیکل جو ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے۔ تاہم محققین کے مطابق اس حوالے سے طویل المعیاد تحقیق کی ضرورت ہے۔

دل کی بیماریاں
کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی معمولی سی بے پرواہی یا منہ کے ذائقے کا چسکا آپ کو دل کی بیماریوں کا شکار بنا سکتا ہے۔ جی ہاں بہت زیادہ میٹھی اشیا کھانے کی عادت آپ کے دل کی صحت کے لیے تباہ کن ہے خاص طور پر اگر آپ ایک خاتون ہیں۔ امراض قلب کو ایڈز یا کینسر جتنی توجہ تو نہیں ملتی مگر یہ دنیا میں اموات کا باعث بننے والی چند بڑی وجوہ میں سے ایک ہیں کیونکہ ذیابیطس اور موٹاپے جیسے عناصر انہی کے باعث جنم لیتے ہیں۔ ایک تحقیق میں چوہوں پر کیے جانے والے تجربات سے معلوم ہوا کہ بہت زیادہ چینی والی غذاؤں کے استعمال سے ہارٹ فیل کے کیس زیادہ سامنے آنے لگے جبکہ بہت زیادہ چربی یا نشاستہ دار غذاؤں کے استعمال سے اتنا خطرہ پیدا نہیں ہوا۔ ہزاروں افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی کہ بہت زیادہ چینی کے استعمال اور دل کے امراض سے ہلاکتوں کے خطرے میں اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے۔ اس تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ جو لوگ اپنی روزمرہ کیلوریز کی ضروریات کا 17 سے 21 فیصد حصہ چینی سے پورا کرتے ہیں، ان میں امراض قلب سے ہلاکت کا خطرہ 38 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

جگر کے امراض
بہت زیادہ مقدار میں چینی آپ کے جگر کو بہت زیادہ کام پر مجبور کرتی ہے، یوں جگر خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق چینی کو جس طرح ہمارا جسم استعمال کرتا ہے، وہ جگر کو تھکا دینے اور متورم کردینے کے لیے کافی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی کی بہت زیادہ مقدار جگر پر غیر الکحلی چربی بڑھنے کے مرض کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ چربی بتدریج پورے جگر پر چڑھ جاتی ہے۔ عام فرد کے مقابلے میں دو گنا زیادہ مشروبات استعمال کرنے والے افراد میں اس مرض کی تشخیص زیادہ ہوتی ہے۔ جگر پر غیر الکحلی چربی کے امراض کے شکار بیشتر افراد کو اکثر علامات کا سامنا نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ وہ کافی عرصے تک اس سے آگاہ بھی نہیں ہوپاتے۔

بھنڈی کے فوائد، ایسے فائدے جو شاید آپ نے کبھی نہ پڑھے ہوں۔

بھنڈی ہماری روزمرہ غذا میں شامل ہے لیکن صحت کے معاملے میں اس کی اہمیت اکثر نظرانداز کردی جاتی ہے حالانکہ یہ بھی اپنی جگہ ایک صحت بخش سبزی ہے جس کے فوائد کی فہرست بہت لمبی ہے۔
عام سبزی ہونے کے باوجود، بھنڈی میں وٹامن، معدنیات اور دوسرے غذائی اجزاء وافر پائے جاتے ہیں جو ذیابیطس سے لے کر گردے کی بیماری تک میں مفید ہوتے ہیں۔


دمے میں افاقہ:
سنہ 2000 میں کیے گئے ایک مطالعے سے معلوم ہوا کہ بھنڈی کے استعمال سے دمے کا خطرہ کم ہوتا ہے جب کہ یہ دمے کی شدت میں بھی کمی لاتی ہے۔ اس بنیاد پر ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روزانہ غذا میں صرف ایک کپ (200 گرام) بھنڈی پکا کر استعمال کرلی جائے تو اس سے دمے کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ یہ فوائد صرف بڑوں تک محدود نہیں بلکہ جن بچوں کو دمے اور کھانسی کی شکایت ہوتی ہے انہیں بھی روزانہ بھنڈی کے استعمال سے افاقہ ہوتا ہے۔

کولیسٹرول میں کمی:
بھنڈی نظامِ ہاضمہ کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول میں بھی کمی لاتی ہے کیونکہ یہ صحت مند فائبر (ریشے) سے بھرپور ہوتی ہے۔ یہ ریشہ ہمارے پیٹ میں موجود پانی میں حل ہوکر دوسری غذاؤں میں شامل مضر صحت کولیسٹرول سے چپک جاتا ہے اور اسے رگوں میں جذب ہونے سے باز رکھتا ہے۔ اس طرح یہ مضر کولیسٹرول کو جسم میں جمع ہونے ہی نہیں دیتا۔ واضح رہے کہ بھنڈی میں کولیسٹرول تو بالکل بھی نہیں ہوتا جب کہ چکنائی کی بہت ہی معمولی مقدار پائی جاتی ہے۔

ذیابیطس پر کنٹرول:
پانی میں حل پذیر ریشوں (فائبرز) کی وجہ سے بھنڈی میں یہ صلاحیت بھی پیدا ہوجاتی ہے کہ یہ خون میں شکر کی مقدار قابو میں رکھ سکتی ہے۔ سنہ 2011 میں کیے گئے مطالعے سے دریافت ہوا کہ بھنڈی استعمال کرنے کے نتیجے میں خون کی شکر کم ہوجاتی ہے اور یہی بات ذیابیطس پر بہتر کنٹرول میں خصوصی اہمیت رکھتی ہے یعنی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھنڈی بہت مفید ہے۔

بیماریوں سے بہتر تحفظ:
بھنڈی میں وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ کہلانے والے مادّے بھی شامل ہوتے ہیں جو بیماریوں کے خلاف لڑنے والے ہمارے جسم کے قدرتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ علاوہ ازیں، وٹامن سی کی بدولت اس نظام کو خون کے سفید خلیات بنانے میں بھی مدد ملتی ہے جو بیماریوں کے خلاف ’’دفاعی نظام کے سپاہی‘‘ بھی کہلاتے ہیں۔

گردے کی بیماریوں سے تحفظ:
ذیابیطس کے مریضوں کو گردوں کے امراض کا شدید خطرہ بھی رہتا ہے۔ 2005 میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا کہ ذیابیطس میں پرہیزی غذا استعمال کرنے والے مریض اگر روزمرہ طور پر بھنڈی کا استعمال بھی شروع کردیں تو اس سے ان کے گردے بہتر حالت میں رہتے ہیں اور بڑی حد تک گردوں کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔

دورانِ حمل بہتر صحت:
وٹامن اے، وٹامن بی (بشمول بی1، بی2 اور بی6) اور وٹامن سی کی وافر مقداروں کے علاوہ بھنڈی میں زنک اور کیلشیم کی بھی معمولی مقداریں موجود ہوتی ہیں جو حاملہ خواتین کے لیے صحت بخش غذا کا درجہ بھی رکھتی ہیں۔ بھنڈی ایک ایسے غذائی سپلیمنٹ کا نام بھی ہے جو ریشے (فائبر) اور فولک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے، یعنی وہ غذائی اجزاء جو حاملہ خواتین کے لیے انتہائی ضروری قرار دیئے جاتے ہیں۔ دیگر فوائد کے علاوہ بھنڈی سے قبض بھی نہیں ہوتا اور حاملہ خواتین دورانِ حمل مختلف پیچیدگیوں سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔

ادرک کے جُوس کے 7 ایسے فائدے کہ جنہیں پڑھ کر آپ ادرک کا جُوس کبھی نہ چھوڑیں گے۔

مصالحہ جات میں ادرک سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور ایشیائی ممالک میں یہ بہت مقبول ہے۔ اسے کھانوں کو کرارا بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ اس سے بنائے گئے جوس کو صحت کے لئے بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ صبح اٹھنے کے بعد اس کا جوس پئیں کہ اس طرح انشاء اللہ آپ کو کئی فوائد حاصل ہوں گے۔


مدافعتی نظام
اگر آپ بخار، زکام اور نزلے سے پریشان ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہورہا ہے لہذا اسے طاقتور کرنے کی ضرورت ہے۔ صبح سویرے ادرک کا جوس پینے سے نہ صرف آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا بلکہ آپ کا خون کا نظام بہتر ہوگا۔

کینسر سے بچاﺅ
کئی تحقیقات میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ادرک کی وجہ سے کینسر سے انسان بچ سکتا ہے، بالخصوص خواتین میں یہ اووریز کے کینسر کے امکانات کو کم کرتا ہے۔

آنتوں کے مسائل
اگر آپ کو آنتوں میں سوزش یا تکلیف ہو تو آپ کو چاہیے کہ ادرک والی چائے یا جوس کا استعمال کریں۔اس کی وجہ سے آپ کو انتڑیوں میں کافی سکون محسوس ہوگا۔

الزائمرز کے لئے
اس بیماری میں دماغی خلیوں کی موت ہونے لگتی ہے اور اگر آپ ادرک کا استعمال کریں گے تو یہ عمل سست ہوجائے گا۔

بھوک بڑھانے کے لئے
اگر آپ کو بھوک نہیں لگتی تو یہ معدے کی خرابی کی نشانی ہے اور اس کی وجہ سے آپ دیگر بیماریوں کا بھی شکار ہوسکتے ہیں لہذا ادرک کا جوس پینے سے اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کے جسم کی فاضل چربی بھی پگھل جائے گی۔

تھکاوٹ کے لئے
اگر آپ مشقت والا کام کرتے ہیں اور تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں تو ادرک کا جوس پینے سے آپ کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ اس کی وجہ سے آپ کے پٹھے مضبوط ہوں گے اور آپ تھکاوٹ سے بچے رہیں گے۔

گلوکوز لیول کے لئے
آسٹریلیا میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے خون میں ہائی شوگر لیول کو کم کیاجاسکتا ہے۔ہمارے جسم میں شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنا بہت ضروری ہے جس کی وجہ ماہرین صحت یہ بتاتے ہیں کہ اس کی سے ہمارا وزن کنٹرول میں رہتا ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی ذیابیطس سمیت کئی اقسام کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے

ماہرین صحت کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی کے بہت سے فائدے ہیں لیکن اس کی کمی خصوصاً خواتین میں تھکاوٹ اور اداسی کی وجہ بن سکتی ہے اور اس سے ذیابیطس، گٹھیا سمیت کئی اقسام کے کینسر بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق وٹامن ڈی بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھنے پر مدد دیتا ہے، سائنسدانوں نے اس سے متعلق تحقیق کے لیے چند مرد و خواتین کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کا کہا اور اس سے قبل ایک گروپ کو بتائے بغیر وٹامن ڈی کی گولیاں یا بغیر دوا کی گولی ( پلیسیبو) دی گئیں۔ اس کے دو ہفتے بعد دوبارہ اس گروپ کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کو کہا گیا، جن افراد نے وٹامن ڈی کی گولیاں لی تھیں وہ زیادہ دیر تک سائیکل چلاتے رہے اور انہیں کوشش بھی کم کرنا پڑی لیکن اس کے علاوہ ان لوگوں کے جسم میں ایک ہارمون کارٹیسول کم پایا گیا جو بلڈ پریشر میں اضافے کی وجہ بنتا ہے اور امراضِ قلب بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سورج کی روشنی کی مدد سے ہمارا جسم وٹامن ڈی تیار کرتا ہے اور ماہرین کا اصرار ہے کہ روزانہ کم ازکم 20 منٹ دھوپ میں چہل قدمی کی جائے تاکہ سورج کی روشنی بدن میں جذب ہوکر وٹامن ڈی تیار کرسکے۔ کوئن مارگریٹ یونیورسٹی کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس، گٹھیا اور کئی اقسام کے کینسر پیدا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی مشروم، انڈوں اور مچھلیوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن بہتر ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا خون ٹیسٹ کرالیا جائے اور اس کے بعد ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کیا جائے۔


نیند کی کمی نوجوانوں میں ذیا بیطس کا سبب بن سکتی ہے

امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ مناسب نیند پوری نہ کرنے والے افراد میں ذیا بیطس کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکا کی شکاگو یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر آف میڈیسن ایسرا تسالی کی زیر نگرانی کی جانے والی تحقیق کے دوران ماہرین نے 18 سے 30 برس کی عمر کے 19 افراد کے روز مرہ معمولات کا تجزیہ کیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ مسلسل 3 روز صرف 4 گھنٹے کی نیند لینے سے ان کے خون میں فیٹی ایسڈز کی مقدار میں بتدریج اضافہ اور انسولین کی صلاحیت کم ہوتی گئی۔

ماہرہن کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی خون میں فیٹی ایسڈز کی سطح کو بڑھا دیتی ہے۔ اس سے میٹابولزم کا عمل متاثر ہوتا ہے جس کے باعث خون میں انسولین کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے جوکہ خون میں شوگر کی مقدار کنٹرول کرتی ہے۔

انسانی جسم میں شوگر کی مقدار برقرار رکھنے والی انسولین تیار

میساچیوسیٹس: امریکی سائنسدان ایسی انسولین تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کی صرف ایک خوراک انسان کے خون میں شوگر کی مقدار کو برقرار رکھتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ذیابطیس کو اس کی اقسام کے حوالے سے ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو میں تقسیم کیا جاتا ہے، ٹائپ ون کا شکار افراد کے خون میں خود بخود شکر کی مقدار بڑھتی جاتی ہے جب کہ ٹائپ ٹو کا شکار افراد خون میں شکر کی مقدار کو اپنی خوراک کے ذریعے کنٹرول کرسکتے ہیں۔ ٹائپ ون میں مبتلا افراد اپنے خون میں شوگر کی مقدار کو حدمیں رکھنے کے لئے دن میں کئی مرتبہ انسولین کے انجیکشن لگانے پرمجبورہوتے ہیں۔
امریکا کی میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین ایسی انسولین تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کی صرف ایک خوراک انسان کے خون میں شوگر کی مقدار کو برقرار رکھتی ہے اور مریض دن میں کئی مرتبہ انسولین کے انجیکشن لگانے سے بچ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسمارٹ انسولین کی تجارتی بنیادوں پر تیاری میں ابھی کچھ وقت لگے گا تاہم امید ہے کہ یہ انسولین جلد مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔

دہی کے روزانہ استعمال سے انسان ذیابیطس جیسے موذی مرض سے محفوظ رہ سکتا ہے ، تحقیق

لندن: اگر آپ کو دہی کھانے کا شوق نہیں تو فوری طور پر اسے اپنی غذا کا حصہ بنا لیں کیوں کہ اس کا روزانہ کا استعمال آپ کو بچائے گا ذیابیطس جیسے موذی مرض سے ۔
ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہی کا روازنہ استعمال آپ کو ذیابیطس کے خطرے سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ تحقیق کاروں نے دہی کو ایک صحت مند غذا قرار دیتے ہوئے کہا  کہ روزانہ 28 گرام دہی کھانے سے ذیابیطس کی بیماری پیدا ہونے کے خطرے کو تقریباً 20 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 49 ہزار افراد کی طرز زندگی اور طبی تاریخ کے اعداد و شمار اور معلومات کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ روزانہ باقاعدگی سے دہی کا استعمال کرتے ہیں ان افراد میں ذیابیطس کی دوسری قسم کے کم خطرے کا واضح تعلق نظر آیا ہے۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ تحقیق میں زیادہ مقدار میں دہی کھانے کا ذیابیطس کے کم خطرے کے ساتھ گہرا تعلق ظاہر ہوا ہے۔
واضح رہے کہ دہی دودھ کی ایک خمیر شدہ شکل ہے جس میں صحت بخش بیکٹیریا کثیر تعداد میں موجود ہوتے ہیں جو جسم کو زہریلے اور خطرناک مواد سے پاک کرتے ہیں۔