Showing posts with label Benefits. Show all posts

ساگودانہ، استعمال کے طریقے اور فوائد

ساگودانہ سے سب واقف ہوں گے جسے عام طور پر سابودانہ بهی کہتے ہیں مگر یہ حاصل کیسے ہوتا ہے یہ بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں، آپ کے لیے موتیوں جیسی غذا کے بارے میں معلومات چن کر لایا ہوں. لائیک کریں، کمنٹس کریں، شئیر کریں اور خود بهی اپنائیں.


ساگو دانہ، "ساگو" نامی درخت کا پھل کہلاتا ہے جسے ملاکو کے جزیروں میں بویا گیا، اس کے علاوہ ساگو دانہ New Guinea میں "ساگو پام" کے درختوں سے حاصل کیا گیا۔ یہ موتیوں کی طرح دانے ہوتے ہیں جنہیں دودھ یا پانی میں پکایا جاتا ہے اور فراہم کیا جاتا ہے سستی غذا میں بہترین اجزاء پائے جاتے ہیں 

ساگو دانہ میں
94 فی صد نشاستہ،

0.2 گرام پروٹین،

0.5 گرام غذائی ریشہ،

10 ملی گرام کیلشیم،

1.2ملی گرام لوہا،

شامل ہوتا ہے۔ اسی لیے زود ہضم اور بھرپور غذائیت سے بھرپور ساگو دانہ بچوں اور بیماروں مریضوں کے لیے بہترین غذا ہے۔

اسکے علاوہ ساگو دانہ کی کھیر انتہائی مقوّی اور مزے دار میٹھا ہے اور ساگو دانے کو نمکین پانی میں اُبال کر، اس آمیزہ کو خشک کیا جاتا ہے اور پھر گرم تیل میں تَل کر ساگو دانے کی "پھُول بڑیاں" تیّار کی جاتی ہیں جو چائے کے ساتھ ایسا مزا دیتی ہیں کہ آپ بے اختیار واہ واہ کہہ اُٹھیں گے۔

ساگودانہ سے ہم سب ہی بخوبی واقف ہیں، ہر گھر میں استعمال ہونے والا ساگودانہ اپنے اندر بے شمار فوائد سموئے ہوئے ہے، یہ سفید اور گول چھوٹے چھوٹے موتیوں جیسے دانے ہوتے ہیں جنہیں بعض لوگ سابو دانہ بھی کہتے ہیں۔ ساگودانہ بہت ہلکی غذاہے، عموماً لوگوں میں اسے پیٹ کی خرابی، بیماری یا بچوں کی خوراک کے حوالے سے جانا جاتا ہے البتہ بچوں، بیمار افراد اور بزرگوں کے علاوہ اسے صحت مند لوگ بھی استعمال کرسکتے ہیں، یہ نہایت سستا اور آسان طریقہ ہے جسکے ذریعے آپ اپنی توانائی بحال کرکے صحت مند زندگی کی طرف گامزن ہوسکتے ہیں، یہ بہت ہلکی اور زود ہضم غذا ہے

ساگودانہ کے استعمال کے طریقے:

*اسے کھیر، پڈنگ، سوپ، کیک، پین کیک، بریڈ، کھچڑی اوراسکے علاوہ بائنڈنگ یعنی کسی بھی چیز کو گاڑھا کرنے کے لئے استعمال کیاجاتاہے

*خالی دودھ یا پانی میں پکا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اورگاڑھا ہونے پر حسب ضرورت چینی ملا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

*جو بچے اسے کھانا پسند نہ کریں تو آپ انکے لئے ساگو دانہ کو دودھ میں پکا کرپھر چھان کرانھیں وہ دودھ پلا سکتے ہیں۔

*اسے آلو میں ملا کراس کے مزیدار کٹلس بھی بنائے جا سکتے ہیں۔

*اس کی کھیر میں بالائی، کھویا، پستہ، بادام ملا کر مٹی کے پیالوں میں جماکر کھائیں چاہیں تو عرق گلاب یا کیوڑہ شامل کر لیں۔

ساگودانہ کے فوائد:

ساگودانہ میں چھپے ہیں صحت کے وہ فوائد، جو آپکے لئے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

۱۔ پٹھوں کی افزائش میں مدد اسے آپ اپنی روز مرہ کی غذا میں شامل کرسکتے ہیں۔ ساگودانہ آپکو ایک صحت مند پروٹین فراہم کرتاہے، ساگودانہ کا استعمال پٹھوں کی مضبوطی کے لیے کیا جاتا ہے۔

۲۔ ہڈیوں کی نشوونماکو بہتر بناتاہے اس میں موجود کیلشیئم، آئرن اور فائبر، ہڈیوں کی صحت اور لچک کو بہتر بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس کا استعما ل آپکو پورے دن میں ہونے والی تھکاوٹ سے نجات دلا سکتاہے۔ اس کے علاوہ اسے بچوں کی ابتدائی غذاؤں مین شامل کیا جاتا ہے تاکہ ان کی ہڈیوں میں جان آئے اور قد بڑھے۔

۳۔ بلڈپریشر کنٹرول رکھنے میں معاون اسکا ایک اور مزید فائدہ یہ ہے کہ بلڈ پریشر کے مریض اگر اسکا استعمال رکھیں تو وہ بآسانی اپنے بلڈ پریشر کے مسئلے پر قابوپا سکتے ہیں۔ اس میں موجود پوٹاشیم خون کی گردش کو بہتر بناکر آپکے قلبی کے صحیح طرح کام کرنے میں معاون ہوتا ہے۔

۴۔ توانائی کے فروغ کے لئے کثرت یا دیگر جسمانی سرگرمیوں میں زیادہ دیرتک مشغول رہنے سے جسم کی توانائی کم ہونے لگتی ہے اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے ۔ ایسے میں اگر اپنے کھانے میں ساگودانہ شامل کرلیا جائے تو اس سے آپ کی توانائی فوری بحال ہو جائے گی۔ ناشتے میں بھی اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔ ساگودانہ کا ناشتہ کرکہ آپ پورا دن چست و توانا رہ سکتے ہیں۔

۵۔ وزن میں اضافہ کے خواہشمند افراد کے لئے اگر آپ وزن بڑھانے کے خواہش مند ہیں تو آپ ساگودانہ استعمال کریں۔ ہمارے ہا ں عموماً مائیں اپنے بچوں کے دبلے پن کی وجہ سے پریشان نظر آتی ہیں۔ ساگودانہ کھلانے سے بچے کا وزن بھی بڑھے گا اور یہ سپلیمنٹس سے زیادہ صحت کے لیے مفید ہے۔

۶۔ پیدائشی نقائص کو روکتاہے ساگودانہ میں فولک ایسڈ اور وٹامن بی کمپلیکس ہوتاہے جو عام پیدائشی نقا ئص کے خلاف، حفاظت کرتاہے اور اس سے بچے کی مناسب نشونمامیں مدد ملتی ہے۔ اس لیے اسے حاملہ خواتین کو بھی ضرور استعمال کرنا چاہیے۔

۷۔ عمل انہضام کو بہتر بناتاہے یہ آپکے انہضام کے نظام کو بہتر بناتا ہے۔ اس سے معدے کے عام مسائل جیسے قبض، بدہضمی، اپھارہ، گیس وغیرہ کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول کی سطح کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ سفید ساگودانہ جسم کی چربی بھی کم کرتا ہے۔

۸۔ قد میں اضافہ کا سبب اگر آپ بڑھنے والے بچو ں کوساگودانہ کھلائیں تو اسکے باقاعدہ استعمال سے آپکے بچوں کے قدمیں اضافہ ہوسکتاہے۔بچوں کے لئے یہ بے حد فائدہ منداورقد میں اضافہ کے لیے بہترین غذا ہے

————————————————————
پلیز ان معلومات کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں

سردیوں میں میک اپ کے لیے چند مفید و کارآمد باتیں

موسم سرما میں ہماری جلد کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سرد اور خشک ہوائیں جلد کو کھردرا اور خشک بنا دیتی ہیں۔ کبھی کبھار حساس جلد پر یہ خشکی اس قدر ہوتی ہے کہ جلد کی سطح پر اس کی خشک تہہ سی ہوتی ہے جو جھڑنے لگتی ہے۔ نتیجتاً جلد پر خراشوں اور جھریاں بننے کا عمل تیزی سے بڑھنے لگتا ہے، جلد کی ایسی خراب اور حساس صورت حال میں کسی بھی قسم کا میک اپ کرنا غیر ضروری ہو جاتا ہے۔ اس لیے میک اپ سے پہلے اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ جلد صحت مند ہو، تاکہ میک اپ کے بعد وہ اچھا تاثر قائم کرے۔ جلد کی حفاظت کے لیے چند ضروری اقدام کرلیے جائیں، تو سرد موسم میں جلد ہمیشہ تروتازہ اور نرم و ملائم رہ سکتی ہے۔


💄 سردیوں کا آغاز ہوتے ہی اپنی روزمرہ کلینزنگ کی روٹین کو تبدیل کرنا ازحد ضروری ہے۔ خاص طور پر اس صورت میں جب آپ فومنگ جیل کے تیارکلینزنگ استعما ل کر رہی ہیں۔ ان کے بجائے milky اور کریم والے کلینزنگ سے چہرے کی روزانہ کلینزنگ کریں اور انہی کی مدد سے جلد پر آہستگی سے مالش بھی کریں۔ یہ عمل جلد کو نرم بنائے گا اور خشکی کو دور کرے گا اور پھر صاف پانی سے دھولیں۔ اس کے بعد کاٹن کے تولیے یا ٹشوپیپر کی مدد سے چہرہ خشک کر لیں۔

💄 کلینزنگ کے بعد اور میک اپ شروع کرنے سے قبل سب سے پہلے فاؤنڈیشن لگانا ضروری ہے۔ ٹھنڈے موسم کی مناسبت سے فاؤنڈیشن کی زیادہ مقدار لگائی جاتی ہے اور اس کا زیادہ بہتر طریقہ یہی ہے کہ اسے کسی اچھے اور معیاری موئسچرائزر کے ساتھ ملا کے لگایا جائے۔ اس طرح سے جلد میک اپ کے بعد کسی بھی وجہ سے خشک محسوس نہیں ہوگی۔ فاؤنڈیشن ہمیشہ اپنی ’اسکن ٹون‘ کو مد نظر رکھ کر ہی منتخب کیا کریں۔

💄 عام طور خواتین اس بات کا خیال کرتی ہیں کہ سن اسکرین بلاک یا سن کریم کا استعمال صرف گرمیوں میں ہی کیا جانا چاہیے، کیوں کہ گرمیوں میں سورج کی تپش اور حدت زیادہ ہوتی ہے، لیکن اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جس طرح گرم موسم میں سن اسکرین لگانا اہم ہے بالکل اسی طرح موسم سرما میں بھی یہ ضروری ہے۔ ایسے سن اسکرین جن میں spf 30 موجود ہوں استعمال کیے جانے چاہئیں اور اسے اپنے معمولات کا لازمی حصہ بنالیں کہ جب بھی دن کے اوقات میں گھر سے باہر جانا مقصود ہو تب سن اسکرین لگا لیا جائے۔

💄 یخ بستہ اور خشک ہواؤں سے جلد کو محفوظ رکھنے کے لیے موئسچرائزر کی مقدار میں اضافہ کرلیں اور اس کے ساتھ ساتھ جب گھر سے باہر جانا ہو تب چہرہ کو دوپٹے سے ڈھانپ لیں۔

💄 ٹھنڈے اور خشک موسم میں اکثر چہرے پر سرخی سی آجاتی ہے۔ یہ زیادہ تر گالوں، ناک اور تھوڑی پر ہوتی ہے۔ میک اپ سے قبل اسے دور کرنے کے لیے اس پر بغیررنگ کا کنسیلیر لگائیں۔

💄 جلد کو خشکی سے محفوط رکھنے کے لیے موئسچرئزانگ کریم سے بھرپور ماسک بہتر نتائج دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ نائٹ کریم کو رات میں دس سے پندرہ منٹ تک لگا کر رکھیں، اس کے بعد اضافی کریم کو ایک ٹشو پیپر کی مدد دے صاف کرلیں۔

💄 ٹھنڈے اور خشک موسم میں جلد کے ساتھ ساتھ ہونٹ بھی بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ یہ موسم انہیں خراب کر دیتا ہے۔ ان پر لکیریں پڑنے لگتی ہیں اور خشک ہونے کی وجہ سے ہونٹ پھٹنے لگتے ہیں، کبھی کبھار صورت حال اس حد تک خراب ہو جاتی ہے کہ ان میں سے خون بھی رسنے لگتا ہے اس تکلیف دہ صورت حال سے بچنے کے لیے ان پر ہمہ وقت لپ بام لگائیں اس لپ میں بام سن اسکرین کی خوبی بھی موجود ہونی لازمی ہے عام طور پر استعمال کی جانے والی کلرز لپ اسٹک کو اس موسم میں زیادہ دیر تک لگائے رکھنے کا مطلب ہونٹوں کو مزید خشک کرنا ہوتا ہے ۔

💄 سرد موسم میں میک اپ کے لیے آ پ کے رنگوں کا انتخاب کھلتا ہو ا ہونا چاہیے، جیسے کہ رائل بلو، شوخ جامنی، ہلکا سرخ اور سبزاور فیروزی رنگ شامل ہیں۔ قدرتی رنگ جیسے سیاہ، گہرا سرمئی اور نیلے رنگ کو سفید رنگ کے امتزاج کے ساتھ اختیار کیا جا سکتا ہے۔

💄 لپ اسٹک کے لیے سرد موسم میں لپ گلوس یا لپ بام کو ترجیح دی جاتی ہے اور اس کے لیے بغیر رنگ کے لپ گلوس یا پھر ہلکے گلابی رنگ کے گلوس بہترین ثابت ہو سکتے ہیں۔ کلرز لپ اسٹک میں میرون اور سرخ سردیوں کے رنگ شمار کیے جاتے ہیں۔

💄 آنکھوں کے میک اپ میں شیڈ کے لیے بنیادی رنگوں میں سلور، بھورا، سرمئی اور سنہرا بہتر رہتے ہیں۔ لائنر کے لیے ہلکا یا گہرا سرمئی یا کاربن رنگ بہترین انتخاب ثابت ہوتے ہیں۔

دن بھر تروتازہ رہنے کے 6 مفید ٹوٹکے

ماہرین نے 6 ایسے نسخے پیش کیے ہیں جو پورے دن آپ کو تروتازہ اور چوکنا رکھتے ہیں تاکہ آپ غنودگی سے محفوظ رہتے ہوئے اپنے کام باآسانی انجام دے سکیں.


1- کمرے میں اندھیرا نہ ہو:
خواب گاہ یا کمرے میں ایسا انتظام رکھیں کہ صبح ہوتے ہی روشنی آپ تک پہنچے۔ اگر ممکن ہو تو کمرے کی کھڑکیاں کھول کر سوئیں تاکہ تازہ ہوا اندر آتی رہے جو صحت کے لیے فرحت بخش ہوتی ہے۔ صبح بیدار ہونے کے لیے روشنی خصوصی اہمیت رکھتی ہے اور یہی روشنی نیند کو باقاعدہ بناتی ہے۔ اندھیرا نیند لاتا ہے تو روشنی بیدار کرنے میں مدد دیتی ہے۔

2- ٹھنڈے پانی سے غسل:
ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے کے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ پانی دماغ کے بعض حصوں کو جگا کر بیداری کو ممکن بناتا ہے اور یوں تھکاوٹ اور غنودگی کم ہوجاتی ہے کیونکہ اس سے جسم کا میٹابولزم کا نظام بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹھنڈا پانی بدن کے اعصابی نظام کو متحرک کرتا ہے جس کا اثر پورے دن رہتا ہے لیکن ہرگز یہ عمل سردیوں میں نہ کریں کیوں کہ اس سے آپ کی صحت پر منفی اثرات بھی پڑھ سکتے ہیں۔

3- پانی کا زیادہ استعمال:
صبح برش کرنے کے بعد ایک سے 2 گلاس پانی پی لیں اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے 8 گھنٹے تک آپ پانی نہیں پیتے اور پسینے وغیرہ سے بدن میں پانی کی قلت ہوجاتی ہے۔ پانی کی کمی دماغ کو شدید متاثر کرتی ہے جب کہ مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے دماغی ارتکاز اور جسمانی پھرتی کم ہوجاتی ہے۔ اس لیے پانی کا بھرپوراستعمال کریں۔

4- صحت سے بھرپور ناشتہ:
ناشتہ دن کا سب سے اہم کھانا ہے جس کی اہمیت ہر روز بڑھتی جارہی ہے اس لیے کوشش کریں کہ میٹھی اشیا کم کھائیں اور اس کی بجائے ریشے (فائبر) اور کاربوہائیڈریٹ والی خوراک کا استعمال کریں کیونکہ انہیں کھانے سے بدن چست اور توانا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ دلیہ، سیریلز اور ایسی ہی دیگر اشیا کا ناشتہ بہت مؤثر رہتا ہے جو بھوک دیر سے لگاتا ہے اور آپ کو توانا اور چاق و چوبند رکھتا ہے۔ آپ کو میٹھی اشیا مثلاً ڈونٹس وغیرہ نہ کھانے کا مشورہ اس لیے دیا جارہا ہے کہ مٹھاس کی توانائی جلدی ختم ہوجاتی ہے اور بھوک جاگ جاتی ہے جس کا نتیجہ جسمانی سستی کی صورت میں نکلتا ہے۔

5- نارنجی کا رس:
اگرصبح ایک گلاس اورنج جوس پی لیا جائے تو یہ صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ کھٹے رسیلے پھلوں میں فلیونوئڈز پائے جاتے ہیں جو نہ صرف دماغ کو حاضر رکھتے ہیں بلکہ یادداشت بہتر بنانے سمیت جسمانی ردِعمل کو بھی مؤثر بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھول اور نسیان کے امراض کو بھی کم کرتے ہیں۔

6- ورزش:
صبح کی تیز واک کا کوئی متبادل نہیں۔ صبح کی ورزش پورے دن مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس لیے صبح واک کریں اور تیز قدموں سے کم ازکم 30 سے 40 منٹ تک واک کریں کیونکہ اس سے دماغ کا ایک حصہ ہپوکیمپس بہت سرگرم ہوتا ہے اور یہ گوشہ یادداشت اور سیکھنے کے عمل میں اپنا اہم کردار ادا کرتا ہے۔

مچھلی، خنک موسم کی خاص غذا

سرد ہواؤں، دھند اور بارش میں چٹ پٹی اور گرما گرم چیزیں کھانے کو بہت جی چاہتا ہے اور اگر اس غذا میں صحت کا خزانہ بھی پنہاں ہو تو کیا ہی کہنے۔ سرد موسم کی شدت کا مقابلہ کرنے کے لیے مچھلی سرفہرست ہے، چاہے وہ کسی بھی صورت میں پکی ہوئی کیوں نہ ہو۔ یہ آپ کے دسترخوان کی رونق بڑھانے کہ ساتھ ساتھ آپ کی صحت کی بھی ضامن ہے۔


ہمارے ملک میں عموماً روہو، مہاشیر، پانول، کھگا، موری ملی اور جھینگا مچھلی شوق سے کھائی جاتی ہے۔ دریائے سندھ میں اس کی ایک قسم ’پلا‘ ملتی ہے۔ اس میں کانٹے اگرچہ زیادہ ہوتے ہیں، لیکن لذت کے اعتبار سے یہ بے حد ذائقے دار اور افادیت کے لحاظ سے بے پناہ طاقت وَر ہوتی ہے۔

مچھلی کی افادیت اس اعتبار سے بھی مسلّمہ ہے کہ اس میں بعض ایسے اجزا شامل ہوتے ہیں، جو چھوٹے یا بڑے گوشت میں نہیں پائے جاتے۔ اکثر لوگ لا علمی میں باسی مچھلی خرید لیتے ہیں۔ انہیں معلوم ہی نہیں چلتا کہ خریدی جانے والی مچھلی تازی ہے یا نہیں۔ تازہ مچھلی کی پہچان یہ ہے کہ اس کے گلپھڑے سرخ گلابی ہوتے ہیں، جب کہ باسی مچھلی کے گلپھڑے مٹیالے گہرے سیاہی مائل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اوپر سے مچھلی کی جلد کو دبا کر دیکھا جائے، تو تازہ مچھلی اسی حالت میں واپس آجائے گی لیکن باسی مچھلی جہاں سے دبائی گئی ہو گی، وہاں سے اس کی جلد ویسے ہی دبی رہ جائے گی۔

مچھلی میں 78 فیصد پانی، لحمیات 22 فیصد اور تھوڑی مقدار میں نمک، چونا، فاسفورس اور فولادی اجزا کے ساتھ حیاتین الف بھی موجود ہوتے ہیں۔ اس میں نشاستہ نہیں ہوتا۔ ایک چھٹانک مچھلی میں 52 حرارے ہوتے ہیں اور اس کی خصوصیات ہے کہ یہ تین چار گھنٹے میں ہضم ہو جاتی ہے۔

انسانی صحت کے لیے آئیوڈین بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی کمی سے جسم کا غدودی نظام کا توازن بگڑ سکتا ہے۔ بہت سے ممالک جہاں سمندری غذا کا استعمال کم ہو تا ہے، وہاں کے لوگ اکثر اسی بیماری کا شکار رہتے ہیں۔

جو مچھلی پہاڑ کے پانی کے ساتھ نیچے آئے یا کسی چشمے سے نکلے وہ امراض شکم کے لیے نہایت فائدہ مند ہوتی ہے۔ دریا کی مچھلی شیریں اور گرم تاثیر کہلاتی ہے، رنگت نکھارتی ہے۔ نہایت چھوٹی مچھلی بھوک پیدا کرتی ہے اور کھانسی رفع کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم مہنے میں کم از کم دو بار اپنی غذا میں مچھلی شامل کر لیں تو یہ بہت مفید ثابت ہو گا، کیوں کہ اس عمل کے ذریعے کئی بیماریوں سے دور رہا جا سکتا ہے۔ مچھلی ہمارے دل کو قوی کرتی ہے، اس سے دل کے امراض کے امکانات 50 فی صد کم ہو جاتے ہیں۔ دل کے ایسے دو ہزار مریضوں پر اس حوالے سے ایک تجربہ کیا گیا۔ جن مریضوں کو پہلی بار دل کا دورہ پڑا تھا، انہیں مہینے میں دو بار مچھلی کھلائی گئی، انہیں اگلے دو برس تک دل کی کوئی تکلیف نہیں ہوئی، جب کہ مچھلی نہ لینے والے دیگر مریضوں میں یہ شکایات دیکھنے میں آئیں۔

مچھلی بدن میں خون پیدا کرتی ہے۔ بلغم بننے سے روکتی ہے، دل، جگر، دماغ، گردوں اور اعصاب کو طاقت دیتی ہے اور قوت مدافعت کو مضبوط کرتی ہے۔ یہ معدہ پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالتی اور گیس اور کم زور معدے والوں کے لیے بھی اچھی غذا ہے۔ بھُنی ہوئی مچھلی سب سے زیادہ غذائیت رکھتی ہے۔ اس کے بعد شوربے والی مچھلی بھی غذائی اعتبار سے اہم ہے۔ گلٹیوں کو زائل کرنے کے لیے مچھلی ایک بہت بڑی نعمت ہے، جو لوگ بدہضمی اور غذا نہ ہضم ہونے کی شکایت کرتے ہوں، انہیں صبح و شام چاول اور مچھلی کے کباب کھانے سے چند دنوں میں آرام آجاتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ مچھلی کا شوربہ پینے سے آنتوں کے زخم ٹھیک ہو سکتے ہیں، قدیم طبیبوں کے مطابق مچھلی تریاق ہے۔ مچھلی ہمیشہ تازہ کھانی چاہئے، کیوں کہ باسی مچھلی مضر اثرات رکھتی ہے۔

مچھلیوں کے برعکس جھینگوں میں کولیسٹرول کی مقداز زیادہ ہوتی ہے، اس لیے جھینگے استعمال کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے۔ سردی سے ہونے والی کھانسی کو دور کرنے کے لیے بھی مچھلی سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔

ہمارے ہاں یہ بات مشہور ہے کہ جس مہینے کے نام میں لفظ ’’ر‘‘ نہ ہو اس مہینے میں مچھلی نہ کھائی جائے۔ جیسے مئی، جون، جولائی اور اگست… جب کہ دیگر مہینوں میں میں مچھلی کھانا ٹھیک ہے۔ مچھلیوں کی افزائش نسل کے پیش نظر اپریل کو چھوڑ کر یہ کہاوت درست معلوم ہوتی ہے۔ باقی اس قول کے حوالے سے موسمی سختی کا پس منظر ہی درست معلوم ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق مچھلی کھانا جس طرح سے مفید ہے اسی طرح سے مچھلی کا تیل بھی اگر طویل عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس سے دل کی شریانیں صاف ہو جاتی ہیں۔ دل کی ان شریانوں کی رکاوٹوں اور سختی کی وجہ سے ہی عارضۂ قلب لاحق ہوتا ہے، جو ایک جان لیوا مرض ہے۔

مچھلی کے تیل کو دماغی عارضوں کے علاج کے لیے بھی مفید قرار دیا جاتا ہے ۔ مچھلی کے تیل میں پایا جانے والا اومیگا 3 ایسڈ دماغ کے لیے بہت مفید ہے۔ اومیگا 3 دل کے افعال اور اس کی مضبوطی کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ مچھلی میں وٹامن اے اور ڈی بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں، جو آنکھوں کے لیے بے حد مفید ہیں۔

مچھلی کو بہت زیادہ پکا کر یا تیز آنچ پر تل کر استعمال کرنے سے اس کی افادیت کم ہو جاتی ہے۔ بہتر طریقہ استعمال یہ ہے کہ ہلکے مسالے کی مچھلی بغیر تیل کے اوون میں پکالی جائے، یا ابلتے ہوئے پانی میں بھاپ کے ذریعے گلا لی جائے۔ مچھلی اگر تلنا ضروری ہو تو اس بات کا دھیان رکھیں کہ کڑھائی میں تازہ تیل ہو اور کولیسٹرول سے پاک ہو، تاکہ اس کی افادیت ختم نہ ہو۔
(کہکشاں صابر)
Ref: express.pk

ہر موسم میں پیاز کا استعمال کریں اور صحت مند رہیں۔ ہمیشہ

پیاز ہمارے کھانوں میں لازمی جزو کا درجہ رکھتی ہے لیکن عمومی صحت کے معاملے میں اس کے بہت سے فائدے بھی ہیں جن سے عام طور پر ہم واقف ہی نہیں یا پھر انہیں سرے سے نظرانداز کرجاتے ہیں۔ ایسے ہی صرف چند فائدے یہاں پیش کئے جارہے ہیں:


پیاز میں وٹامن سی کے علاوہ ایسے قدرتی کیمیکلز بھی شامل ہوتے ہیں جو بیماریوں کے خلاف ہمارے جسم کے دفاعی نظام یعنی امیون سسٹم کو مضبوط بناتے ہیں۔

کرمیم کہلانے والی ایک قدرتی دھات بھی پیاز میں موجود ہوتی ہے جس کی بدولت خون میں شکر کی مقدار قابو رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

زخموں میں جلن کم کرنے اور ایڑیوں کی تکلیف سے چھٹکارا پانے میں بھی پیاز کی افادیت صدیوں سے تسلیم شدہ ہے۔

اگر پیاز کو پکائے بغیر، خام حالت میں کھایا جائے تو یہ جسم کو نقصان پہنچانے والے کولیسٹرول یعنی ’’ایل ڈی ایل‘‘ کو بننے سے روکتی ہے اور آپ کو بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں سے محفوظ کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔

پیاز میں ایسے مرکبات کا انکشاف بھی ہوا ہے جو کینسر سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اگر شہد کی مکھی کاٹ لے تو متاثرہ جگہ پر پیاز کا رس لگانے سے درد کی شدت میں بہت کمی واقع ہوجاتی ہے۔

اسی طرح اگر ہم ’’فری ریڈیکلز‘‘ کی بات کریں جو عمر رسیدگی سمیت درجنوں بیماریوں کی جڑ بھی کہلاتے ہیں، تو پیاز ان کی بھی دشمن ہے اور یہ خاص طور پر معدے کے السر سے بھی بچاتی ہے۔

کچی پیاز/ ہری پیاز کا سبز بالائی حصہ وٹامن اے سے بھرپور ہوتا ہے جسے روزانہ تھوڑی سی مقدار میں کھانے سے ہڈیوں کی نشوونما بہتر ہوتی ہے، بیماریوں سے تحفظ ملتا ہے، تولیدی صلاحیت بہتر ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ نظر بھی تیز ہوتی ہے۔

پیاز ہر موسم میں دستیاب ہوتی ہے البتہ اتنا مشورہ ضرور دیں گے کہ صحت سے متعلق پیاز کے اتنے فوائد پڑھنے کے بعد آپ پیاز کا حد سے زیادہ استعمال شروع نہ کردیجئے گا کیونکہ یہ چیز فائدے کے بجائے نقصان کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ اس کے بجائے بہتر ہوگا کہ اپنے روزمرہ کھانوں میں پیاز کو مناسب مقدار میں شامل رکھئے۔

رنگ برنگی سبزیاں کھائیں اور دماغی صحت کو بہتربنائیں، خاص عمررسیدہ لوگوں کے لیے ۔ تحقیق

حال ہی میں رنگین سبزیوں اور پھلوں کے بارے میں ایک اہم انکشاف ہو اہے کہ ان میں موجود اجزا نہ صرف آنکھوں اور دل کے لیے بہتر ہوتے ہیں بلکہ بوڑھے افراد میں دماغی اور ذہنی صحت کو بھی برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

سرخ، پیلی اور نارنجی سبزیوں اور پھلوں کی رنگت والی سبزیوں میں موجود ایک قدرتی رنگ ’’کیراٹونوئیڈز‘‘ کی وجہ سے ہوتی ہے جو نہ صرف اینٹی آکسینڈنٹ سے بھرپور ہوتا ہے، بصارت کو اچھا بناتا ہے بلکہ عمررسیدہ افراد کو دماغی اور ذہنی امراض سے بھی بچاتا ہے۔

امریکا میں کی جانے والی نئی تحقیق کے مطابق عمر رسیدہ افراد کو ٹماٹر، نارنجیاں، نارنجی رنگ کی شملہ مرچیاں، گاجریں، انار اور دیگر سبزیاں اور پھل کھلائے جائیں توان کی دماغی و ذہنی صحت، ارتکاز اور ردِعمل کی قوت بڑھتی ہے اور بزرگوں میں یادداشت میں کمی اور فیصلے کی قوت کی کمزوری جیسے امراض کو روکا جاسکتا ہے۔


اس کے علاوہ لیوٹین (ایل) اور زیکسینتھین (زیڈ) نامی کیراٹونوئیڈز بھی بہت مفید ہوتے ہیں جو پالک، مٹر اور گہری سبز رنگت والی سبزیوں میں عام پائے جاتے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق 90 سال سے زئد عمر والے بوڑھے افراد میں ایک اور زیڈ کیراٹونوئیڈز ان کی دماغی صلاحیت کو بڑھانے میں مددگار ہوتے ہیں جن میں بہتر یادداشت اور بولنے کی تیز قابلیت شامل ہے لیکن ماہرین اس کی مرکزی وجہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایک اور دلچسپ تجربے میں 65 سے 86 سال تک کے 43 افراد کو ایک دوسرے سے مختلف الفاظ کے جوڑے یاد رکھنے کو کہا گیا اور اس دوران ایم آر آئی کے ذریعے ان کی دماغی کیفیت کو بھی جانچا گیا۔ سروے میں 58 فیصد خواتین شامل تھیں۔ سائنسدانوں نے بزرگ افراد کی آنکھوں کے ریٹینا میں جمع ایل اور زیڈ کیراٹونوئیڈزکی مقدار معلوم کی۔

سائنسدانوں نے انکشاف کیا کہ جن بزرگوں کے جسم میں ایل اور زیڈ کی زائد مقدار تھی انہیں الفاظ کے جوڑوں کو دُہرانے میں کوئی خاص مشکل پیش نہیں آئی جس سے ظاہر ہے کہ یہ کیراٹونوئیڈز دماغی خلیات کے باہمی رابطے مضبوط اور تیز بناتے ہیں اوراس کی تصدیقی ایم آرآئی سے بھی کی گئی ہے۔

چاند جیسا چہرہ، چمکتی جلد، صندل کے چند آزمودہ نُسخے

صندل ایک خوش بودار پیلے رنگ کی لکڑی کا برادہ ہے، جو جلد کی حفاظت اور دل کشی میں بہت معاون ہے۔ اسے چندن کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ صندل کی خاصیت یہ ہے کہ اس کی خوش بو سے فضا بہت دیر تک معطر رہتی ہے۔ صندل کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا ذکر شعروں اور گیتوں میں بھی ملتا ہے۔


خواتین کے استعمال کی بہت ساری آرائشی مصنوعات جیسے فیشل، تیل اور کریم وغیرہ میں شامل کر کے اسے مزید موثر بنایا جا سکتا ہے۔ یہاں صندل کے ماسک کی کچھ گھریلو ترکیبیں پیش کی جا رہی ہیں، جن کا استعمال نہ صرف جلد کے لیے مفید ہے، بلکہ یہ چہرے کی دل کشی میں اضافے کا باعث بھی بنے گا۔ اگر آپ کے چہرے کی جلد پر کسی قسم کی الرجی ہے تو ماسک لگانے سے پہلے ہتھیلی کی پشت پر لگا کر ماسک کا اثر دیکھ لیں، اگر کوئی مضر اثر نہ ہوتو بہ آسانی استعمال کریں۔

عرق گلاب اور صندل
یہ بہت آسان گھریلو ماسک ہے، ایک پیالے میں دو چمچے صندل کا چورا ڈالیں، اس کے بعد اتنا عرق گلاب ملائیں کہ وہ گاڑھا محلول بن جائے، اس میں کوئی گھٹلی نہیں رہے۔ اب صاف چہرے اور گردن پر یہ ماسک لگائیں اور 20 منٹ بعد ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔ چہرہ گلاب کی طرح کھل اٹھے گا۔

جو اور صندل
ایک بلینڈر میں دو چمچے صندل کا چورا، ایک چمچہ دلیہ، چند گلاب کی پتیاں اورپانی ڈال کر بلینڈ کرلیں۔ اس کا ماسک لگانے سے پہلے دودھ سے چہرہ صاف کریں، اس کے بعد روئی میں عرق گلاب لگا کر چہرے پر لگائیں، جب خشک ہو جائے تو گاڑھا محلول والا ماسک چہرے پر پھیلا کر لگائیں، یہاں تک کہ ماسک خشک ہو جائے۔ اس کے بعد ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھو لیں۔ یہ جلد کو صحت مند اور چمک دار بناتا ہے۔

ہلدی اور صندل
ایک شیشے کی پیالی میں دو چمچے صندل کا برادہ ڈالیں، اس کے بعد ایک چمچہ ہلدی ملائیں۔ ان دونوں کو ملانے کے بعد اس میں تین چمچے شہد ملا دیں۔ جب تینوں اجزا یک جان ہو جائیں تو چہرے پر یہ ماسک لگا ئیں اور 20 سے 25 منٹ کے لیے لگا رہنے دیں اور پھر دھو لیں۔

دودھ اور صندل
کچے دودھ میں صندل ملا کر چہرے پر ہلکے ہاتھوں سے مساج کریں اور پھر پندرہ منٹ بعد جب خشک ہو جائے تو منہ دھو لیں۔ یہ ماسک موسم گرما میں جلد کے لیے بے حد مفید ہے۔ خاص طور پر دھوپ سے جھلسے ہوئے چہرے کو صاف کرنے میں خاصا معاون ہے۔

سیب اور صندل
سیب کا چھلکا اتار کر ایک چمچہ گودا نکال لیں اور اس میں ایک چمچہ صندل کا برادہ ملانے کے بعد اسے عرق گلاب سے تر کریں۔ اس کے بعد چہرے پر پھیلا کر لگائیں، 20 منٹ بعد چہرہ دھولیں۔ یہ ماسک مردہ اور بے رونق جلد کے لیے اکسیر ہے۔

ملتانی مٹی اور صندل
ایک پیالی میں ایک چمچہ ملتانی مٹی اور صندل کا چورا لے کر اس میں لیموں کا رس اور عرق گلاب ملا کر محلول بنالیں، اس ماسک کو چہرے پر انگلیوں کی مدد سے لگائیں، جب اچھی طرح سے سوکھ جائے تو منہ دھو لیں۔ یہ ماسک جلد پر بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے اور جلد پر پڑنے والی لکیروں اور جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

کھیرے اور صندل
دو چمچے کھیرے کے رس میں صندل کا چورا ملا کر گاڑھا ماسک چہرے پر پھیلا کر لگائیں، 20 منٹ بعد دھولیں، یہ ماسک چہرے کی جلد کو تازہ کرتا ہے۔

بیکنگ سوڈے کا جادُو، فائدے جانیئے۔

ہمارے باورچی خانے میں موجود بیکنگ سوڈا انتہائی معمولی قیمت میں مل جاتا ہے لیکن اس کے فوائد ان گنت ہیں۔ دانتوں کی صفائی سے لے کر کیل مہاسوں کو ٹھیک کرنے کے لئے اس کا استعمال کیا جاتا ہے، اسے اگر ناخنوں پر لگایا جائے تو آپ کو اس کا شاندار فائدہ حاصل ہوگا۔ اگر آپ کے ناخنوں پر فنگس ہے اور آپ اس کی وجہ سے پریشان ہیں تو تھوڑا سا بیکنگ سوڈا ناخنوں پر لگائیں اور کسی برش سے صاف کریں، آپ دیکھیں گے کہ ناخن چمک جائیں گے۔
آئیے آپ کو بیکنگ سوڈا کے دیگر فوائد سے آگاہ کرتے ہیں۔


* اگر آپ بھاری ورزش کرنے کے بعد تھکاوٹ کا شکا ر ہیں تو ایک گلاس پانی میں ایک چمچ سوڈا ملا کر پینے سے آپ کو کافی سکون ملے گا۔

* اگر آپ کو ہاتھوں اور پاﺅں میں خارش یا سوزش ہے تو تین بڑے چمچ بیکنگ سوڈا، ایک بڑا چمچ نمک، پیپرمنٹ آئل کو پانی میں مکس کریں اور اپنے ہاتھ اور پاﺅں اس میں 20 منٹ تک بھگوئیں۔ آپ دیکھیں گے کہ خارش، بدبو اور سوزش ختم ہوجائے گی۔

* اگر آپ کی سانسوں سے بدبو آتی ہے تو بیکنگ سوڈا کو پانی میں حل کرکے اس پانی سے غرارے کریں۔

* دانتوں کو چمکانے کے لئے بیکنگ سوڈا کو برش پر ڈالیں اور دانتوں پر رگڑیں، دانت موتی کی طرح چمک جائیں گے۔

* کیل مہاسوں کے لئے بیکنگ سوڈا کو پانی میں ملا کر ایک پیسٹ بنائیں اور اسے کیل مہاسوں پر لگائیں، آپ کی جلد صاف ہوجائے گی۔

سر درد سے متعلق کچھ ایسے اسباب جن سے شاید آپ ناواقف ہوں

سر میں درد اپنے آپ میں کوئی بیماری تو نہیں لیکن بعض اوقات شدید تکلیف کا باعث بنتا ہے اور کئی وجوہ سے کسی بھی موسم میں ہوسکتا ہے ان میں سے کچھ اسباب سے ہم واقف ہوتے ہیں جب کہ بیشتر ہمارے علم میں نہیں ہوتے۔


پانی کی کمی:
اگر ہمارے جسم میں پانی کی کمی یعنی ’’ڈی ہائیڈریشن‘‘ ہوجائے تو اس سے بھی سر میں درد ہوسکتا ہے کیونکہ پانی ہمارے جسم کی اہم ترین ضروریات میں سے ایک ہے جس کی کمی ہماری صحت کے لیے کئی مسائل پیدا کردیتی ہے۔ بہت سے لوگ اس طرف توجہ نہیں دیتے اور صرف اسی وقت پانی پیتے ہیں جب انہیں پیاس لگتی ہے جو ایک غلط رویہ ہے۔ یاد رہے کہ ہمارے جسم کو روزانہ تقریباً 2 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر آپ پابندی سے ورزش یا روزمرہ جسمانی مشقت کرتے ہیں تو آپ کو اس سے بھی زیادہ مقدار میں ہر روز پانی پینا چاہیے۔

کیفین میں کمی:
چائے اور کافی آج ہمارے روزمرہ مشروبات کا حصہ بن چکی ہیں اور لوگوں کی اکثریت ان کی عادی بھی ہے۔ چائے اور کافی میں ’’کیفین‘‘ شامل ہوتی ہے جو جسم میں چستی اور پھرتی پیدا کرتی ہے۔ وہ لوگ جو روزانہ چائے یا کافی پینے کے عادی ہوتے ہیں، اگر وہ ان کی مقدار میں کمی کردیں یا انہیں بالکل ہی ترک کردیں تو انہیں بھی (کیفین میں کمی وجہ سے) سر میں درد کی شکایت ہوسکتی ہے۔

دھوپ کی زیادتی:
سردیوں کی دھوپ اچھی لگتی ہے جس سے ہم خود کو ہشاش بشاش بھی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن گرم اور معتدل موسم میں زیادہ دیر تک دھوپ میں رہنے سے جسم میں پانی کی کمی کے علاوہ سورج کی گرمی سے بھی سر میں درد ہوسکتا ہے۔

ہوا کے دباؤ میں تبدیلی:
موسم اور ماحول بدلنے کے ساتھ بعض مرتبہ ہوا کے دباؤ میں بھی تبدیلی آجاتی ہے جس کا نتیجہ سر میں درد کے طور پر ظاہر ہوسکتا ہے۔ اگرچہ یہ شکایت بہت کم لوگوں کو کبھی کبھار ہوتی ہے لیکن دردِ سر کی ایک وجہ بہرحال یہ بھی ہے۔

نشست و برخاست کا غلط انداز:
کام کے دوران اکثر لوگ اس طرح سے بیٹھتے ہیں کہ ان کی گردن اور کمر پر زیادہ زور پڑتا ہے جس کے زیادہ دیر تک برقرار رہنے کی صورت میں ہڈیوں اور پٹھوں میں اینٹھن شروع ہوجاتی ہے۔ لیکن نشست و برخاست کا یہی انداز (پوسچر) درست نہ ہونے پر سر میں بھی درد ہوجاتا ہے کیونکہ ریڑھ کی ہڈی سے اٹھنے والا درد کا احساس دماغ تک پہنچتا ہے اور سر میں درد کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

گھریلو اور کاروباری تناؤ:
گھریلو اور کاروباری مسائل کی وجہ سے ہمارے اعصاب دیر تک تناؤ کا شکار بھی رہ سکتے ہیں اور یہی تناؤ سر میں درد کی شدید لہر پیدا کرسکتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ کسی بھی طرح کے اعصابی تناؤ سے خود کو زیادہ سے زیادہ محفوظ رکھیں کیونکہ اگر اس طرف توجہ نہ دی جائے تو یہی اعصابی تناؤ دردِ سر سے آگے بڑھ کر بہت سی بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

دواؤں کے ضمنی اثرات:
شاید ہی کوئی دوا ایسی ہو جس کے ضمنی اثرات نہ ہوں۔ البتہ جب ہم کوئی دوا پہلی بار کھاتے ہیں تو ہمارا جسم اس کا عادی ہونے سے پہلے کچھ نامانوسیت کا مظاہرہ کرتا ہے جس کے نتیجے میں دردِ سر ہوسکتا ہے۔ تاہم اگر کوئی دوا کھانے کے بعد خاصی دیر تک سر میں درد رہے تو ڈاکٹر کو دکھانا ضروری ہے۔

خون میں شوگر کی کمی:
شکر ہمارے جسم میں توانائی کا اہم ترین ذریعہ بھی ہے جو صرف مٹھاس والی غذاؤں ہی میں نہیں بلکہ نمکین کھانوں تک میں موجود ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر خون میں شکر کم ہوجائے تو کمزوری کے علاوہ سر میں درد کا احساس بھی ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں فوری طور پر کچھ کھا لینا چاہیے ورنہ یہ کیفیت بڑھ کر اذیت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں میں بھی بعض اوقات انسولین لینے کے بعد وقتی طور پر خون میں شوگر کم ہوجاتی ہے جس سے یہی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔

ہارمون کے توازن میں خرابی:
مخصوص دنوں اور بلوغت کے علاوہ عمر رسیدگی کے دوران بھی خواتین میں ہارمون کا توازن بگڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں موڈ کی خرابی سے لے کر سر میں شدید درد جیسی شکایات ہوسکتی ہے۔ اس موقعے پر بہتر ہے کہ کسی اچھی لیڈی ڈاکٹر کو دکھالیا جائے۔

غذائی الرجی:
بعض لوگوں کو کسی خاص قسم کی غذا سے الرجی ہوتی ہے مثلاً مرغی، انڈا، مچھلی اور دودھ وغیرہ سے؛ اور اسی الرجی کے باعث جہاں انہیں جلد پر خارش اور بیماری لاحق ہوسکتی ہے وہیں ان کے سر میں بھی درد کی شدید ٹیسیں پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ صورتِ حال بھی فوری طور پر ڈاکٹری معائنے کا تقاضا کرتی ہے۔

تیزی سے اٹھنا:
بستر یا کرسی چھوڑ کر تیزی سے کھڑے ہونے کا نتیجہ بھی دردِ سر اور تیز چکر کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے سر میں خون کا بہاؤ چند لمحوں کے لیے متاثر ہوجاتا ہے۔ البتہ یہ کیفیت کچھ دیر سر کی طرف خون کا بہاؤ نارمل ہوتے ہی ختم ہوجاتی ہے۔

ادرک کے جُوس کے 7 ایسے فائدے کہ جنہیں پڑھ کر آپ ادرک کا جُوس کبھی نہ چھوڑیں گے۔

مصالحہ جات میں ادرک سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور ایشیائی ممالک میں یہ بہت مقبول ہے۔ اسے کھانوں کو کرارا بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ اس سے بنائے گئے جوس کو صحت کے لئے بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ صبح اٹھنے کے بعد اس کا جوس پئیں کہ اس طرح انشاء اللہ آپ کو کئی فوائد حاصل ہوں گے۔


مدافعتی نظام
اگر آپ بخار، زکام اور نزلے سے پریشان ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہورہا ہے لہذا اسے طاقتور کرنے کی ضرورت ہے۔ صبح سویرے ادرک کا جوس پینے سے نہ صرف آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا بلکہ آپ کا خون کا نظام بہتر ہوگا۔

کینسر سے بچاﺅ
کئی تحقیقات میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ادرک کی وجہ سے کینسر سے انسان بچ سکتا ہے، بالخصوص خواتین میں یہ اووریز کے کینسر کے امکانات کو کم کرتا ہے۔

آنتوں کے مسائل
اگر آپ کو آنتوں میں سوزش یا تکلیف ہو تو آپ کو چاہیے کہ ادرک والی چائے یا جوس کا استعمال کریں۔اس کی وجہ سے آپ کو انتڑیوں میں کافی سکون محسوس ہوگا۔

الزائمرز کے لئے
اس بیماری میں دماغی خلیوں کی موت ہونے لگتی ہے اور اگر آپ ادرک کا استعمال کریں گے تو یہ عمل سست ہوجائے گا۔

بھوک بڑھانے کے لئے
اگر آپ کو بھوک نہیں لگتی تو یہ معدے کی خرابی کی نشانی ہے اور اس کی وجہ سے آپ دیگر بیماریوں کا بھی شکار ہوسکتے ہیں لہذا ادرک کا جوس پینے سے اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کے جسم کی فاضل چربی بھی پگھل جائے گی۔

تھکاوٹ کے لئے
اگر آپ مشقت والا کام کرتے ہیں اور تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں تو ادرک کا جوس پینے سے آپ کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ اس کی وجہ سے آپ کے پٹھے مضبوط ہوں گے اور آپ تھکاوٹ سے بچے رہیں گے۔

گلوکوز لیول کے لئے
آسٹریلیا میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے خون میں ہائی شوگر لیول کو کم کیاجاسکتا ہے۔ہمارے جسم میں شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنا بہت ضروری ہے جس کی وجہ ماہرین صحت یہ بتاتے ہیں کہ اس کی سے ہمارا وزن کنٹرول میں رہتا ہے۔

مُولی کے 6 ایسے فائدے جو شاید آپ کے لیے بالکل نئے ہوں۔

پاکستان میں موسم سرما کی آمد ہوچکی ہے اوراس موسم میں ہری بھری سبزیاں بھی وافر مقدار میں مارکیٹ میں موجود ہوتی ہیں اوران ہی میں سے ایک ہے "مولی" گوکہ لوگ اسے سلاد بنانے کے دوران استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے انتہائی حیرت انگیز طبی فوائد ہیں، شاید جن سے ہم اب تک لا علم تھے۔


1- مولی میں فاسفورس ، کیلشیم اور وٹامن سی کے ساتھ فولاد کی بھی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔

2- مولی پتھری کے مرض کے لئے ایک مفید سبزی ہے اس کے کھانے سے پتھری کے مرض میں مبتلا مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے، اس کے روزانہ کھانے سے پتھری گھل کر ریزہ ریزہ ہو کو پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے۔

3- مولی بواسیر کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی کارآمد سبزی ہے، بواسیر کے مرض میں مبتلا مریض کو اس کا رس روزانہ کی بنیاد پرپلائیں تو اس بیماری سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

4- یرقان کے مرض میں مبتلا مریضون کو مولی کے پتوں کا رس نکال کراس میں چینی ملاکر پلائیں توبہت جلد یرقان کا خاتمہ ہو جائے گا۔

5- مولی جگر اورتلی کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے افاقے کا ایک ذریعہ ہے جب کہ پیشاب کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔

6- مولی قبض کشا بھی ہے اور اس کے کھانے سے آنتوں کی حرکتیں تیز ہوجاتی ہیں جو قبض میں مبتلا مریضوں کے لئے افاقے کا سبب بنتی ہے۔

چند ہی دنوں میں جسم کی چربی غائب، اور آپ ہوجائیں اسمارٹ


لہسن کو کھانوں کو لذیذ بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کے دیگر فوائد میں سے سب سے بڑا فائدہ اس کے ذریعے وزن کا کم کرنا ہے۔ اس کی وجہ سے نہ صرف بلڈ پریشر کنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کی مدد سے کولیسٹرول کم ہوتا ہے اور ساتھ ہی دل کی بیماریاں ختم ہوتی ہیں۔

اس کی مدد سے آپ کا مدافعتی نظام بہتر طریقے سے کام کرے گا، جسم سے زہریلے مادے نکلیں گے، پیاز اور لہسن کو ملا کر استعمال کیا جائے تو کیموتھراپی سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ لہسن کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو اسے کچا کھائیں کیونکہ پکانے سے اس کے فوائد کم ہوجاتے ہیں، اس میں موجود ”ایلی سین“ پکنے کی وجہ سے کم ہوجاتی ہے لہذا اسے کچا استعمال کریں۔



استعمال کا طریقہ
لہسن کو پیس کر15 منٹ تک پڑا رہنے دیں، ایسا کرنے سے لہسن میں موجود ’ایلی سین‘ بہتر طریقے سے کام کرسکے گی اور اب لہسن کھانے کا زیادہ فائدہ ہوگا۔ اسے خالی پیٹ صبح کے وقت کھانے سے بہت زیادہ فائدہ ہوگا، آپ چاہیں تو دو سے تین لہسن کی توڑیاں پیس کر اس میں ایک کھانے کا چمچ شہد کا ملائیں۔ ہر صبح اسے کھانے سے آپ کے جسم میں بھرپور توانائی آنے کے ساتھ آپ کا وزن بھی کم ہوگا اور آپ اپنے آپ کو صحت مند محسوس کریں گے۔

ہلدی کینسر کے خاتمے میں مددگار ہے، تحقیق

آپ کے باورچی خانے میں رکھا ایک مصالحہ دنیا کی بہترین دوا ہے جسے ہلدی کہتے ہیں کیونکہ اس میں موجود جادوئی اجزا سینے کی جلن سے لے کر زہرخورانی (فوڈ پوائزننگ) تک کا علاج ہیں۔


ہلدی میں موجود بعض اجزا کئی طرح کے کینسر کو قبل از وقت روک سکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت میں ہلدی کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب ماہرین نے چوہوں پر تجربات کیے اور انہیں معمول سے زیادہ ہلدی کھلائی۔ امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی میں موجود ایک عنصر ’’سرکیومن‘‘ چوہیا میں بریسٹ کینسر پھیلنے میں اہم رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ میں الزائیمر کی وجہ بننے والے اجزا کو بھی ہلدی ختم کرنے میں جادوئی کردار ادا کرتی ہے۔ اسی بنیاد پر ماہرین کھانے میں ہلدی کی زیادہ مقدار پر زور دے رہے ہیں۔

یونیورسٹی کالج لندن میں ایک اور دلچسپ تجربہ کیا گیا جس میں دیکھا گیا کہ آیا ہلدی ہمارے جین کو تبدیل کرسکتی ہے یا نہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ جینیاتی تبدیلیاں بہت سارے امراض کی وجہ بنتی ہیں۔ اس ٹیسٹ میں جین کے اطراف موجود بعض اجزا کو نوٹ کرنا تھا۔ وومن کینسر انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان کے مطابق اسے جین کا پیکج کہا جاسکتا ہے جو کسی سافٹ ویئر کی طرح جین کو کہتا ہے کہ اسے کیا کام کرنا ہے اور کیا نہیں۔ اسے جینیاتی زبان میں میتھائلیشن کہتے ہیں اور اس کی ہدایات بیماری بھی پیدا کرسکتی ہیں۔

اس کے لیے 40 سے 50 سال تک کے 100 رضاکار بھرتی کیے گئے اور انہیں 3 گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ کو ہلدی کے کیپسول دیئے گئے جس میں 3.2 ملی گرام ہلدی، ایک گروہ کو فرضی کیپسول اور تیسرے کو ایک چمچہ ہلدی دی گئی اور وہ بھی روزانہ 6 ہفتے تک کھلائی گئی۔ اس کے بعد ان کے خون کے ٹیسٹ لیے گئے تو ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ تمام افراد کے خون میں امنیاتی خلیات پہلے کے مقابلے میں تھوڑے کم تھے۔

لیکن اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہوئی کہ دمے، ڈپریش، الرجی، کینسر اور دیگر امراض کی وجہ بننے والے جین میں تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ اس سے ظاہر ہوا کہ ہلدی بیماریوں کی وجہ بننے والے جین کو بھی تبدیل کرسکتا ہے۔ اس طرح اب ہلدی میں پہلی بار جین تبدیل کرنے والے خواص دریافت ہوئے ہیں۔

ضرورت سے زیادہ نیند آپ کی بینائی چھین سکتی ہے، ماہرین

ایک مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ معمول سے زیادہ کی نیند سے پیدا ہونے والے امراض نابینا پن کی وجہ بن سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جو لوگ 8 گھنٹے سے زیادہ کی نیند لیتے ہیں ان میں جیوگرافک اٹروفی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو انسانی آنکھ میں نابینا پن کی ایک بڑی وجہ میکیولر ڈی جنریشن کی وجہ بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مرض 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں نابینا پن کی سب سے بڑی وجوہ میں سے ایک ہے۔ اس مرض میں بینائی ممکن بنانے والا ایک اہم حصہ میکولا خراب ہوجاتا ہے اور لوگ صحیح انداز میں نہیں دیکھ پاتے۔

امریکہ میں ناردرن کیلیفورنیا ریٹینا وٹرس ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر راہول این کھرانہ نے ایک ہزار 3 مریضوں کا تجزیہ کرکے ان کے نیند کا دورانیہ نوٹ کیا اور اس کی رپورٹ سائنسی جرنل ’ ریٹینا‘ میں شائع کرایا ہے۔ اس کے مطابق تکیے پر بھاری سر کے ساتھ سونے سے آنکھوں پر بہت دباؤ پڑتا ہے جو آنکھوں کے لئے شدید نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ راہول کہتے ہیں کہ عمر رسیدہ افراد تکیے میں منہ دباکر نہ سوئیں تاکہ آنکھوں پر ہونے والے دباؤ کو کم سے کم رکھا جاسکے۔

آنکھوں پر دباؤ کی صورت میں گلوکوما جیسی صورت پیدا ہوجاتی ہے اور آنکھ میں مائع کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے جس سے آنکھوں کے بعض اعصاب پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور اندر ٹوٹ پھوٹ شروع ہوسکتی ہے۔ اس مطالعے میں جان ہاپکنز یونیورسٹی بالٹی مور کے ماہرین نے حصہ لیا ہے اور وہیں مریضوں کو دیکھا گیا ہے۔

ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے کہ لوگ دیر تک سونے سے اجتناب کریں اور سونے کے طریقے کو بہتر بنائیں تاکہ چہرے اور آنکھوں پر دباؤ کم سے کم پڑے۔

وٹامن ڈی کی کمی ذیابیطس سمیت کئی اقسام کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے

ماہرین صحت کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی کے بہت سے فائدے ہیں لیکن اس کی کمی خصوصاً خواتین میں تھکاوٹ اور اداسی کی وجہ بن سکتی ہے اور اس سے ذیابیطس، گٹھیا سمیت کئی اقسام کے کینسر بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق وٹامن ڈی بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھنے پر مدد دیتا ہے، سائنسدانوں نے اس سے متعلق تحقیق کے لیے چند مرد و خواتین کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کا کہا اور اس سے قبل ایک گروپ کو بتائے بغیر وٹامن ڈی کی گولیاں یا بغیر دوا کی گولی ( پلیسیبو) دی گئیں۔ اس کے دو ہفتے بعد دوبارہ اس گروپ کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کو کہا گیا، جن افراد نے وٹامن ڈی کی گولیاں لی تھیں وہ زیادہ دیر تک سائیکل چلاتے رہے اور انہیں کوشش بھی کم کرنا پڑی لیکن اس کے علاوہ ان لوگوں کے جسم میں ایک ہارمون کارٹیسول کم پایا گیا جو بلڈ پریشر میں اضافے کی وجہ بنتا ہے اور امراضِ قلب بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سورج کی روشنی کی مدد سے ہمارا جسم وٹامن ڈی تیار کرتا ہے اور ماہرین کا اصرار ہے کہ روزانہ کم ازکم 20 منٹ دھوپ میں چہل قدمی کی جائے تاکہ سورج کی روشنی بدن میں جذب ہوکر وٹامن ڈی تیار کرسکے۔ کوئن مارگریٹ یونیورسٹی کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس، گٹھیا اور کئی اقسام کے کینسر پیدا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی مشروم، انڈوں اور مچھلیوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن بہتر ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا خون ٹیسٹ کرالیا جائے اور اس کے بعد ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کیا جائے۔


Turn Dark Lips to Soft Pink Lips Naturally in Winter (Video)




Turn Dark Lips to Soft Pink Lips Naturally in Winter

Turn Dark Lips to Soft Pink Lips Naturally in Winter#HomeMade #Remedy #Lips #Beauty #WaliClinic #DarkLips #Tips #Natural #Homoeopathic #SoftPinkLips #Video

Posted by Wali Homoeopathic Health Care Clinic on Friday, January 15, 2016

موسمی پھلوں کا استعمال قوت مدافعت میں اضافے کے لیے مفید ہے، ماہرین

ماہرین طب نے کہا ہے کہ ہر موسم میں آنے والے پھل قدرت کا بہترین عطیہ ہوتے ہیں اور موسمی پھلوں کا استعمال صحت اورقوت مدافعت کے لیے انتہائی مفید ہے، بچوں اوربالخصوص حاملہ خواتین کوہرموسم کا پھل ضرور کھلاناچاہیے کیونکہ موسمی پھلوں کے کھانے سے نہ صرف توانائی بلکہ مذکورہ موسم میں ممکنہ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔


ماہرین غذائیت کاکہنا ہے کہ پھلوں کا بادشاہ آم بھرپورذائقے دار پھل ہوتا ہے، بھرپورتوانائی والے پھل آم میں مختلف وٹامنزشامل ہوتے ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ گرمیوں میں آم کے کھانے سے دانے نکل آتے ہیں، ماہرین غذائیت کاکہنا تھا کہ آم بھرپورغذائیت اورقوت مدافعت پیداکرتا ہے تاہم شوگرکے مریض دن میں ایک پھل اپنے معالجین کی ہدایت کے مطابق کھا سکتے ہیں،

ماہرین غذائیت نے بتایا کہ موسم گرمامیں اسٹرابری انسانی صحت کی ضامن اورقدرت کا خوش ذائقہ پھل ہے، جدید طبی تحقیقات کے مطابق اسٹرابری کا روزانہ استعمال انسانی جسم کی قوت مدافعت بڑھانے اور صحت مند رکھنے میں اہم کردار اداکرتا ہے ا س میں وٹا من سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، اسٹرابری میں موجو د مختلف وٹامن شامل ہوتے ہیں۔ اسٹرابری میں موجود اینٹی آکسیڈیئٹس انسانی جسم میں پائے جانے والے فری ریڈیکلزکو بھی ختم کرتے ہیں، اسٹرابری میں فائیبر، غذائی ریشہ سیلیکو ن، پوٹا شیم، میگنیشیم ،جست، آیوڈین فولک ایسڈ سمیت دیگر وٹامنزکی مقدار پائی جاتی ہے، اسٹرابری کھانے سے قوت مدافعت بحال رہتی ہے جس سے نز لہ زکا م سمیت دیگر انفیکشن سے انسان محفوظ رہتا ہے،

ماہرین غذائیت نے بتایاکہ گرمیوں میں فالسہ کا شربت استعمال کرنا بہترین ہوتا ہے، فالسہ جگر میں موجود فاسدے مادے ختم کرتا ہے اورفرحت وتوانائی اور ٹھنڈک پہنچاتا ہے، ماہرین کاکہنا تھا کہ اسی طرح قدرت کے عطا کردہ کردہ تمام پھلوں میں قدرتی توانائی، وٹامنز سمیت دیگر خصوصیات موجود ہوتی ہیں ان کے استعمال سے قوت مدافعت میں اضافہ اورجسم میں توانائی پیداہوتی ہے۔

ایک ہفتے میں 6کلو گرام تک وزن کم کرنے کے آسان طریقے

بعض اوقات ہمیں وزن کم کرنے کا آسان اور کم مدت فارمولہ چاہیے ہوتا ہے جو آسان بھی ہو کیوں کہ آپ جلد ہی کسی ایسے موقع میں شرکت کرنے والے ہوتے ہیں جہاں آپ سلم اور سمارٹ دکھائی دینا چاہتے ہیں۔ حسب ذیل غذا ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو کم وقت میں وزن کم کرنا چاہتے ہیں اور یہ غذا ڈاکٹروں کی تجویز کردہ بھی ہے۔ اس کو استعمال کرکے آپ اپنے آپریشن سے پہلے ایک ہفتہ میں وزن گھٹا سکتے ہیں۔
یہ ایک کیمیکل غذا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس میں ایسی اجزاءشامل ہیں جو وزن کم کرنے میں معاون ہیں اور ایک دوسرے مل کر رد عمل پیدا کرتے ہیں۔ اگر آپ اس پر عمل پیرا ہوں تو ایک ہفتے میں 6کلو وزن کم کرسکتے ہیں اور زیادہ کھانے پر وزن بڑھے گا بھی نہیں اور اگر آپ اپنے صحت کی مکمل اور ہالنگ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یہ غذا آپ کو ایک اچھا آغاز دے سکتی ہے۔ جب پچھلے ہمارے ایک دوست نے ہمیں یہ ڈائیٹ دی تو ہم نے اس کا تجربہ کرکے دیکھا یہ کام کرتی ہے۔ لیکن انتباہ ایک لفظ جو بظاہر مشکل اور انڈوں پر بہت پاگل پن دکھائی دے گا لیکن اگر آپ نے اسے جاری رکھا تو یہ فوری نتائج حاصل کرنے کا موجب ہوگا۔

وزن کم کرنے کے اصول حسب ذیل ہیں۔
٭اگرآپ اس غذا کو ایک ہفتہ استعمال کرتے ہیں تو دوبارہ شروع کرنے سے پہلے کم از کم دو ہفتے کا وقفہ دیں۔
٭الکحل والے کسی مشروب کی اجازت نہیں۔
٭غذا میں لکھی ہوئی چیزوں کے علاوہ سب کچھ منع ہے۔
٭کوئی متبادل غذا نہیں۔
٭مکھن دودھ اور چربی کا استعمال ممنوع ہے۔
٭جو کچھ بتایا جائے وہی کھائیں۔
٭مشروبات میں چائے، کافی لیمن ٹی، انگور کا رس ٹانک واٹر اور سوڈا کے علاوہ عام پانی جو آپ کی بھوک کو کم کرے گا کے علاوہ کچھ نہ پیا جائے۔
٭سلا د میں صر ف ٹماٹر،سلاد کے پتے کھیرا اور اجوائن کے علاوہ کچھ نہ کھایا جائے۔
٭چینی کی ہر قسم سے مکمل پرہیز۔

اگر آپ تیار ہیں تو سات روزہ ڈائٹ پلان حاضر خدمت اللہ آپ کی مدد کرے۔

پہلا دن:
ناشتے میں صبح ایک سوکھے ڈبل روٹی کا پیس بھنے ہوئے ٹماٹر کے ساتھ۔دوپہر کے کھانے میں تازہ پھلوں کا سالاد جو پھل آپ کو پسند ہوئے لیجیے۔ جتنا جی چاہے کھائیں لیکن ایک ہی نشست میں مت کھائیں۔ رات کے کھانے میں دو ابلے ہوئے سخت انڈے سالاد اور چکوترہ۔ یاد رہے کہ یہ پہلا دن انتہائی شکل ہوگا لیکن آگے چل کر آسانی ہوگی۔

دوسرا دن:
ناشتے میں چکوترہ اور ایک ابلا انڈہ دوپہر کے کھانے میں بھنا ہوا مرغی کا گوشت حسب منشا سلاد کے ساتھ۔ رات کے کھانے میں بھنا ہوا گوشت کا ٹکڑا اور سالاد۔ اب آپ کل سے بہتر محسوس کریں۔

تیسرا دن:
ناشتے میں چکوترا اورایک ابلا انڈا جبکہ دوپہر کے کھانے میں دو ابلے انڈے اور ٹماٹر رات کے کھانے میں بھیڑ کے گوشت بھنے ہوئے تتلے۔ اجوائن اور کھیرا۔

چوتھا دن:
ناشتے میں ایک سلائس اور 2انڈے دوپہر کے کھانے میں تازہ پھلوں کا سلاد کوئی پھل جس قدر بھی آپ سے کھایا جائے کھائیں۔ رات کے کھانے میں ٹھوس ابلے انڈے دو عدد سلاد اور چکوترے کے ساتھ۔

پانچواں دن:
ایک سوکھا سلائس اور دو ابلے ہوئے انڈے۔ دوپہر کے کھانے میں دو ابلے ہوئے انڈے ٹماٹروں کے ہمراہ کھائیں جبکہ رات کے کھانے میں تازہ یا ٹین پیک مچھلی سلاد کے ہمراہ لیں۔

چھٹا دن:
ایک ابلا انڈا ناشتے میں کھا کر ایک گلاس چکوترے کا جوس نوش فرمائیں۔ جبکہ دوپہر کے کھانے میں تازہ پھلوں کا سلاد حسب منشا اور رات کو روسٹ چکن گوبھی کے پتے اور گاجریں۔

ساتواں دن:
ناشتے میں دو انڈے اور بھنے ہوئے ٹماٹر جبکہ دوپہر کے کھانے میں دو ابلے انڈے اور پالک۔ رات کے کھانے میں بھنے ہوئے گوشت کے قتلے اور سلاد۔

لہسن دماغی صلاحیت کے لیے انتہائی مؤثر ہے،تحقیق

واشنگٹن: دنیا بھر میں لہسن کا استعمال عام ہے اورایک نئی تحقیق ثابت ہوا ہے کہ لہسن دماغی خلیات کو عمررسیدگی اوردیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔


امریکی یونیورسٹی کے ماہر پروفیسرکا کہنا ہے کہ بعض لوگ لہسن کو سپرفوڈ قراردیتے ہیں کیونکہ سلفر کی وجہ سے یہ اینٹی آکسیڈنٹس اورجلن (انفلیمیشن) سے بہترین علاج کرتا ہے جب کہ لہسن کے مزید فوائد دریافت ہورہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لہسن میں موجود کاربو ہائیڈریٹس عمررسیدگی، سگریٹ نوشی، دماغی چوٹ اور شراب نوشی سے خلیات کو ناصرف متاثرہونے سے روکتے ہیں بلکہ انہیں درست بھی کرتے ہیں۔


ماہرین کے مطابق مائیکروگلیا خلیات، دماغ اورحرام مغز (اسپائنل کورڈ) کی پہلی حفاظتی لائن ہوتے ہیں جو مختلف بیماریوں سے لڑتے ہیں جب کہ خصوصاً چوٹ کے بعد جلن کو کم کرتے ہیں اور لہسن انہی خلیات کو منظم اور برقراررکھتے ہیں۔

وہ بہترین کھانے جو آپ کو طاقت ور بنائیں اور وزن بھی نہ بڑھائیں


جسم کو مضبوط اور طاقتور بنانا ہم سب کی خواہش ہوتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس مقصد کے حصول میں اکثر لوگ اپنا وزن بڑھا بیٹھتے ہیں اور جسمانی طاقت کی بجائے موٹاپا حاصل کرلیتے ہیں۔


خوش قسمتی سے قدرت نے کچھ ایسی شاندار غذائیں بھی پیدا کررکھی ہیں کہ جو جسم کو بھرپور طاقت اور توانائی بھی فراہم کرتی ہیں اور ساتھ ہی موٹاپے سے بھی بچاتی ہیں۔ قدرت کی یہ نعمتیں درج ذیل ہیں۔

٭ خشک میوہ جات

بادام، اخروٹ، کاجو اور دیگر خشک میوہ جات غذائی اجزاءکا خزانہ ہیں۔ یہ جسم کو بھرپور طاقت و توانائی فراہم کرتے ہیں اور وزن کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ کوشش کریں کہ خشک میوہ جات کو کھانے سے پہلے بھگولیں۔ انہیں قدرتی حالت میں استعمال کریں اور خصوصاً بازار میں دستیاب مصنوعی طریقے سے نمکین بنائے گئے خشک میوہ جات سے پرہیز کریں۔

٭ دہی

دہی میں پائے جانے والے پروبائیوٹک (مفید بیکٹیریا) ناصرف نظام انہظام کو بہتر کرتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ دہی کو ناشتے میں سلاد اور روٹی کے ساتھ استعمال کرنا بہتر ہے۔

٭ سالمن مچھلی

اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ بکثرت پایا جاتا ہے جو کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے اور دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ اس میں پروٹین، وٹامن بی 6، نیاسن اور رائبو فلیون بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ اجزاءدیگر فوائد کے علاوہ غذا کو توانائی میں تبدیل کرنے کا کام بھی کرتے ہیں۔

٭ کھمبیاں

ایک کپ کھمبیاں آپ کی آئرن کی یومیہ ضرورت کا 50 فیصد فراہم کرسکتی ہیں۔ ان کا استعمال خون میں آکسیجن کے انتقال کو بہتر کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسم طاقتور اور چاق و چوبند ہوجاتا ہے۔

٭ پالک

اس سبزی میں بھی آئرن، میگنیشیم اور پوٹاشیم بکثرت پایا جاتا ہے اور یہ اجزاءتوانائی فراہم کرتے ہیں اور اعصابی نظام اور پٹھوں کو مضبوطی عطا کرتے ہیں۔

٭ کدو اور سورج مکھی کے بیج

مٹھی بھر کدو کے بیج میگنیشیم کی یومیہ ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہیں جبکہ سورج مکھی کے بیچوں سے پروٹین اور کیلشیم بھی حاصل ہوتی ہے۔

٭ شکرقندی

آئرن، پوٹاشیم، میگنیشیم، وٹامن سی اور ڈی کے علاوہ شکرقندی کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ کاربو ہائیڈریٹ کا بہترین ذریعہ ہے اور جسمانی تھکاوٹ سے بچنے کے لئے بھی ایک اعلیٰ نسخہ ہے۔

٭ تازہ پھل اور سبزیاں

تازہ پھلوں کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ ان سے جسم کو درجنوں قسم کے وٹامن حاصل ہوتے ہیں۔ ان وٹامنز کے بغیر باقی خوراک بھی جسم کو پوری طرح فائدہ نہیں پہنچاسکتی۔ اسی طرح تازہ سبزیاں بھی جسم کو توانائی فراہم کرتی ہیں۔

٭ انڈے

انڈے پروٹین کا خزانہ ہیں۔ اگر آپ سخت ورزش یا پرمشقت کام کرتے ہیں تو توانائی کی بحالی کے لئے انڈے سے اچھی کوئی چیز نہیں۔ اگر انڈے کے ساتھ خشک میوہ جات یا سبزی کو بھی شامل کرلیا جائے تو پروٹین اور وٹامنز کا بھرپور اور مکمل ذریعہ دستیاب ہوجاتا ہے۔

٭ پانی

آپ جتنی بھی اچھی غذا کھائیں پانی کے بغیر اس کے اجزاءجسم کا حصہ نہیں بن سکتے۔ یہ اجزاءکے نقل و حمل کے علاوہ خلیات کو آکسیجن پہنچانے کا کام بھی کرتا ہے۔ اگر آپ ضرورت سے کم پانی پیتے ہیں تو بہترین غذا کھانے کے باوجود دن بھر تھکاوٹ اور سستی کا شکار رہیں گے، لہٰذا ضرورت کے مطابق پانی کا استعمال یقینی بنائیں۔