Showing posts with label Treatment. Show all posts

چہرے کی خوبصورتی کیسے بڑھائی جائے؟


اکثر خواتین کے چہرے پر پانی کی کمی کے باعث داغ دھبے پڑ جاتے ہیں جو کہ بسا اوقات نہایت بھدے اور بدنما معلوم ہوتے ہیں.
اس کے لئے بہتر تجویز یہی ہے کہ پانی زیادہ سے زیادہ پیا جائے،
گاجریں اور اُبلے ہوئے چقندر کھائیں.

چہرے کو خوشنما بنانے کے لیے پپیتا پیسٹ بنانے کا طریقہ:
ایک عدد پکا ہوا پپیتا لیں، روزانہ تھوڑا سا اس کو پیس کر اس میں عرق گلاب ملا کر پیسٹ بنائیں اور چہرے پر لگائیں اور پانچ منٹ بعد دھولیں. اس سے چہرے کے داغ دھبے اور بدنمائی دور ہوجائے گی.

بصارت کی کم زوری، وجوہات اور علامات



سفید اور کالا موتیا کے علاوہ نظر کی کم زوری بھی آنکھوں کا ایک عام مسئلہ ہے۔ بصارت کے کم زور ہونے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔


ماہرینِ صحت کے مطابق بڑھاپا، سر یا آنکھ کے قریب کسی قسم کی چوٹ لگنا اور شوگر کی بیماری بھی بینائی کی کم زوری کی وجہ ہیں، لیکن کم عمری میں ضعفِ نظر کا بنیادی سبب جسمانی نشوونما کے دوران آنکھ کی ساخت میں غیرمعمولی فرق پیدا ہو جانا ہے۔ انسانی جسم کے مختلف اعضا کی طرح بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ہماری آنکھیں بھی نشوونما پاتی ہیں۔ اس عمل میں بعض اوقات آنکھ کے کرّے کا سائز نارمل نہیں رہتا۔ یعنی اس کی لمبائی زیادہ یا کم رہ جاتی ہے۔ اسی طرح قرنیے کی افقی اور عمودی گولائی میں فرق بھی ایک مسئلہ ہے۔

بعض بچوں کی آنکھ کے عدسے کا سائز یا اس کی شکل بھی نارمل نہیں رہتی اور ان تمام میں صورتوں میں آنکھ کے اندر موجود شعاعوں کو فوکس کرنے کا نظام، جس کی مدد سے ہم اشیا کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں، متأثر ہوتا ہے۔ آنکھ کے پردے پر کوئی بھی عکس غیر واضح ہونے سے اسے فوری شناخت کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ ایسا کوئی بھی فرد اپنے دماغی اعصاب اور آنکھ کے عضلات پر زور ڈالنے پر مجبور ہو جاتا ہے تاکہ شے کو شناخت کرسکے، لیکن اس عمل میں سر درد، کھچاؤ، اور پیچیدگیوں کی وجہ سے بھینگے پن خطرہ بڑھ جاتا ہے۔


ضعفِ بصارت کی ایک شکل Amblyopia یا بعید نظری ہے جب کہ دوسری Myopia یا قریب نظری کہلاتی ہے۔ بینائی کی کم زوری کا مسئلہ عمر کے مختلف ادوار میں سامنے آسکتا ہے۔ تاہم زیادہ تر دس اور سولہ سال کی عمر میں جسمانی نشوونما کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ یہ خود ہی ٹھیک بھی ہو سکتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں بچوں کو عینک لگانی پڑتی ہے۔

یہ پیدائشی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے جب کہ بعض بچوں کو زندگی کے ابتدائی سال میں ہی نظر کی کم زوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی بینائی مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے، جس سے محفوظ رہنے کے لیے معالج عینک استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

Amblyopia یعنی آنکھ کے نارمل سائز سے چھوٹے رہ جانے پر ماہرِ امراضِ چشم مثبت نمبر کی عینک تجویز کرتے ہیں۔ اس کا شکار بچوں کو دور اور نزدیک کی تمام چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں۔ تاہم نزدیک کی اشیا کو دیکھتے ہوئے زیادہ دھندلاپن محسوس ہوتا ہے۔ جب کہ Myopia میں یعنی نارمل سائز سے بڑی آنکھ کے مسئلے میں منفی نمبر دیا جاتا ہے، جس کے استعمال سے قریب یا دور کی اشیا واضح ہو جاتی ہیں۔

تھکاوٹ دورکرنے کے سات ٹوٹکے


 اگرآپ ہر وقت تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں تو اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن ماہرین کے نزدیک تھکاوٹ کی 7 بڑی وجوہات ہیں جن پر قابو پاکر تازگی اور چستی حاصل کی جاسکتی ہے۔

چینی سے پرہیز:

اگر آپ شکر کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں تو نہ صرف وہ شکر بلکہ سفید بریڈ، چاول اور چپس وغیرہ کی مٹھاس بھی آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اس لیے ماہرین کا کہنا ہےکہ تھکاوٹ سے بچنے کے لیے ان چیزوں میں احتیاط برتنا ہوگی جب کہ توانائی کے لیے گندم، جو اور دیگر اشیا پر انحصار کرنا ہوگا۔

نیند کتنی ضروری ہے؟

نیند نہ صرف جسم کی ٹوٹ پھوٹ کو درست کرتی ہے بلکہ دماغ کے افعال کو منظم رکھنے کے لیے بھی بہت ضروری ہے اسی لیے اپنی نیند کا جائزہ لیجئے کہ وہ آپ کے لیے کتنی ضروری ہے اور ساتھ ہی ورزش کو بھی اپنا معمول بنائیے کیونکہ چست اور توانا رہنے کے لیے اس سے بہتر کوئی شے نہیں۔ ماہرین کے نزدیک ورزش سے دماغ میں خاص کیمیکل خارج ہوتے ہیں جو خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں اور اس سے نیند کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔

ناشتہ نہ چھوڑنا:

صبح کا ناشتہ دن بھر کی مشقت کے لیے توانائی فراہم کرتا ہے اس کے بغیر بدن کو توانائی نہیں ملتی اور دن بھر تھکاوٹ کا احساس طاری رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ توانا اور چست رہنے کے لیے ناشتہ اطمینان اور متوازن خوراک کے ساتھ کرنا چاہیے جب کہ ناشتے میں دودھ، جوس، پھل انڈے اور مغزیات وغیرہ روزمرہ کی بھاگ دوڑ کے لیے مناسب توانائی فراہم کرتے ہیں۔

وقفے وقفے سے چہل قدمی کرتے رہنا:

طویل دورانیے تک بیٹھے رہنا صحت کےلیے بہت مضر ہوتا ہے مثلاً ایک گھنٹے تک بیٹھنے سے دل پر اثر پڑتا ہے اور ساتھ ہی خون کا دورانیہ بھی سست پڑتا ہے جب کہ جسم میں آکسیجن بھی کم ہوتی ہے اسی لیے لیے تھوڑی دیر کرسی چھوڑ کر چہل قدمی کرنا بہتر ہوتا ہے اس سے نہ کہ آپ تھکاوٹ کے احساس سے بچ پائیں گے بلکہ اس عمل سے خون کا دورانیہ ہوگا جس سے دماغ تک مناسب آکسیجن پہنچے گی اور آپ کی مستعدی میں اضافہ ہوگا۔

کیفین کی زیادتی:

اگرآپ کیفین کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو یہ بھی تھکاوٹ اورکاہلی کی ایک وجہ ہے کیونکہ کافی اور سافٹ ڈرنکس وغیرہ کا استعمال آپ میں وقتی چستی تو پیدا کرتا ہے لیکن اس کی زیادتی انسان کو سست بھی بناسکتی ہے جب کہ دوپہر کے اوقات میں کافی کے زیادہ استعمال سے رات کی نیند بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

پانی زیادہ پینا:

پانی انسانی صحت کے لیے بنیادی چیز ہے اس سے آپ کی فعالیت اور تازگی برقراررہتی ہے جب کہ اس کی تھوڑی سی کمی بھی توانائی اورتوجہ پرمتاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال آپ کو توانا رکھتا ہے اسی لیے ہر گھنٹے بعد ایک گلاس پانی ضرور پینا چاہئے۔

جسمانی انداز تبدیل کیجئے:

چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز بھی باڈی لینگویج پر اثرانداز ہوتے ہیں جس سے آپ پر تھکاوٹ طاری ہوتی ہے اسی لیے اگر آپ کندھے سکیڑ کر دھیرے دھیرے چل رہے ہیں تو یہ نہ صرف تھکاوٹ بلکہ پریشانی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ چلتے وقت اپنا انداز باوقار رکھیے اس سے آپ تھکاوٹ کا شکار ہونے سے بھی بچ سکیں گے جب کہ خود کو توانا بھی محسوس کریں گے۔

پاﺅں کی بد بو سے جان چھڑانے کیلئے آسان نسخہ


پاوں کی بدبو کی وجہ سے اکثر لوگ پریشان رہتے ہیں اور اس سے چھٹکارے کے لیے مختلف تراکیب استعمال کرتے ہیں لیکن پھر بھی بدبو ختم نہ ہو تو آئے روز جرابیں اور جوتے تبدیل کرتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔


مختلف تحقیقات میں یہ ثابت ہوا ہے کہ لیموں کا رس اینٹی بیکٹیریل صلاحیت رکھتا ہے۔آپ اس ناگوار بدبو کو بہت آسانی کے ساتھ دور بھگا سکتے ہیں۔بس ایک لیموں لیں اور دواونس پانی میں ملا کر پاوں پر لگائیں ، یہ عمل مکمل افاقے تک دہراتے رہیں۔

زیتون کا تیل کینسر کی بیماری کا بہترین علاج ہے، تحقیق

نیویارک: دل کی بیماریوں میں کارآمد اور انسانی جسم کو موٹاپے سے اسمارٹ کردینے والے زیتون کے تیل کی ایک نئی خوبی سامنے آگئی ہے جس میں اسے کینسر کی بیماری کے خاتمے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جب کہ اس سے کسی قسم کے سائیڈ ایفکٹس کا بھی کوئی خطرہ نہیں۔
امریکی یونیورسٹی پال پریسلن اور ہنٹر کالج کے پروفیسرز پال بریسلن، ڈیوڈ فوسٹر اور اولیکا لی جینڈر نے تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ زیتون کے تیل میں پایا جانے والا عنصر ’اولیوکینتھل‘ تیزی سے منتخب کردہ کینسر سیل کو ’لی سوسو مال میمبرین پرمییبی لائیزینش‘ (ایل ایم پی) پروسیس کے ذریعے 30 منٹ میں مار دیتا ہے جب کہ اس سے کوئی سائیڈ ایفکٹس بھی نمودار نہیں ہوتے۔

سائنس دانوں نے زیتون کے تیل کے اس حیران کن فائدے کو جاننے کے لیے تیل میں موجود اینٹی آکسی ڈینٹ عنصر اولیو کینتھل کو زندہ کینسر سیل پر استعمال کیا جس سے کینسر سیل موت کا شکار ہوگئے بالکل اسی طرح جس طرح کیمو تھراپی کو کینسر سیل مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تحقیق کرنے والی ٹیم کے ممبر لی جینڈر کاکہنا ہے کہ اولیوکینتھل خلوی عنصر لی سوس میس کا سیل کے اندر پھٹنے کا باعث بنتا ہے اور سیل میں موجود انزائم کینسر سیل کی موت کا باعث بنتا ہے بلکہ اسے سیل کی خود کشی کہا جا سکتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زیتون کے تیل سے کینسر کے خلاف مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوجاتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ادھر کسی نے زیتون کا تیل پیا اور کینسر سیل مرنا شروع ہوگئے۔ محقین کا کہنا ہےکہ یہ بات تو واضح ہوگئی کہ زیتون کے تیل میں موجود اولیو کینتھل کینسر دشمن ہے جب کہ دلچسپ اور اہم بات یہ ہے کہ کیمو تھراپی کی طرح اس کے منفی اثرات جسم پر ظاہر نہیں ہوتے۔ کیمو تھراپی میں مریض سستی، متلی، بالوں کا گرنا اور بھوک کا ختم ہوجانا جیسی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے لیکن زیتون کے تیل سے اس طرح کا کوئی بھی سائیڈ ایفکٹس سامنے نہیں آیا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تمام زیتون کے تیل ایک جیسی خصوصیات نہیں رکھتے تاہم ایکسٹرا ورجین زیتون کے تیل میں بڑی مقدار میں اینٹی آکسی ڈینٹ عنصر موجود ہوتا ہے کیوں کہ اسے فلٹریشن کے عمل سے نہیں گزارا جاتا جب کہ صرف ورجین آئل چونکہ صفائی اور فلٹریشن کے عمل سے گزرتا ہے اس لیے اس میں اینٹی آکسی ڈینٹ عناصر انتہائی کم ہو جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ زیتون کے درخت 3000 ہزار سال تک زندہ رہ سکتا ہے جبکہ اس کی کاشت کا آغاز 6000 ہزار سال قبل ہوا تھا اور جب سے زیتون کا تیل بحیرہ روم کے لوگ کی غذاؤں کا حصہ ہے۔

انسان کو قبض سے بچانے والی 5 غذائیں

قبض کو عموماً کئی بیماریوں کی جڑ کہا جاتا ہے اسی لیے اس کے علاج میں سستی اور لاپرواہی انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتی ہے لیکن ہم آپ کو بتارہے ہیں ایسی 5 غذائیں جس کے استعمال سے نہ صرف آپ اس مرض سے بچ سکتے بلکہ ایک صحت مند زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔

قبض عموماً بیماری تصور نہیں کی جاتی لیکن جناب اُس سے پوچھیں جس کو یہ ہوجائے، بے چارہ اپنا پیٹ پکڑے پکڑے ہی ہلکان ہوجاتا ہے اور پھر گھر والے مختلف چورن کھلا کھلا کر اس کی جان کے اوردشمن بن جاتے ہیں، چورن کھانے سے شاید حاجت تو محسوس ہوجائے لیکن واش روم جاکر ناکام ہی لوٹنا پڑ جاتا ہے جب کہ اس تکلیف سے نجات کا راستہ بھی ہمارے ہاتھ میں ہے اورآپ کو بتارہے ہیں ایسا نسخہ جس کے استعمال سے قبض جیسی بیماری سے نجات ممکن ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق قبض سے بچنے کے لئے فائبر سے بھرپور غذاؤں کو اپنی روزمرہ کی غذا کا حصہ بنانا ضروری ہے جن میں ،بھوسہ، دلیہ اور آٹا شامل ہے اور یہ غذائیں انسانی جسم کو فعال رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ پھلوں میں سیب اور ناشپاتی ریشے سے بھرپور پھل ہیں جو معدے کو صاف رکھتے ہیں اور قبض سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جب کہ دوران قبض گاجر کا زیادہ سے زیادہ استعمال بھی کیا جائے کیونکہ یہ نظام ہاضمہ کے لیے انتہائی مفید ہے۔

دانت کے کیڑوں سے نجات حاصل کرنے کے قدرتی طریقے


آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں اور دانت صاف نہیں کرتے تو کھانے کے اجزاءدانتوں میں رہ جاتے ہیں اور اس طرح دانتوں میں کیڑا لگنا شروع ہو جاتا ہے اور وہ سڑ جاتے ہیں۔ یہ نظریہ امریکی ماہر دندان نے پیش کیا تھا لیکن اب اس نظریے کو رد کیا جانے لگا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ دانتوں میں کیڑا لگنے کا تعلق ہماری روزمرہ کی خوارک سے ہے اور اگر ہماری خوراک میں غذائیت کم ہو تو دانتوں میں کیڑا لگنا یقینی ہے۔تحقیق کار ڈاکٹر ویسٹن پرائس کا کہنا ہے کہ اگر کھانے میں لحمیات، منرلز، وٹامن اور غذائیت کم ہو تو ہماری ہڈیاں اور دانت کمزور ہونا شروع ہوجاتے ہیں ۔خون میں کیلشیم اور فاسفورس کا تناسب خراب ہوجاتا ہے جبکہ بیکٹیریا ان کمزوریوں کی وجہ سے حملہ آور ہوتا ہے اور دانتوں میں کیڑا لگ جاتا ہے۔

ڈاکٹر ویسٹن کا کہنا ہے کہ اگر دانتوں کے کیڑے سے نجات حاصل کرنی ہے تو ہمیں اپنی خوراک کی طرف توجہ دینی ہوگی ۔اس کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی روزانہ کی خوارک میں چند بنیادی تبدیلیاں کرنی ہوں گی یعنی کھانے میں ناریل کا تیل، گوشت،ڈیری،سی فوڈ کا استعمال کرے تو یہ بہت مفید ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ کلیجی، گردے کا استعمال بھی مفید ہے لیکن ساتھ ہی ایسی خوراک سے پرہیز کیا جائے جس سے گلوکوز براہ راست خون میں شامل ہو کہ اس طرح خون کا تناسب خراب ہوگا لہذا آٹا، لوبیا، دالیں وغیرہ کا استعمال کم کردیا جائے تو دانت بیکٹیریا سے محفوظ رہیں گے اور ان میں کیڑا بھی نہیں لگے گا۔

موذی مرض بواسیر کے مریضوں کے لیے بے حد مفید کھانے

بڑی آنت کے آخری حصے میں پائی جانے والی رگوں کی سوزش کو بواسیر کہا جاتا ہے۔یہ مرض عام طور پر نا مناسب خوراک کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ اس سے جہاں اخراجی عمل انتہائی تکلیف دہ بن جاتا ہے وہاں قبض جیسے دیگر انہضامی امراض کا بھی سامنا کر نا پڑ سکتا ہے۔ ذیل میں کچھ ایسے گھریلو ٹوٹکوں کا ذکر کیا جا رہا ہے، جن سے بواسیر کے تکلیف دہ اثرات کو بڑی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

٭کیلاجہاں قبض کو رفع کرنے میں موثر ثابت ہوتا ہے وہاں ابلے ہوئے کیلوں کا دن میں دو بار استعمال بواسیر کے مریضوں کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔

٭ دہی اور نمک سے بنی لسی کا گلاس بواسیر کی علامات کو بڑی حد تک کم کردیتا ہے۔
٭ گھروں میں مسٹرڈ پاوڈرکی آمیزش سے بنایا جانے والا دہی بھی بواسیر کے خلاف موثر ثابت ہوتا ہے۔
٭ ادرک، شہد اور میٹھے سوڈے کا آمیزہ نظام انہضام کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔

٭ گاجر کا جوس آپ کے معدے کی صفائی اور نظام انہضام کی بہتر کارکردگی میں مفید ثابت ہوتا ہے جس سے بواسیر کے اثرات کم سے کم ہو جاتے ہیں۔
٭ شلجم کے پتوں کا جوس بھی بواسیر کے خلاف کافی موثر ثابت ہوتا ہے۔

٭ بواسیر کے مریضوں کے لیے تمام اجناس چھلکوں سمیت کھانا زیادہ مفید رہتا ہے۔
٭کدو اور کدو کے پتوں کا استعمال بھی بواسیر کے خلاف ایک اچھا گھریلو ٹوٹکا ہے۔

٭ پیاز کے جوس میں پانی اور چینی کی آمیزش سے تیار شدہ محلول بواسیر کے مضر اثرات کو کم کرتا ہے۔
٭ نیم کا رس جتنا کڑوا ہے، بواسیر کے خلاف اتنا ہی موثر ثابت ہوتا ہے۔

دل کو مضبوط بنائیں یہ چار ورزشیں


لندن اسکول آف اکنامکس، ہارورڈ میڈیکل اسکول اور اسٹینفورڈ اسکول آف میڈیسن کی ایک ریسرچ میں ورزش کے اثرات کو متعدد بیماریوں بشمول امراض قلب اور ذیابیطس کے علاج کے سلسلے میں ادویات کے برابر ٹہرایا گیا۔ ریسرچ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں متعدد ڈاکٹرز ادویات کے بجائے مریضوں کو ورزش ہی تجویز کرتے ہیں۔
یہاں ہم آپ کو چار ایسی ورزشوں کے بارے میں بتارہے ہیں جن سے آپ کا دل مضبوط ہوگا۔
تیز چلنا (برسک والکنگ)

اگر آپ کا طرز زندگی کاہلی اور سستی پر مبنی ہے تو ابتدائی طور پر 500 قدم تیز تیز چلنے کی عادت بنائیں اور اس میں آہستہ آہستہ اضافہ کرتے جائیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ چلتے وقت آپ کا بیلینس درست ہو تاکہ جوڑوں کے مسائل سے بچا جاسکے۔
کارڈیو ویسکولر ورزش

بھاگنا، جاگنگ، تیرنا، سائیکلنگ اور دیگر ورزشوں سے آپ کا دل اور پیپھڑے مضبوط ہوتے ہیں۔ اگر آپ جلد بور ہوجاتے ہیں تو دس منٹ تک ایک ورزش کریں پھر دوسری آزمائیں۔
اسٹرینتھنگ

کون کہتا ہے کہ صرف بھاری وزن اٹھانے سے ہی اسٹرینتھنگ ورزشیں کی جاسکتی ہیں؟ ’ڈائنیمک ٹینشن‘ نامی ایک میٹھڈ سے بھی اسٹرینتھنگ ورزشیں کی جاسکتی ہیں۔ آپ کو صرف اپنے مخصوص پٹھے کو فلیکس کرنا ہے اور اسے اسی پوزیشن میں سات سیکنڈز کے لیے رکھیں۔ اپنے اہم پٹھوں کے ساتھ ایسا کرنے کی عادت بنائیں اس سے بھی آپ کے دل کی ورزش ہوگی۔
وزن اٹھانا

اگر آپ وزن کے ذریعے ورزش کے خواہشمند ہیں تو آغاز دو کلو گرام ڈمب بیلز کے ذریعے کریں اور فور آرم اور بائسیپ پر فوکس کریں۔ اس کے علاوہ کندھے اور اٹھک بیٹھک کی ورزشیں بھی کی جاسکتی ہیں۔ ابتدائی طور پر ان ورزشوں کے دو سے تین سیٹس کریں اور اسے ہر سیٹ میں آٹھ سے چھ بار دہرائیں۔
مخصوص طبی صورت حال میں مبتلا افراد ان ورزشوں کو کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔

سائنسدانوں نے 30 سال بعد پہلی اینٹی بایوٹک دوا کا فارمولا تیار کرلیا

گزشتہ کئی دہائیوں سے ماضی کے سائنسدانوں کی کاوشوں کی بدولت تیار کی جانے والی اینٹی بایوٹیک ادویات انسانی صحت کی ضامن  رہی ہیں تاہم 50 اور 60 کی دہائی اور 1987 کے بعد اس سلسلے میں کوئی نئی دریافت نہ ہونا سائنسدانوں ک لیے تشویش کا باعث تھا لیکن اب ان کی پریشانی ختم ہوئی اور 3 عشروں بعد نئی اینٹی بایوٹیک دوا تیار کر لی گئی ہے جسے میڈیکل سائنس میں ایک اہم دریافت قراردیا جارہا ہے۔

امریکا کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی بوسٹن کے سائنسدان کئی دہائیوں سے مختلف تجربات سے ایسے اینٹی بیکٹریا  دوا بنانے کی کوششوں میں  مصروف تھے جو نئی پیدا ہونے والی بیماریوں اور انفکیشن کے جراثیم کو قابو کرسکیں اور بالآخر ان کی کوشش رنگ لے آئی اور انہوں ’ٹیکسوبیکٹم‘ نامی اینٹی بایوٹیک دریافت کرلی جو بیکٹریل انفیکشن تپ دق، خون میں گندگی پیدا کرنے والے جراثیم اور سی ڈف کے خلاف انسانی جسم میں مزاحمت پیدا کرے گی تاہم یہ میڈیسن آئندہ 5 سال میں دستیاب ہوگی۔ ابتدائی طور پر اس دوا کا تجربہ ایک چوہے پر کیا گیا جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے اور دلچسپ بات یہ تھی کہ اس دوا کے کسی قسم کے سائیڈ ایفکیٹس بھی نظر نہیں آئے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس دوا کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ یہ بیکٹریا سیل وال کو مضبوط کرنے والے سیل پر دو طرفہ حملہ کرے گی اور انہیں بڑھنے سے روکے گی۔
بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی نے نئی اینٹی بائیوٹک کی دریافت کے لیے ایک دلچسپ اور قدیم طریقہ اختیار کیا یعنی مٹی کا استعمال۔ مٹی میں بڑی تعداد میں جراثیم موجود ہوتے ہیں لیکن ان میں سے صرف ایک فیصد کو تجربہ گاہ میں اگایا جا سکتا ہے۔ سائنس دانوں نے بیکٹیریا کے لیے ایک خاص قسم کا ماحول تیار کیا جسے انہوں نے زیرِ زمین ہوٹل کا نام دیا، اس ہوٹل کے ہر ’کمرے‘ میں ایک ایک بیکٹیریا ڈال دیا گیا اور اس آلے کو مٹی میں دفنا دیا گیا۔ اس طرح بیکٹیریا کو اپنی افزائش کے لیے مٹی کا مخصوص ماحول دستیاب ہو گیا اور ساتھ ہی ساتھ سائنس دانوں کو ان کا مشاہدہ کرنے کا موقع بھی مل گیا، اس کے بعد ان جراثیم سے ایک دوسرے کے خلاف جو کیمیائی مادے خارج ہوئے اور ان کی جراثیم کش خصوصیات کا تجزیہ کیا گیا، اس طریقے سے سائنس دانوں کو 25 نئی اینٹی بائیوٹکس ہاتھ آئیں، جن میں سے ایک ’ٹیکسوبیکٹن‘ سب سے زیادہ حوصلہ افزا نکلی۔

تحقیق کے مرکزی سائنس دان پروفیسر کم لیوس کاکہنا تھا کہ اس تحقیق سے واضح ہوتا ہے تجربہ گاہ سے باہر اگائے جانے والے بیکٹیریا ایسے مخصوص کیمیائی مادے خارج کرتے ہیں جو ہم نے اس سے پہلے نہیں دیکھے تھے، یہ جراثیم کش ادویات کا بہت حوصلہ افزا ماخذ ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس سے اینٹی بیکٹیریا کی دریافت کا نیا باب کھل جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چوہوں پر کیے جانے والے تجربات سے پتہ چلا کہ یہ متعدد اینٹی بائیوٹکس کے لیے مدافعت رکھنے والے بیکٹیریا کے خلاف بھی موثر ہے۔

ایسی 5 اشیا جو انسان کی نیند میں خلل کا باعث بنتی ہیں

دن بھر کی تھکاوٹ اور کام کے بعد اچھی اور پرسکون نیند ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے لیکن ذرا سی بداحتیاطی سے اور کھانے میں لاپرواہی رات کو بےسکون اور اذیت ناک بنادیتی ہے لیکن پریشان نہ ہوں اگر آپ ان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے نیند کی دشمن 5 غذاؤں سے پرہیز کریں تو پھر پرسکون نیند آپ کی منتظر ہوگی۔
کیفین: عام طور پر لوگ رات کو سونے سے قبل چائے یا کافی کا ایک کپ پیتے ہیں لیکن ان کے لیے حیران کن بات یہ ہے کہ  یہ کپ آپ کی ننید کو خراب کردیتا ہے، لیکن یہ کیفین نامی عنصر صرف کافی یا چائے میں ہی نہیں بلکہ ادویات میں میں بھی موجود ہوتا ہے اس لئے ایسی ادویات کو بھی سونے سے پہلے نہ لیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایسی ادویات سونے سے کم از کم 8 گھنٹے قبل کھانی چاہیئں۔
الکوحل: ایسی اشیا یا ڈرنکس جس میں الکوحل موجود ہوتی ہے وقتی طور پر تو سکون کرتی ہیں لیکن کچھ ہی دیر بعد انسان کو سونے نہیں دے گی اور طبیعت میں بے چینی محسوس ہونے لگے گی، تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ الکوحل میں ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو بے آرامی کا باعث بنتے ہیں۔
پانی یا دیگرمشروبات: اگرچہ پانی کا زیادہ استعمال نہ صرف صحت کو بہتر کرتا ہے بلکہ وزن میں کمی کا بھی باعث بنتا ہے لیکن رات کو سونے سے قبل زیادہ پانی پینا بار بار اٹھنے کا باعث بھی بنتا ہے اور آپ کی نیند کی سائیکل کو متاثرکرتا ہے اور نیند کا یوں متاثر ہونا انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔ اپنی رات کو پرسکون بنانے کے لیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ سونے سے 90 منٹس قبل پانی نہ پیئں۔
فریج میں رکھے کھانوں سے پرہیزہمارے معاشرے میں یہ ایک عام سی بات ہے کہ لوگ کھانوں کو فریز کر لیتے ہیں اور رات کے کھانے میں استعمال کرتے ہیں لیکن درحقیت ان کھانوں میں موجود امائنو ایسڈ  ’ٹائرامائن‘ دماغ کو ایکٹو کردیتا ہے اور نیند آپ سے دور چلی جاتی ہے اور ساری رات پہلو بدلتے گزرجاتی ہے۔ بالخصوص باسی پنیر، دھویں پر بھنی مچھلی اور بھونا ہوا گوشت زیادہ نقصان دہ ہے، اس لیے ضروری ہے رات کے کھانے میں تازہ کھانا کھائیں۔
ٹماٹریا اس  سے بنی غذائیں:  یوں تو ٹماٹر بھی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے تاہم سونے سے قبل ٹماٹر یا ایسی غذائیں جن ایسڈ موجود ہو دل کی جلن کا باعث بنتی ہیں لہذا پرسکون نیند کے لیے ایسی غذاؤں سے دور رہیں اگر کھانا بھی ہیں تو سونے سے کم از کم 3 گھنٹے پہلے ہی کھا لیں۔

Hair Baldness (Hair Loss) Reasons and Treatment (with Urdu)

Healthy hair is the gift of Allah. So we must care our hair at all cost, and we must learn different ways to make our hair healthy and strong. Hair transplant and other surgery process are very expensive, most of the people can't go through such process. So I am sharing some homemade remedies for hair fall treatment.



At first we must know the causes of hair thinning and hair loss The most common cause of hair loss in women is acute iron deficiency, which can easily be remedied by iron supplements. Who wants to absorb iron from food, may resort to kefir and yogurt. Additional triggers may be the contraceptive pill, hormonal changes after childbirth or menopause.

Whereas men's age, hereditary factors and the male sex hormones, mostly for the loss of scalp hair is in charge.

Since zinc is required for the nutrient supply to the hair root, the trace element should be fed adequately. Food such as cheese, brewer's yeast, oysters, sesame and poppy seeds are rich in zinc and are responsible for healthy hair. By the way, stuck in the supposedly healthy cereals and oatmeal usually phytates, which prevent the zinc intake of the body!

Peas, cabbage and lettuce contain numerous ingredients that have and optimal effect profile for the hair. Vitamin V, Vitamin B and pepsin provide the hair of "inside".


The onion is a well-known hair growth products, supported by the contained sulfur, the structure of the hair. Remaining hair can be helped by the onion juice to a fuller hair image. For this purpose, take a fress half onion and massage on the scalp gently about ten minutes. Then wash the hair with a nurturing and pH-neutral shampoo.

Tea tree oil is best remedy for hair, for this, take a few drops of high quality tea tree oil and massaged into the head of this sensitive skin. This hair growth is stimulated. Silica for strong nails and hair strength. Silica is available in the drug store.

Tips for Preventing Hair Loss

Too much stress is the cause of hair loss, so you should not take stress, so find out some ways to make you relax. Hair curlers can break off and also have a negative effect on hair growth. Remember 3 times daily regular scalp massage is best to stimulate blood circulation to the scalp and hair loss prevention.