Showing posts with label Exercise. Show all posts

ایسا کیا کیا جائے کہ گیس سے چھٹکارا مل جائے؟

مسئلہ چھوٹا ہو یا بڑا، مسئلہ تو مسئلہ ہے، اور اگر یہ مسئلہ ہمارے معدے یا پیٹ سے متعلق ہو تو پھر تو یہ وبالِ جان ہے۔ گیس کا مسئلہ بہت عام مگر گھمبیر قسم کا مسئلہ ہے۔ سردرد، جسم کا کھنچنا، پیٹ میں مڑوڑ اور سینے میں درد، یہ سب گیس کے ہی چیدہ چیدہ تحفے ہیں۔ اب ایسا کیا کیا جائے کہ گیس سے چھٹکارا مل جائے؟


بس کچھ احتیاطی تدابیر اور کچھ گھریلو نسخے آپکی تکلیف میں چند منٹوں سے چند دنوں تک میں افاقہ دلا سکتے ہیں، اپنے کھانے پینے کی روٹین اور معیارِ زندگی بہتر بنا کر اس تکلیف سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ ذیل میں چند گھریلو نسخے پیش کئے جا رہے ہیں، جن سے امید ہے کہ آپ کو اس مرض سے کافی افاقہ حاصل ہو جائے گا۔ انشاء اللہ۔

دیسی گھریلو نسخے:
⭐ باقاعدگی سے واک کرنا گیس کے مرض میں کمی کرتا ہے، روزانہ کم از کم 20 منٹ کی واک کریں۔
⭐ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں، نیز کھانا تیز تیز نہ کھائیں بلکہ آہستہ سے چبا چبا کر کھائیں۔
⭐ کھانے کو اچھی طرح چبا چبا کر کھائیں، تیز کھانے سے تیزابیت اور بدہضمی ہوتی ہے جس سے گیس کا مرض تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔
⭐ ٹھنڈا کھانا کھانے سے پرہیز کریں، اور زیادہ مصالحے والی چیزیں کھانے سے بھی اجتناب برتیں۔
⭐ کوئی نہ کوئی جسمانی ورزش (Exercise) کرنا بھی گیس کے مرض میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
⭐ صبح ناشتے میں اسپغول کا چھلکا استعمال کریں، طریقہ کچھ یوں کہ رات بھر کے لئے ایک کھانے کا چمچ اسپغول کا چھلکا تین چمچ پانی میں بھگو دیں، صبح آدھا کپ دودھ اور ایک کھانے کا چمچ چینی شامل کرکے اچھی طرح مکس کریں اور کھائیں۔ انشاء اللہ گیس نہیں ہوگی۔
⭐ سونف کو توے پر بُھون لیں اور کسی جار میں رکھ لیں، اور روزانہ صبح، دوپہر اور شام کو ایک ایک چمچ کھانے سے گیس نہیں ہوگی۔
⭐ سونف کی چائے پینا بھی گیس کے مرض کے لئے مفید ہے۔
⭐ سبز چائے کا استعمال بھی گیس میں بہت مفید ہے مگر یاد رہے کہ الائچی کا استعمال ضرور کیا جائے۔
⭐ کچی مولیوں کا استعمال بھی گیس کے مسئلے میں بے حد مفید ہے۔
⭐ الائچی کے پاؤڈر کو ایک گلاس پانی کے ساتھ پینے سے گیس کے مرض میں فوری آرام آجاتا ہے۔
⭐ جن خواتین و حضرات کو گیس کا مرض لاحق ہو، انہیں چاہیئے کہ وہ تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں۔
⭐ ہلدی کا کھانوں میں استعمال گیس کے مسئلے کو ختم کرتا ہے، کوشش کریں کہ ہلدی کو کھانوں میں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
⭐ پودینہ کا استعمال بھی گیس کے مرض میں مفید ہے۔
پانی کا استعمال زیادہ کرنا بھی گیس کے مرض کے لئے مفید ہے۔
⭐ کھانا کھانے کے فوراً بعد لیٹنا انتہائی غلط ہے۔ کوشش کریں کہ اس سے بچا جائے۔
⭐ کاربونیٹڈ ڈرنکس CARBONATED DRINKS معدے کے لئے نقصان دہ ہیں، حتی المقدور ان سے بچا جائے۔
⭐ ادرک کی جڑیں اُبلے ہوئے پانی میں ڈال کر مزید اُبالیں اور پھر اس میں شہد ڈال کر پینے سے گیس کا مرض دور ہوتا ہے۔
⭐ لہسن کا سوپ بھی معدے کے لئے ایک مفید نُسخہ ہے۔
⭐ چائے کے بجائے سبز چائے استعمال کریں۔
⭐ کھانے میں کالی مرچ کا استعمال کریں۔
⭐ رات سونے سے پہلے کھانا کھانے سے پرہیز کریں، کم از کم سونے سے تین گھنٹے پہلے کھانا کھائیں۔
⭐ کھانا کھانے کا ایک ٹائم مقرر کریں اور اُس کی سختی سے پابندی کریں۔
⭐ سگریٹ نوشی اور پان چھالیہ وغیزہ سے اجتناب برتیں۔
⭐ ناشتہ ضرور کریں اور کوشش کریں کہ بھرپور کریں۔
⭐ گھر میں وہ چیزیں نہ رکھیں جو آپ کو کھانے میں موافق نہ آتی ہوں۔
⭐ ذہنی دباؤ سے بچیں اور خوش رہا کریں۔

بڑھے پیٹ کو کم کرنے کی 3 آسان ورزشیں

مصروف ترین زندگی میں عام طور پر لوگ ورزش یا واک کے نام سے گھبرا جاتے ہیں اور وقت کی کمی کے باعث ورزش کے لیے وقت نہیں نکال پاتے لیکن آپ اب گھر میں رہ کر بھی صرف 20 منٹ میں ایسی ورزشیں کرسکتے ہیں جس سے آپ اپنے پیٹ کو کم کرکے اسمارٹ نظر آسکتے ہیں۔


بائسیکل ایرنچ:
اس ورزش کے لیے آپ زمین پر سیدھا لیٹ جائیں اور اپنے دونوں ہاتھ سر کے پیچھے لے جائیں اب اپنی دائیں ٹانگ کو 45 کے زاویے پر اس طرح موڑ یں کہ آپ کا گھٹنہ سینے کے قریب آجائے اس دوران بائیں ٹانگ سیدھی رہے اس کے بعد اپنے جسم کے اوپری حصے کو اس طرح گھمائیں کہ بائیں کہنی سیدھے گھٹنے سے ٹکرائے اور پھر یہی عمل دائیں ٹانگ کے ساتھ دہرائیں۔ اس مشق کو ایک منٹ تک کریں اور دن میں تین بار دہرائیں۔

دی بوٹ:
اس ورزش کے لیے آپ زمین پر بیٹھ جائیں اور گھٹنے موڑ لیں جب کہ پاؤں سیدھے رکھیں، اپنی ٹانگوں کو اس طرح پھیلائیں کہ آپ کا جسم 90 ڈگری کا زاویہ بنائے۔ اپنے بازو کو کندھوں تک پھیلاتے ہوئے گھنٹوں کے پاس سے گزاریں، پانچ لمبی سانسیں لیں اور واپس اپنی اصل پوزیشن پر لے آئیں، اس ورزش کو دن میں 5 مرتبہ دہرائیں۔

دی پلینک:
اس ورزش کے لیے ضروری ہے کہ آپ زمین پر الٹے لیٹ جائیں اب آپ خود کو اپنے پنجوں اور بازوؤں کے بل پر اوپر کی جانب اٹھائیں اوراس دوران کہنی 90 ڈگری کے زاویے پر مڑ جائے جب کہ اس دوران اپنے پیٹ اور اوپری حصے کو سخت کرلیں اور ٹانگیں بالکل سیدھی رہیں۔ آپ اس حالت میں 10 سیکنڈ تک رہیں اور رفتہ رفتہ دورانیہ 40 سیکنڈ تک لے جائیں۔ اس ورزش کو دن میں 3 مرتنہ دہرائیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان 3 ورزشوں اور20 منٹ کی روزانہ واک آپ سے پیٹ کو کم کر کے پرکشش بنادیتی ہے۔


دماغ کو ہر عمر میں تیز رکھنے کے 10 بہترین طریقے

عمر بڑھنے کے ساتھ انسانی دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے اور چیزیں بھولنے لگتے ہیں۔ بڑھاپے کے عمل کو واپسی کا راستہ دکھانا تو ممکن نہیں مگر اپنے ذہن کو ضرور ہم ہر عمر کے مطابق فٹ رکھ سکتے ہیں.

انٹرنیشنل فیڈریشن آن ایجنگ کے ایک سروے کے مطابق اکثر افراد اس بات سے لاعلم ہیں کہ دماغ کو کیسے صحت مند رکھا جاسکتا ہے، اس سلسلے میں چند سادہ ورزشیں کافی مددگار ثابت ہوں گی۔
دماغی گیمز کھیلنا

اگر آپ روزانہ اخبارات میں کراس ورڈز یا دیگر معموں کو حل کرنے کے شوقین ہے تو یہ عادت آپ کے دماغ کیلئے فائدہ مند ہے، بنیادی ریاضی اورسپیلنگ سکلز کی مشق جیسے دماغی کھیلوں کا مطلب یہ ہے آپ اپنے دماغ کو زیادہ چیلنج دے رہے ہیں جو اسے تیز رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ورزش


جسمانی ورزشیں درحقیقت دماغ کیلئے بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں، روزانہ 30 منٹ سے ایک گھنٹے تک ورزش جیسے یوگا، چہل قدمی، سائیکلنگ، تیراکی اور دیگر وغیرہ بہت آسان بھی ہیں اور تفریح سے بھرپور بھی جن سے دماغ کو گرمی کے موسم سے مطابقت پیدا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے۔
صحت بخش خوراک


خوراک میں صحت بخش اجزاءکا استعمال ہی صحت مند دماغ کی ضمانت ہوتے ہیں، مضر صحت اجزاءجیسے کیفین ، تمباکو نوشی اور الکوحل کا استعمال محدود تو کرنا ہی چاہئے، زیادہ نمک کھانے سے بھی بچنا چاہئے کیونکہ یہ ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر اور فالج جیسے امراض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
سماجی طور پر متحرک رہنا


دن بھر میں کچھ منٹ اپنے دوستوں سے کسی بھی موضوع پر بات کرنے کیلئے وقت نکالیں، اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے گھلنا ملنا دماغ کو چوکنا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
روزانہ کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کرنا


یہ کچھ بھی ہوسکتا ہے جیسے کھانے پکانے کی کوئی نئی ترکیب پڑھ کر اسے سیکھنے کی کوشش کرنا یا کسی نئے لفظ کا مطلب سمجھنا یا اپنے دفتر جانے کیلئے نیا راستہ اختیار کرنا۔ اپنی معمول کی روٹین سے باہر نکل کر کچھ نیا کرنا آپ کے دماغ میں ایک نیا جوش پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔
نئی زبان سیکھنا


تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایک سے زائد زبانوں سے واقفیت بڑھاپے میں صحت مند دماغ کا سبب بنتی ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ دماغ کو مشکل حالات سے نمٹنے میں مدد بھی ملتی ہے۔
ڈاکٹر سے بات چیت


اگر آپ کی عمر 55 سال سے اوپر ہے تو اپنی دماغی صحت کے حوالے سے ڈاکٹرز سے چیک اپ کرواتے رہیں، کیونکہ اکثر ذہنی امراض کا آغاز 55 سال کی عمر کے بعد ہی ہوتا ہے۔
پڑھنا


کتابوں سے لے کر بلاگز یا تازہ ترین خبریں پڑھنے تک سب کچھ کے ساتھ مطالعہ آپ کے دماغ کو نئے الفاظ سیکھنے اور یاداشت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
زیادہ پانی پینا


روزانہ کم از کم چھ سے 8 گلاس پانی کا استعمال صحت مند دماغ کیلئے بہت ضروری ہے لیکن یاد رکھیں کہ ایک حد سے زیادہ پانی پینا بھی صحت کیلئے مفید نہیں بلکہ نقصان دہ ہے۔
موسیقی سننا


موسیقی سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے اور موسیقی سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے جبکہ ڈیمنیشیا جیسے دماغی مرض پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

ورزش کرنے والے زیادہ پراعتماد ہوتے ہیں - مفید معلومات

ورزش انسانی جسم کو صحتمند اور مضبوط بناتی ہے لیکن اکثر لوگ تھوڑی سے مشقت سے بچنے کیلئے اس سے جان چھڑاتے نظر آتے ہیں۔ اگر آپ کو علم ہوجائے کہ ورزش کس قدر فوائد کی حامل ہے تو یقیناً آپ کبھی بھی اس سے جی نہ چرائین گے اور اسی لئے یہاں آپ کو ان فوائد کے متعلق آگاہی فراہم کی جارہی ہے:

-1 ایک تازہ نفسیاتی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ورزش کرنے والے زیادہ پراعتماد ہوتے ہیں اور ان کی شخصیت زیادہ مضبوط اور متاثر کن پائی گئی ہے۔
-2 ورزش نہ صرف جسم کو دلکشی بخشتی ہے بلکہ بلڈ پریشر، ذیا بیطس اور کینسر جیسی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
-3 ذہنی دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن کے شکار افراد کو ورزش ذہنی سکون اور طمانیت بخشتی ہے۔
-4 یہ بات بین الاقوامی طور پر ثابت شدہ ہے کہ ورزش کرنے والیا فراد اپنا کام زیادہ توجہ اور دلجمعی کے ساتھ کرسکتے ہیں اور سستی و کاہلی کا شکار نہیں ہوتے۔
-5 ورزش کرنے والے افراد جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط ہوجاتے ہیں اور مشکل حالات اور گھریلو مسائل کا بہتر طور پر مقابلہ اور حل کرسکتے ہیں۔
-6 ورزش جسم کو توانائی اور سٹیمنا دیتی ہے جس کی وجہ سے ازدواجی زندگی پر بھی بہت خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہی ں۔ ورزش کرنے والوں کو جلدی تھکاوٹ محسوس نہیں ہوتی اور جسمانی کارکردگی میں بھی نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔

دل کو مضبوط بنائیں یہ چار ورزشیں


لندن اسکول آف اکنامکس، ہارورڈ میڈیکل اسکول اور اسٹینفورڈ اسکول آف میڈیسن کی ایک ریسرچ میں ورزش کے اثرات کو متعدد بیماریوں بشمول امراض قلب اور ذیابیطس کے علاج کے سلسلے میں ادویات کے برابر ٹہرایا گیا۔ ریسرچ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں متعدد ڈاکٹرز ادویات کے بجائے مریضوں کو ورزش ہی تجویز کرتے ہیں۔
یہاں ہم آپ کو چار ایسی ورزشوں کے بارے میں بتارہے ہیں جن سے آپ کا دل مضبوط ہوگا۔
تیز چلنا (برسک والکنگ)

اگر آپ کا طرز زندگی کاہلی اور سستی پر مبنی ہے تو ابتدائی طور پر 500 قدم تیز تیز چلنے کی عادت بنائیں اور اس میں آہستہ آہستہ اضافہ کرتے جائیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ چلتے وقت آپ کا بیلینس درست ہو تاکہ جوڑوں کے مسائل سے بچا جاسکے۔
کارڈیو ویسکولر ورزش

بھاگنا، جاگنگ، تیرنا، سائیکلنگ اور دیگر ورزشوں سے آپ کا دل اور پیپھڑے مضبوط ہوتے ہیں۔ اگر آپ جلد بور ہوجاتے ہیں تو دس منٹ تک ایک ورزش کریں پھر دوسری آزمائیں۔
اسٹرینتھنگ

کون کہتا ہے کہ صرف بھاری وزن اٹھانے سے ہی اسٹرینتھنگ ورزشیں کی جاسکتی ہیں؟ ’ڈائنیمک ٹینشن‘ نامی ایک میٹھڈ سے بھی اسٹرینتھنگ ورزشیں کی جاسکتی ہیں۔ آپ کو صرف اپنے مخصوص پٹھے کو فلیکس کرنا ہے اور اسے اسی پوزیشن میں سات سیکنڈز کے لیے رکھیں۔ اپنے اہم پٹھوں کے ساتھ ایسا کرنے کی عادت بنائیں اس سے بھی آپ کے دل کی ورزش ہوگی۔
وزن اٹھانا

اگر آپ وزن کے ذریعے ورزش کے خواہشمند ہیں تو آغاز دو کلو گرام ڈمب بیلز کے ذریعے کریں اور فور آرم اور بائسیپ پر فوکس کریں۔ اس کے علاوہ کندھے اور اٹھک بیٹھک کی ورزشیں بھی کی جاسکتی ہیں۔ ابتدائی طور پر ان ورزشوں کے دو سے تین سیٹس کریں اور اسے ہر سیٹ میں آٹھ سے چھ بار دہرائیں۔
مخصوص طبی صورت حال میں مبتلا افراد ان ورزشوں کو کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔