Showing posts with label Cure. Show all posts

امراضِ چشم (آنکھوں کے امراض کا سبزیوں اور پھلوں سے علاج)

آج کل آنکھوں میں دھندلاہٹ، جالا، نظر کی کمزوری ، سُرخی اور سوجن عام ہے۔ ان امراض میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بے حد مفید ہے۔ یہ پوسٹ امراض چشم کا گھریلو علاج مختلف سبزیوں اور پھلوں سے کرنے کے طریقوں کے متعلق ہے۔ پسند آئے تو شیئر ضرور کریں۔


گاجرکا استعمال آنکھوں کی بیماری کے لیے بیحد شِفاء بخش ہے۔ آنکھوں کا سُرخ ہونا، پانی بہنا، نظر کی کمزوری اور جالا آنے کی صورت میں ایک کپ گاجر کے رس میں آدھا چائے کا چمچ کلونجی کا تیل ملا کر اسے صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے پہلے استعمال کریں۔ اس سے نظر تیز ہوتی ہے اورآنکھوں کی دیگر بیماریوں سے بھی نجات ملتی ہے۔آنکھوں کی سوزش اور خشکی کے لیے کچی گاجریں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔روزانہ ایک گلاس گاجر کا رس پینا بھی آنکھوں کی صحت کے لیے بیحد مفید ہے۔

کالی مرچ کے سات دانے روزانہ چبانے سے بینائی تیز ہوتی ہے۔

گرمیوں میں اکثر لوگوں کی آنکھوں میں جلن اور سُرخی رہتی ہے۔ پانچ یا سات آملے مٹی کے پیالے میں رات کو بھگو دیں۔ صبح پانی چھان کر اس سے آنکھوں پر چھینٹے ماریں۔ انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔ ایک تولہ آملہ اور ایک تولہ ہڑ کو چھیل کر گھٹلی نکال لیں، رات کو ایک پاؤ پانی میں بھگو دیں، صبح پانی چھان کر اس سے آنکھیں دھوئیں، جلن اور سُرخی وغیرہ جیسے امراض میں بہت مفید ہے۔

عرقِ گلاب آنکھوں کے لیے ازحد مفید ہے، اسے آنکھوں کی سوجن اور سُرخی دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ روئی کو عرقِ گلاب میں بھگو کر آنکھوں پر لگائیں، آنکھوں کی تھکاوٹ کے لیے مفید ہے۔ آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کے خاتمے کیلئے بھی اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔ طریقہ کچھ یوں ہوگا کہ ایک چائے کے چمچے کے برابر عرقِ گلاب اور ایک چائے کا چمچہ کھیرے کا رس نکال کر ملالیں، اس آمیزے کو روئی میں بھگو کر آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں پر لگا کر مساج کریں۔ چند روز کے استعمال سے سیاہ حلقے ختم ہوجائیں گے۔ روزانہ آنکھوں میں چند قطرے عرقِ گلاب ڈالنا آنکھوں کی صحت کے لیے مفیدتر ہے، اس سے امراضِ چشم سے حفاظت رہتی ہے ، نظر تیز ہوتی ہے، آنکھوں میں چمک پیدا ہوتی ہے اور دھندلاہٹ کا خاتمہ ہوتا ہے۔ روزانہ کمپیوٹر یا الیکٹرونک اشیاء استعمال کرنے والے اگر روزانہ عرقِ گلاب کا استعمال کریں تو آنکھیں لیزر شعاعوں کے بداثرات سے محفوظ رہتی ہیں۔

تھوڑی سی مقدار میں گنے کا رس لیں، اس میں چُٹکی بھر ہلدی ملاکر چہرے پر لگائیں، آنکھوں کے سیاہ حلقے اور چہرے کی جھریاں ختم کرنے کے لیے مفید نسخہ ہے۔ دو کھانے کے چمچ لسی میں چُٹکی بھر ہلدی شامل کر کے کریم بنا لیں، اسے آنکھوں کے گرد لگائیں، تقریباً بیس منٹ بعد ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔ اس کریم کو ہفتے میں کم ازکم دو بار ضرور استعمال کریں۔

بینائی تیز کرنے کے لیے سات بادام پیس کر آدھا چائے کا چمچہ سونف اور آدھا چائے کا چمچہ مصری میں ملا کرروزانہ کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ رات کو 7 عدد مغز بادام ایک کپ پانی میں بھگولیں، صبح پیس کر 20 گرام تازہ مکھن اور 10 گرام مصری میں ملا کر کھانا بینائی کو تیز کرتا ہے اور آنکھوں سے پانی بہنے کو بند کرتا ہے۔ 21 عدد بادام چھیل کر صبح نہار منہ چندروز تک چبا کرکھانے سے آنکھوں سے پانی بہنابند ہوجاتا ہے۔ بادام کے تیل کے چند قطرے ایک انگلی پر لگا کر آنکھوں کا مساج کریں، حلقے اور جھریاں ختم کرنے میں مفید ہے۔

خشک دھنیا کھانے کا ایک چمچہ، تین عدد بادام، ایک جائے کا چمچ سونف اور مصری پیس کر سفوف بنالیں اور آپس میں ملا کر صبح وشام ایک ایک چائے کا چمچ نہارمنہ اور رات کو کھانے سے پہلے کھائیں، اسے کھانے کے بعد ایک گلاس نیم گرم دودھ پینا مفید ہے۔ نظر کی کمزوری کے لیے یہ نسخہ بیحد مفید ہے۔

چار عدد مغزِ بادام، چُٹکی بھر سونف اور ذرا سی مصری پیس کر سفوف بنالیں اور رات کو سوتے وقت کھائیں، پانی ہرگز نہ پیءں۔ چند روز تک استعمال کرنے سے بینائی تیز ترین ہوجائے گی۔ انشاء اللہ۔

خالص سرسوں کا تیل ہر روز رات سوتے وقت چند قطرے آنکھوں پر لگاکر مالش کرنے سے نہ نظر کمزور ہوگی اور نہ ہی آنکھوں کو کوئی مرض لاحق ہوگا۔ انشاء اللہ۔

خالص دودھ کی بالائی کسی کپڑے میں رکھ کر آنکھوں پر باندھیں، اس دوران آنکھیں بند رکھیں، کم ازکم پندرہ بیس منٹ تک باندھے رکھیں۔ آنکھوں میں درد کی صورت میں گرم دودھ میں روئی بھگو کر آنکھوں کے گرد ٹکور کریں، درد دور کرنے میں مفید ہے۔

آدھے لیموں کے رس میں ایک کھانے کا چمچہ چنبیلی کا تیل ملا کر آنکھوں کے گرد لگانے سے سیاہ حلقوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

ایک کپ خشخاش دھو کر سکھالیں، اس میں آدھا کپ بادام، آدھا کپ سونف، آدھاکپ سوکھا دھنیا اور مصری ملا کر پیس لیں اور اس سفوف کو ایک چائے کے چمچے کے برابر روزانہ صبح شام ایک کپ دودھ کے ساتھ پی لیں۔ اس سے بینائی تیز، آنکھوں کی دھندلاہٹ، سوزش اور سُرخی کا خاتمہ ہوتا ہے۔

ٹماٹر اور لیموں کا رس برابر مقدار میں لیکر انہیں ملا لیں اور روئی کی مدد سے سیاہ حلقوں پر 20 منٹ تک لگائیں، نیم گرم پانی سے چہرہ دھوکر خشک کرلیں، دوہفتے کے متواتر استعمال سے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔

آلو کو چھیل کر پیس لیں، اس گودے کو کسی کپڑے میں لپیٹ کر 15 منٹ تک آنکھوں پر رکھیں، آنکھوں کی جلن اور سوزش کے لیے مفید ترین ہے۔

کھیرے کے ٹکڑے کرکے انہیں پانچ سے دس منٹ تک آنکھوں کے پپوٹوں پر رکھنے سے آنکھوں کو تراوٹ ملتی ہے، جلن اور سُرخی کا خاتمہ ہوتا ہے، سیاہ حلقے ختم کرنے میں بھی مفید ہے۔

ہری مرچ کی تیزی میں بھی قدرت نے امراضِ چشم کے لیے شفاء رکھی ہے، روزانہ کھانے کے ساتھ ایک یا دو ہری مرچ کھانے سے نظر تیز ہوتی ہے۔

شیئر کریں تاکہ آپ اور آپ کے پیارے اپنی قیمتی آنکھوں کی حفاظت کرسکیں۔ قدرت کے اس تحفے کو بہتر طور پر استعمال کر سکیں۔ جزاک اللہ

بصارت کی کم زوری، وجوہات اور علامات



سفید اور کالا موتیا کے علاوہ نظر کی کم زوری بھی آنکھوں کا ایک عام مسئلہ ہے۔ بصارت کے کم زور ہونے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔


ماہرینِ صحت کے مطابق بڑھاپا، سر یا آنکھ کے قریب کسی قسم کی چوٹ لگنا اور شوگر کی بیماری بھی بینائی کی کم زوری کی وجہ ہیں، لیکن کم عمری میں ضعفِ نظر کا بنیادی سبب جسمانی نشوونما کے دوران آنکھ کی ساخت میں غیرمعمولی فرق پیدا ہو جانا ہے۔ انسانی جسم کے مختلف اعضا کی طرح بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ہماری آنکھیں بھی نشوونما پاتی ہیں۔ اس عمل میں بعض اوقات آنکھ کے کرّے کا سائز نارمل نہیں رہتا۔ یعنی اس کی لمبائی زیادہ یا کم رہ جاتی ہے۔ اسی طرح قرنیے کی افقی اور عمودی گولائی میں فرق بھی ایک مسئلہ ہے۔

بعض بچوں کی آنکھ کے عدسے کا سائز یا اس کی شکل بھی نارمل نہیں رہتی اور ان تمام میں صورتوں میں آنکھ کے اندر موجود شعاعوں کو فوکس کرنے کا نظام، جس کی مدد سے ہم اشیا کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں، متأثر ہوتا ہے۔ آنکھ کے پردے پر کوئی بھی عکس غیر واضح ہونے سے اسے فوری شناخت کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ ایسا کوئی بھی فرد اپنے دماغی اعصاب اور آنکھ کے عضلات پر زور ڈالنے پر مجبور ہو جاتا ہے تاکہ شے کو شناخت کرسکے، لیکن اس عمل میں سر درد، کھچاؤ، اور پیچیدگیوں کی وجہ سے بھینگے پن خطرہ بڑھ جاتا ہے۔


ضعفِ بصارت کی ایک شکل Amblyopia یا بعید نظری ہے جب کہ دوسری Myopia یا قریب نظری کہلاتی ہے۔ بینائی کی کم زوری کا مسئلہ عمر کے مختلف ادوار میں سامنے آسکتا ہے۔ تاہم زیادہ تر دس اور سولہ سال کی عمر میں جسمانی نشوونما کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ یہ خود ہی ٹھیک بھی ہو سکتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں بچوں کو عینک لگانی پڑتی ہے۔

یہ پیدائشی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے جب کہ بعض بچوں کو زندگی کے ابتدائی سال میں ہی نظر کی کم زوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی بینائی مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے، جس سے محفوظ رہنے کے لیے معالج عینک استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

Amblyopia یعنی آنکھ کے نارمل سائز سے چھوٹے رہ جانے پر ماہرِ امراضِ چشم مثبت نمبر کی عینک تجویز کرتے ہیں۔ اس کا شکار بچوں کو دور اور نزدیک کی تمام چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں۔ تاہم نزدیک کی اشیا کو دیکھتے ہوئے زیادہ دھندلاپن محسوس ہوتا ہے۔ جب کہ Myopia میں یعنی نارمل سائز سے بڑی آنکھ کے مسئلے میں منفی نمبر دیا جاتا ہے، جس کے استعمال سے قریب یا دور کی اشیا واضح ہو جاتی ہیں۔

تھکاوٹ دورکرنے کے سات ٹوٹکے


 اگرآپ ہر وقت تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں تو اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن ماہرین کے نزدیک تھکاوٹ کی 7 بڑی وجوہات ہیں جن پر قابو پاکر تازگی اور چستی حاصل کی جاسکتی ہے۔

چینی سے پرہیز:

اگر آپ شکر کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں تو نہ صرف وہ شکر بلکہ سفید بریڈ، چاول اور چپس وغیرہ کی مٹھاس بھی آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اس لیے ماہرین کا کہنا ہےکہ تھکاوٹ سے بچنے کے لیے ان چیزوں میں احتیاط برتنا ہوگی جب کہ توانائی کے لیے گندم، جو اور دیگر اشیا پر انحصار کرنا ہوگا۔

نیند کتنی ضروری ہے؟

نیند نہ صرف جسم کی ٹوٹ پھوٹ کو درست کرتی ہے بلکہ دماغ کے افعال کو منظم رکھنے کے لیے بھی بہت ضروری ہے اسی لیے اپنی نیند کا جائزہ لیجئے کہ وہ آپ کے لیے کتنی ضروری ہے اور ساتھ ہی ورزش کو بھی اپنا معمول بنائیے کیونکہ چست اور توانا رہنے کے لیے اس سے بہتر کوئی شے نہیں۔ ماہرین کے نزدیک ورزش سے دماغ میں خاص کیمیکل خارج ہوتے ہیں جو خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں اور اس سے نیند کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔

ناشتہ نہ چھوڑنا:

صبح کا ناشتہ دن بھر کی مشقت کے لیے توانائی فراہم کرتا ہے اس کے بغیر بدن کو توانائی نہیں ملتی اور دن بھر تھکاوٹ کا احساس طاری رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ توانا اور چست رہنے کے لیے ناشتہ اطمینان اور متوازن خوراک کے ساتھ کرنا چاہیے جب کہ ناشتے میں دودھ، جوس، پھل انڈے اور مغزیات وغیرہ روزمرہ کی بھاگ دوڑ کے لیے مناسب توانائی فراہم کرتے ہیں۔

وقفے وقفے سے چہل قدمی کرتے رہنا:

طویل دورانیے تک بیٹھے رہنا صحت کےلیے بہت مضر ہوتا ہے مثلاً ایک گھنٹے تک بیٹھنے سے دل پر اثر پڑتا ہے اور ساتھ ہی خون کا دورانیہ بھی سست پڑتا ہے جب کہ جسم میں آکسیجن بھی کم ہوتی ہے اسی لیے لیے تھوڑی دیر کرسی چھوڑ کر چہل قدمی کرنا بہتر ہوتا ہے اس سے نہ کہ آپ تھکاوٹ کے احساس سے بچ پائیں گے بلکہ اس عمل سے خون کا دورانیہ ہوگا جس سے دماغ تک مناسب آکسیجن پہنچے گی اور آپ کی مستعدی میں اضافہ ہوگا۔

کیفین کی زیادتی:

اگرآپ کیفین کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو یہ بھی تھکاوٹ اورکاہلی کی ایک وجہ ہے کیونکہ کافی اور سافٹ ڈرنکس وغیرہ کا استعمال آپ میں وقتی چستی تو پیدا کرتا ہے لیکن اس کی زیادتی انسان کو سست بھی بناسکتی ہے جب کہ دوپہر کے اوقات میں کافی کے زیادہ استعمال سے رات کی نیند بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

پانی زیادہ پینا:

پانی انسانی صحت کے لیے بنیادی چیز ہے اس سے آپ کی فعالیت اور تازگی برقراررہتی ہے جب کہ اس کی تھوڑی سی کمی بھی توانائی اورتوجہ پرمتاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال آپ کو توانا رکھتا ہے اسی لیے ہر گھنٹے بعد ایک گلاس پانی ضرور پینا چاہئے۔

جسمانی انداز تبدیل کیجئے:

چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز بھی باڈی لینگویج پر اثرانداز ہوتے ہیں جس سے آپ پر تھکاوٹ طاری ہوتی ہے اسی لیے اگر آپ کندھے سکیڑ کر دھیرے دھیرے چل رہے ہیں تو یہ نہ صرف تھکاوٹ بلکہ پریشانی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ چلتے وقت اپنا انداز باوقار رکھیے اس سے آپ تھکاوٹ کا شکار ہونے سے بھی بچ سکیں گے جب کہ خود کو توانا بھی محسوس کریں گے۔

پاﺅں کی بد بو سے جان چھڑانے کیلئے آسان نسخہ


پاوں کی بدبو کی وجہ سے اکثر لوگ پریشان رہتے ہیں اور اس سے چھٹکارے کے لیے مختلف تراکیب استعمال کرتے ہیں لیکن پھر بھی بدبو ختم نہ ہو تو آئے روز جرابیں اور جوتے تبدیل کرتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔


مختلف تحقیقات میں یہ ثابت ہوا ہے کہ لیموں کا رس اینٹی بیکٹیریل صلاحیت رکھتا ہے۔آپ اس ناگوار بدبو کو بہت آسانی کے ساتھ دور بھگا سکتے ہیں۔بس ایک لیموں لیں اور دواونس پانی میں ملا کر پاوں پر لگائیں ، یہ عمل مکمل افاقے تک دہراتے رہیں۔

کیلے کے بارے میں حیرت انگیز حقائق

کیلا ایک مشہور و معروف پھل ہے اور اپنے مخصوص ذائقے اور صحت مندانہ فوائد کے لئے جانا جاتا ہے۔بہت سے اس کا استعمال اس وجہ سے کرتے ہیںکہ ایک تو یہ سستا پھل ہے دوسرے غذائی طور پر اس میں کئی مزلزپائے جاتے ہیں اور ہم میں سے کچھ اس کے بارے میں غلط حقائق کے پھیلاﺅ کی وجہ سے اسے کم استعمال کرتے ہیں۔کیلا دیگر پھلوں کے مقابلے میں سارا سال ایک ہی قیمت پر مارکیٹ دستیاب ہوتا ہے۔اس آرٹیکل میں میں کیلے میں موجود کیلوری کی مقدار کے حوالے سے گفتگو کرنا چاہوں گا۔اگر آپ کیلے کا استعمال نہیں کرتے تو آپ ایک انتہائی مفید پھل سے استفادہ نہیں کرتے جو عام زندگی میں آپ کو صحت مند اور طاقتور رکھتا ہے۔

کیلے میں موجود کیلوریز
کاربوہائیڈریٹس27.2گرام
کیلشیم17ملی گرام
میگنیشم14ملی گرام
فاسفورس36ملی گرام
سوڈیم36ملی گرام
پوٹاشیم88ملی گرام
زنک0.15ملی گرام
آئرن0.36
ڈائٹری فائبرز3.5
فیٹ6.3
وٹامن بی6 0.8
وٹامن سی7
پروٹین1.2
کیروٹین78

٭ کیلے کو بھرپور غذا ہونے کے ناطے ان تمام لوگوں کو دیا جانا چاہیے جو وزن کم کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہوں اور جو بخار اور بیماری کی وجہ سے غذائی قلت کا شکار ہوں۔
٭ پوٹاشیم کے بہترین ذریعہ کے طور پر کیلا ہڈیوں کی صحت کے لئے انتہائی مفید ہے اور ہائی بلڈ پریشر کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
٭ چونکہ کیلے میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ ہوتے ہیں لہٰذا ون کم کرنے والے حضرات اس کا استعمال قلیل مقدار میں کریں۔
٭ وٹامن بی 6کے استعمال سے دل کے امراض اور بعض اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے جبکہ وٹامن سی جلد کے لئے مفید ہے۔
٭ کیلے میں حل پذیر فائبرز ہوتے ہیں جو قبض اور نظام ہضم کی بیماریوں میں مفید ہوتے ہیں۔
٭ کیلے میں موجود کیرولین موذی امراض کے لاحق ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
٭ کیلا چونکہ فطری طور تیزابیت کم کرنے والے اثرات رکھتاہے ، لہٰذا اسے معدے کے السر اور دیگر آنتوں کی بیماریوں میں بطور مددگار استعمال کیا جا سکتا ہے۔
٭ زیادہ شوگر کی وجہ سے زیابیطس کے مریضوں میں کیلے کا استعمال ممنوع ہے۔
٭ جب دست یا اسہال یا پیشاب کی نالیوں کی بیماری لاحق ہو جائے تو کیلا پوٹاشیم کی کمی کو پورا کرتا ہے۔

نیند کی کمی نوجوانوں میں ذیا بیطس کا سبب بن سکتی ہے

امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ مناسب نیند پوری نہ کرنے والے افراد میں ذیا بیطس کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکا کی شکاگو یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر آف میڈیسن ایسرا تسالی کی زیر نگرانی کی جانے والی تحقیق کے دوران ماہرین نے 18 سے 30 برس کی عمر کے 19 افراد کے روز مرہ معمولات کا تجزیہ کیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ مسلسل 3 روز صرف 4 گھنٹے کی نیند لینے سے ان کے خون میں فیٹی ایسڈز کی مقدار میں بتدریج اضافہ اور انسولین کی صلاحیت کم ہوتی گئی۔

ماہرہن کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی خون میں فیٹی ایسڈز کی سطح کو بڑھا دیتی ہے۔ اس سے میٹابولزم کا عمل متاثر ہوتا ہے جس کے باعث خون میں انسولین کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے جوکہ خون میں شوگر کی مقدار کنٹرول کرتی ہے۔

خشک میوہ جات کا استعمال دل کے امراض سے بچاتا ہے

خشک میوہ جات کا استعمال دل کے امراض سے بچاؤ اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے میں مفید ہے۔ امریکی ماہرین کی حالیہ تحقیق کے مطابق روزانہ کی خوراک میں خشک میوہ جات کا استعمال کولیسٹرول کی سطح میں نمایاں کمی لاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق روزانہ سرسٹھ گرام خشک میوہ جات کھانے سے خون میں اضافی کولیسٹرول کی سطح میں غیر معمولی کمی لائی جاسکتی ہے۔ ان میوہ جات میں عام غذا کی نسبت صحت مند چکنائی والےاجزاء، فائبر اور وٹامن موجود ہوتے ہیں، جو دل کےامراض سےبھی محفوظ رکھتے ہیں۔

بادام کا شمار قوت بخش اور غذائیت سے بھرپور خشک میوہ جات میں ہوتا ہے، اس کا استعمال قبض، نظامِ تنفس کی خرابیوں، کھانسی، امراض قلب، خون کی کمی اور ذیابیطس میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ یہ جلد، بالوں اور دانتوں کی صحت کے لئے بھی مفید ہے، یہ وٹامن ای، کیلیشیم، فاسفورس، فولاد اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے، اس میں زنک، کیلشیم، تانبا بھی مناسب مقدار میں پایا جاتا ہے 

کاجو انتہائی خوش ذائقہ میوہ ہے، اس میں زنک کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے استعمال سے اولاد پیداکرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے، کینیڈا میں کی گئی ایک حالیہ طبی تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کاجو کا استعمال ذیابطیس کے علاج میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں، جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔

مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی آکسی ڈنٹ پائے جاتے ہیں، جو غذائیت کے اعتبار سے سیب‘ گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں، جو کم وزن افراد سمیت باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے بھی نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بل کہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں، مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جب کہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

پستے جسم میں حرارت بھی پیدا کرتے ہیں جب کہ قوتِ حافظہ، دل، معدے اور دماغ کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے جسم ٹھوس اور بھاری ہو جاتا ہے، پستہ سردیوں کی کھانسی میں بھی مفید ہے اور پھیپھڑوں سے بلغم خارج کر کے انہیں صاف رکھتا ہے۔ پستے میں کیلشیم، پوٹاشیئم اور حیاتین بھی اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

کینسر کی وہ علامات جن پر توجہ دی جائے تو بڑے نقصان سے بچا جا سکتاہے

لندن(نیوزڈیسک)کینسر ایک موذی مرض ہے ،کچھ لوگوں میں اس کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب اس کا علاج ممکن نہیں رہتا۔ برطانوی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر کینسر کی ابتدائی علامات پر ہی توجہ دی جائے تو آنے والے بڑے نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔برطانیہ میں کیے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ کینسر کے شکار لوگوں میں نصف نے ابتدائی علامات کو خاص اہمیت نہ دی،ڈاکٹروں سے رابطہ نہ کیا اور انہوں نے آنے والے دنوں میں بڑا نقصان کا سامنا نہ کیا۔آئیے آپ کو کینسر کی ابتدائی علامات بتاتے ہیں۔

  • اگر آپ کو مستقل کھانسی لاحق ہوجائے تو فوراًڈاکٹر سے ملیں کیونکہ یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔
  • اگر آپ کے تل یا موہکے کے بننے میں تبدیلی ظاہر ہو تو یہ جلد کے سرطان کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے۔
  • آنت کے رویے میں غیر معمولی تبدیلی آنت کے کینسر کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔
  • اگر آپ کے منہ کے چھالے مستقل رہیں اور ٹھیک نہ ہوں تو یہ منہ کے سرطان کی ممکنہ علامت ہے۔
  • اگر آپ کو کوئی چیز کھاتے ہوئے نگلنے میں مشکل ہواور یہ علامت جاری رہے تو یہ گلے کے کینسر کی وجہ ہوسکتی ہے۔
  • اگر آپ کا وزن بغیر کسی وجہ کے کم ہورہا ہے تو ممکن ہے کہ یہ مختلف طرح کے کینسر زکی ابتدائی علامت ہے۔
  • اگر آپ کے مثانے میں کوئی غیر معمولی تبدیلی آرہی ہے اور آ پ کو پیشاب کرنے میں دشواری ہے تو یہ مثانے اورپروسٹیٹ کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔
  • جسم کے کسی حصہ میں مستقل درد بھی کینسر کی ممکنہ علامت ہے
  • بغیر کسی ظاہری وجہ کے خون کا مسلسل رسنا مختلف طرح کے کینسرز مثلاًآنت وغیرہ کی ابتدائی علامت ہے۔
  • بغیر کسی جہ کے جلد پر سرخ نشانات بننا بھی سرطان کی علامت میں شمار کی جاتی ہے۔
ضروری نہیں کہ اوپر بیان کی گئی باتوں میں کسی ایک میں مبتلا ہونے کے بعد آپ کینسر کا شکار ہیں لیکن پھر بھی معالج سے مشورہ کرنا بہتر ہے تاکہ بڑے نقصان سے بچا جاسکے۔

موٹاپے سے نجات کا سب سے دلچسپ طریقہ

کیا آپ موٹاپے سے تنگ اور اس سے نجات چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو اس مشکل سے نجات کی کنجی تو آپ کے اپنے ذہن میں موجود ہے۔

جی ہاں سخت جسمانی ورزشیں یا سرگرمیاں نہیں بس اپنے ذہن میں کچھ کھانے کی طلب ہونے پر یہ بات بٹھالیں کہ آپ پہلے ہی کھا چکے ہیں تو موٹاپے سے بچ سکتے ہیں۔
ایسا دلچسپ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
برطانیہ کی لیورپول یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق لوگوں کے لیے اپنی بے وقت کی بھوک پر قابو پانا آسان ہے بس انہیں یہ یاد رکھنے کی کوشش کرنا ہے کہ وہ کھانا کھا چکے ہیں؟
محققین کا کہنا ہے کہ اصل میں اکثر بے وقت ہمیں جو بھوک محسوس ہوتی ہے وہ پیٹ کی بجائے ہمارے ذہن کی شرارت ہوتی ہے جس کی روک تھام ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر ذہن کو یہ یاد دلا دیا جائے کہ ہم تو کھانا کھا کر پیٹ بھرچکے ہیں تو پھر وہ تنگ نہیں کرتا اور موٹاپے میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
بشکریہ ٹائم ڈاٹ کام