کیلے کے بارے میں حیرت انگیز حقائق
کیلا ایک مشہور و معروف پھل ہے اور اپنے مخصوص ذائقے اور صحت مندانہ فوائد کے لئے جانا جاتا ہے۔بہت سے اس کا استعمال اس وجہ سے کرتے ہیںکہ ایک تو یہ سستا پھل ہے دوسرے غذائی طور پر اس میں کئی مزلزپائے جاتے ہیں اور ہم میں سے کچھ اس کے بارے میں غلط حقائق کے پھیلاﺅ کی وجہ سے اسے کم استعمال کرتے ہیں۔کیلا دیگر پھلوں کے مقابلے میں سارا سال ایک ہی قیمت پر مارکیٹ دستیاب ہوتا ہے۔اس آرٹیکل میں میں کیلے میں موجود کیلوری کی مقدار کے حوالے سے گفتگو کرنا چاہوں گا۔اگر آپ کیلے کا استعمال نہیں کرتے تو آپ ایک انتہائی مفید پھل سے استفادہ نہیں کرتے جو عام زندگی میں آپ کو صحت مند اور طاقتور رکھتا ہے۔
کیلے میں موجود کیلوریز
کاربوہائیڈریٹس27.2گرام
کیلشیم17ملی گرام
میگنیشم14ملی گرام
فاسفورس36ملی گرام
سوڈیم36ملی گرام
پوٹاشیم88ملی گرام
زنک0.15ملی گرام
آئرن0.36
ڈائٹری فائبرز3.5
فیٹ6.3
وٹامن بی6 0.8
وٹامن سی7
پروٹین1.2
کیروٹین78
٭ کیلے کو بھرپور غذا ہونے کے ناطے ان تمام لوگوں کو دیا جانا چاہیے جو وزن کم کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہوں اور جو بخار اور بیماری کی وجہ سے غذائی قلت کا شکار ہوں۔
٭ پوٹاشیم کے بہترین ذریعہ کے طور پر کیلا ہڈیوں کی صحت کے لئے انتہائی مفید ہے اور ہائی بلڈ پریشر کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
٭ چونکہ کیلے میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ ہوتے ہیں لہٰذا ون کم کرنے والے حضرات اس کا استعمال قلیل مقدار میں کریں۔
٭ وٹامن بی 6کے استعمال سے دل کے امراض اور بعض اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے جبکہ وٹامن سی جلد کے لئے مفید ہے۔
٭ کیلے میں حل پذیر فائبرز ہوتے ہیں جو قبض اور نظام ہضم کی بیماریوں میں مفید ہوتے ہیں۔
٭ کیلے میں موجود کیرولین موذی امراض کے لاحق ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
٭ کیلا چونکہ فطری طور تیزابیت کم کرنے والے اثرات رکھتاہے ، لہٰذا اسے معدے کے السر اور دیگر آنتوں کی بیماریوں میں بطور مددگار استعمال کیا جا سکتا ہے۔
٭ زیادہ شوگر کی وجہ سے زیابیطس کے مریضوں میں کیلے کا استعمال ممنوع ہے۔
٭ جب دست یا اسہال یا پیشاب کی نالیوں کی بیماری لاحق ہو جائے تو کیلا پوٹاشیم کی کمی کو پورا کرتا ہے۔