Showing posts with label Tips. Show all posts

ہونٹوں کی خوبصورتی اور دلکشی برقرار رکھنے کا آسان نسخہ


ہمیشہ سے عورت کے چہرے کی خوبصورتی شاعروں کا مرکزی نقطہ رہا ہے بالخصوص ہونٹوں کی تازگی،  دلکشی اورسرخی پر تو کئی شاعروں نے غزلیں تک لکھ دیں  اسی لیے تو خواتین اپنے ہونٹوں کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے  نت نئے طریقے اور مہنگی ترین کریموں اور لپ اسٹک کا استعمال کرتی ہیں لیکن ہم آپ کو بتارہے ہیں   ایسے آسان اور سستے نسخے جو نہ صرف آپ کے ہونٹوں کو گلابی اور جاذب نظر بنادے بلکہ ان کا قدرتی حسن بھی برقرار رکھے گا۔
:شہد

قدرت کا دیا ہوا ایک انتہائی مفید اور شفا دینے والا عنصرہے جو بیماریوں کا علاج بھی ہے اور اس میں چہرے کی خوبصورتی کا خزانہ بھی چھپا ہوا ہے اسی لیے اسے محفوظ ترین گھریلو نسخہ قرار دیا جاتا ہے۔ سونے سے قبل اپنے ہونٹوں پر تھوڑی مقدار میں شہد ہونٹوں پر لگائیں اور ہلکا سا مساج کر کے چھوڑ دیں اور صبح اٹھ کر ہلکے گرم پانی سے دھو لیں۔ اس کے مسلسل استعمال سے ہونٹوں پر سیاہی مائل داغ ختم ہوجائیں گے اور ان کا قدرتی حسن لوٹ آئے گا۔
:سبزچائے کے ٹی بیگس

سبز چائے کے استعمال شدہ ’بیگ‘ لیں اوراسے اپنے ہونٹوں پر لگا کر دبا لیں اور 3 سے 5 منٹس تک ایسے ہی رہنے دیں اور پھر ٹی بیگ ہٹا کر تھوڑی دیر ایسے ہی رہنے دیں۔ اس نسخے کو ہفتے میں تین سے چار بار استعمال کریں پھر دیکھیں اس کا جادوئی اثر جو نہ صرف ہونٹوں کی خشکی ختم کردے گا بلکہ انہیں نرم اور ملائم بھی بنادے گا۔
:چینی کے دانوں کا استعمال

چینی بھی مردہ اورخشک ہونٹوں کو تازگی دیتی ہے، آدھا چمچہ چینی لیں اور اس میں دو  قطرے زیتون  تیل ڈال کراسے اچھی طرح ملا لیں۔ نرم بالوں والا برش لے کر اس آمیزے کو اپنے ہونٹوں پر لگائیں اور 3 سے 5 منٹ لگا رہنے دیں پھر پانی سے  دھو کر نرمی سے صاف کریں۔
:گھی کا استعمال

گھی بھی شہد کی طرح ہونٹوں کی حفاظت کرتا ہے اس کے لیے چند قطرے گھی لیں اور سونے سے قبل اپنے ہونٹوں پر لگا لیں، صبح اٹھ کر دھوکر انتہائی نرمی سے ہونٹ صاف کرلیں۔ یہ نسخہ ہونٹوں کے مردہ خلیوں کوزندگی دیتا ہے اور پھر سے تروتازہ بنا دیتاہے۔
:لیموں کا جوس

لیموں کے رس کا مناسب استعمال ہونٹوں کو نرم اور ملائم بناتا ہے اس کے لیے ایک ایک چمچہ بالائی لیں اور اس میں 3 قطرے لیموں کا رس ملا کر  ایک گھنٹے کے لیے فریج میں رکھ دیں اور سونے سے قبل اس آمیزے کو ہونٹوں پر  لگائیں جس سے آپ کے ہونٹوں کی دلکشی برقراررہے گی۔
:عرق گلاب اور گلیسرین

ایک چمچہ گلیسرین اور ایک چمچہ عرق گلاب کو اچھی طرح ملادیں اور اسے ہونٹوں پر لگا کر سو جائیں، صبح اٹھ کر عام پانی سے دھولیں۔
یہ آسان  نسخے نہ صرف آپ کے ہونٹوں کی دلکشی اور تازگی کو برقرار رکھیں  گے بلکہ انہیں وہ حسن عطا کریں گے  جس سے مجبور ہوکر میرتقی میر ان لبوں کی   کچھ اس طرح تعریف کرنے پر مجبور ہوئے کہ۔۔۔
نازکی اس کے لب کی کیا کہئے، پنکھڑی ایک گلاب کی سی ہے‘‘۔’’

دل کو مضبوط بنائیں یہ چار ورزشیں


لندن اسکول آف اکنامکس، ہارورڈ میڈیکل اسکول اور اسٹینفورڈ اسکول آف میڈیسن کی ایک ریسرچ میں ورزش کے اثرات کو متعدد بیماریوں بشمول امراض قلب اور ذیابیطس کے علاج کے سلسلے میں ادویات کے برابر ٹہرایا گیا۔ ریسرچ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں متعدد ڈاکٹرز ادویات کے بجائے مریضوں کو ورزش ہی تجویز کرتے ہیں۔
یہاں ہم آپ کو چار ایسی ورزشوں کے بارے میں بتارہے ہیں جن سے آپ کا دل مضبوط ہوگا۔
تیز چلنا (برسک والکنگ)

اگر آپ کا طرز زندگی کاہلی اور سستی پر مبنی ہے تو ابتدائی طور پر 500 قدم تیز تیز چلنے کی عادت بنائیں اور اس میں آہستہ آہستہ اضافہ کرتے جائیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ چلتے وقت آپ کا بیلینس درست ہو تاکہ جوڑوں کے مسائل سے بچا جاسکے۔
کارڈیو ویسکولر ورزش

بھاگنا، جاگنگ، تیرنا، سائیکلنگ اور دیگر ورزشوں سے آپ کا دل اور پیپھڑے مضبوط ہوتے ہیں۔ اگر آپ جلد بور ہوجاتے ہیں تو دس منٹ تک ایک ورزش کریں پھر دوسری آزمائیں۔
اسٹرینتھنگ

کون کہتا ہے کہ صرف بھاری وزن اٹھانے سے ہی اسٹرینتھنگ ورزشیں کی جاسکتی ہیں؟ ’ڈائنیمک ٹینشن‘ نامی ایک میٹھڈ سے بھی اسٹرینتھنگ ورزشیں کی جاسکتی ہیں۔ آپ کو صرف اپنے مخصوص پٹھے کو فلیکس کرنا ہے اور اسے اسی پوزیشن میں سات سیکنڈز کے لیے رکھیں۔ اپنے اہم پٹھوں کے ساتھ ایسا کرنے کی عادت بنائیں اس سے بھی آپ کے دل کی ورزش ہوگی۔
وزن اٹھانا

اگر آپ وزن کے ذریعے ورزش کے خواہشمند ہیں تو آغاز دو کلو گرام ڈمب بیلز کے ذریعے کریں اور فور آرم اور بائسیپ پر فوکس کریں۔ اس کے علاوہ کندھے اور اٹھک بیٹھک کی ورزشیں بھی کی جاسکتی ہیں۔ ابتدائی طور پر ان ورزشوں کے دو سے تین سیٹس کریں اور اسے ہر سیٹ میں آٹھ سے چھ بار دہرائیں۔
مخصوص طبی صورت حال میں مبتلا افراد ان ورزشوں کو کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔

موٹاپے سے نجات کا سب سے دلچسپ طریقہ

کیا آپ موٹاپے سے تنگ اور اس سے نجات چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو اس مشکل سے نجات کی کنجی تو آپ کے اپنے ذہن میں موجود ہے۔

جی ہاں سخت جسمانی ورزشیں یا سرگرمیاں نہیں بس اپنے ذہن میں کچھ کھانے کی طلب ہونے پر یہ بات بٹھالیں کہ آپ پہلے ہی کھا چکے ہیں تو موٹاپے سے بچ سکتے ہیں۔
ایسا دلچسپ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
برطانیہ کی لیورپول یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق لوگوں کے لیے اپنی بے وقت کی بھوک پر قابو پانا آسان ہے بس انہیں یہ یاد رکھنے کی کوشش کرنا ہے کہ وہ کھانا کھا چکے ہیں؟
محققین کا کہنا ہے کہ اصل میں اکثر بے وقت ہمیں جو بھوک محسوس ہوتی ہے وہ پیٹ کی بجائے ہمارے ذہن کی شرارت ہوتی ہے جس کی روک تھام ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر ذہن کو یہ یاد دلا دیا جائے کہ ہم تو کھانا کھا کر پیٹ بھرچکے ہیں تو پھر وہ تنگ نہیں کرتا اور موٹاپے میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
بشکریہ ٹائم ڈاٹ کام

کیل مہاسوں سے نجات پائیے


چہرے کے داغ دھبوں اور دانوں سے پریشان لڑکیاں مختلف کریموں کا سہارا لیتی نظر آتی ہیں جس سے انہیں وقتی طور پر تو آرام مل جاتا ہے، لیکن مستقل اس سے پیچھا نہیں چھڑایا جا سکتا، یہ منہگی اور قیمتی مصنوعات نہ صرف جیب پر بھاری پڑتی ہیں، بلکہ ان کا دیرپا اثر بھی نہیں ہوتا، لیکن کیوں کہ اکثر خواتین وقت کی کمی کا رونا روتے ہوئے ایسی بازاری اشیا کو چہرے کی جلد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہوتا ہے کہ قدرتی اشیا سے استفادہ کرنا ایک زحمت طلب کام ہے۔ یہ سراسر غلط تاثر ہے۔ اگر تھوڑی محنت کر لی جائے، تو جلد ہی مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کون سی ایسی قدرتی اشیا ہیں، جو ہماری جلد کے لے بہترین ثابت ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ہر موسم اور ہر قسم کی جلد کے لیے سودمند ہوتی ہیں۔

باسل Basil
یہ ایک جراثیم کُش جڑی بوٹی ہے۔ چہرے پر اس کا استعمال کیل مہاسوں اور دانوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ دوران خون بہتر ہوتا ہے اور چہرے پر نکھار آتا ہے۔ باسل کے چند پتوں کو پانی میں پندرہ منٹ تک ابال لیں اور پھر اسے ٹھنڈا کر کے فریج میں رکھ دیں۔ کاٹن بال یا روئی کی مدد سے اسے دن میں دو مرتبہ اپنے چہرے پر لگائیں، بہت کم عرصے میں آپ اپنے چہرے پر اس کے حیرت انگیز نتائج دیکھیں گی۔ اس کے علاوہ باسل کے چند پتوں کو صاف کر کے اسے کچل لیں اور اس کو ہاتھوں سے دبا کر رس نکال لیں اور پھر روئی کی مدد سے یہ رس اپنے دانوں پر لگائیں۔

نیم
یوں تو نیم کے  بے شمار فوائد ہیں، لیکن یہ چہرے کے لیے  بھی ہر لحاظ سے بہترین  ہے۔ نیم بھی چہرے کے داغ دھبے اور دانوں کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ نیم کے چند خشک پتوں کو پیس کر سفوف کی شکل دے لیں، پھر اس میں عرق گلاب یا پانی ملا کر اپنے چہرے پر لگائیں اور چند منٹ کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔ یہ ہر قسم کے کیل مہاسوں کے لیے  فائدہ مند ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بازار میں نیم کا تیل بھی دست یاب ہے۔ اسے روزانہ رات کو اپنے چہرے پر لگائیں اور صبح ٹھنڈے پانی سے منہ دھولیں تو جلد ہی اس کے مثبت نتائج دیکھیں گی۔

لیونڈر lavender
لینونڈر کا شمارخوش بو دار نباتات میں ہوتا ہے۔ اس کا تیل ہر قسم کے دانوں کے لیے  فائدہ مند ہوتا ہے۔ چند قطرے لیونڈر کا تیل عرق گلاب کے ساتھ ملا کے لگائیں۔ اسے روزانہ استعمال کرنے سے چہرے پر سرخ اور سفید دانوں کے ساتھ ان کے نشانات بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ لیونڈر تیل کے تیز اثرات کو معتدل بنانے کے لیے اس میں تیل، پانی یا پھر عرق گلاب ملا کے لگانا ضروری ہے۔ اگر آپ اس کے چند قطرے اپنے روزانہ کے موئسچرائزر میں شامل کر لیں، تو اس کا آپ کی جلد پر اچھا اثر پڑے گا۔

ہرا دھنیہ
ایک اور قدرتی جڑی بوٹی ہے، جو چہرے کے دانوں کے ساتھ بلیک ہیڈز صاف کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔ دھنیے کی چند پتیوں کو ہاتھوں کی مدد سے پیس لیں اور اس کا رس اپنے چہرے پر لگائیں۔ چند قطرے لیموں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ یہ  آمیزہ دانوں کے لیے  اکسیر ہے۔ اگر آپ چاہیں، تو دھنیے کو ابال لیں اور ٹھنڈا ہونے پر اسے پیس کر اپنے چہرے پر لگالیں۔ دس سے پندرہ منٹ کے بعد ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھولیں۔

ایلوویرا
جلد اور زیبائشی اشیا کے حوالے سے یہ جڑی بوٹی خاصی نمایاں ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کہ چہرے کی جلد کو صحت مند رکھتی ہے اور دانوں اور مہاسوں کے نشانات بھی مٹا دیتی ہے۔ ایلو ویرا کا رس یا جیل بازار میں بہ آسانی دست یاب ہے۔ اس کے علاوہ ایلوویروا کے پتوں کو درمیان سے کاٹ کر اس کا گودا نکال لیں اور چہرے پر پندر ہ منٹ تک لگائے رکھیں، پھر ہلکے یا نیم گرم پانی سے دھو لیں۔

سبز چائے
سبز چائے کا روزانہ استعمال مختلف بیماریوں سے ہی محفوظ نہیں رکھتا، بلکہ ہماری جلد پر اس کے مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ سبز چائے کے استعمال شدہ ’’ٹی بیگز‘‘ کو ٹھنڈا ہونے کے بعد چہرے کے دانوں پر لگائے رکھیں اور 10 سے 15 منٹ تک متاثرہ جگہ کا مساج کریں تو یہ بھی کافی اچھا رہتا ہے۔

بیکنگ سوڈا
بیکنگ کے لیے استعمال کیا جانے والا سوڈا ہماری جلد کے لیے  حیرت انگیز نتائج دیتا ہے۔ اگر اسے ماسک کے طور پر لگایا جائے، تو جھریوں سے بچاتا ہے اور ہماری جلد چمک دار اور تنی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ اس کے علاوہ اسے کلینزنگ کے لیے  بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چہرے پر کتنا ہی پرانا داغ یا نشان کیوں نہ ہو اس کے لگانے سے ختم ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے دو سے تین چائے کے چمچے بیکنگ سوڈے کو پانی میں ملا لیں اور اسے چہرے پر دس سے پندرہ منٹ کے لیے لگائیں۔ روزانہ استعمال کرنے پر آپ اس کا دورانیہ بڑھا سکتی ہیں اور جب آپ اس کے نتائج اپنے چہرے پر دیکھیں گی تو خود ہی حیران رہ جائیں گی۔

اخروٹ… غذائیت کا خزانہ

سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی خشک میوہ جات کا استعمال شروع ہوجاتا ہے۔ یہ میوہ جات قوت بخش غذا کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان سے جسم میں طاقت اور حرارت کا احساس ہوتا ہے اور موسم سرما کی سردی کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔ ایسے ہی خشک میوہ جات میں ایک اخروٹ ہے جس کا مغز بڑے شوق سے استعمال ہوتا ہے، جو بہت توانائی بخش اور مفید ہوتا ہے۔
مغزیات کا استعمال یوں تو معلوم تاریخ سے ہے بلکہ اندازہ یہ ہوتا ہے کہ خشک میوہ جات اور ان کے مغز زندگی کے ابتدائی دور میں بطور غذا استعمال ہوتے رہے ہیں۔ مگر جدید تحقیق کی روشنی میں ان کی افادیت کا اندازہ ہونے پر پھر سے استعمال بڑھ رہا ہے۔ مغزیات میں بادام، اخروٹ، ناریل، مونگ پھلی، کاجو اور پستہ وغیرہ شامل ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق مغزیات میں 13 تا 20 فی صد لحمیات، 50 تا 60 فیصد روغنیات، 9 تا 12 فیصد نشاستہ، 3 سے 5 فی صد کیلوریز اور کئی دوسری معدنیات کی مقدار ایک فیصد ہوتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق ایک سو گرام مغزیات میں چھ سو غذائی حرارے (کیلوریز) پیدا ہوتے ہیں۔ سبزیوں کے برعکس مغزیات میں روغن کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے بلکہ اس کے مجموعی وزن کے نصف برابر تیل پیدا ہوتا ہے۔ روغن پیدا کرنے کی صلاحیت سے ہی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ مغز کو طبعی حالت میں استعمال کرنا چاہیے۔
اخروٹ موسم سرما میں استمال ہونے والے خشک میوہ جات میں اپنی غذائی افادیت کے لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ سرد برفانی علاقوں کے لوگ موسم کی شدتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کا بکثرت استعمال کرتے ہیں اور میدانی علاقوں کے لوگوں میں بھی یہ رغبت سے استعمال ہوتا ہے۔ اپنے غذائی حراروں کے سبب موسم سرما میں جسم میں طاقت اور حرارت کا احساس دلاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غذا اور دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
اخروٹ ایک درخت کا پھل ہے جس کا شمار ہمارے ہاں خشک میوہ جات میں ہوتا ہے۔ پاکستان میں اخروٹ کے درخت بلوچستان، سوات، مری اور آزاد کشمیر کے علاقوں میں بہت زیادہ ہوتے ہیں جبکہ ایران اور افغانستان میں بھی اخروٹ کے درخت بکثرت پائے جاتے ہیں۔ اخروٹ کے درخت کی لمبائی عموماً ایک سو سے ایک سو بیس فٹ ہوتی ہے اور گولائی بارہ سے تیس فٹ تک ہوتی ہے۔ تیس سال کے بعد اس درخت میں پھل آنے لگتا ہے اور بعض اوقات چالیس سال سے زیادہ عرصہ لگ جاتا ہے۔ اس کا پھل اکٹھا کیا جاتا ہے تو اسے استعمال نہیں کیا جاتا کیونکہ اس وقت ان میں دودھ جیسی رطوبت نکلتی ہے۔ تین ماہ کے بعد یہ دودھ جیسی رطوبت جم کر مغز بن جاتی ہے جسے مغز اخروٹ کا نام دیا جاتا ہے اور پھر اسے موسم سرما میں خشک میوہ کے طور پر غذائیت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اخروٹ میں پائے جانے والے غذائی اجزاء کا جو کیمیائی تجزیہ کیا گیا ہے اس کے مطابق ایک ہزار گرام اخروٹ میں حسب ذیل اجزاء پائے جاتے ہیں:
پانی:۔ 1ء3 گرام، لحمیات 5ء20 گرام، روغنیات 3ء59 گرام، چکنائی 8ء14 گرام، ریشہ 8ء1 گرام، راکھ 3ء2 گرام، کیلشیم 15ء 0گرام، فاسفورس 70ء5 گرام، فولاد 0ء6 گرام، سوڈیم 0ء3گرام، پوٹاشیم 20ء5 گرام، حیاتین بیون 22ء0 گرام، حیاتین بی ٹو11ء0 گرام، کیلوریز628 گرام، عام طورپر اخروٹ کا مغز ہی استعمال ہوتا ہے مگر اطباء کرام اخروٹ کا چھلکا، پتے اور جڑ وغیرہ بھی مختلف امراض کے لیے دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

تقویت دماغ اور اعصاب کے لیے
مغز اخروٹ دماغ اور اعصاب کو طاقت و توانائی بخشتا ہے، دو عدد اخروٹ کا مغز نکال کر مویز منقی کے ساتھ پیس کر روزانہ صبح نہار منہ دودھ کے ساتھ استعمال کیا جانا مفید ہے۔ اس طرح دماغ اور اعصاب کو طاقت ملتی ہے جس سے سر درد اور یادداشت بہتر ہوتی ہے اور عام جسمانی کمزوری دور ہوتی ہے۔
چہرے کی چھائیاں:۔ اخروٹ کا مغز جو پرانا ہو جائے چبا کر خراب زخموں اور ناسور کے لیے لگانا مفید ہے۔ تازہ مغز اخروٹ کا لیپ لگانے سے چہرے کی چھائیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
فالج اور لقوہ
مغز اخروٹ اپنی گرم تاثیر کے سبب سرد امراض میں مفید ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شدید سردی سے ہونے والے امراض وجع المفاصل (جوڑوں کا درد) اور فالج و لقوہ میں مغز اخروٹ اور زیرہ سیاہ برابر وزن میں پیس کر شہد ملا کر جسم پر مالش کریں اور پھر چت لٹا کر اوپر لحاف اوڑھا دیں یہاں تک کہ پسینہ آجائے پھر جسم کو خشک کرکے سرد ہوا سے بچا کر اسے الگ کمرے میں رہنے کی تاکید کریں۔ تیز ٹھنڈا پانی بھی پینے دیں۔ چند دنوں میں بہتری ہوجائے گی۔
بدہضمی
نظام ہضم کی اصلاح کے لیے اخروٹ کے مغز پیس کر ناف پر لیپ کریں۔ مروڑ رک جاتے ہیں۔ مغز اخروٹ کچھ عرصے سرکہ میں بھگو کر رکھنے کے بعد استعمال کریں تو معدہ کی کمزوری دور ہوجاتی ہے چونکہ مغز اخروٹ دیر میں ہضم ہوتا ہے اس لیے اسے کم مقدار میں استعمال کرنا چاہیے، اس میں تیل کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لیے جلد خراب ہوجاتی ہے۔ چنانچہ زیادہ عرصے تک رکھنے کے بعد استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
باؤلے کتے کا زہر
مغز اخروٹ اور پیاز ہم وزن ملا کر تھوڑا سا نمک ملا کر باؤلے کتے کے کاٹے پر لگانے سے اس کا زہر ختم ہوجاتا ہے۔

مغز اخروٹ کا مربہ
یہ مربہ سرد مزاج والوں کے لیے بہت مفید ہے۔ سرد امراض میں جلدی افاقہ ہوتا ہے اورجگر کی برودت ختم ہوجاتی ہے اس کی تیاری کا طریقہ یہ ہے کہ اخروٹ کا تازہ مغز لے کر اوپر کا باریک چھلکا ہٹا کر مٹی کی ہانڈی میں بھر کر ان کے اوپر تک پانی بھردیں، پھر نمک ڈال کر چوبیس گھنٹے بعد نکال کر پانی سے صاف کرلیں اور سائے میں خشک کرکے شہد کا شیرہ بھردیں کہ مغز ان کے نیچے ڈوب جائیں اب انہیں مرتبان میں رکھ کر استعمال کریں۔
اخروٹ کے چھلکے
تازہ اخروٹ کے چھلے جو سبز ہوتے ہیں کو اتار کر منجن کے طور پر استعمال کریں جس سے دانت صاف اور چمکدار ہو جاتے ہیں اور مسوڑھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔ خون آنا بند ہوجاتا ہے۔ ہمارے ہاں لوگ پہاڑی مقامات سے تازہ اخروٹ لا کر بزرگ خواتین کو تحفے میں دیتے ہیں جو وہ دانتوں کو صاف کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ مغز اخروٹ کے منجن میں مزید درج ذیل دوائیں بھی شامل کی جاتی ہیں۔
اخروٹ کے خول 200 گرام، سفید صندل 2 گرام، پھٹکڑی بریاں 5 گرام، خوردنی نمک 5 گرام، لونگ 10 گرام، مشک کافور 2 گرام۔
ان سب اجزاء کو پیس کر خوب باریک کرلیں اور چھان کر بطور منجن استعمال کریں۔ رات کو سونے سے قبل اس منجن کا استعمال کریں۔ یہ منجن دانتوں کے جملہ امراض کے لیے مفید ہے۔
پائیوریا سے بچنے کے لیے اخروٹ کی جڑ کی مسواک بھی مفید ہے۔ اس کے علاوہ اخروٹ کے بیرونی سبز چھلکے کو پانی میں جوش دے کر اس میں تھوڑا سا نمک ملا کر کلی کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
بواسیر
اخروٹ کی جڑ کو زیتون کے تیل میں جوش دیں کہ گل جائے، پھر بواسیر کے مسوں پر لگادیں۔
کھانسی اور گلے کے امراض
بھنے ہوئے مغز اخروٹ کے ساتھ دو گرام ست ملٹھی، مغز کدو پانچ عدد اور گوند کیکر تین گرام ملا کر شہد کے ساتھ استعمال کرنے سے کھانسی اور گلے میں مفید ہے۔
اخروٹ کا تیل
اخروٹ میں روغن کی مقدار باقی خشک میوہ جات کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ کافی گرم ہوتا ہے۔ اس کی مالش سے دوران خون تیز ہوجاتا ہے۔ جس سے پٹھوں میں موسم سرما میں ہونے والے درد کو فوری فائدہ ہوتا ہے اور فالج میں بھی مفید ہے۔ اخروٹ کا تیل اور زیتون کا تیل باہم ہم وزن ملا کر سر میں لگانا جوئیں ختم کرتا ہے۔
سیاہ بال
بالوں کی سیاہی کو قائم رکھنے اور سفید ہوتے بالوں کو روکنے کے لیے یہ تدبیر مفید ہے:
اخروٹ کا سبز چھلکا 15 گرام
پھٹکڑٍی 2 گرام
بنولے کا تیل 250 گرام
بنولے کے تیل کو تام چینی کے برتن میں ڈال کر اس میں اخروٹ کے چھلکے ڈال لیں اور اس کو ہلکی آنچ پر اتنا گرم کریں کہ اخروٹ کے چھلکے میں سے نمی اڑ کر مکمل خشک ہو جائے، یعنی رنگت سیاہ ہو جائے پھر تیل کو چھان کر استعمال کرسکتے ہیں۔

امریکی محقق نے پیٹ اور کمر کم کرنے کا آسان نسخہ تلاش کرلیا

واشنگٹن: یوں تو بڑھتا ہوا وزن سب ہی کو پریشان کردیتا ہے لیکن پیٹ اور کمر کا موٹاپا تو جسم کی ساری ہی خوبصورتی کو ماند کردیتا ہے لیکن اب اس کے جلد حل کے لیے ماہرین نے نئی تحقیق کی ہے جس کے مطابق سخت ورزش کے بجائے زیادہ وزن اٹھانے سے پیٹ اور کمر کو تیزی سے کم کیا جاسکتاہے۔

امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ وزن اٹھانے کی مشق کرتے ہیں ان کاپیٹ سخت مشق کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سےکم ہوتا ہے۔ ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی محقق  رانیا میکرے کا کہنا ہے کہ جب انسان 40 سال یا اس سے زیادہ عمر کوپہنچ جاتا ہے تو اس کے پٹھے کمزور پڑ جاتے ہیں اور جسم میں موجود فیٹس بڑھ جاتے ہیں اور صرف جوگنگ اور دوڑنے جیسی ورزشوں سے ان کو کم نہیں کیا جاسکتا اس کے لیے مزاحمتی مشق کی ضرورت ہوتی ہے اور اسے وزن اٹھانے کی مشق کہا جاتا ہے اور ایسی مشق وزن اٹھانے جیسی ورزشیں عموماً دل، کینسر اور شوگر کی بیماریوں کے خلاف مزاحمت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

رانیا میکرے نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ 40 سال کی عمر کے 10 ہزار 5 سو صحت مند افراد نے ان کی ہیلتھ پروفیشنلز فالو اپ اسٹڈی میں حصہ لیا جو 12 سال تک جاری رہی اور اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جن لوگوں نے روزانہ 20 منٹ تک  صرف ورزشیں کیں ان کی کمر کی موٹائی میں کمی کے بجائے مزید 3 سینٹی میٹر تک کا اضافہ ہوا جبکہ  جن لوگوں نے اتنے ہی وقت کے دوران وزن اٹھانے کی مشق کی ان کی کمر کی موٹائی میں نہ ہونے کے برابر اضافہ ہوا بلکہ کمر اور کم ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ورزش کے ساتھ وزان اٹھانے کی ٹریننگ بھی شامل کر لی جائے تو اس سے پیٹ تیزی سے کم ہوتا ہے جب کہ مسلز مضبوط ہوتے ہیں جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو لوگ اپنے فارغ اوقات زیادہ تر ٹی وی دیکھنے میں گزارتے ہیں ا نکی کمر اورپیٹ میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔