Showing posts with label Urdu. Show all posts

ایسی 6 گھریلو چیزیں جو کینسر کی وجہ بھی بن سکتی ہیں

ہر انسان فطری طور پر اپنے گھر کو دنیا کی سب سے پیاری اور محفوظ ترین جگہ سمجھتا ہے لیکن اسی گھر میں کینسر (سرطان) کی وجہ بننے والی چیزیں بھی موجود ہوسکتی ہیں۔ گھریلو استعمال کی ان اشیاء میں ایسے مرکبات ہوتے ہیں جن سے بار بار اور زیادہ سامنے ہونے کے نتیجے میں سرطان جیسی خطرناک اور جان لیوا بیماری بھی لاحق ہوسکتی ہے کیونکہ ان میں نائٹروبنزین، فارم ایلڈی ہائیڈ اور میتھائلین کلورائیڈ جیسے خطرناک مادّے شامل ہوتے ہیں۔
یہ مادّے پلاسٹک اور ربر سے بنے عام گھریلو سامان کے علاوہ مصنوعی خوشبوؤں تک میں پوشیدہ ہوسکتے ہیں۔ یہ تحریر ایسی ہی چند گھریلو اشیاء کے بارے میں ہے تاکہ آپ محتاط رہ سکیں۔


خوشبودار موم بتیاں:
مہنگی اور بلند معیار والی موم بتیوں میں (خاص طور پر وہ جنہیں جلانے پر کمرے میں خوشبو پھیل جاتی ہے) شعلہ جلائے رکھنے کے لیے درمیان میں موٹے دھاگے کی جگہ سیسے والی باریک ڈور استعمال کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت بازار میں دستیاب 40 فیصد خوشبودار موم بتیوں میں سیسے کی ڈور استعمال کی جاتی ہے۔ اور سیسے کی ڈور والی موم بتی سے فضا میں جتنا سیسہ خارج ہوتا ہے اس سے بچوں کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ شدید طور پر بڑھ جاتا ہے۔ فضا میں سیسے کی آلودگی سے متعلق ماحولیاتی تحفظ کی عالمی تنظیم (ای پی اے) نے جو معیارات مقرر کر رکھے ہیں ان کے مطابق سیسے کی ڈور والی موم بتیوں سے فضا میں خارج ہونے والا سیسہ بچوں کے لیے محفوظ حد سے 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن سیسے کی تباہ کاریاں صرف کینسر تک ہی محدود نہیں کیونکہ اس کی زیادہ مقدار جسم میں پہنچ جانے کا نتیجہ ہارمونوں کے متاثر ہونے، نئی چیزیں سیکھنے میں معذوری اور عادت/ مزاج سے متعلق کئی مسائل کی صورت میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ یعنی اگر آپ کو اپنی اور اپنے بچوں کی صحت عزیز ہے تو خوشبودار موم بتیوں کو پہلی فرصت میں گھر سے نکال باہر کریں اور سوتی ڈور والی موم بتیاں ہی استعمال کریں۔

ایئر فریشنر:
ہوا میں بدبو ختم کرنے اور ماحول خوشگوار بنانے کے لیے ایئر فریشنر کا استعمال بھی ہمارے یہاں گھروں میں عام ہوتا جارہا ہے لیکن ان ہی ایئر فریشنرز میں ایسے طیران پذیر نامیاتی مرکبات (وولاٹائل آرگینک کمپاؤنڈز) ہوتے ہیں جو کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔ گھروں میں زیادہ استعمال ہونے والے 13 ایئر فریشنرز پر کی گئی ایک تحقیق سے پتا چلا کہ بیشتر ایئر فریشنرز میں تولیدی نظام کو متاثر کرنے اور دمہ پیدا کرنے والے مرکبات موجود ہوتے ہیں۔ اسی طرح کی ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایئر فریشنرز کی بڑی تعداد میں نہ صرف خطرناک، زہریلے اور کینسر کی وجہ بننے والے مرکبات ہوتے ہیں بلکہ ان کا اندراج ایئر فریشنر کے ڈبے پر موجود اجزاء کی فہرست میں بھی نہیں کیا جاتا۔ یقیناً یہ بات تشویشناک ہے اس لئے بہتر ہے کہ خوشبو کے لیے قدرتی عطر استعمال کیے جائیں جو محفوظ بھی رہتے ہیں۔

آرائشی سامان:
ربر سیمنٹ گوند، مستقل مارکر، ایکرائلک پینٹس اور اس طرح کی دوسری اشیاء جن کا تعلق آرائشی سامان یا ’’آرٹ‘‘ سے ہے وہ الرجی پیدا کرنے اور مختلف جسمانی اعضاء کو نقصان پہنچانے کے علاوہ کینسر کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔ خاص طور پر بچوں کو ان مصنوعی چیزوں سے بہت خطرہ ہوتا ہے کیونکہ ان کا قدرتی دفاعی نظام اتنا مضبوط نہیں ہوتا کہ ان کے مضر اثرات کا سامنا کرسکے۔

بدبو بھگانے والی مصنوعات:
پسینے سے اٹھنے والی بدبو ختم کرنے اور جسم کو خوشبودار بنانے کے لیے ’’ڈیوڈورینٹ‘‘ کہلانے والی مصنوعات گھروں میں بکثرت استعمال کی جاتی ہیں لیکن صحت کے معاملے میں ان کی شہرت بہت خراب ہے کیونکہ ان میں مختلف الاقسام سرطانوں (کینسرز) کی وجہ بننے والے مرکبات شامل ہوتے ہیں۔ یہ لمبے عرصے تک ہماری جلد پر موجود رہتے ہیں اور ان میں شامل مضر مرکبات نہ صرف جلد پر بلکہ جلد میں جذب ہوکر اندر تک پہنچ جاتے ہیں اور کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

شیمپو:
بات کچھ عجیب سی لگتی ہے لیکن شمپوؤں میں بھی زہریلے مرکبات شامل ہونے کی خبریں عرصہ دراز سے گردش میں ہیں۔ ان پر ابھی سائنسی مطالعات جاری ہیں لیکن ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ بعد کے پچھتاوے سے بہتر آج کی احتیاط ہے۔

شاور کے پردے:
پلاسٹک سے بنے ہوئے نیم شفاف پردے جنہیں نہاتے دوران کھینچ دیا جاتا ہے، ان میں بھی ایئر فریشنر کی طرح طیران پذیر نامیاتی مرکبات (وی او سیز) شامل ہوتے ہیں۔ یہ صرف غسل خانے ہی میں نہیں بلکہ ارد گرد ماحول میں بھی انتہائی معمولی مقداروں میں خارج ہوکر سرطان سمیت کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔

سر درد سے متعلق کچھ ایسے اسباب جن سے شاید آپ ناواقف ہوں

سر میں درد اپنے آپ میں کوئی بیماری تو نہیں لیکن بعض اوقات شدید تکلیف کا باعث بنتا ہے اور کئی وجوہ سے کسی بھی موسم میں ہوسکتا ہے ان میں سے کچھ اسباب سے ہم واقف ہوتے ہیں جب کہ بیشتر ہمارے علم میں نہیں ہوتے۔


پانی کی کمی:
اگر ہمارے جسم میں پانی کی کمی یعنی ’’ڈی ہائیڈریشن‘‘ ہوجائے تو اس سے بھی سر میں درد ہوسکتا ہے کیونکہ پانی ہمارے جسم کی اہم ترین ضروریات میں سے ایک ہے جس کی کمی ہماری صحت کے لیے کئی مسائل پیدا کردیتی ہے۔ بہت سے لوگ اس طرف توجہ نہیں دیتے اور صرف اسی وقت پانی پیتے ہیں جب انہیں پیاس لگتی ہے جو ایک غلط رویہ ہے۔ یاد رہے کہ ہمارے جسم کو روزانہ تقریباً 2 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر آپ پابندی سے ورزش یا روزمرہ جسمانی مشقت کرتے ہیں تو آپ کو اس سے بھی زیادہ مقدار میں ہر روز پانی پینا چاہیے۔

کیفین میں کمی:
چائے اور کافی آج ہمارے روزمرہ مشروبات کا حصہ بن چکی ہیں اور لوگوں کی اکثریت ان کی عادی بھی ہے۔ چائے اور کافی میں ’’کیفین‘‘ شامل ہوتی ہے جو جسم میں چستی اور پھرتی پیدا کرتی ہے۔ وہ لوگ جو روزانہ چائے یا کافی پینے کے عادی ہوتے ہیں، اگر وہ ان کی مقدار میں کمی کردیں یا انہیں بالکل ہی ترک کردیں تو انہیں بھی (کیفین میں کمی وجہ سے) سر میں درد کی شکایت ہوسکتی ہے۔

دھوپ کی زیادتی:
سردیوں کی دھوپ اچھی لگتی ہے جس سے ہم خود کو ہشاش بشاش بھی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن گرم اور معتدل موسم میں زیادہ دیر تک دھوپ میں رہنے سے جسم میں پانی کی کمی کے علاوہ سورج کی گرمی سے بھی سر میں درد ہوسکتا ہے۔

ہوا کے دباؤ میں تبدیلی:
موسم اور ماحول بدلنے کے ساتھ بعض مرتبہ ہوا کے دباؤ میں بھی تبدیلی آجاتی ہے جس کا نتیجہ سر میں درد کے طور پر ظاہر ہوسکتا ہے۔ اگرچہ یہ شکایت بہت کم لوگوں کو کبھی کبھار ہوتی ہے لیکن دردِ سر کی ایک وجہ بہرحال یہ بھی ہے۔

نشست و برخاست کا غلط انداز:
کام کے دوران اکثر لوگ اس طرح سے بیٹھتے ہیں کہ ان کی گردن اور کمر پر زیادہ زور پڑتا ہے جس کے زیادہ دیر تک برقرار رہنے کی صورت میں ہڈیوں اور پٹھوں میں اینٹھن شروع ہوجاتی ہے۔ لیکن نشست و برخاست کا یہی انداز (پوسچر) درست نہ ہونے پر سر میں بھی درد ہوجاتا ہے کیونکہ ریڑھ کی ہڈی سے اٹھنے والا درد کا احساس دماغ تک پہنچتا ہے اور سر میں درد کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

گھریلو اور کاروباری تناؤ:
گھریلو اور کاروباری مسائل کی وجہ سے ہمارے اعصاب دیر تک تناؤ کا شکار بھی رہ سکتے ہیں اور یہی تناؤ سر میں درد کی شدید لہر پیدا کرسکتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ کسی بھی طرح کے اعصابی تناؤ سے خود کو زیادہ سے زیادہ محفوظ رکھیں کیونکہ اگر اس طرف توجہ نہ دی جائے تو یہی اعصابی تناؤ دردِ سر سے آگے بڑھ کر بہت سی بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

دواؤں کے ضمنی اثرات:
شاید ہی کوئی دوا ایسی ہو جس کے ضمنی اثرات نہ ہوں۔ البتہ جب ہم کوئی دوا پہلی بار کھاتے ہیں تو ہمارا جسم اس کا عادی ہونے سے پہلے کچھ نامانوسیت کا مظاہرہ کرتا ہے جس کے نتیجے میں دردِ سر ہوسکتا ہے۔ تاہم اگر کوئی دوا کھانے کے بعد خاصی دیر تک سر میں درد رہے تو ڈاکٹر کو دکھانا ضروری ہے۔

خون میں شوگر کی کمی:
شکر ہمارے جسم میں توانائی کا اہم ترین ذریعہ بھی ہے جو صرف مٹھاس والی غذاؤں ہی میں نہیں بلکہ نمکین کھانوں تک میں موجود ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر خون میں شکر کم ہوجائے تو کمزوری کے علاوہ سر میں درد کا احساس بھی ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں فوری طور پر کچھ کھا لینا چاہیے ورنہ یہ کیفیت بڑھ کر اذیت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں میں بھی بعض اوقات انسولین لینے کے بعد وقتی طور پر خون میں شوگر کم ہوجاتی ہے جس سے یہی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔

ہارمون کے توازن میں خرابی:
مخصوص دنوں اور بلوغت کے علاوہ عمر رسیدگی کے دوران بھی خواتین میں ہارمون کا توازن بگڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں موڈ کی خرابی سے لے کر سر میں شدید درد جیسی شکایات ہوسکتی ہے۔ اس موقعے پر بہتر ہے کہ کسی اچھی لیڈی ڈاکٹر کو دکھالیا جائے۔

غذائی الرجی:
بعض لوگوں کو کسی خاص قسم کی غذا سے الرجی ہوتی ہے مثلاً مرغی، انڈا، مچھلی اور دودھ وغیرہ سے؛ اور اسی الرجی کے باعث جہاں انہیں جلد پر خارش اور بیماری لاحق ہوسکتی ہے وہیں ان کے سر میں بھی درد کی شدید ٹیسیں پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ صورتِ حال بھی فوری طور پر ڈاکٹری معائنے کا تقاضا کرتی ہے۔

تیزی سے اٹھنا:
بستر یا کرسی چھوڑ کر تیزی سے کھڑے ہونے کا نتیجہ بھی دردِ سر اور تیز چکر کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے سر میں خون کا بہاؤ چند لمحوں کے لیے متاثر ہوجاتا ہے۔ البتہ یہ کیفیت کچھ دیر سر کی طرف خون کا بہاؤ نارمل ہوتے ہی ختم ہوجاتی ہے۔

ایسے 5 کام جو کوشش کی جائے تو نیند کے دوران بھی سیکھے جاسکتے ہیں

نفسیات کی رو سے انسانی دماغ نیند کے دوران بھی اہم کام سیکھتا رہتا ہے جس پر تحقیق کے بعد ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نئی زبان سیکھنے سے لے کر تمباکو نوشی جیسی بری عادات کو چھوڑنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔


نئی زبانیں سیکھنا:
2014 میں جرمنی میں کی گئی تحقیق میں جب طالب علموں کو ولندیزی (ڈچ) الفاظ کو دوبارہ ان کی نیند میں سنایا تو وہ بہتر طور پر یاد رہے اور انہیں دُہرانے میں بھی آسانی ہوئی۔ تحقیق کرنے والے ماہر کا خیال ہے کہ کوئی بھی اسے اپنا سکتا ہے۔ انہوں نے 60 طالب علموں کو رات 10 بجے ڈچ اورجرمن زبانوں کے الفاظ کے جوڑے یاد کرنے کو کہا اس کے بعد سونے والے آدھے طالب علموں کو نیند کےدوران وہی الفاظ دوبارہ سنائے گئے، صبح جب ٹیسٹ لیے گئے تو نیند میں الفاظ سننے والے طالب علموں نے الفاظ کے جوڑوں کو دوسروں کے مقابلے میں اچھی طرح دُہرایا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے دوران ہمارا دماغ ازخود رات کو پڑھی ہوئی معلومات پر توجہ دیتا ہے۔

آلاتِ موسیقی پر کمال حاصل کیجئے:
کسی نئے آلہ موسیقی کو سیکھنا بسا اوقات مہینوں اور سالوں کی محنت چاہتا ہے لیکن نیند میں بھی اس پر مہارت حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے لیے رضاکاروں کوسونے سے قبل اور نیند میں وہ گانا سنایا گیا جسے وہ سیکھ رہے تھے جب کہ دوسرے گروہ کو نیند میں کچھ بھی نہیں سنایا گیا۔ اسی طرح نئے آلاتِ موسیقی سیکھنے والے افراد کو جب نیند میں اس کی دھن سنائی گئی تو انہوں نے اگلے دن وہی دھن یا لے بجانے میں کم غلطیاں کیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ گانا ہو، دھن ہو یا نیا آلہ موسیقی ہو، جب اسے سونے والے کو سنایا جائے تو نیند میں بھی ذہن اسے بہت اچھی طرح سیکھتا ہے۔

نئی معلومات سیکھنے میں معاون:
2012 میں کیے گئے تجربے میں نیند کے دوران نئے حقائق اور معلومات جاننے کے بارے میں غور کیا گیا تھا۔ شرکا کو نیند کے دوران ایک ٹون (موسیقی پر مبنی آواز) سنائی گئی اور اس کے بعد کوئی خوشبو یا بدبو سونگھائی گئی۔ اس کے بعد ایک اور ٹون سنائی گئی اور ایک اور بدبو سونگھائی گئی۔ ماہرین نے غور کیا کہ سونے والوں نے ناگوار بو پر کم اور خوشبو پر گہرا سانس لیا تھا۔ کچھ دیر بعد بو کو ہٹا کر ان سے وابستہ ٹون سنائی گئی تو شرکا نے خوشگوار بو کے ساتھ والی دھن پر گہرا اور ناگوار بو سے وابستہ ٹون پر ہلکا سانس لیا جب کہ انہیں کوئی بو سونگھائی ہی نہیں گئی تھی۔
اسی طرح جاگنے پر دوبارہ شرکا کو وہی دو ٹیون سنائی گئیں لیکن انہوں نے لاشعوری طور پر گہرے اور ہلکے سانس لیے جو اس ٹون سے وابستہ تھے۔ اس سے ثابت ہوا ہے کہ ہم نیند میں نئی معلومات اور رویے سیکھتے رہتے ہیں۔

تمباکو نوشی ترک کرنے میں مددگار:
وائزمان انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اسرائیل کے ماہرین نے کہا ہے کہ سگریٹ اور دیگر بو کو استعمال کرتے ہوئے اس کے عادی افراد کو نیند میں سگریٹ چھوڑنے کی تربیت دی جاسکتی ہے۔ نیند کے دوران سگریٹ پینے والے افراد کو سگریٹ اور ایک دوسری بو سونگھائی گئی مثلاً خراب انڈے کی بدبو۔ اسی طرح اگلی رات بھی یہ سلسلہ جاری رکھا گیا۔ اگرچہ صبح لوگوں کو بو تو یاد نہیں رہی لیکن لاشعوری طور پر سگریٹ کی بو کےساتھ انہیں بہت ناگوار بدبو سونگھائی گئی تھی اور اگلے ہفتے انہوں نے 30 فیصد کم سگریٹ استعمال کی۔ جنہیں جاگتے ہوئے وہی بو سونگھائی گئی ان کی سگریٹ نوشی کم نہیں ہوئی۔ تاہم اس میں شامل افراد کی 66 فیصد تعداد سگریٹ چھوڑنے کی خواہشمند ضرور تھی۔

نیند میں چہرے اور نام یاد کرنے کی تربیت:
کئی بار آپ کو سامنے والے شخص کا نام ہزار کوشش کے باوجود یاد نہیں آتا لیکن اچھی نیند آپ کو لوگوں کے نام اور چہرے یاد کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ بوسٹن میں برگھم اینڈ وومین اسپتال نے 14 افراد پر چند تجربات کیے تو معلوم ہوا کہ نیند میں کئی طرح کی یادداشتیں بہتر ہوتی ہیں۔ اس سلسلے میں شرکا کو 20 افراد کی تصاوہر اور ان سے وابستہ نام بتائے اور ان میں سے کچھ کو کم نیند اور کچھ کو اچھی نیند دی۔ جو لوگ سکون سے پوری نیند سوئے تھے انہوں نے تصاویر دیکھ کر افراد کے نام اچھی طرح یاد رکھے۔

ادرک کے جُوس کے 7 ایسے فائدے کہ جنہیں پڑھ کر آپ ادرک کا جُوس کبھی نہ چھوڑیں گے۔

مصالحہ جات میں ادرک سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور ایشیائی ممالک میں یہ بہت مقبول ہے۔ اسے کھانوں کو کرارا بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ اس سے بنائے گئے جوس کو صحت کے لئے بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ صبح اٹھنے کے بعد اس کا جوس پئیں کہ اس طرح انشاء اللہ آپ کو کئی فوائد حاصل ہوں گے۔


مدافعتی نظام
اگر آپ بخار، زکام اور نزلے سے پریشان ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہورہا ہے لہذا اسے طاقتور کرنے کی ضرورت ہے۔ صبح سویرے ادرک کا جوس پینے سے نہ صرف آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا بلکہ آپ کا خون کا نظام بہتر ہوگا۔

کینسر سے بچاﺅ
کئی تحقیقات میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ادرک کی وجہ سے کینسر سے انسان بچ سکتا ہے، بالخصوص خواتین میں یہ اووریز کے کینسر کے امکانات کو کم کرتا ہے۔

آنتوں کے مسائل
اگر آپ کو آنتوں میں سوزش یا تکلیف ہو تو آپ کو چاہیے کہ ادرک والی چائے یا جوس کا استعمال کریں۔اس کی وجہ سے آپ کو انتڑیوں میں کافی سکون محسوس ہوگا۔

الزائمرز کے لئے
اس بیماری میں دماغی خلیوں کی موت ہونے لگتی ہے اور اگر آپ ادرک کا استعمال کریں گے تو یہ عمل سست ہوجائے گا۔

بھوک بڑھانے کے لئے
اگر آپ کو بھوک نہیں لگتی تو یہ معدے کی خرابی کی نشانی ہے اور اس کی وجہ سے آپ دیگر بیماریوں کا بھی شکار ہوسکتے ہیں لہذا ادرک کا جوس پینے سے اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کے جسم کی فاضل چربی بھی پگھل جائے گی۔

تھکاوٹ کے لئے
اگر آپ مشقت والا کام کرتے ہیں اور تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں تو ادرک کا جوس پینے سے آپ کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ اس کی وجہ سے آپ کے پٹھے مضبوط ہوں گے اور آپ تھکاوٹ سے بچے رہیں گے۔

گلوکوز لیول کے لئے
آسٹریلیا میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے خون میں ہائی شوگر لیول کو کم کیاجاسکتا ہے۔ہمارے جسم میں شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنا بہت ضروری ہے جس کی وجہ ماہرین صحت یہ بتاتے ہیں کہ اس کی سے ہمارا وزن کنٹرول میں رہتا ہے۔

مُولی کے 6 ایسے فائدے جو شاید آپ کے لیے بالکل نئے ہوں۔

پاکستان میں موسم سرما کی آمد ہوچکی ہے اوراس موسم میں ہری بھری سبزیاں بھی وافر مقدار میں مارکیٹ میں موجود ہوتی ہیں اوران ہی میں سے ایک ہے "مولی" گوکہ لوگ اسے سلاد بنانے کے دوران استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے انتہائی حیرت انگیز طبی فوائد ہیں، شاید جن سے ہم اب تک لا علم تھے۔


1- مولی میں فاسفورس ، کیلشیم اور وٹامن سی کے ساتھ فولاد کی بھی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔

2- مولی پتھری کے مرض کے لئے ایک مفید سبزی ہے اس کے کھانے سے پتھری کے مرض میں مبتلا مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے، اس کے روزانہ کھانے سے پتھری گھل کر ریزہ ریزہ ہو کو پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے۔

3- مولی بواسیر کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی کارآمد سبزی ہے، بواسیر کے مرض میں مبتلا مریض کو اس کا رس روزانہ کی بنیاد پرپلائیں تو اس بیماری سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

4- یرقان کے مرض میں مبتلا مریضون کو مولی کے پتوں کا رس نکال کراس میں چینی ملاکر پلائیں توبہت جلد یرقان کا خاتمہ ہو جائے گا۔

5- مولی جگر اورتلی کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے افاقے کا ایک ذریعہ ہے جب کہ پیشاب کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔

6- مولی قبض کشا بھی ہے اور اس کے کھانے سے آنتوں کی حرکتیں تیز ہوجاتی ہیں جو قبض میں مبتلا مریضوں کے لئے افاقے کا سبب بنتی ہے۔

انسانی آنکھ کے بارے حیرت انگیز معلومات

اللہ تعالی نے انسان کو ان گنت نعمتوں سے نوازا ہے۔ اگر ہم ان نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیں تو درحقیقت ہم اللہ کریم کی ایک نعمت کا بھی شکر ادا نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالی کی ان گنت نعمتوں میں سے ایک نعمت آنکھ کا تذکرہ اپنے دوستوں سے کرتے ہیں۔ جن کی آنکھیں نہیں ان سے ذرا پوچھ کردیکھیں کہ آنکھوں کی قدر کیا ہوتی ہے۔ اس آنکھ کے اندر ایسا پچیدہ نظام کارفرما ہے کہ جس کا ادراک کرکے انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

جب آپ کچھ لمحوں کے لیے ایک قلم کو اپنے ہاتھ میں دیکھتے ہیں کروڑوں اربوں قسم کے مختلف عمل آنکھ میں وقوع پذیر ہوتےہیں۔ روشنی قرنیہ اور پیوپل سے گزرتی ہے اور عدسہ تک پہنچتی ہے جہاں پر روشنی کے حساس خلیے اسے برقی حراروں میں تبدیل کرتے ہیں اور اعصابی نظام تک انکی ترسیل ہوتی ہے۔ پردہ چشم تک پہنچنے والی تصویر بلکل الٹی اور اوندھی ہو جاتی ہے تاہم دماغ اسے سمجھ سکتا ہے ، دونوں آنکھوں سے علیحدہ علیحدو تصویروں کو جمع کرکے، اس شے کے نقوش کی شناخت کرکے اور دونوں آنکھوں سے لی گئی تصاویر کو ملا کر ایک تصویر بناتا ہےاور ایک بلکل ٹھیک حالت میں تصویر کو پیش کرتا ہے ۔یہ اس شے کی ساخت، رنگ اور فاصلے کا بھی تعین کرتا ہے۔ آنکھیں یہ سب ایک سیکنڈ کے دسویں حصہ میں کرتی ہیں۔

ایسا ہی عمل دماغ میں بھی ہوتا ہے چاہے آپ کوئی چھوٹا سا نقطہ دیکھیں یا ایک بڑا جہاز دیکھیں نتیجتا بننے والی تصویر صرف ایک ملی میٹر کے حصہ میں ہوتی ہے۔ آپ کبھی بھی اس بات کا یقین نہیں کر سکتے کہ آپ کے ہاتھ میں موجود قلم آپ سے کتنا قریب ہے یا ایک میل دور کھڑا بحری جہاز ایک پینسل سے بڑا ہے کیونکہ دماغ کے جس حصہ میں یہ تصاویر بنتی ہیں اسکا رقبہ سب کے لیے برابر ہے۔ تاہم جس چیز کو بھی آپ دیکھتے ہیں وہاں ایک فاصلہ کو محسوس کرنے کی حس موجود ہے ورنہ آپ کسطرح آسانی کے ساتھ ہاتھ بڑھا کر گلاس کو اٹھائینگے؟ اللہ جس نے یہ بے عیب عضو تخلیق کیا ہے، اسے ایک ناقبل تصور لطیف جزئیات سے آراستہ کیا ہے اور دماغ کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ کسی چیز کو بھی اسکی مکمل تفصیلات کے ساتھ دیکھ سکے جہاں وہ ہے۔ یہ غیر معمولی پیچدہ انسانی آنکھ بھی اس ذات پاک کے عظیم کاموں میں سے صرف ایک عمل ہے۔

کوئی انسانی صنعت یہ کارنامہ نہیں پیدا کرسکتی۔ یہ سمجھنے کے لیے مستقل تحقیق ہورہی ہے کہ کسطر ح آنکھ یہ حیرت انگیز کام انجام دے سکتی ہے اور سائنسدان یہ معلوم کرنے کی جدوجہد میں ہیں کہ کس طر ح یہ ہمیں رنگین دنیا کا نظارہ کراتی ہیں۔ بے شک نا تو آنکھیں، جو کہ رقبہ میں کچھ سینٹی میٹر کے برابر ہیں اور نہ ہی دماغ کا وہ ملی میٹر سائز کا حصہ جہاں تصویر بنتی ہے، یہ رنگین دنیا بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ یہ روح ہے جو باہر پائی جانے والی اشیاء کو دیکھتی ہے اور دماغ کے اندر اسکوواضح کرتی ہے۔ اللہ جو قادر مطلق ہے انسان کی پیدائش کے وقت اپنی روح پھونک کر ، اس نے لوگوں کو دیکھنے کے، ادارک کرنے اور محسوس کرنے کے قابل بنایا اور چیزوں کو انسان کے لیے مسخّر کردیا۔ تصوریر جو بنتی ہے اور حیرت انگیز آنکھیں جو اسکا ادراک کرتی ہیں اور ان گنت نظام جو اس تمام کام میں شامل ہے صرف اس لیے کہ اللہ نے ایسا چاہا۔

تو تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔

آج ہم اپنے موبائل کا کیمرہ میگا پکسل دیکھ کر خریدتے ہیں۔ 13 میگا پکسل کیمرے والا موبائل تقریبا ساری ہی پسند کرتے ہوں گے۔ اور اگر اس میں سونی کمپنی یا کارل زائس کمپنی کا لنز لگا ہوتو اس کو ہر کوئی پسند کرے گا۔ لیکن آپ کو شائد یہ بھی جان کر حیرت ہوگی کہ انسانی آنکھ کا عدسہ 576 میگا پکسل کے برابر ہوتا ہے۔

تو تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔

جانیئے، سبزیاں اور پھل تازے ہیں یا نہیں؟ انتہائی آسان طریقہ


آپ بازار سے کھانے پینے کی اشیاء خریدتے ہوں گے اور کبھی ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ لاعلمی میں آپ ایسا کھانا خرید لیتے ہیں جو کہ تازہ نہیں ہوتا اور آپ کو اپنے کئے پر پچھتانا پڑتا ہے۔ آئیے آپ کو چند ایسے طریقے بتاتے ہیں جن پر عمل کرکے آپ تازہ کھانا خرید سکیں گے۔

سبزیوں کی خریداری
ہمیشہ ایسی سبزیاں خریدیں جو سبز ہوں۔ خصوصاً پالک، میتھی، گوبھی، بند گوبھی اور پھلیاں ایسی خریدیں جو کہ سبز ہوں۔ اگر یہ سبزیاں پیلی ہوجائیں تو ہرگز نہ خریدیں کیونکہ ایسی سبزیاں پرانی ہونے کی وجہ سے پیلی ہوجاتی ہیں۔

گوشت کی خریداری
مرغی کا گوشت خریدتے ہوئے کوشش کریں کہ مرغی کو اپنے سامنے ہی ذبح کروایا جائے کیونکہ اکثر دکاندار مردہ یا بیمار مرغیوں کو ذبح کردیتے ہیں۔ اسی طرح گائے یا بکرے کا گوشت خریدتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ تازہ ہو۔فریزر سے نکالا گیا گوشت لینے سے گریز کریں کہ یہ کچھ روز پرانا ہوسکتا ہے۔

پھلوں کی خریداری
کئی پھل ایسے ہوتے ہیں جو کہ دکاندار صاف کرکے بیچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ ہرانے ہوتے ہیں لہذا پھل خریدتے ہوئے اسے دبا کرچیک کریں۔ پھل خریدتے ہوئے دن کے وقت کا انتخاب کریں کہ سورج کی روشنی میں آپ کو پھل صاف نظر آئے گا اور رات کے وقت دکاندار آپ کو خراب پھل تھمادے گا۔

چند ہی دنوں میں جسم کی چربی غائب، اور آپ ہوجائیں اسمارٹ


لہسن کو کھانوں کو لذیذ بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کے دیگر فوائد میں سے سب سے بڑا فائدہ اس کے ذریعے وزن کا کم کرنا ہے۔ اس کی وجہ سے نہ صرف بلڈ پریشر کنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کی مدد سے کولیسٹرول کم ہوتا ہے اور ساتھ ہی دل کی بیماریاں ختم ہوتی ہیں۔

اس کی مدد سے آپ کا مدافعتی نظام بہتر طریقے سے کام کرے گا، جسم سے زہریلے مادے نکلیں گے، پیاز اور لہسن کو ملا کر استعمال کیا جائے تو کیموتھراپی سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ لہسن کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو اسے کچا کھائیں کیونکہ پکانے سے اس کے فوائد کم ہوجاتے ہیں، اس میں موجود ”ایلی سین“ پکنے کی وجہ سے کم ہوجاتی ہے لہذا اسے کچا استعمال کریں۔



استعمال کا طریقہ
لہسن کو پیس کر15 منٹ تک پڑا رہنے دیں، ایسا کرنے سے لہسن میں موجود ’ایلی سین‘ بہتر طریقے سے کام کرسکے گی اور اب لہسن کھانے کا زیادہ فائدہ ہوگا۔ اسے خالی پیٹ صبح کے وقت کھانے سے بہت زیادہ فائدہ ہوگا، آپ چاہیں تو دو سے تین لہسن کی توڑیاں پیس کر اس میں ایک کھانے کا چمچ شہد کا ملائیں۔ ہر صبح اسے کھانے سے آپ کے جسم میں بھرپور توانائی آنے کے ساتھ آپ کا وزن بھی کم ہوگا اور آپ اپنے آپ کو صحت مند محسوس کریں گے۔

گُردے اور ڈائیلیسز کے مریضوں کے لئے غذائی ہدایات

گُردے کے مریضوں کے لئے غذائی ہدایات


عام اجازت والی اشیاء:
مٹر، کریلا، بند گوبھی، پھول گوبھی، بینگن، کھیرا، توری، ہری پیاز، لوکی، شملہ مرچ، لیموں، پیاز، مولی، بُھٹہ، سلاد کے پتے، سیب، ناشپاتی، تربوز، امرود، آڑو، چیری، انگور، جامن، لیچی، اسٹرابیری وغیرہ

مقررہ مقدار والی اشیاء:
خربوزہ، آلوچہ، املوک، خوبانی، چنے کی دال، آلو، کنو، بھنڈی، بیسن، پپیتا، انار، دودہ، دہی، گوشت ایک بوٹی وغیرہ

پرہیز والی اشیاء:
پالک، املی، یخنی، گُڑ، اچار، بیکری کی اشیاء، بالائی، چاکلیٹ، خشک میوہ، دل، گُردے، مغز، ناریل پانی، کیلا، تمام پھلوں کے رس، ساگ، کھجور، آم، کولڈ ڈرنکس وغیرہ

ڈائیلیسز کے مریضوں کے لئے غذائی ہدایات


عام اجازت والی اشیاء:
عام شربت، لیموں کا شربت، چائے، چپاتی، پاپے، بسکٹ، بریڈ، دلیہ، چاول، مرغی، مچھلی، بکرے کا گوشت، انڈے کی سفیدی، سیب، چکوترہ، آڑو، ناشپاتی، لیچی، تربوز، اسٹرابیری، چیری، انناس، لیمو، کھیرا، پیاز، مولی، کریلا، بند گوبھی، بُھٹہ، بینگن، شلجم، سلاد کے پتے، پاپ کارن، تیل

مقررہ مقدار والی اشیاء:
زیادہ میٹھا شربت، کافی، تافتان، گائے کا گوشت (بغیر چربی)، انڈے کی زردی، انگور، کینو، آلو بخارا، امرود، گاجر، جامن، دودہ، دہی، مارجرین، کسٹرڈ، پنیر، کولڈ ڈرنکس، تمام پھلوں کے رس، ٹماٹر، کیچپ

پرہیز والی اشیاء:
چاکلیٹ ڈرنک، چھولے، چنے کی دال، بیسن، سموسے، بیکری کی اشیاء، دل، گُردے، مغز، املوک، کیلا، کھجور، خوبانی، آم، خربوزہ، پپیتا، چیکو، انار، شریفہ، اچار، گُڑ، نمکو، چاکلیٹ، خشک میوہ، یخنی، گھی، مکھن، بالائی، تمام قسم کے پنیر

ہلدی کینسر کے خاتمے میں مددگار ہے، تحقیق

آپ کے باورچی خانے میں رکھا ایک مصالحہ دنیا کی بہترین دوا ہے جسے ہلدی کہتے ہیں کیونکہ اس میں موجود جادوئی اجزا سینے کی جلن سے لے کر زہرخورانی (فوڈ پوائزننگ) تک کا علاج ہیں۔


ہلدی میں موجود بعض اجزا کئی طرح کے کینسر کو قبل از وقت روک سکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت میں ہلدی کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب ماہرین نے چوہوں پر تجربات کیے اور انہیں معمول سے زیادہ ہلدی کھلائی۔ امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی میں موجود ایک عنصر ’’سرکیومن‘‘ چوہیا میں بریسٹ کینسر پھیلنے میں اہم رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ میں الزائیمر کی وجہ بننے والے اجزا کو بھی ہلدی ختم کرنے میں جادوئی کردار ادا کرتی ہے۔ اسی بنیاد پر ماہرین کھانے میں ہلدی کی زیادہ مقدار پر زور دے رہے ہیں۔

یونیورسٹی کالج لندن میں ایک اور دلچسپ تجربہ کیا گیا جس میں دیکھا گیا کہ آیا ہلدی ہمارے جین کو تبدیل کرسکتی ہے یا نہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ جینیاتی تبدیلیاں بہت سارے امراض کی وجہ بنتی ہیں۔ اس ٹیسٹ میں جین کے اطراف موجود بعض اجزا کو نوٹ کرنا تھا۔ وومن کینسر انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان کے مطابق اسے جین کا پیکج کہا جاسکتا ہے جو کسی سافٹ ویئر کی طرح جین کو کہتا ہے کہ اسے کیا کام کرنا ہے اور کیا نہیں۔ اسے جینیاتی زبان میں میتھائلیشن کہتے ہیں اور اس کی ہدایات بیماری بھی پیدا کرسکتی ہیں۔

اس کے لیے 40 سے 50 سال تک کے 100 رضاکار بھرتی کیے گئے اور انہیں 3 گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ کو ہلدی کے کیپسول دیئے گئے جس میں 3.2 ملی گرام ہلدی، ایک گروہ کو فرضی کیپسول اور تیسرے کو ایک چمچہ ہلدی دی گئی اور وہ بھی روزانہ 6 ہفتے تک کھلائی گئی۔ اس کے بعد ان کے خون کے ٹیسٹ لیے گئے تو ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ تمام افراد کے خون میں امنیاتی خلیات پہلے کے مقابلے میں تھوڑے کم تھے۔

لیکن اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہوئی کہ دمے، ڈپریش، الرجی، کینسر اور دیگر امراض کی وجہ بننے والے جین میں تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ اس سے ظاہر ہوا کہ ہلدی بیماریوں کی وجہ بننے والے جین کو بھی تبدیل کرسکتا ہے۔ اس طرح اب ہلدی میں پہلی بار جین تبدیل کرنے والے خواص دریافت ہوئے ہیں۔

ہم کیا کھا رہے ہیں؟


بسم الله الرحمن الرحيم
ہم کیا کھا رہے ہیں؟ اپنی مرضی سے یا اشتہار دیکھ کر۔ ذرا تفصیلات پڑھیں آپ کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔ ﺗﻤﺎﻡ لوگوں ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﺵ ﮬﮯ ﺍﺳﮯ ﻻﺯﻣﯽ ﭘﮍﮬﯿﮟ ۔ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮬﮯ۔

.1 ﮐﯿﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻧﯿﺴﭩﻠﮯ﴿Nestle ﴾ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺧﻮﺩ ﻣﺎﻧﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﮐﻠﯿﭧ ﮐﭧ ﮐﯿﭧ ﴿ Kit Kat ﴾ ﻣﯿﮟ ﮔﺎئےﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﺭﺱ ﻣﻼﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﺤﺖ ﭘﺮ ﺑﺮﮮ ﺍٰﺛﺮﺍﺕ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ؟؟

.2 ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﺪﺭﺍﺱ انڈیا ﮨﺎﺋﯽ ﮐﻮﺭﭦ ﻣﯿﮟ ﻓﯿﺮ ﺍﯾﻨﮉ ﻟﻮﻟﯽ Fair&Lovely ﮐﻤﭙﻦﯼ ﭘﺮ ﺟﺐ ﻣﻘﺪﻣﮧ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﺐ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﻣﺎﻧﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﮐﺮﯾﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭ ﮐﯽ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﻣﻼﺗﮯ ﮨﯿﮟ؟

.3 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﯾﮧ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﮐﻮﻟﮕﯿﭧ ﴿ Colgate﴾ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺟﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻠﮏ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﯾﺎ ﯾﻮﺭﭖ ﻣﯿﮟ Colgate ﺑﯿﭽﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻭﺍﺭﻧﻨﮓ ﻟﮑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﺗﻨﺒﯿﮧ Please keep out this Colgate from the reach of the children below 6 years ﯾﻌﻨﯽ ﭼﮫ ﺳﺎﻝ ﺳﮯ ﮐﻢ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﭘﮩﻧﭻ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﻮﻟﮕﯿﭧ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﺭﮐﮭﯿﮟ / ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩﯾﺠﯿﮯ۔ ﮐﯿﻮﮞ ؟؟؟ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺑﭽﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﺎﭦ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻭﮦ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ ﺟﺎئے۔

ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺗﻨﺒﯿﮧ In case of accidental ingestion, please contact nearest poison control center immediately ﻣﻄﻠﺐ ﺍﮔﺮ ﺑﭽﮯ ﻧﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﺳﮯ ﭼﺎﭦ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﯿﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺑﮩﺖ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﺯﮨﺮ ﮨﮯ

ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ If you are an adult then take this paste on your brush in pea size ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﯿﺴﭧ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺮﺵ ﭘﺮ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻣﭩﺮ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﮧ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﯽ ﻟﯿﺠﯿﮯ۔ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﻮﮔﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﺟﻮ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﭨﯿﻠﯽ ﻭﯾﮋﻥ ﭘﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺵ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮئے ﺩﮐﮭﺎ ﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻠﮏ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﯿﺴﭧ ﭘﺮ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻨﺒﯿﮧ ﴿ Warning﴾ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ۔

.4 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘاﯾﺎ ﮐﮧ ﻭﯾﮑﺲ ﴿ Vicks ) ﻧﺎﻡ ﮐﯽ ﺩﻭﺍ ﭘﺮ ﯾﻮﺭﭖ ﮐﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﴿ Ban﴾ ﮨﮯ؟ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﺳﮯ ﺯﮨﺮ ﮈﮐﻠﯿﺮ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﭨﯽ ﻭﯼ ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﴿ AD ﴾ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔

.5 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﻻﯾﻒ ﺑﻮﺍئے ﴿ Life Bouy﴾ ﻧﮧ ﻧﮩﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺻﺎﺑﻦ ﴿ Bath Soap ﴾ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺣﻤﺎﻡ ﮐﺎ ﺻﺎﺑﻦ ﴿ Toilet Soap ﴾ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﻧﮩﻼﻧﮯ ﻭﺍﻻ Carbolic Soap ﮨﮯ؟ ﯾﻮﺭﭖ ﻣﯿﮟ ﻻﯾﻒ ﺑﻮﺍئے ﺻﺎﺑﻦ ﺳﮯ ﮐﺘﮯ ﻧﮩﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﻟﻮﮒ ﺧﻮﺏ ﻧﮩﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔

.6 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ Coke Pepsi ﻣﯿﮟ 21 ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﺯﮨﺮ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﺩﮬﮍﻟﮯ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﺑﺎﺯﯼ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﯼ ﮔﮭﺮ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﻧﯿﮩﮟ۔

.7 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﮨﯿﻠﺘﮫ ﭨﺎﻧﮏ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻏﯿﺮ ﻣﻠﮑﯽ ﮐﻤﭙﻨﯿﺎﮞ Boost , Complan, Horlics, Maltova, Protinx ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺩﮨﻠﯽ ﮐﮯ ﺁﻝ ﺍﻧﮉﯾﺎ ﺍﻧﺴﭩﯽ ﭨﯿﻮﭦ ﴿ﺟﮩﺎﮞ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻟﯿﺐ ﮨﮯ﴾ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﺎ ﭨﺴﭧ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﺘﮧ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﮐﮧ یہ ﺻﺮﻑ ﻣﻮﻡ ﭘﮭﻠﯽ ﮐﯽ ﮐﮭﻠﯽ ﺳﮯ ﺑﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﻣﻄﻠﺐ ﻣﻮﻡ ﭘﮭﻠﯽ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﻧﮑﺎﻟﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ waste ﺑﭽﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮔﺎؤﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ یہ Health Tonic ﺑﻨﺎئے ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ !!

.8 ﻣﯿﮉﯾﺎﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﻣﯿﺘﺎﺑﮫ ﺑﭽﻦ ﮐﺎ ﺟﺐ ﺁﭘﺮﯾﺸﻦ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ 10 ﮔﮭﻨﭩﮯ ﭼﻼ ﺗﮭﺎ ﺗﺐ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﺖ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﻧﮑﺎﻟﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ Coke Pepsi ﭘﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺳﮍﯼ ﮨﮯ۔ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﮔﻠﮯ ﮨﯽ ﺩﻥ ﺳﮯ ﺍﻣﯿﺘﺎﺑﮫ ﺑﭽﻦ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﺗﮏ ﭘﮭﺮ Coke Pepsi ﮐﺎ ﺍﯾﮉ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ۔ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﺍﮔﺮ ﺍﯾﻤﺎﻧﺪﺍﺭ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺳﭻ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﮐﮭﺎئے۔

.9 ﺁﺝ ﮐﻞ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﮮ ﻟﻮﮒ ﭘﺰﺍ pizza ﮐﮭﺎﻧﮯﮐﺎ ﺑﮍﺍ ﺷﻮﻕ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﻠﯿﮯ ﭘﺰﺍ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﻧﻈﺮ ﮈﺍﻝ ﻟﯿﺠﯿﮯ۔۔۔۔ ﭘﺰﺍ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﻤﭙﻨﯿﺎﮞ ۔۔ ﭘﺰﺍ ﮨﭧ ، ﮈﻭﻣﻨﺴﻦ ، ﮐﮯ ﺍﯾﻒ ﺳﯽ ، ﻣﯿﮑﮉﻭﻧﺎﻟﮉﺯ ، ﭘﺰﺍ ﮐﻮﺭﻧﺮ ، ﭘﺎﭘﺎ ﺟﻮﻧﺰ ﭘﺰﺍ ، ﮐﺎﻟﯿﻔﻮﺭﻧﯿﺎ ﭘﺰﺍ ، ﮐﭽﻦ ﺳﯿﻠﺰ ﭘﺰﺍ ﴿ Pizza Hut, Dominos, KFC , McDonalds, Pizza Corner , Papa John’s pizza, California pizza kitchen, Sal’s pizza . ) ﻭﻏﯿﺮﮦ ۔ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﻤﭙﻨﯿﺎﮞ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ ﮐﯽ ﮨﯿﮟ ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﯾﮑﯽ ﭘﯿﮉﯾﺎ ﭘﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﭘﺰﺍ Pizza ﻣﯿﮟ ﭨﯿﺴﭧ ﻻﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ E-631 flavor Enhancer ﻧﺎﻡ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻋﻨﺼﺮ Paste ﻣﻼﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻋﻨﺼﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ؟ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻼﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﻮ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﭘﺰﮮ ﮐﺎ ﭨﯿﺴﭧ ﺑﮍﮬﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮔﻮﮔﻞ ﭘﺮ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺑﺮﺍﮦ ﮐﺮﻡ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﯽ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﺴﯿﺞ ﮐﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﺮ ﻣﺬﮬﺐ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺗﮏ ﭘﮭﯿﻼﺋﯿﮯ۔ ﮨﻮﺷﯿﺎﺭ ﺭﮨﯿﮯ ۔۔۔

ﺍﮔﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﮑﯿﭧ ﭘﺮ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﮐﻮﮈ ﻟﮑﮭﮯ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﺠﯿﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﻣﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﻋﻨﺎﺻﺮ / ﺍﺟﺰﺍﺀ ﮐﻮﮈ ﻧﻮﭦ : ﯾﮧ ﺳﺒﮭﯽ ﮐﻮﮈ Code ﺁﭖ ﮐﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﺑﺎﮨﺮﯼ ﮐﻤﭙﻨﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﮯ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﭼﯿﭙﺲ ، ﺑﺴﮑﭧ ، ﭼﯿﻮﻧﮕﻢ ، ﭨﺎﻓﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮕﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ۔

ﻣﯿﮕﯽ ﮐﮯ ﭘﯿﮑﯿﭧ ﭘﺮ Ingredient ﴿ﺍﺟﺰﺍﺀ﴾ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ E 635 ﻟﮑﮭﺎ ﻣﻠﯿﮕﺎ ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ Google ﭘﺮ ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﻧﻤﺒﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﮔﺎئے ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ E 322
ﺍﻟﮑﺤﻞ ﴿ﺷﺮﺍﺏ﴾ E 422
ﺍﻟﮑﺤﻞ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯿﻤﯿﮑﻠﺰ E 442
ﮔﺎئے ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﮑﺤﻞ ﮐﺎ ﻋﻨﺼﺮ E 471
ﺍﻟﮑﺤﻞ E 476
ﮔﺎئے ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺭ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﻣﯿﮑﺴﭽﺮ E 481
ﺟﺎﻥ ﻟﯿﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ E 627
ﮔﺎئے ، ﺳﻮﺭ ، ﺑﮑﺮﯼ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﻣﯿﮑﺴﭽﺮ E 472
ﺳﻮﺭ ﮐﯽ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ E 631

ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ Google ﭘﺮ ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﻧﻤﺒﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
 E100, E110, E120, E140, E141, E153, E210, E213, E214, E216, E234, E252, E270, E280, E325, E326, E327, E334, E335, E336, E337, E422, E430, E431, E432, E433, E434, E435, E436, E440, E470, E471, E472, E473, E474, E475, E476, E477, E478, E481, E482, E483, E491, E492, E493, E494, E495, E542, E570, E572, E631, E635, E904.

ﺁﭖ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﭘﮭﺮ ﮔﺬﺍﺭﺵ ﮨﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺷﺌﯿﺮﮐﺮﻧﺎ ﻧﮧ ﺑﮭﻮﻟﯿﮟ ﯾﮧ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﮨﺮ ایک ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﮯ..

اسپرین کے حیرت انگیز دیگر کمالات


اسپرین دنیا بھر میں مقبول ترین درد کش گولی ہے جو سستی ہونے کے باعث ہر طبقے کے استعمال میں رہتی ہے تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ دوا صرف درد پر ہی قابو نہیں پاتی بلکہ مختلف اقسام کے کینسر اور متعدد امراض کے خلاف بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

مگر بات یہی ختم نہیں ہوتی طبی لحاظ سے مفید یہ گولی صرف بیماریوں کے خلاف ہی مفید نہیں بلکہ اس سے ایسے روزمرہ کے کام بھی سرانجام دیئے جاسکتے ہیں جن کا آپ نے کبھی تصور بھی نہ کیا ہوگا۔ اپنے دوستوں کو ڈان نیوز کے آرٹیکل سے ماخوذ اسپرین کے دیگر حیرت انگیز کمالات کے بارے میں بتاتے ہیں۔

گاڑیوں کی مردہ بیٹریوں میں نئی جان ڈالنا
اگر تو گاڑی چلانے کے لیے اسٹارٹ کرتے ہوئے آپ کے سامنے یہ انکشاف ہوا کہ کار کی بیٹری نے تو کام کرنا چھوڑ دیا ہے اور ارگرد مدد کے لیے کوئی موجود نہیں تو آپ کیا کریں گے؟ ان حالات میں اسپرین کی دو گولیاں واقعی مددگار ثابت ہوں گی بس آپ انہیں بیٹری کے اندر ڈال دیں۔ اسپرین میں پائے جانے والا ایسی ٹائل سیلی سیلک ایسڈ بیٹری میں موجود سلفرک ایسڈ کے ساتھ مل کر اس مردہ بیٹری میں کرنٹ دوڑا دے گا اور آپ کچھ دور تک سفر کرکے قریبی سروس اسٹیشن تک پہنچ سکیں گے۔

پسینے کے داغوں کو مٹانا
موسم گرما میں جسم سے پسینہ پانی کی طرح بہتا ہے اور اس دوران ہلکے رنگ کے کپڑوں پر اس کے داغ بھی نمایاں ہوجاتے ہیں جن کو صاف کرنا ناممکن تو نہیں تاہم مشکل ضرور ہے، تاہم مایوس مت ہو بس اپنے سفید یا ہلکے رنگ کی قمیض پر سے پسینے کے داغ مٹانے کے لیے اسپرین کی دو گولیوں کو پیس کر کپڑے دھونے والے پاﺅڈر میں مکس کرکے ایک یا دو کپ گرم پانی میں ڈال دیں۔ پھر اس محلول یا سلوشن میں اپنی قمیض کو دو سے تین گھنٹے تک بھگو کر رکھیں آپ اس کا اثر دیکھ کر واقعی حیران ہوجائیں گے۔

بالوں کی رنگت کی بحالی اور سر کی خشکی سے نجات
اگر تو آپ کے بال ہلکے رنگ کے ہیں تو کلورین ملے پانی سے نہانے سے اس کے اثرات بالوں کے رنگ پر بہت نمایاں اور ناخوشگوار محسوس ہوتے ہیں تاہم آپ اپنے بالوں کو اصل شکل میں واپس بہت آسانی سے لاسکتے ہیں، بس چھ سے آٹھ اسپرین گرم پانی کے ایک گلاس میں ڈال دیں، پھر اس پانی کو اپنے بالوں پر چھڑک کر مساج یا مالش کریں اور دس پندرہ منٹ تک یہ عمل دوہرائیں بالوں کی اصل رنگت بحال ہوجائے گی۔ اسی طرح اسپرین ایسے اجزاء(سیلی کائی لیک ایسڈ) سے بھرپور دوا ہے جو بیشتر خشکی سے نجات دلانے والے شیمپوز کا حصہ ہوتے ہیں۔ اسپرین کی 2 گولیوں کو پیس کر سفوف کی شکل دیں اور سر پر لگانے کے لیے جتنا شیمپو لیتے ہیں اس میں شامل کرلیں، اس مکسچر کو اپنے بالوں پر ایک سے دو منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر اچھی طرح دھولیں، اس کے بعد پھر سادہ شیمپو سے سر کو دھوئیں آپ اس کا اثر دیکھ حیران رہ جائیں گے۔

چیرے کے دانوں کو خشک کرنا
نوجوانی میں دانوں کا چہرے پر ابھرنا عام ہوتا ہے جو سرخ ہونے کے ساتھ ساتھ تکلیف کا بھی باعث بنتے ہیں۔ اکثر پچیس سے تیس سال کی عمر تک بھی اس کا تجربہ ہوتا رہتا ہے جو اکثر افراد خاص طور پر خواتین کے لیے فکرمند کا باعث ہوتا ہے۔ تو ایسا ہونے کی صورت میں دانوں سے نجات کے لیے اسپرین کی ایک گولی کو پیسے اور میں تھوڑا سا پانی ڈال کر پیسٹ سا بنالیں۔ اس پیسٹ کو دانوں پر لگائیں اور کچھ منٹوں تک آرام سے بیٹھے رہیں جس کے بعد چہرے کو صابن اور پانی سے دھولیں۔ اس عمل سے سرخی کم ہوجائے گی اور دانے خشک ہونے لگیں گے، اگر آرام نہ آئے تو اس عمل کو اس وقت تک دوہرائیں جب تک دانے خشک نہ ہوجائے۔

سخت جلد کا علاج
اپنے پیروں کی سخت ہوجانے والی جلد کو نرم کرنے کے لیے پانچ سے چھ اسپرین کو پیس کر سفوف کی شکل دے دیں۔ اس میں ایک سے دو چائے کے چمچ پانی اور لیموں کا عرق شامل کرکے پیسٹ بنالیں۔ اس مکسچر کو متاثرہ حصوں میں لگائیں اور پھر اپنے پیروں پر گرم تولیہ لپیٹ کر انہیں کسی پلاسٹک بیگ سے کور کرلے۔ کم از کم دس منٹ تک اسی حالت میں رہیں پھر پلاسٹک بیگ اور تولیے کو ہٹا دیں اور اپنے پیروں کی نرمی کو محسوس کرکے حیران ہوجانے کے لیے تیار ہوجائیں۔

بالوں کی خشکی کو کنٹرول کرنا
بالوں کی خشکی کا مسئلہ کس کو درپیش نہیں ہوتا جس کے لیے مہنگے سے مہنگے شیمپوز اور کریمیں وغیرہ استعمال کی جاتی ہیں۔ تاہم اس پر قابو پانے کا آسان ترین نسخہ اسپرین کی شکل میں موجود ہے بس دو گولیوں کو پیس کر سفوف بنادیں اور اس میں شیمپوں کی نارمل مقدار شامل کرکے اپنے سر پر لگالیں۔ اس مکسچر کو ایک سے دو منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر دھولیں۔ اس کے بعد اپنے سر کو صرف شیمپو سے ایک بار دھونا نہ بھولیں۔

کیڑوں کے کاٹے اور ڈنک کی تکلیف سے نجات
مچھر کے کاٹنے یا شہد کی مکھی کے ڈنک سے ہونے والی سوجن کو کنٹرول کرنے کے لیے اسپرین کی ایک گولی کو متاثرہ حصے پر آہستہ آہستہ مالش کی طرح رگڑے۔ آپ تکلیف میں فوری طور پر نمایاں کمی محسوس کریں گے جبکہ سوجن بھی کنٹرول میں آجائیں گی۔

پھولوں کو دیر تک زندہ رکھیں
گلاب یا کسی بھی پھول کو جب ٹہنی سے کاٹ لیا جاتا ہے تو وہ کچھ دیر بعد مرجھانا شروع ہوجاتے ہیں تاہم اگر آپ اسے کافی دیر تک تازہ رکھنا چاہتے ہیں تو اسپرین کی ایک گولی پیس کر پانی میں ڈالے اور وہ پانی کسی گلدان یا ایسے برتن میں ڈال دیں جس میں آپ پھول رکھ سکیں، وہ پھول عام دورانیے سے زیادہ عرصے تک مرجھانے سے بچے رہیں گے۔

باغبانی میں مددگار
اسپرین نہ صرف آپ کے درد پر قابو پانے کے لیے بہترین ہے بلکہ آپ کے باغ کو بھی اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ کچھ افراد اسپریم کو پیس کر خراب جڑوں کے اوپر ڈال دیتے ہیں یا پانی میں مکس کرکے زمین پر فنگس کا علاج کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، تاہم یہ احتیاط رکھیں کہ اپنے پودوں کے ارگرد اسپرین کا استعمال بہت زیادہ نہ کریں، بس ایک گولی اور ایک لیٹر پانی کافی ثابت ہوگا۔

کپڑوں پر سے انڈے کے داغ ہٹانا
کیا پکانے یا کھانے کے دوران انڈے کی زردی نے آپ کے لباس کو داغ دار کردیا ہے؟ تو ان کو ہٹانے کے لیے پہلے آپ اسفنج نیم گرم پانی کے ساتھ اس جگہ پر رگڑیں، گرم پانی استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے داغ پختہ ہوجائے گا، اگر پھر بھی داغ نہ ہٹے تو پھر ٹارٹریٹ کی کریم اور پانی کو مکس کرکے ایک پیسٹ کی شکل دیں اور اس میں اسپرین کی ایک گولی کو پیس کر شامل کرلیں۔ اس پیسٹ کو داغ پر پھیلائیں اور تیس منٹ تک کے لیے چھوڑ دیں اس کے بعد اسے گرم پانی سے دھولیں۔ داغ صاف ہوجائے گا۔
( تحریر فیصل ظفر اردو ڈان نیوز بلاگ)

وہ اہم غذائیں جو آپ کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں

ماہرین کے مطابق بعض پھل اور غذائیں نہ صرف جسمانی طور پر صحت مند بناتی ہیں بلکہ کئی ذہنی اور دماغی امراض سمیت بہت سی بیماریوں سے بھی دور رکھتی ہیں۔


کم چکنائی والا دہی:
کیلشیم اور پروٹین سے بھرپور لیکن کم چکنائی والا دہی بالخصوص خواتین کے لیے ایک بہترین غذا ہے کیونکہ دہی کا استعمال چھاتی کے سرطان اور نظام ہاضمہ کو تزابیت سے محفوض رکھتا ہے جوکہ خواتین میں عام بیماریاں ہیں۔ لہٰذا طبی ماہرین کے مطابق دہی کا ایک کپ روازنہ استعمال کرنا چاہیے۔

دالیں:
دالوں میں چکنائی اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے دالیں چھاتی کے سرطان اور دل کے امراض کے خلاف بہترین غذا ہے لہٰذا دالوں کو ہفتے میں 3 سے 4 بار کھانے میں ضرور استعمال کرنا چاہیے۔

ڈارک چاکلیٹ:
ڈارک چاکلیٹ میں شامل میگنیس، میگنیشیم، فاسفورس اور کاپر زنک ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار اداکرتے ہیں اس کے علاوہ ڈارک چاکلیٹ دل کے دورہ اور امراض کو کم کرنے میں بھی اہم کردار اداکرتی ہے۔

پپیتے کا استعمال:
طبی ماہرین کے مطابق پپیتے کی دو پھانکیں روزانہ پوٹاشیم اور وٹامن سی حاصل کرنے کا بہترین زریعہ ہے جب کہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پپیتا پتے کے امراض سے بھی بچاؤ میں اہم کردار اداکرتا ہے۔

ٹماٹر:
ٹماٹر میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ چھاتی کے سرطان سے متاثر ہونے میں بچاتا ہے جب کہ ٹماٹر کا استعمال سورج کی نقصان دہ شعاؤں سے بھی بچاتا ہے اور خواتین کو جوان اور اسمارٹ رکھتا ہے۔

پالک کا استعمال:
پالک کا استعمال ہر گھر میں ہوتا ہے اور اگر خواتین ہفتے میں روزانہ 3 سے 4 بار اس کا استعمال کیا جائے تو پیدائش کے وقت بچوں میں ظاہر ہونے والی خامیوں سے بچا جاسکتا ہے اس کے علاوہ پالک ہماری جلد کو گرمی اور چھائیوں سے بھی بچاتی ہے۔

ضرورت سے زیادہ نیند آپ کی بینائی چھین سکتی ہے، ماہرین

ایک مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ معمول سے زیادہ کی نیند سے پیدا ہونے والے امراض نابینا پن کی وجہ بن سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جو لوگ 8 گھنٹے سے زیادہ کی نیند لیتے ہیں ان میں جیوگرافک اٹروفی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو انسانی آنکھ میں نابینا پن کی ایک بڑی وجہ میکیولر ڈی جنریشن کی وجہ بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مرض 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں نابینا پن کی سب سے بڑی وجوہ میں سے ایک ہے۔ اس مرض میں بینائی ممکن بنانے والا ایک اہم حصہ میکولا خراب ہوجاتا ہے اور لوگ صحیح انداز میں نہیں دیکھ پاتے۔

امریکہ میں ناردرن کیلیفورنیا ریٹینا وٹرس ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر راہول این کھرانہ نے ایک ہزار 3 مریضوں کا تجزیہ کرکے ان کے نیند کا دورانیہ نوٹ کیا اور اس کی رپورٹ سائنسی جرنل ’ ریٹینا‘ میں شائع کرایا ہے۔ اس کے مطابق تکیے پر بھاری سر کے ساتھ سونے سے آنکھوں پر بہت دباؤ پڑتا ہے جو آنکھوں کے لئے شدید نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ راہول کہتے ہیں کہ عمر رسیدہ افراد تکیے میں منہ دباکر نہ سوئیں تاکہ آنکھوں پر ہونے والے دباؤ کو کم سے کم رکھا جاسکے۔

آنکھوں پر دباؤ کی صورت میں گلوکوما جیسی صورت پیدا ہوجاتی ہے اور آنکھ میں مائع کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے جس سے آنکھوں کے بعض اعصاب پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور اندر ٹوٹ پھوٹ شروع ہوسکتی ہے۔ اس مطالعے میں جان ہاپکنز یونیورسٹی بالٹی مور کے ماہرین نے حصہ لیا ہے اور وہیں مریضوں کو دیکھا گیا ہے۔

ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے کہ لوگ دیر تک سونے سے اجتناب کریں اور سونے کے طریقے کو بہتر بنائیں تاکہ چہرے اور آنکھوں پر دباؤ کم سے کم پڑے۔

زندگی کی نہایت اہم رات


اس کا نام ڈاکٹر احمد تھا اور وہ سعودی عرب کا معروف طبیب تھا۔ لوگ اس سے مشورہ لینے کے لیے کئی کئی دن تک انتظار کرتے۔ اس کی شہرت بڑھتی چلی گئی۔دارالحکومت میں ایک انٹر نیشنل میڈیکل کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں اسے بھی دعوت دی گئی۔ اس کی خدمات کے پیش نظر فیصلہ ہوا کہ وہ اس کانفرنس میں نہ صرف کلیدی مقالہ پڑھے گا بلکہ اس موقع پر اسے اعزازی شیلڈ اور سرٹیفکیٹ بھی دی جائے۔ڈاکٹر احمداپنے گھر سے ائیرپورٹ کی طرف روانہ ہوا۔


وہ بڑا خوش اور پُرسکون تھا۔ آج شام اس کی تکریم اور عزت کی جانے والی تھی۔ اس کا سوچ کر وہ اور بھی زیادہ آسودہ ہوگیا۔ ائیر پورٹ پر وہ معمول کی چیکنگ کے بعد فوراً ہی ہوائی جہاز میں سوار ہوگیا۔ اس کی فلائٹ وقت کے مطابق پرواز کر گئی۔ کوئی آدھ پون گھنٹے کے بعد ائیر ہوسٹس نے اعلان کیا ہم معذرت خواہ ہیں کہ طیارے میں فنی خرابی کے باعث ہم قریبی ائیر پورٹ پر اتر رہے ہیں۔ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہے۔

فلائٹ بغیر کسی رکاوٹ اور حادثے کے قریبی ائیر پورٹ پر اتر گئی۔ مسافر جہاز سے اتر کر لاؤنج میں چلے گئے۔ ڈاکٹر احمد بھی دیگر مسافروں کے ساتھ طیارے کی فنی خرابی کے درست ہونے کا انتظار کرنے لگے۔تھوڑی دیر کے بعد ائیر پورٹ اتھارٹی نے اعلان کیا:خواتین وحضرات! انجینئر نے بتایا ہے کہ فنی خرابی کے درست ہونے کا فوری طور پر کوئی امکان نہیں ہے۔ لہٰذا مسافروں کے لیے متبادل طیارہ کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ یہ طیارہ کب آئے گا ؟کسی کو علم نہ تھا۔ تھوڑی دیر بعد نیا اعلان ہوا کہ متبادل طیارہ کل ہی آسکتا ہے۔ ہم اس زحمت کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ اب آپ کو ہوٹل پہنچا دیا جائے گا۔

ڈاکٹر احمدکے لیے یہ اعلان نہایت تکلیف دہ اور پریشان کر دینے والا تھا۔ آج رات تو اس کی زندگی کی نہایت اہم رات تھی۔ وہ کتنے ہفتوں سے اس رات کا منتظر تھا کہ جب اس کی تکریم ہونی تھی۔ وہ کرسی سے اٹھا اور ائیر پورٹ کے اعلی افسر کے پاس جا پہنچا، اپنا تعارف کرایا اور کہا کہ میں انٹر نیشنل لیول کا ڈاکٹر ہوں۔ میرا ایک ایک منٹ قیمتی ہے ۔ مجھے آج رات دارالحکومت میں مقالہ پڑھنا ہے۔ پوری دنیا سے مندوبین اس سیمینار میں شرکت کے لیے آئے ہوئے ہیں اور آپ لوگ ہمیں یہ خبر سنا رہے ہیں کہ متبادل طیارہ24 گھنٹے بعد آئے گا۔متعلقہ افسر نے اسے جواب دیا: محترم ڈاکٹر صاحب ہم آپ کی عزت اور قدر کرتے ہیں ۔

ہمیں آپ کی اور دیگر مسافروں کی مشکلات کا اندازہ ہے۔ لیکن یہ ہمارے بس کی بات نہیں اور نیا طیارہ فوری طور پر فراہم کرنا میرے بس میں نہیں ہے۔البتہ وہ شہر جہاں آپ کو کانفرنس میں شرکت کے لیے جانا ہے، یہاں سے بذریعہ کار سے صرف تین چار گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ اگر آپ کو بہت جلدی ہے تو ائیر پورٹ سے کرایہ پر گاڑی حاصل کریں اور خود ڈرائیو کرتے ہوئے متعلقہ شہر پہنچ جائیں۔ ‘‘

ڈاکٹر احمدلمبی ڈرائیونگ کرنا پسند نہ کرتے تھے۔ مگر اب یہ مجبوری تھی اس کے پاس کوئی متبادل راستہ تھا ہی نہیں۔اس نے متعلقہ آفیسرکے مشورے کوپسند کیا اور ایئر پورٹ سے کار کرایہ پر لے کر متعلقہ شہر کی جانب روانہ ہو گیا۔ ابھی کچھ ہی فاصلہ طے کیاتھا کہ اچانک موسم خراب ہو نا شروع ہو گیا۔آسمان پر گہرے بادل نمو دار ہوئے۔تیز آندھی اس پر مستزادتھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے زور دار بارش شروع ہوگئی اور ہر طرف اندھیر ا چھا گیا۔ موسم کی خرابی کی و جہ سے اسے اندازہ ہی نہ ہوا کہ وہ کس سمت جارہا ہے۔ دو گھنٹے تک وہ مسلسل چلتا گیا،بالآخر اسے یقین ہو گیاکہ وہ راستے سے بھٹک چکا ہے۔

اب اسے بھوک اور تھکاوٹ کااحساس بھی بڑی شدت سے ہونے لگا۔اس نے سوچا تھا : تین چار گھنٹے ہی کا سفر تو ہے ، ا س لیے اس نے اپنے ساتھ کھانے پینے کی کوئی چیز بھی نہ لی تھی۔اب اسے کسی ایسے ٹھکانے کی تلاش تھی جہاں سے اسے کھانے پینے کی کوئی چیز مل سکے۔وقت تیزی سے گزرتا رہا تھا۔ چاروں طرف رات کا اندھیرا بھی چھا چکا تھا۔ ایک چھوٹے سے گاؤں کے پاس سے گزرتے ہوئے اس نے غیر شعوری طور پراپنی گاڑی ایک چھوٹے سے گھر کے سامنے روک دی۔

اس کا ہاتھ گھر کے دروازے پر دستک دے رہا تھا جب اندر سے ایک بوڑھی عورت کی نحیف و ناتواں آوازاس کے کانوں میں پڑی جو کہہ رہی تھی:جو بھی ہو اندر آجاؤ دروازہ کھلا ہے۔ ڈاکٹراحمدگھر میں داخل ہو اتو دیکھا کہ ایک بوڑھی عورت متحرک کرسی پر بیٹھی ہے۔ اس نے خاتون سے کہا: اماں! میرے موبائل کی بیٹری ختم ہو چکی ہے، کیا میں اپنا موبائل چارج کر سکتا ہوں؟

بوڑھی عورت مسکرا کر کہنے لگی: میرے بیٹے کون سے فون کی بات کررہے ہو؟ تمھیں معلوم نہیں اس وقت تم کہاں ہو؟ ہما رے ہاں نہ تو بجلی ہے نہ ٹیلی فون،یہ تو ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، جہاں شہری سہولتوں کاکوئی تصور نہیں ہے پھر اس نے مزید کہا! میرے بیٹے وہ سامنے میز پر چائے اور کھانا رکھاہے۔لگتا ہے کہ تم بھوکے اور پیاسے ہو۔راستہ بھٹک گئے ہو۔تم پہلے کھانا لو پھر بات کریںگے۔ لگتا ہے تم خاصا طویل فاصلہ طے کر کے آئے ہو۔ ڈاکٹر احمدنے اس بوڑھی خاتون کا شکریہ ادا کیا اور کھانے پر ٹوٹ پڑا ۔سفر کی تھکاوٹ سے اسے شدید بھوک لگ رہی تھی ۔اچانک خاتون کی کرسی کے ساتھ والی چارپائی پر حرکت ہوئی اور ایک معصوم نے رونا شروع کر دیا۔خا تون نے اس بچے کوتھپک کر سلایا اور اسے دعائیں دینا شروع کیں۔وہ اس بچے کی صحت اور سلامتی کے لیے لمبی لمبی دعائیں کر رہی تھی۔

ڈاکٹراحمدنے کھانا کھایا اور بوڑھی اماں سے کہنے لگا: اماں جان! آپ نے اپنے اخلاق ‘کرم اور میز بانی سے میرا دل جیت لیا ہے۔آ پ لمبی لمبی دعائیں مانگ رہی ہیں ۔ امید ہے کہ اللہ تعالی آپ کی دعائیں ضرور قبول کرے گا۔ ’’میرے بیٹے! وہ بوڑھی گویا ہوئی۔‘‘ میرے اللہ نے میری تمام دعائیں سنی اور قبول کی ہیں۔ہا ں بس ایک دعا باقی ہے جو میرے ضعفِ ایمان کی وجہ سے پور ی نہیں ہوئی ۔تم تو مسافرہو، دعا کرو کہ وہ بھی قبول ہو جائے۔

ڈاکٹر احمدکہنے لگا: اماں جان وہ کونسی دعا ہے جو قبول نہیں ہوئی۔آپ مجھے اپنا کام بتائیں میں آ پ کے بیٹے کی طرح ہوں ۔اللہ نے چاہا تو میں اسے ضرورکروں گا۔آپ کی جو مدد میرے بس میں ہو گی ضرور کروں گا۔ خاتون کہنے لگی: میرے عزیز بیٹے !وہ دعا اور خواہش میرے اپنے لیے نہیں بلکہ اس یتیم بچے کے لیے ہے جو میرا پوتا ہے۔اس کے ما ں باپ کچھ عرصہ پہلے فوت ہو چکے ہیں۔ اسے ہڈیوں کی ایک بیما ری ہے جس کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذو ر ہے۔میں نے قریبی حکیموں، مہمانوں سے اس کے بڑے علاج کرائے ہیں مگر تمام اطباء اس کے علاج سے عاجز آ گئے ہیں ۔

لوگو ں نے مشورہ دیا ہے کہ اس ملک میں ایک ہی ڈا کٹر ہے جو اس ہڈیوں کے علاج کا ما ہر ہے، اس کی شہرت دور دور تک ہے ۔ وہ بڑا مانا ہوا سرجن ہے۔ وہی اس کا علاج کر سکتاہے، مگر وہ تو یہاں سے بہت دو ر رہتا ہے پھر سنا ہے بہت مہنگا بھی ہے۔ اس تک پہنچنا کوئی آسان کام تو نہیں ہے۔ تم میری حالت تو دیکھ ہی رہے ہو،میں بوڑھی جان ہوں۔کسی وقت بھی بلاوا آ سکتا ہے۔مجھے ڈر ہے کہ میرے بعد اس بچے کی نگہداشت کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔میں ہر وقت اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ کوئی سبب پیدا کر دے کہ اس بچے کا اس ڈاکٹر سے علاج ہو سکے۔ عین ممکن ہے کہ اس یتیم بچے کو شفاء اسی ڈاکٹر کے ہاتھوں مل جائے۔

ڈاکٹر احمداپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا، اس نے روتی ہوئی آواز میں کہا: اماں جان! میرا طیارہ خراب ہوا، راستے میں اُترنا پڑا کار کرائے پر لی، خوب طوفان آیا‘ آندھی او ر بارش آئی، راستہ بھول گیا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے آپ کے گھر زبر دستی بھجوا دیا۔اما ں آپ کی آخری دعا بھی قبول ہو چکی ہے۔اللہ رب العزت نے ایسے اسباب مہیا کر دیے ہیں کہ وہ ہڈیوں کا بڑا ڈاکٹر خود چل کر آپ کے گھر آگیا ہے۔ اب میں آپ کے پوتے کا علاج کروں گا۔‘‘

جب اللہ تعالی اپنے کسی بندے کی سنتا ہے تو پھر اس کوپورا کرنے کے لیے اسباب بھی خود ہی مہیا فرما دیتا ہے۔کائنات کی ساری مخلوق چاہے وہ جاندار ہو یا بے جان، اللہ کے حکم اور اس کی مشیّت کی پابند ہے۔ اس واقعے میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح اللہ تعالی نے زمین وآسمان کی مختلف قوتوں کو کام میں لا کر بوڑھی اماں کی دعا کو پورا کرنے میں لگا دیا۔

ارشاد باری تعالی ہے:
أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ
بھلا کون بیقرار کی التجا قبول کرتا ہے۔ جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون اس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین بناتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں مگر) تم بہت کم غور کرتے ہو.
سورة النمل - الآية 62

موسمی پھلوں کا استعمال قوت مدافعت میں اضافے کے لیے مفید ہے، ماہرین

ماہرین طب نے کہا ہے کہ ہر موسم میں آنے والے پھل قدرت کا بہترین عطیہ ہوتے ہیں اور موسمی پھلوں کا استعمال صحت اورقوت مدافعت کے لیے انتہائی مفید ہے، بچوں اوربالخصوص حاملہ خواتین کوہرموسم کا پھل ضرور کھلاناچاہیے کیونکہ موسمی پھلوں کے کھانے سے نہ صرف توانائی بلکہ مذکورہ موسم میں ممکنہ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔


ماہرین غذائیت کاکہنا ہے کہ پھلوں کا بادشاہ آم بھرپورذائقے دار پھل ہوتا ہے، بھرپورتوانائی والے پھل آم میں مختلف وٹامنزشامل ہوتے ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ گرمیوں میں آم کے کھانے سے دانے نکل آتے ہیں، ماہرین غذائیت کاکہنا تھا کہ آم بھرپورغذائیت اورقوت مدافعت پیداکرتا ہے تاہم شوگرکے مریض دن میں ایک پھل اپنے معالجین کی ہدایت کے مطابق کھا سکتے ہیں،

ماہرین غذائیت نے بتایا کہ موسم گرمامیں اسٹرابری انسانی صحت کی ضامن اورقدرت کا خوش ذائقہ پھل ہے، جدید طبی تحقیقات کے مطابق اسٹرابری کا روزانہ استعمال انسانی جسم کی قوت مدافعت بڑھانے اور صحت مند رکھنے میں اہم کردار اداکرتا ہے ا س میں وٹا من سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، اسٹرابری میں موجو د مختلف وٹامن شامل ہوتے ہیں۔ اسٹرابری میں موجود اینٹی آکسیڈیئٹس انسانی جسم میں پائے جانے والے فری ریڈیکلزکو بھی ختم کرتے ہیں، اسٹرابری میں فائیبر، غذائی ریشہ سیلیکو ن، پوٹا شیم، میگنیشیم ،جست، آیوڈین فولک ایسڈ سمیت دیگر وٹامنزکی مقدار پائی جاتی ہے، اسٹرابری کھانے سے قوت مدافعت بحال رہتی ہے جس سے نز لہ زکا م سمیت دیگر انفیکشن سے انسان محفوظ رہتا ہے،

ماہرین غذائیت نے بتایاکہ گرمیوں میں فالسہ کا شربت استعمال کرنا بہترین ہوتا ہے، فالسہ جگر میں موجود فاسدے مادے ختم کرتا ہے اورفرحت وتوانائی اور ٹھنڈک پہنچاتا ہے، ماہرین کاکہنا تھا کہ اسی طرح قدرت کے عطا کردہ کردہ تمام پھلوں میں قدرتی توانائی، وٹامنز سمیت دیگر خصوصیات موجود ہوتی ہیں ان کے استعمال سے قوت مدافعت میں اضافہ اورجسم میں توانائی پیداہوتی ہے۔

ایک ہفتے میں 6کلو گرام تک وزن کم کرنے کے آسان طریقے

بعض اوقات ہمیں وزن کم کرنے کا آسان اور کم مدت فارمولہ چاہیے ہوتا ہے جو آسان بھی ہو کیوں کہ آپ جلد ہی کسی ایسے موقع میں شرکت کرنے والے ہوتے ہیں جہاں آپ سلم اور سمارٹ دکھائی دینا چاہتے ہیں۔ حسب ذیل غذا ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو کم وقت میں وزن کم کرنا چاہتے ہیں اور یہ غذا ڈاکٹروں کی تجویز کردہ بھی ہے۔ اس کو استعمال کرکے آپ اپنے آپریشن سے پہلے ایک ہفتہ میں وزن گھٹا سکتے ہیں۔
یہ ایک کیمیکل غذا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس میں ایسی اجزاءشامل ہیں جو وزن کم کرنے میں معاون ہیں اور ایک دوسرے مل کر رد عمل پیدا کرتے ہیں۔ اگر آپ اس پر عمل پیرا ہوں تو ایک ہفتے میں 6کلو وزن کم کرسکتے ہیں اور زیادہ کھانے پر وزن بڑھے گا بھی نہیں اور اگر آپ اپنے صحت کی مکمل اور ہالنگ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یہ غذا آپ کو ایک اچھا آغاز دے سکتی ہے۔ جب پچھلے ہمارے ایک دوست نے ہمیں یہ ڈائیٹ دی تو ہم نے اس کا تجربہ کرکے دیکھا یہ کام کرتی ہے۔ لیکن انتباہ ایک لفظ جو بظاہر مشکل اور انڈوں پر بہت پاگل پن دکھائی دے گا لیکن اگر آپ نے اسے جاری رکھا تو یہ فوری نتائج حاصل کرنے کا موجب ہوگا۔

وزن کم کرنے کے اصول حسب ذیل ہیں۔
٭اگرآپ اس غذا کو ایک ہفتہ استعمال کرتے ہیں تو دوبارہ شروع کرنے سے پہلے کم از کم دو ہفتے کا وقفہ دیں۔
٭الکحل والے کسی مشروب کی اجازت نہیں۔
٭غذا میں لکھی ہوئی چیزوں کے علاوہ سب کچھ منع ہے۔
٭کوئی متبادل غذا نہیں۔
٭مکھن دودھ اور چربی کا استعمال ممنوع ہے۔
٭جو کچھ بتایا جائے وہی کھائیں۔
٭مشروبات میں چائے، کافی لیمن ٹی، انگور کا رس ٹانک واٹر اور سوڈا کے علاوہ عام پانی جو آپ کی بھوک کو کم کرے گا کے علاوہ کچھ نہ پیا جائے۔
٭سلا د میں صر ف ٹماٹر،سلاد کے پتے کھیرا اور اجوائن کے علاوہ کچھ نہ کھایا جائے۔
٭چینی کی ہر قسم سے مکمل پرہیز۔

اگر آپ تیار ہیں تو سات روزہ ڈائٹ پلان حاضر خدمت اللہ آپ کی مدد کرے۔

پہلا دن:
ناشتے میں صبح ایک سوکھے ڈبل روٹی کا پیس بھنے ہوئے ٹماٹر کے ساتھ۔دوپہر کے کھانے میں تازہ پھلوں کا سالاد جو پھل آپ کو پسند ہوئے لیجیے۔ جتنا جی چاہے کھائیں لیکن ایک ہی نشست میں مت کھائیں۔ رات کے کھانے میں دو ابلے ہوئے سخت انڈے سالاد اور چکوترہ۔ یاد رہے کہ یہ پہلا دن انتہائی شکل ہوگا لیکن آگے چل کر آسانی ہوگی۔

دوسرا دن:
ناشتے میں چکوترہ اور ایک ابلا انڈہ دوپہر کے کھانے میں بھنا ہوا مرغی کا گوشت حسب منشا سلاد کے ساتھ۔ رات کے کھانے میں بھنا ہوا گوشت کا ٹکڑا اور سالاد۔ اب آپ کل سے بہتر محسوس کریں۔

تیسرا دن:
ناشتے میں چکوترا اورایک ابلا انڈا جبکہ دوپہر کے کھانے میں دو ابلے انڈے اور ٹماٹر رات کے کھانے میں بھیڑ کے گوشت بھنے ہوئے تتلے۔ اجوائن اور کھیرا۔

چوتھا دن:
ناشتے میں ایک سلائس اور 2انڈے دوپہر کے کھانے میں تازہ پھلوں کا سلاد کوئی پھل جس قدر بھی آپ سے کھایا جائے کھائیں۔ رات کے کھانے میں ٹھوس ابلے انڈے دو عدد سلاد اور چکوترے کے ساتھ۔

پانچواں دن:
ایک سوکھا سلائس اور دو ابلے ہوئے انڈے۔ دوپہر کے کھانے میں دو ابلے ہوئے انڈے ٹماٹروں کے ہمراہ کھائیں جبکہ رات کے کھانے میں تازہ یا ٹین پیک مچھلی سلاد کے ہمراہ لیں۔

چھٹا دن:
ایک ابلا انڈا ناشتے میں کھا کر ایک گلاس چکوترے کا جوس نوش فرمائیں۔ جبکہ دوپہر کے کھانے میں تازہ پھلوں کا سلاد حسب منشا اور رات کو روسٹ چکن گوبھی کے پتے اور گاجریں۔

ساتواں دن:
ناشتے میں دو انڈے اور بھنے ہوئے ٹماٹر جبکہ دوپہر کے کھانے میں دو ابلے انڈے اور پالک۔ رات کے کھانے میں بھنے ہوئے گوشت کے قتلے اور سلاد۔