Showing posts with label Health. Show all posts

ایسے 5 کام جو کوشش کی جائے تو نیند کے دوران بھی سیکھے جاسکتے ہیں

نفسیات کی رو سے انسانی دماغ نیند کے دوران بھی اہم کام سیکھتا رہتا ہے جس پر تحقیق کے بعد ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نئی زبان سیکھنے سے لے کر تمباکو نوشی جیسی بری عادات کو چھوڑنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔


نئی زبانیں سیکھنا:
2014 میں جرمنی میں کی گئی تحقیق میں جب طالب علموں کو ولندیزی (ڈچ) الفاظ کو دوبارہ ان کی نیند میں سنایا تو وہ بہتر طور پر یاد رہے اور انہیں دُہرانے میں بھی آسانی ہوئی۔ تحقیق کرنے والے ماہر کا خیال ہے کہ کوئی بھی اسے اپنا سکتا ہے۔ انہوں نے 60 طالب علموں کو رات 10 بجے ڈچ اورجرمن زبانوں کے الفاظ کے جوڑے یاد کرنے کو کہا اس کے بعد سونے والے آدھے طالب علموں کو نیند کےدوران وہی الفاظ دوبارہ سنائے گئے، صبح جب ٹیسٹ لیے گئے تو نیند میں الفاظ سننے والے طالب علموں نے الفاظ کے جوڑوں کو دوسروں کے مقابلے میں اچھی طرح دُہرایا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے دوران ہمارا دماغ ازخود رات کو پڑھی ہوئی معلومات پر توجہ دیتا ہے۔

آلاتِ موسیقی پر کمال حاصل کیجئے:
کسی نئے آلہ موسیقی کو سیکھنا بسا اوقات مہینوں اور سالوں کی محنت چاہتا ہے لیکن نیند میں بھی اس پر مہارت حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے لیے رضاکاروں کوسونے سے قبل اور نیند میں وہ گانا سنایا گیا جسے وہ سیکھ رہے تھے جب کہ دوسرے گروہ کو نیند میں کچھ بھی نہیں سنایا گیا۔ اسی طرح نئے آلاتِ موسیقی سیکھنے والے افراد کو جب نیند میں اس کی دھن سنائی گئی تو انہوں نے اگلے دن وہی دھن یا لے بجانے میں کم غلطیاں کیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ گانا ہو، دھن ہو یا نیا آلہ موسیقی ہو، جب اسے سونے والے کو سنایا جائے تو نیند میں بھی ذہن اسے بہت اچھی طرح سیکھتا ہے۔

نئی معلومات سیکھنے میں معاون:
2012 میں کیے گئے تجربے میں نیند کے دوران نئے حقائق اور معلومات جاننے کے بارے میں غور کیا گیا تھا۔ شرکا کو نیند کے دوران ایک ٹون (موسیقی پر مبنی آواز) سنائی گئی اور اس کے بعد کوئی خوشبو یا بدبو سونگھائی گئی۔ اس کے بعد ایک اور ٹون سنائی گئی اور ایک اور بدبو سونگھائی گئی۔ ماہرین نے غور کیا کہ سونے والوں نے ناگوار بو پر کم اور خوشبو پر گہرا سانس لیا تھا۔ کچھ دیر بعد بو کو ہٹا کر ان سے وابستہ ٹون سنائی گئی تو شرکا نے خوشگوار بو کے ساتھ والی دھن پر گہرا اور ناگوار بو سے وابستہ ٹون پر ہلکا سانس لیا جب کہ انہیں کوئی بو سونگھائی ہی نہیں گئی تھی۔
اسی طرح جاگنے پر دوبارہ شرکا کو وہی دو ٹیون سنائی گئیں لیکن انہوں نے لاشعوری طور پر گہرے اور ہلکے سانس لیے جو اس ٹون سے وابستہ تھے۔ اس سے ثابت ہوا ہے کہ ہم نیند میں نئی معلومات اور رویے سیکھتے رہتے ہیں۔

تمباکو نوشی ترک کرنے میں مددگار:
وائزمان انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اسرائیل کے ماہرین نے کہا ہے کہ سگریٹ اور دیگر بو کو استعمال کرتے ہوئے اس کے عادی افراد کو نیند میں سگریٹ چھوڑنے کی تربیت دی جاسکتی ہے۔ نیند کے دوران سگریٹ پینے والے افراد کو سگریٹ اور ایک دوسری بو سونگھائی گئی مثلاً خراب انڈے کی بدبو۔ اسی طرح اگلی رات بھی یہ سلسلہ جاری رکھا گیا۔ اگرچہ صبح لوگوں کو بو تو یاد نہیں رہی لیکن لاشعوری طور پر سگریٹ کی بو کےساتھ انہیں بہت ناگوار بدبو سونگھائی گئی تھی اور اگلے ہفتے انہوں نے 30 فیصد کم سگریٹ استعمال کی۔ جنہیں جاگتے ہوئے وہی بو سونگھائی گئی ان کی سگریٹ نوشی کم نہیں ہوئی۔ تاہم اس میں شامل افراد کی 66 فیصد تعداد سگریٹ چھوڑنے کی خواہشمند ضرور تھی۔

نیند میں چہرے اور نام یاد کرنے کی تربیت:
کئی بار آپ کو سامنے والے شخص کا نام ہزار کوشش کے باوجود یاد نہیں آتا لیکن اچھی نیند آپ کو لوگوں کے نام اور چہرے یاد کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ بوسٹن میں برگھم اینڈ وومین اسپتال نے 14 افراد پر چند تجربات کیے تو معلوم ہوا کہ نیند میں کئی طرح کی یادداشتیں بہتر ہوتی ہیں۔ اس سلسلے میں شرکا کو 20 افراد کی تصاوہر اور ان سے وابستہ نام بتائے اور ان میں سے کچھ کو کم نیند اور کچھ کو اچھی نیند دی۔ جو لوگ سکون سے پوری نیند سوئے تھے انہوں نے تصاویر دیکھ کر افراد کے نام اچھی طرح یاد رکھے۔

ادرک کے جُوس کے 7 ایسے فائدے کہ جنہیں پڑھ کر آپ ادرک کا جُوس کبھی نہ چھوڑیں گے۔

مصالحہ جات میں ادرک سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور ایشیائی ممالک میں یہ بہت مقبول ہے۔ اسے کھانوں کو کرارا بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ اس سے بنائے گئے جوس کو صحت کے لئے بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ صبح اٹھنے کے بعد اس کا جوس پئیں کہ اس طرح انشاء اللہ آپ کو کئی فوائد حاصل ہوں گے۔


مدافعتی نظام
اگر آپ بخار، زکام اور نزلے سے پریشان ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہورہا ہے لہذا اسے طاقتور کرنے کی ضرورت ہے۔ صبح سویرے ادرک کا جوس پینے سے نہ صرف آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا بلکہ آپ کا خون کا نظام بہتر ہوگا۔

کینسر سے بچاﺅ
کئی تحقیقات میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ادرک کی وجہ سے کینسر سے انسان بچ سکتا ہے، بالخصوص خواتین میں یہ اووریز کے کینسر کے امکانات کو کم کرتا ہے۔

آنتوں کے مسائل
اگر آپ کو آنتوں میں سوزش یا تکلیف ہو تو آپ کو چاہیے کہ ادرک والی چائے یا جوس کا استعمال کریں۔اس کی وجہ سے آپ کو انتڑیوں میں کافی سکون محسوس ہوگا۔

الزائمرز کے لئے
اس بیماری میں دماغی خلیوں کی موت ہونے لگتی ہے اور اگر آپ ادرک کا استعمال کریں گے تو یہ عمل سست ہوجائے گا۔

بھوک بڑھانے کے لئے
اگر آپ کو بھوک نہیں لگتی تو یہ معدے کی خرابی کی نشانی ہے اور اس کی وجہ سے آپ دیگر بیماریوں کا بھی شکار ہوسکتے ہیں لہذا ادرک کا جوس پینے سے اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کے جسم کی فاضل چربی بھی پگھل جائے گی۔

تھکاوٹ کے لئے
اگر آپ مشقت والا کام کرتے ہیں اور تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں تو ادرک کا جوس پینے سے آپ کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ اس کی وجہ سے آپ کے پٹھے مضبوط ہوں گے اور آپ تھکاوٹ سے بچے رہیں گے۔

گلوکوز لیول کے لئے
آسٹریلیا میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے خون میں ہائی شوگر لیول کو کم کیاجاسکتا ہے۔ہمارے جسم میں شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنا بہت ضروری ہے جس کی وجہ ماہرین صحت یہ بتاتے ہیں کہ اس کی سے ہمارا وزن کنٹرول میں رہتا ہے۔

مُولی کے 6 ایسے فائدے جو شاید آپ کے لیے بالکل نئے ہوں۔

پاکستان میں موسم سرما کی آمد ہوچکی ہے اوراس موسم میں ہری بھری سبزیاں بھی وافر مقدار میں مارکیٹ میں موجود ہوتی ہیں اوران ہی میں سے ایک ہے "مولی" گوکہ لوگ اسے سلاد بنانے کے دوران استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے انتہائی حیرت انگیز طبی فوائد ہیں، شاید جن سے ہم اب تک لا علم تھے۔


1- مولی میں فاسفورس ، کیلشیم اور وٹامن سی کے ساتھ فولاد کی بھی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔

2- مولی پتھری کے مرض کے لئے ایک مفید سبزی ہے اس کے کھانے سے پتھری کے مرض میں مبتلا مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے، اس کے روزانہ کھانے سے پتھری گھل کر ریزہ ریزہ ہو کو پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے۔

3- مولی بواسیر کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی کارآمد سبزی ہے، بواسیر کے مرض میں مبتلا مریض کو اس کا رس روزانہ کی بنیاد پرپلائیں تو اس بیماری سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

4- یرقان کے مرض میں مبتلا مریضون کو مولی کے پتوں کا رس نکال کراس میں چینی ملاکر پلائیں توبہت جلد یرقان کا خاتمہ ہو جائے گا۔

5- مولی جگر اورتلی کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے افاقے کا ایک ذریعہ ہے جب کہ پیشاب کے مرض میں بھی مبتلا مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔

6- مولی قبض کشا بھی ہے اور اس کے کھانے سے آنتوں کی حرکتیں تیز ہوجاتی ہیں جو قبض میں مبتلا مریضوں کے لئے افاقے کا سبب بنتی ہے۔

انسانی آنکھ کے بارے حیرت انگیز معلومات

اللہ تعالی نے انسان کو ان گنت نعمتوں سے نوازا ہے۔ اگر ہم ان نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیں تو درحقیقت ہم اللہ کریم کی ایک نعمت کا بھی شکر ادا نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالی کی ان گنت نعمتوں میں سے ایک نعمت آنکھ کا تذکرہ اپنے دوستوں سے کرتے ہیں۔ جن کی آنکھیں نہیں ان سے ذرا پوچھ کردیکھیں کہ آنکھوں کی قدر کیا ہوتی ہے۔ اس آنکھ کے اندر ایسا پچیدہ نظام کارفرما ہے کہ جس کا ادراک کرکے انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

جب آپ کچھ لمحوں کے لیے ایک قلم کو اپنے ہاتھ میں دیکھتے ہیں کروڑوں اربوں قسم کے مختلف عمل آنکھ میں وقوع پذیر ہوتےہیں۔ روشنی قرنیہ اور پیوپل سے گزرتی ہے اور عدسہ تک پہنچتی ہے جہاں پر روشنی کے حساس خلیے اسے برقی حراروں میں تبدیل کرتے ہیں اور اعصابی نظام تک انکی ترسیل ہوتی ہے۔ پردہ چشم تک پہنچنے والی تصویر بلکل الٹی اور اوندھی ہو جاتی ہے تاہم دماغ اسے سمجھ سکتا ہے ، دونوں آنکھوں سے علیحدہ علیحدو تصویروں کو جمع کرکے، اس شے کے نقوش کی شناخت کرکے اور دونوں آنکھوں سے لی گئی تصاویر کو ملا کر ایک تصویر بناتا ہےاور ایک بلکل ٹھیک حالت میں تصویر کو پیش کرتا ہے ۔یہ اس شے کی ساخت، رنگ اور فاصلے کا بھی تعین کرتا ہے۔ آنکھیں یہ سب ایک سیکنڈ کے دسویں حصہ میں کرتی ہیں۔

ایسا ہی عمل دماغ میں بھی ہوتا ہے چاہے آپ کوئی چھوٹا سا نقطہ دیکھیں یا ایک بڑا جہاز دیکھیں نتیجتا بننے والی تصویر صرف ایک ملی میٹر کے حصہ میں ہوتی ہے۔ آپ کبھی بھی اس بات کا یقین نہیں کر سکتے کہ آپ کے ہاتھ میں موجود قلم آپ سے کتنا قریب ہے یا ایک میل دور کھڑا بحری جہاز ایک پینسل سے بڑا ہے کیونکہ دماغ کے جس حصہ میں یہ تصاویر بنتی ہیں اسکا رقبہ سب کے لیے برابر ہے۔ تاہم جس چیز کو بھی آپ دیکھتے ہیں وہاں ایک فاصلہ کو محسوس کرنے کی حس موجود ہے ورنہ آپ کسطرح آسانی کے ساتھ ہاتھ بڑھا کر گلاس کو اٹھائینگے؟ اللہ جس نے یہ بے عیب عضو تخلیق کیا ہے، اسے ایک ناقبل تصور لطیف جزئیات سے آراستہ کیا ہے اور دماغ کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ کسی چیز کو بھی اسکی مکمل تفصیلات کے ساتھ دیکھ سکے جہاں وہ ہے۔ یہ غیر معمولی پیچدہ انسانی آنکھ بھی اس ذات پاک کے عظیم کاموں میں سے صرف ایک عمل ہے۔

کوئی انسانی صنعت یہ کارنامہ نہیں پیدا کرسکتی۔ یہ سمجھنے کے لیے مستقل تحقیق ہورہی ہے کہ کسطر ح آنکھ یہ حیرت انگیز کام انجام دے سکتی ہے اور سائنسدان یہ معلوم کرنے کی جدوجہد میں ہیں کہ کس طر ح یہ ہمیں رنگین دنیا کا نظارہ کراتی ہیں۔ بے شک نا تو آنکھیں، جو کہ رقبہ میں کچھ سینٹی میٹر کے برابر ہیں اور نہ ہی دماغ کا وہ ملی میٹر سائز کا حصہ جہاں تصویر بنتی ہے، یہ رنگین دنیا بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ یہ روح ہے جو باہر پائی جانے والی اشیاء کو دیکھتی ہے اور دماغ کے اندر اسکوواضح کرتی ہے۔ اللہ جو قادر مطلق ہے انسان کی پیدائش کے وقت اپنی روح پھونک کر ، اس نے لوگوں کو دیکھنے کے، ادارک کرنے اور محسوس کرنے کے قابل بنایا اور چیزوں کو انسان کے لیے مسخّر کردیا۔ تصوریر جو بنتی ہے اور حیرت انگیز آنکھیں جو اسکا ادراک کرتی ہیں اور ان گنت نظام جو اس تمام کام میں شامل ہے صرف اس لیے کہ اللہ نے ایسا چاہا۔

تو تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔

آج ہم اپنے موبائل کا کیمرہ میگا پکسل دیکھ کر خریدتے ہیں۔ 13 میگا پکسل کیمرے والا موبائل تقریبا ساری ہی پسند کرتے ہوں گے۔ اور اگر اس میں سونی کمپنی یا کارل زائس کمپنی کا لنز لگا ہوتو اس کو ہر کوئی پسند کرے گا۔ لیکن آپ کو شائد یہ بھی جان کر حیرت ہوگی کہ انسانی آنکھ کا عدسہ 576 میگا پکسل کے برابر ہوتا ہے۔

تو تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔

چند ہی دنوں میں جسم کی چربی غائب، اور آپ ہوجائیں اسمارٹ


لہسن کو کھانوں کو لذیذ بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کے دیگر فوائد میں سے سب سے بڑا فائدہ اس کے ذریعے وزن کا کم کرنا ہے۔ اس کی وجہ سے نہ صرف بلڈ پریشر کنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کی مدد سے کولیسٹرول کم ہوتا ہے اور ساتھ ہی دل کی بیماریاں ختم ہوتی ہیں۔

اس کی مدد سے آپ کا مدافعتی نظام بہتر طریقے سے کام کرے گا، جسم سے زہریلے مادے نکلیں گے، پیاز اور لہسن کو ملا کر استعمال کیا جائے تو کیموتھراپی سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ لہسن کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو اسے کچا کھائیں کیونکہ پکانے سے اس کے فوائد کم ہوجاتے ہیں، اس میں موجود ”ایلی سین“ پکنے کی وجہ سے کم ہوجاتی ہے لہذا اسے کچا استعمال کریں۔



استعمال کا طریقہ
لہسن کو پیس کر15 منٹ تک پڑا رہنے دیں، ایسا کرنے سے لہسن میں موجود ’ایلی سین‘ بہتر طریقے سے کام کرسکے گی اور اب لہسن کھانے کا زیادہ فائدہ ہوگا۔ اسے خالی پیٹ صبح کے وقت کھانے سے بہت زیادہ فائدہ ہوگا، آپ چاہیں تو دو سے تین لہسن کی توڑیاں پیس کر اس میں ایک کھانے کا چمچ شہد کا ملائیں۔ ہر صبح اسے کھانے سے آپ کے جسم میں بھرپور توانائی آنے کے ساتھ آپ کا وزن بھی کم ہوگا اور آپ اپنے آپ کو صحت مند محسوس کریں گے۔

ہلدی کینسر کے خاتمے میں مددگار ہے، تحقیق

آپ کے باورچی خانے میں رکھا ایک مصالحہ دنیا کی بہترین دوا ہے جسے ہلدی کہتے ہیں کیونکہ اس میں موجود جادوئی اجزا سینے کی جلن سے لے کر زہرخورانی (فوڈ پوائزننگ) تک کا علاج ہیں۔


ہلدی میں موجود بعض اجزا کئی طرح کے کینسر کو قبل از وقت روک سکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت میں ہلدی کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب ماہرین نے چوہوں پر تجربات کیے اور انہیں معمول سے زیادہ ہلدی کھلائی۔ امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی میں موجود ایک عنصر ’’سرکیومن‘‘ چوہیا میں بریسٹ کینسر پھیلنے میں اہم رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ میں الزائیمر کی وجہ بننے والے اجزا کو بھی ہلدی ختم کرنے میں جادوئی کردار ادا کرتی ہے۔ اسی بنیاد پر ماہرین کھانے میں ہلدی کی زیادہ مقدار پر زور دے رہے ہیں۔

یونیورسٹی کالج لندن میں ایک اور دلچسپ تجربہ کیا گیا جس میں دیکھا گیا کہ آیا ہلدی ہمارے جین کو تبدیل کرسکتی ہے یا نہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ جینیاتی تبدیلیاں بہت سارے امراض کی وجہ بنتی ہیں۔ اس ٹیسٹ میں جین کے اطراف موجود بعض اجزا کو نوٹ کرنا تھا۔ وومن کینسر انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان کے مطابق اسے جین کا پیکج کہا جاسکتا ہے جو کسی سافٹ ویئر کی طرح جین کو کہتا ہے کہ اسے کیا کام کرنا ہے اور کیا نہیں۔ اسے جینیاتی زبان میں میتھائلیشن کہتے ہیں اور اس کی ہدایات بیماری بھی پیدا کرسکتی ہیں۔

اس کے لیے 40 سے 50 سال تک کے 100 رضاکار بھرتی کیے گئے اور انہیں 3 گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ کو ہلدی کے کیپسول دیئے گئے جس میں 3.2 ملی گرام ہلدی، ایک گروہ کو فرضی کیپسول اور تیسرے کو ایک چمچہ ہلدی دی گئی اور وہ بھی روزانہ 6 ہفتے تک کھلائی گئی۔ اس کے بعد ان کے خون کے ٹیسٹ لیے گئے تو ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ تمام افراد کے خون میں امنیاتی خلیات پہلے کے مقابلے میں تھوڑے کم تھے۔

لیکن اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہوئی کہ دمے، ڈپریش، الرجی، کینسر اور دیگر امراض کی وجہ بننے والے جین میں تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ اس سے ظاہر ہوا کہ ہلدی بیماریوں کی وجہ بننے والے جین کو بھی تبدیل کرسکتا ہے۔ اس طرح اب ہلدی میں پہلی بار جین تبدیل کرنے والے خواص دریافت ہوئے ہیں۔

وہ اہم غذائیں جو آپ کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں

ماہرین کے مطابق بعض پھل اور غذائیں نہ صرف جسمانی طور پر صحت مند بناتی ہیں بلکہ کئی ذہنی اور دماغی امراض سمیت بہت سی بیماریوں سے بھی دور رکھتی ہیں۔


کم چکنائی والا دہی:
کیلشیم اور پروٹین سے بھرپور لیکن کم چکنائی والا دہی بالخصوص خواتین کے لیے ایک بہترین غذا ہے کیونکہ دہی کا استعمال چھاتی کے سرطان اور نظام ہاضمہ کو تزابیت سے محفوض رکھتا ہے جوکہ خواتین میں عام بیماریاں ہیں۔ لہٰذا طبی ماہرین کے مطابق دہی کا ایک کپ روازنہ استعمال کرنا چاہیے۔

دالیں:
دالوں میں چکنائی اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے دالیں چھاتی کے سرطان اور دل کے امراض کے خلاف بہترین غذا ہے لہٰذا دالوں کو ہفتے میں 3 سے 4 بار کھانے میں ضرور استعمال کرنا چاہیے۔

ڈارک چاکلیٹ:
ڈارک چاکلیٹ میں شامل میگنیس، میگنیشیم، فاسفورس اور کاپر زنک ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار اداکرتے ہیں اس کے علاوہ ڈارک چاکلیٹ دل کے دورہ اور امراض کو کم کرنے میں بھی اہم کردار اداکرتی ہے۔

پپیتے کا استعمال:
طبی ماہرین کے مطابق پپیتے کی دو پھانکیں روزانہ پوٹاشیم اور وٹامن سی حاصل کرنے کا بہترین زریعہ ہے جب کہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پپیتا پتے کے امراض سے بھی بچاؤ میں اہم کردار اداکرتا ہے۔

ٹماٹر:
ٹماٹر میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ چھاتی کے سرطان سے متاثر ہونے میں بچاتا ہے جب کہ ٹماٹر کا استعمال سورج کی نقصان دہ شعاؤں سے بھی بچاتا ہے اور خواتین کو جوان اور اسمارٹ رکھتا ہے۔

پالک کا استعمال:
پالک کا استعمال ہر گھر میں ہوتا ہے اور اگر خواتین ہفتے میں روزانہ 3 سے 4 بار اس کا استعمال کیا جائے تو پیدائش کے وقت بچوں میں ظاہر ہونے والی خامیوں سے بچا جاسکتا ہے اس کے علاوہ پالک ہماری جلد کو گرمی اور چھائیوں سے بھی بچاتی ہے۔

ضرورت سے زیادہ نیند آپ کی بینائی چھین سکتی ہے، ماہرین

ایک مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ معمول سے زیادہ کی نیند سے پیدا ہونے والے امراض نابینا پن کی وجہ بن سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جو لوگ 8 گھنٹے سے زیادہ کی نیند لیتے ہیں ان میں جیوگرافک اٹروفی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو انسانی آنکھ میں نابینا پن کی ایک بڑی وجہ میکیولر ڈی جنریشن کی وجہ بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مرض 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں نابینا پن کی سب سے بڑی وجوہ میں سے ایک ہے۔ اس مرض میں بینائی ممکن بنانے والا ایک اہم حصہ میکولا خراب ہوجاتا ہے اور لوگ صحیح انداز میں نہیں دیکھ پاتے۔

امریکہ میں ناردرن کیلیفورنیا ریٹینا وٹرس ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر راہول این کھرانہ نے ایک ہزار 3 مریضوں کا تجزیہ کرکے ان کے نیند کا دورانیہ نوٹ کیا اور اس کی رپورٹ سائنسی جرنل ’ ریٹینا‘ میں شائع کرایا ہے۔ اس کے مطابق تکیے پر بھاری سر کے ساتھ سونے سے آنکھوں پر بہت دباؤ پڑتا ہے جو آنکھوں کے لئے شدید نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ راہول کہتے ہیں کہ عمر رسیدہ افراد تکیے میں منہ دباکر نہ سوئیں تاکہ آنکھوں پر ہونے والے دباؤ کو کم سے کم رکھا جاسکے۔

آنکھوں پر دباؤ کی صورت میں گلوکوما جیسی صورت پیدا ہوجاتی ہے اور آنکھ میں مائع کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے جس سے آنکھوں کے بعض اعصاب پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور اندر ٹوٹ پھوٹ شروع ہوسکتی ہے۔ اس مطالعے میں جان ہاپکنز یونیورسٹی بالٹی مور کے ماہرین نے حصہ لیا ہے اور وہیں مریضوں کو دیکھا گیا ہے۔

ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے کہ لوگ دیر تک سونے سے اجتناب کریں اور سونے کے طریقے کو بہتر بنائیں تاکہ چہرے اور آنکھوں پر دباؤ کم سے کم پڑے۔

زندگی کی نہایت اہم رات


اس کا نام ڈاکٹر احمد تھا اور وہ سعودی عرب کا معروف طبیب تھا۔ لوگ اس سے مشورہ لینے کے لیے کئی کئی دن تک انتظار کرتے۔ اس کی شہرت بڑھتی چلی گئی۔دارالحکومت میں ایک انٹر نیشنل میڈیکل کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں اسے بھی دعوت دی گئی۔ اس کی خدمات کے پیش نظر فیصلہ ہوا کہ وہ اس کانفرنس میں نہ صرف کلیدی مقالہ پڑھے گا بلکہ اس موقع پر اسے اعزازی شیلڈ اور سرٹیفکیٹ بھی دی جائے۔ڈاکٹر احمداپنے گھر سے ائیرپورٹ کی طرف روانہ ہوا۔


وہ بڑا خوش اور پُرسکون تھا۔ آج شام اس کی تکریم اور عزت کی جانے والی تھی۔ اس کا سوچ کر وہ اور بھی زیادہ آسودہ ہوگیا۔ ائیر پورٹ پر وہ معمول کی چیکنگ کے بعد فوراً ہی ہوائی جہاز میں سوار ہوگیا۔ اس کی فلائٹ وقت کے مطابق پرواز کر گئی۔ کوئی آدھ پون گھنٹے کے بعد ائیر ہوسٹس نے اعلان کیا ہم معذرت خواہ ہیں کہ طیارے میں فنی خرابی کے باعث ہم قریبی ائیر پورٹ پر اتر رہے ہیں۔ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہے۔

فلائٹ بغیر کسی رکاوٹ اور حادثے کے قریبی ائیر پورٹ پر اتر گئی۔ مسافر جہاز سے اتر کر لاؤنج میں چلے گئے۔ ڈاکٹر احمد بھی دیگر مسافروں کے ساتھ طیارے کی فنی خرابی کے درست ہونے کا انتظار کرنے لگے۔تھوڑی دیر کے بعد ائیر پورٹ اتھارٹی نے اعلان کیا:خواتین وحضرات! انجینئر نے بتایا ہے کہ فنی خرابی کے درست ہونے کا فوری طور پر کوئی امکان نہیں ہے۔ لہٰذا مسافروں کے لیے متبادل طیارہ کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ یہ طیارہ کب آئے گا ؟کسی کو علم نہ تھا۔ تھوڑی دیر بعد نیا اعلان ہوا کہ متبادل طیارہ کل ہی آسکتا ہے۔ ہم اس زحمت کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ اب آپ کو ہوٹل پہنچا دیا جائے گا۔

ڈاکٹر احمدکے لیے یہ اعلان نہایت تکلیف دہ اور پریشان کر دینے والا تھا۔ آج رات تو اس کی زندگی کی نہایت اہم رات تھی۔ وہ کتنے ہفتوں سے اس رات کا منتظر تھا کہ جب اس کی تکریم ہونی تھی۔ وہ کرسی سے اٹھا اور ائیر پورٹ کے اعلی افسر کے پاس جا پہنچا، اپنا تعارف کرایا اور کہا کہ میں انٹر نیشنل لیول کا ڈاکٹر ہوں۔ میرا ایک ایک منٹ قیمتی ہے ۔ مجھے آج رات دارالحکومت میں مقالہ پڑھنا ہے۔ پوری دنیا سے مندوبین اس سیمینار میں شرکت کے لیے آئے ہوئے ہیں اور آپ لوگ ہمیں یہ خبر سنا رہے ہیں کہ متبادل طیارہ24 گھنٹے بعد آئے گا۔متعلقہ افسر نے اسے جواب دیا: محترم ڈاکٹر صاحب ہم آپ کی عزت اور قدر کرتے ہیں ۔

ہمیں آپ کی اور دیگر مسافروں کی مشکلات کا اندازہ ہے۔ لیکن یہ ہمارے بس کی بات نہیں اور نیا طیارہ فوری طور پر فراہم کرنا میرے بس میں نہیں ہے۔البتہ وہ شہر جہاں آپ کو کانفرنس میں شرکت کے لیے جانا ہے، یہاں سے بذریعہ کار سے صرف تین چار گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ اگر آپ کو بہت جلدی ہے تو ائیر پورٹ سے کرایہ پر گاڑی حاصل کریں اور خود ڈرائیو کرتے ہوئے متعلقہ شہر پہنچ جائیں۔ ‘‘

ڈاکٹر احمدلمبی ڈرائیونگ کرنا پسند نہ کرتے تھے۔ مگر اب یہ مجبوری تھی اس کے پاس کوئی متبادل راستہ تھا ہی نہیں۔اس نے متعلقہ آفیسرکے مشورے کوپسند کیا اور ایئر پورٹ سے کار کرایہ پر لے کر متعلقہ شہر کی جانب روانہ ہو گیا۔ ابھی کچھ ہی فاصلہ طے کیاتھا کہ اچانک موسم خراب ہو نا شروع ہو گیا۔آسمان پر گہرے بادل نمو دار ہوئے۔تیز آندھی اس پر مستزادتھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے زور دار بارش شروع ہوگئی اور ہر طرف اندھیر ا چھا گیا۔ موسم کی خرابی کی و جہ سے اسے اندازہ ہی نہ ہوا کہ وہ کس سمت جارہا ہے۔ دو گھنٹے تک وہ مسلسل چلتا گیا،بالآخر اسے یقین ہو گیاکہ وہ راستے سے بھٹک چکا ہے۔

اب اسے بھوک اور تھکاوٹ کااحساس بھی بڑی شدت سے ہونے لگا۔اس نے سوچا تھا : تین چار گھنٹے ہی کا سفر تو ہے ، ا س لیے اس نے اپنے ساتھ کھانے پینے کی کوئی چیز بھی نہ لی تھی۔اب اسے کسی ایسے ٹھکانے کی تلاش تھی جہاں سے اسے کھانے پینے کی کوئی چیز مل سکے۔وقت تیزی سے گزرتا رہا تھا۔ چاروں طرف رات کا اندھیرا بھی چھا چکا تھا۔ ایک چھوٹے سے گاؤں کے پاس سے گزرتے ہوئے اس نے غیر شعوری طور پراپنی گاڑی ایک چھوٹے سے گھر کے سامنے روک دی۔

اس کا ہاتھ گھر کے دروازے پر دستک دے رہا تھا جب اندر سے ایک بوڑھی عورت کی نحیف و ناتواں آوازاس کے کانوں میں پڑی جو کہہ رہی تھی:جو بھی ہو اندر آجاؤ دروازہ کھلا ہے۔ ڈاکٹراحمدگھر میں داخل ہو اتو دیکھا کہ ایک بوڑھی عورت متحرک کرسی پر بیٹھی ہے۔ اس نے خاتون سے کہا: اماں! میرے موبائل کی بیٹری ختم ہو چکی ہے، کیا میں اپنا موبائل چارج کر سکتا ہوں؟

بوڑھی عورت مسکرا کر کہنے لگی: میرے بیٹے کون سے فون کی بات کررہے ہو؟ تمھیں معلوم نہیں اس وقت تم کہاں ہو؟ ہما رے ہاں نہ تو بجلی ہے نہ ٹیلی فون،یہ تو ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، جہاں شہری سہولتوں کاکوئی تصور نہیں ہے پھر اس نے مزید کہا! میرے بیٹے وہ سامنے میز پر چائے اور کھانا رکھاہے۔لگتا ہے کہ تم بھوکے اور پیاسے ہو۔راستہ بھٹک گئے ہو۔تم پہلے کھانا لو پھر بات کریںگے۔ لگتا ہے تم خاصا طویل فاصلہ طے کر کے آئے ہو۔ ڈاکٹر احمدنے اس بوڑھی خاتون کا شکریہ ادا کیا اور کھانے پر ٹوٹ پڑا ۔سفر کی تھکاوٹ سے اسے شدید بھوک لگ رہی تھی ۔اچانک خاتون کی کرسی کے ساتھ والی چارپائی پر حرکت ہوئی اور ایک معصوم نے رونا شروع کر دیا۔خا تون نے اس بچے کوتھپک کر سلایا اور اسے دعائیں دینا شروع کیں۔وہ اس بچے کی صحت اور سلامتی کے لیے لمبی لمبی دعائیں کر رہی تھی۔

ڈاکٹراحمدنے کھانا کھایا اور بوڑھی اماں سے کہنے لگا: اماں جان! آپ نے اپنے اخلاق ‘کرم اور میز بانی سے میرا دل جیت لیا ہے۔آ پ لمبی لمبی دعائیں مانگ رہی ہیں ۔ امید ہے کہ اللہ تعالی آپ کی دعائیں ضرور قبول کرے گا۔ ’’میرے بیٹے! وہ بوڑھی گویا ہوئی۔‘‘ میرے اللہ نے میری تمام دعائیں سنی اور قبول کی ہیں۔ہا ں بس ایک دعا باقی ہے جو میرے ضعفِ ایمان کی وجہ سے پور ی نہیں ہوئی ۔تم تو مسافرہو، دعا کرو کہ وہ بھی قبول ہو جائے۔

ڈاکٹر احمدکہنے لگا: اماں جان وہ کونسی دعا ہے جو قبول نہیں ہوئی۔آپ مجھے اپنا کام بتائیں میں آ پ کے بیٹے کی طرح ہوں ۔اللہ نے چاہا تو میں اسے ضرورکروں گا۔آپ کی جو مدد میرے بس میں ہو گی ضرور کروں گا۔ خاتون کہنے لگی: میرے عزیز بیٹے !وہ دعا اور خواہش میرے اپنے لیے نہیں بلکہ اس یتیم بچے کے لیے ہے جو میرا پوتا ہے۔اس کے ما ں باپ کچھ عرصہ پہلے فوت ہو چکے ہیں۔ اسے ہڈیوں کی ایک بیما ری ہے جس کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذو ر ہے۔میں نے قریبی حکیموں، مہمانوں سے اس کے بڑے علاج کرائے ہیں مگر تمام اطباء اس کے علاج سے عاجز آ گئے ہیں ۔

لوگو ں نے مشورہ دیا ہے کہ اس ملک میں ایک ہی ڈا کٹر ہے جو اس ہڈیوں کے علاج کا ما ہر ہے، اس کی شہرت دور دور تک ہے ۔ وہ بڑا مانا ہوا سرجن ہے۔ وہی اس کا علاج کر سکتاہے، مگر وہ تو یہاں سے بہت دو ر رہتا ہے پھر سنا ہے بہت مہنگا بھی ہے۔ اس تک پہنچنا کوئی آسان کام تو نہیں ہے۔ تم میری حالت تو دیکھ ہی رہے ہو،میں بوڑھی جان ہوں۔کسی وقت بھی بلاوا آ سکتا ہے۔مجھے ڈر ہے کہ میرے بعد اس بچے کی نگہداشت کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔میں ہر وقت اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ کوئی سبب پیدا کر دے کہ اس بچے کا اس ڈاکٹر سے علاج ہو سکے۔ عین ممکن ہے کہ اس یتیم بچے کو شفاء اسی ڈاکٹر کے ہاتھوں مل جائے۔

ڈاکٹر احمداپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا، اس نے روتی ہوئی آواز میں کہا: اماں جان! میرا طیارہ خراب ہوا، راستے میں اُترنا پڑا کار کرائے پر لی، خوب طوفان آیا‘ آندھی او ر بارش آئی، راستہ بھول گیا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے آپ کے گھر زبر دستی بھجوا دیا۔اما ں آپ کی آخری دعا بھی قبول ہو چکی ہے۔اللہ رب العزت نے ایسے اسباب مہیا کر دیے ہیں کہ وہ ہڈیوں کا بڑا ڈاکٹر خود چل کر آپ کے گھر آگیا ہے۔ اب میں آپ کے پوتے کا علاج کروں گا۔‘‘

جب اللہ تعالی اپنے کسی بندے کی سنتا ہے تو پھر اس کوپورا کرنے کے لیے اسباب بھی خود ہی مہیا فرما دیتا ہے۔کائنات کی ساری مخلوق چاہے وہ جاندار ہو یا بے جان، اللہ کے حکم اور اس کی مشیّت کی پابند ہے۔ اس واقعے میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح اللہ تعالی نے زمین وآسمان کی مختلف قوتوں کو کام میں لا کر بوڑھی اماں کی دعا کو پورا کرنے میں لگا دیا۔

ارشاد باری تعالی ہے:
أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ
بھلا کون بیقرار کی التجا قبول کرتا ہے۔ جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون اس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین بناتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں مگر) تم بہت کم غور کرتے ہو.
سورة النمل - الآية 62

وٹامن ڈی کی کمی ذیابیطس سمیت کئی اقسام کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے

ماہرین صحت کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی کے بہت سے فائدے ہیں لیکن اس کی کمی خصوصاً خواتین میں تھکاوٹ اور اداسی کی وجہ بن سکتی ہے اور اس سے ذیابیطس، گٹھیا سمیت کئی اقسام کے کینسر بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق وٹامن ڈی بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھنے پر مدد دیتا ہے، سائنسدانوں نے اس سے متعلق تحقیق کے لیے چند مرد و خواتین کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کا کہا اور اس سے قبل ایک گروپ کو بتائے بغیر وٹامن ڈی کی گولیاں یا بغیر دوا کی گولی ( پلیسیبو) دی گئیں۔ اس کے دو ہفتے بعد دوبارہ اس گروپ کو 20 منٹ تک سائیکل چلانے کو کہا گیا، جن افراد نے وٹامن ڈی کی گولیاں لی تھیں وہ زیادہ دیر تک سائیکل چلاتے رہے اور انہیں کوشش بھی کم کرنا پڑی لیکن اس کے علاوہ ان لوگوں کے جسم میں ایک ہارمون کارٹیسول کم پایا گیا جو بلڈ پریشر میں اضافے کی وجہ بنتا ہے اور امراضِ قلب بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سورج کی روشنی کی مدد سے ہمارا جسم وٹامن ڈی تیار کرتا ہے اور ماہرین کا اصرار ہے کہ روزانہ کم ازکم 20 منٹ دھوپ میں چہل قدمی کی جائے تاکہ سورج کی روشنی بدن میں جذب ہوکر وٹامن ڈی تیار کرسکے۔ کوئن مارگریٹ یونیورسٹی کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس، گٹھیا اور کئی اقسام کے کینسر پیدا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ وٹامن ڈی مشروم، انڈوں اور مچھلیوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن بہتر ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا خون ٹیسٹ کرالیا جائے اور اس کے بعد ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کیا جائے۔


تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھی تربیت بھی ضروری ہے۔


تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھی تربیت بھی ضروری ہے۔
عامرخان کی تعلیم کے موضوع پر زبردست تقریر۔
سُننا اور شیئر کرنا نہ بُھولیں۔


تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھی تربیت بھی ضروری ہے۔
تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھی تربیت بھی ضروری ہے۔عامرخان کی تعلیم کے موضوع پر زبردست تقریر۔سُننا اور شیئر کرنا نہ بُھولیں۔﴿ولی ہومیوپیتھک ہیلتھ کیئر کلینک﴾WaliClinic.Blogspot.com, facebook.com/WaliClinic, twitter.com/WaliClinic
Posted by Wali Homoeopathic Health Care Clinic on Friday, December 4, 2015


موسمی پھلوں کا استعمال قوت مدافعت میں اضافے کے لیے مفید ہے، ماہرین

ماہرین طب نے کہا ہے کہ ہر موسم میں آنے والے پھل قدرت کا بہترین عطیہ ہوتے ہیں اور موسمی پھلوں کا استعمال صحت اورقوت مدافعت کے لیے انتہائی مفید ہے، بچوں اوربالخصوص حاملہ خواتین کوہرموسم کا پھل ضرور کھلاناچاہیے کیونکہ موسمی پھلوں کے کھانے سے نہ صرف توانائی بلکہ مذکورہ موسم میں ممکنہ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔


ماہرین غذائیت کاکہنا ہے کہ پھلوں کا بادشاہ آم بھرپورذائقے دار پھل ہوتا ہے، بھرپورتوانائی والے پھل آم میں مختلف وٹامنزشامل ہوتے ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ گرمیوں میں آم کے کھانے سے دانے نکل آتے ہیں، ماہرین غذائیت کاکہنا تھا کہ آم بھرپورغذائیت اورقوت مدافعت پیداکرتا ہے تاہم شوگرکے مریض دن میں ایک پھل اپنے معالجین کی ہدایت کے مطابق کھا سکتے ہیں،

ماہرین غذائیت نے بتایا کہ موسم گرمامیں اسٹرابری انسانی صحت کی ضامن اورقدرت کا خوش ذائقہ پھل ہے، جدید طبی تحقیقات کے مطابق اسٹرابری کا روزانہ استعمال انسانی جسم کی قوت مدافعت بڑھانے اور صحت مند رکھنے میں اہم کردار اداکرتا ہے ا س میں وٹا من سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، اسٹرابری میں موجو د مختلف وٹامن شامل ہوتے ہیں۔ اسٹرابری میں موجود اینٹی آکسیڈیئٹس انسانی جسم میں پائے جانے والے فری ریڈیکلزکو بھی ختم کرتے ہیں، اسٹرابری میں فائیبر، غذائی ریشہ سیلیکو ن، پوٹا شیم، میگنیشیم ،جست، آیوڈین فولک ایسڈ سمیت دیگر وٹامنزکی مقدار پائی جاتی ہے، اسٹرابری کھانے سے قوت مدافعت بحال رہتی ہے جس سے نز لہ زکا م سمیت دیگر انفیکشن سے انسان محفوظ رہتا ہے،

ماہرین غذائیت نے بتایاکہ گرمیوں میں فالسہ کا شربت استعمال کرنا بہترین ہوتا ہے، فالسہ جگر میں موجود فاسدے مادے ختم کرتا ہے اورفرحت وتوانائی اور ٹھنڈک پہنچاتا ہے، ماہرین کاکہنا تھا کہ اسی طرح قدرت کے عطا کردہ کردہ تمام پھلوں میں قدرتی توانائی، وٹامنز سمیت دیگر خصوصیات موجود ہوتی ہیں ان کے استعمال سے قوت مدافعت میں اضافہ اورجسم میں توانائی پیداہوتی ہے۔

ایک ہفتے میں 6کلو گرام تک وزن کم کرنے کے آسان طریقے

بعض اوقات ہمیں وزن کم کرنے کا آسان اور کم مدت فارمولہ چاہیے ہوتا ہے جو آسان بھی ہو کیوں کہ آپ جلد ہی کسی ایسے موقع میں شرکت کرنے والے ہوتے ہیں جہاں آپ سلم اور سمارٹ دکھائی دینا چاہتے ہیں۔ حسب ذیل غذا ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو کم وقت میں وزن کم کرنا چاہتے ہیں اور یہ غذا ڈاکٹروں کی تجویز کردہ بھی ہے۔ اس کو استعمال کرکے آپ اپنے آپریشن سے پہلے ایک ہفتہ میں وزن گھٹا سکتے ہیں۔
یہ ایک کیمیکل غذا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس میں ایسی اجزاءشامل ہیں جو وزن کم کرنے میں معاون ہیں اور ایک دوسرے مل کر رد عمل پیدا کرتے ہیں۔ اگر آپ اس پر عمل پیرا ہوں تو ایک ہفتے میں 6کلو وزن کم کرسکتے ہیں اور زیادہ کھانے پر وزن بڑھے گا بھی نہیں اور اگر آپ اپنے صحت کی مکمل اور ہالنگ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یہ غذا آپ کو ایک اچھا آغاز دے سکتی ہے۔ جب پچھلے ہمارے ایک دوست نے ہمیں یہ ڈائیٹ دی تو ہم نے اس کا تجربہ کرکے دیکھا یہ کام کرتی ہے۔ لیکن انتباہ ایک لفظ جو بظاہر مشکل اور انڈوں پر بہت پاگل پن دکھائی دے گا لیکن اگر آپ نے اسے جاری رکھا تو یہ فوری نتائج حاصل کرنے کا موجب ہوگا۔

وزن کم کرنے کے اصول حسب ذیل ہیں۔
٭اگرآپ اس غذا کو ایک ہفتہ استعمال کرتے ہیں تو دوبارہ شروع کرنے سے پہلے کم از کم دو ہفتے کا وقفہ دیں۔
٭الکحل والے کسی مشروب کی اجازت نہیں۔
٭غذا میں لکھی ہوئی چیزوں کے علاوہ سب کچھ منع ہے۔
٭کوئی متبادل غذا نہیں۔
٭مکھن دودھ اور چربی کا استعمال ممنوع ہے۔
٭جو کچھ بتایا جائے وہی کھائیں۔
٭مشروبات میں چائے، کافی لیمن ٹی، انگور کا رس ٹانک واٹر اور سوڈا کے علاوہ عام پانی جو آپ کی بھوک کو کم کرے گا کے علاوہ کچھ نہ پیا جائے۔
٭سلا د میں صر ف ٹماٹر،سلاد کے پتے کھیرا اور اجوائن کے علاوہ کچھ نہ کھایا جائے۔
٭چینی کی ہر قسم سے مکمل پرہیز۔

اگر آپ تیار ہیں تو سات روزہ ڈائٹ پلان حاضر خدمت اللہ آپ کی مدد کرے۔

پہلا دن:
ناشتے میں صبح ایک سوکھے ڈبل روٹی کا پیس بھنے ہوئے ٹماٹر کے ساتھ۔دوپہر کے کھانے میں تازہ پھلوں کا سالاد جو پھل آپ کو پسند ہوئے لیجیے۔ جتنا جی چاہے کھائیں لیکن ایک ہی نشست میں مت کھائیں۔ رات کے کھانے میں دو ابلے ہوئے سخت انڈے سالاد اور چکوترہ۔ یاد رہے کہ یہ پہلا دن انتہائی شکل ہوگا لیکن آگے چل کر آسانی ہوگی۔

دوسرا دن:
ناشتے میں چکوترہ اور ایک ابلا انڈہ دوپہر کے کھانے میں بھنا ہوا مرغی کا گوشت حسب منشا سلاد کے ساتھ۔ رات کے کھانے میں بھنا ہوا گوشت کا ٹکڑا اور سالاد۔ اب آپ کل سے بہتر محسوس کریں۔

تیسرا دن:
ناشتے میں چکوترا اورایک ابلا انڈا جبکہ دوپہر کے کھانے میں دو ابلے انڈے اور ٹماٹر رات کے کھانے میں بھیڑ کے گوشت بھنے ہوئے تتلے۔ اجوائن اور کھیرا۔

چوتھا دن:
ناشتے میں ایک سلائس اور 2انڈے دوپہر کے کھانے میں تازہ پھلوں کا سلاد کوئی پھل جس قدر بھی آپ سے کھایا جائے کھائیں۔ رات کے کھانے میں ٹھوس ابلے انڈے دو عدد سلاد اور چکوترے کے ساتھ۔

پانچواں دن:
ایک سوکھا سلائس اور دو ابلے ہوئے انڈے۔ دوپہر کے کھانے میں دو ابلے ہوئے انڈے ٹماٹروں کے ہمراہ کھائیں جبکہ رات کے کھانے میں تازہ یا ٹین پیک مچھلی سلاد کے ہمراہ لیں۔

چھٹا دن:
ایک ابلا انڈا ناشتے میں کھا کر ایک گلاس چکوترے کا جوس نوش فرمائیں۔ جبکہ دوپہر کے کھانے میں تازہ پھلوں کا سلاد حسب منشا اور رات کو روسٹ چکن گوبھی کے پتے اور گاجریں۔

ساتواں دن:
ناشتے میں دو انڈے اور بھنے ہوئے ٹماٹر جبکہ دوپہر کے کھانے میں دو ابلے انڈے اور پالک۔ رات کے کھانے میں بھنے ہوئے گوشت کے قتلے اور سلاد۔

بڑھے پیٹ کو کم کرنے کی 3 آسان ورزشیں

مصروف ترین زندگی میں عام طور پر لوگ ورزش یا واک کے نام سے گھبرا جاتے ہیں اور وقت کی کمی کے باعث ورزش کے لیے وقت نہیں نکال پاتے لیکن آپ اب گھر میں رہ کر بھی صرف 20 منٹ میں ایسی ورزشیں کرسکتے ہیں جس سے آپ اپنے پیٹ کو کم کرکے اسمارٹ نظر آسکتے ہیں۔


بائسیکل ایرنچ:
اس ورزش کے لیے آپ زمین پر سیدھا لیٹ جائیں اور اپنے دونوں ہاتھ سر کے پیچھے لے جائیں اب اپنی دائیں ٹانگ کو 45 کے زاویے پر اس طرح موڑ یں کہ آپ کا گھٹنہ سینے کے قریب آجائے اس دوران بائیں ٹانگ سیدھی رہے اس کے بعد اپنے جسم کے اوپری حصے کو اس طرح گھمائیں کہ بائیں کہنی سیدھے گھٹنے سے ٹکرائے اور پھر یہی عمل دائیں ٹانگ کے ساتھ دہرائیں۔ اس مشق کو ایک منٹ تک کریں اور دن میں تین بار دہرائیں۔

دی بوٹ:
اس ورزش کے لیے آپ زمین پر بیٹھ جائیں اور گھٹنے موڑ لیں جب کہ پاؤں سیدھے رکھیں، اپنی ٹانگوں کو اس طرح پھیلائیں کہ آپ کا جسم 90 ڈگری کا زاویہ بنائے۔ اپنے بازو کو کندھوں تک پھیلاتے ہوئے گھنٹوں کے پاس سے گزاریں، پانچ لمبی سانسیں لیں اور واپس اپنی اصل پوزیشن پر لے آئیں، اس ورزش کو دن میں 5 مرتبہ دہرائیں۔

دی پلینک:
اس ورزش کے لیے ضروری ہے کہ آپ زمین پر الٹے لیٹ جائیں اب آپ خود کو اپنے پنجوں اور بازوؤں کے بل پر اوپر کی جانب اٹھائیں اوراس دوران کہنی 90 ڈگری کے زاویے پر مڑ جائے جب کہ اس دوران اپنے پیٹ اور اوپری حصے کو سخت کرلیں اور ٹانگیں بالکل سیدھی رہیں۔ آپ اس حالت میں 10 سیکنڈ تک رہیں اور رفتہ رفتہ دورانیہ 40 سیکنڈ تک لے جائیں۔ اس ورزش کو دن میں 3 مرتنہ دہرائیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان 3 ورزشوں اور20 منٹ کی روزانہ واک آپ سے پیٹ کو کم کر کے پرکشش بنادیتی ہے۔


لہسن دماغی صلاحیت کے لیے انتہائی مؤثر ہے،تحقیق

واشنگٹن: دنیا بھر میں لہسن کا استعمال عام ہے اورایک نئی تحقیق ثابت ہوا ہے کہ لہسن دماغی خلیات کو عمررسیدگی اوردیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔


امریکی یونیورسٹی کے ماہر پروفیسرکا کہنا ہے کہ بعض لوگ لہسن کو سپرفوڈ قراردیتے ہیں کیونکہ سلفر کی وجہ سے یہ اینٹی آکسیڈنٹس اورجلن (انفلیمیشن) سے بہترین علاج کرتا ہے جب کہ لہسن کے مزید فوائد دریافت ہورہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لہسن میں موجود کاربو ہائیڈریٹس عمررسیدگی، سگریٹ نوشی، دماغی چوٹ اور شراب نوشی سے خلیات کو ناصرف متاثرہونے سے روکتے ہیں بلکہ انہیں درست بھی کرتے ہیں۔


ماہرین کے مطابق مائیکروگلیا خلیات، دماغ اورحرام مغز (اسپائنل کورڈ) کی پہلی حفاظتی لائن ہوتے ہیں جو مختلف بیماریوں سے لڑتے ہیں جب کہ خصوصاً چوٹ کے بعد جلن کو کم کرتے ہیں اور لہسن انہی خلیات کو منظم اور برقراررکھتے ہیں۔

وہ بہترین کھانے جو آپ کو طاقت ور بنائیں اور وزن بھی نہ بڑھائیں


جسم کو مضبوط اور طاقتور بنانا ہم سب کی خواہش ہوتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس مقصد کے حصول میں اکثر لوگ اپنا وزن بڑھا بیٹھتے ہیں اور جسمانی طاقت کی بجائے موٹاپا حاصل کرلیتے ہیں۔


خوش قسمتی سے قدرت نے کچھ ایسی شاندار غذائیں بھی پیدا کررکھی ہیں کہ جو جسم کو بھرپور طاقت اور توانائی بھی فراہم کرتی ہیں اور ساتھ ہی موٹاپے سے بھی بچاتی ہیں۔ قدرت کی یہ نعمتیں درج ذیل ہیں۔

٭ خشک میوہ جات

بادام، اخروٹ، کاجو اور دیگر خشک میوہ جات غذائی اجزاءکا خزانہ ہیں۔ یہ جسم کو بھرپور طاقت و توانائی فراہم کرتے ہیں اور وزن کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ کوشش کریں کہ خشک میوہ جات کو کھانے سے پہلے بھگولیں۔ انہیں قدرتی حالت میں استعمال کریں اور خصوصاً بازار میں دستیاب مصنوعی طریقے سے نمکین بنائے گئے خشک میوہ جات سے پرہیز کریں۔

٭ دہی

دہی میں پائے جانے والے پروبائیوٹک (مفید بیکٹیریا) ناصرف نظام انہظام کو بہتر کرتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ دہی کو ناشتے میں سلاد اور روٹی کے ساتھ استعمال کرنا بہتر ہے۔

٭ سالمن مچھلی

اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ بکثرت پایا جاتا ہے جو کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے اور دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ اس میں پروٹین، وٹامن بی 6، نیاسن اور رائبو فلیون بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ اجزاءدیگر فوائد کے علاوہ غذا کو توانائی میں تبدیل کرنے کا کام بھی کرتے ہیں۔

٭ کھمبیاں

ایک کپ کھمبیاں آپ کی آئرن کی یومیہ ضرورت کا 50 فیصد فراہم کرسکتی ہیں۔ ان کا استعمال خون میں آکسیجن کے انتقال کو بہتر کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسم طاقتور اور چاق و چوبند ہوجاتا ہے۔

٭ پالک

اس سبزی میں بھی آئرن، میگنیشیم اور پوٹاشیم بکثرت پایا جاتا ہے اور یہ اجزاءتوانائی فراہم کرتے ہیں اور اعصابی نظام اور پٹھوں کو مضبوطی عطا کرتے ہیں۔

٭ کدو اور سورج مکھی کے بیج

مٹھی بھر کدو کے بیج میگنیشیم کی یومیہ ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہیں جبکہ سورج مکھی کے بیچوں سے پروٹین اور کیلشیم بھی حاصل ہوتی ہے۔

٭ شکرقندی

آئرن، پوٹاشیم، میگنیشیم، وٹامن سی اور ڈی کے علاوہ شکرقندی کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ کاربو ہائیڈریٹ کا بہترین ذریعہ ہے اور جسمانی تھکاوٹ سے بچنے کے لئے بھی ایک اعلیٰ نسخہ ہے۔

٭ تازہ پھل اور سبزیاں

تازہ پھلوں کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ ان سے جسم کو درجنوں قسم کے وٹامن حاصل ہوتے ہیں۔ ان وٹامنز کے بغیر باقی خوراک بھی جسم کو پوری طرح فائدہ نہیں پہنچاسکتی۔ اسی طرح تازہ سبزیاں بھی جسم کو توانائی فراہم کرتی ہیں۔

٭ انڈے

انڈے پروٹین کا خزانہ ہیں۔ اگر آپ سخت ورزش یا پرمشقت کام کرتے ہیں تو توانائی کی بحالی کے لئے انڈے سے اچھی کوئی چیز نہیں۔ اگر انڈے کے ساتھ خشک میوہ جات یا سبزی کو بھی شامل کرلیا جائے تو پروٹین اور وٹامنز کا بھرپور اور مکمل ذریعہ دستیاب ہوجاتا ہے۔

٭ پانی

آپ جتنی بھی اچھی غذا کھائیں پانی کے بغیر اس کے اجزاءجسم کا حصہ نہیں بن سکتے۔ یہ اجزاءکے نقل و حمل کے علاوہ خلیات کو آکسیجن پہنچانے کا کام بھی کرتا ہے۔ اگر آپ ضرورت سے کم پانی پیتے ہیں تو بہترین غذا کھانے کے باوجود دن بھر تھکاوٹ اور سستی کا شکار رہیں گے، لہٰذا ضرورت کے مطابق پانی کا استعمال یقینی بنائیں۔

خبردار! جوڑوں اور کمر درد کیلئے پیراسٹامول کے استعمال سے جگر خراب ہوسکتا ہے


لندن: سائنسدانوں نے اپنی نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کمر اور جوڑوں کے درد کے لئے پیراسٹامول کا استعمال جگر میں خرابی پیدا کر سکتا ہے۔


برطانوی جریدے ’’برٹش میڈیکل جرنل‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کمر کا درد انسانوں میں معذوری کا سب سے بڑا سبب ہے اور ایک اندازے کے مطابق یہ صرف برطانیہ میں ہر سال ڈھائی کروڑ سے زائد افراد کو متاثر کرتا ہے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ معالجین کمر اور جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کو پیراسٹامول تجویز کرتے ہیں لیکن درحقیقت یہ دوا ان مریضوں کے کے لئے افاقے کا باعث نہیں بنتی بلکہ اگر پیراسٹامول کو جوڑوں اور کولہے کی ہڈی کے درد میں استعمال کیا جائے تو اس سے جگر کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔


سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پیراسٹامول جوڑوں کے شدید درد کے لیے ہر مریض کے لئے موثر ثابت نہیں ہوتی، اس لئے موجودہ درد کش ادویات کے مقابلے پر جسمانی ورزش جوڑوں کے درد سے بچاؤ کا زیادہ موثر طریقہ ہے.

کلونجی کے فوائد, موت کے سوا ہر بیماری کیلئے شفا



نبی اکرم ؐ کاارشاد ہے ’’کلونجی استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں موت کے سوا ہر بیماری کیلئے شفا ہے۔‘‘


کلونجی ایک قسم کی گھاس کابیج ہے۔اس کا پودا سونف سے مشابہ، خودرو اور چالیس سینٹی میٹر بلند ہوتا ہے۔ پھول زردی مائل،بیجوں کا رنگ سیاہ اور شکل پیاز کے بیجوں سے ملتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ انہیں پیاز کا ہی بیج سمجھتے ہیں۔ کلونجی کے بیجوں کی شفائی تاثیر سات سال تک قائم رہتی ہے۔صحیح کلونجی کی پہچان یہ ہے کہ اگر اسے سفید کاغذ میں لپیٹ کر رکھیں تو اس پر چکنائی کے داغ دھبے لگ جاتے ہیں۔کلونجی کے بیج خوشبو دار اور ذائقے کے لئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں ۔ اچار اور چٹنی میں پڑے ہوئے چھوٹے چھوٹے تکونے سیاہ بیج کلونجی ہی کے ہوتے ہیں جو اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتے ہیں۔یہ سریع الاثر یعنی بہت جلد اثر کرنے والے ہوتے ہیں۔

اطبائے قدیم کلونجی اور اس کے بیجوں کے استعمال سے خوف واقف تھے۔ تاریخ میں رومی ان کا استعمال کرتے تھے۔قدیم یونانی اور عرب حکماء نے کلونجی کو روم ہی سے حاصل کیا اور پھر یہ پوری دنیا میں کاشت اور استعمال ہونے لگی ۔ کلونجی گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے۔کلونجی نظام ہضم کی اصلاح کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ وہ لوگ جن کو کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن، گیس یا ریاح سے بھر جانے اور اپھارے کی شکایت محسوس ہوتی ہے وہ کلونجی کا سفوف تین گرام کھانے کے بعد استعمال کریں تو نہ صرف یہ شکایت جاتی رہے گی بلکہ معدے کی اصلاح بھی ہوگی۔

کلونجی کو سر کے کے ساتھ ملا کرکھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں ۔ سردیوں کے موسم میں جب تھوڑی سی سردی لگنے سے زکام ہونے لگتا ہے تو ایسی صورت میں کلونجی کو بھون کر باریک پیس لیں اور کپڑے کی پوٹلی بنا کر بار بار سونگھیں اس سے زکام دور ہو جاتا ہے۔اگر چھینکیں آرہی ہوں تو کلونجی بھون کر باریک پیس کر روغن زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے ناک میں ٹپکانے سے چھینکیں جاتی رہیں گی۔کلونجی پیشاب آور بھی ہے۔ اس کا جوشاندہ شہد میں ملا کر پینے سے گردے اور مثانے کی پتھری بھی خارج ہوجاتی ہے۔

اگر دانتوں میں ٹھنڈا پانی لگنے کی شکایت ہو تو کلونجی کو سرکے میں جوش دے کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔چہرے کی رنگت میں نکھار اور جلد صاف کرنے کے لئے کلونجی کو باریک پیس کر گھی میں ملا کر چہرے پر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ ا گر روغن زیتون میں ملا کراستعمال کیا جائے تو او ر زیادہ فائدہ ہوتا ہے ۔ آج کل نوجوان لڑکیوں میں کیل، دانوں اور مہاسوں کی شکایت عام ہیں۔ اس کے لئے کلونجی باریک پیس کر، سرکے میں ملا کر سونے سے پہلے چہرے پر لیپ کریں اور صبح دھولیا کریں۔ چند دنوں میں بڑے اچھے اثرات سامنے آئیں گے اس طرح لیپ کرنے سے نہ صرف چہرے کی رنگت صاف و شفاف ہوگی اور مہاسے ختم ہوں گی بلکہ جلد میں نکھار بھی آجائے گا۔

جلدی امراض میں کلونجی کا استعمال عام ہے۔ جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی کو توے پر بھون کر روغن مہندی میں ملا کر لگانے سے نہ صرف زخم مندمل ہو جاتے ہیں بلکہ نشان دھبے بھی چلے جاتے ہیں۔ جن خواتین کو دودھ کم آنے کی شکایت ہو اور ان کا بچہ بھوکا رہ جاتا ہو وہ کلونجی کے چھ سات دانے صبح نہار منہ اور رات سونے سے قبل دودھ کے ساتھ استعمال کرلیا کریں ۔ اس سے ان کے دودھ کی مقدارمیں اضافہ ہو جائے گا البتہ حاملہ خواتین کو کلونجی کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔

بصارت کی کم زوری، وجوہات اور علامات



سفید اور کالا موتیا کے علاوہ نظر کی کم زوری بھی آنکھوں کا ایک عام مسئلہ ہے۔ بصارت کے کم زور ہونے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔


ماہرینِ صحت کے مطابق بڑھاپا، سر یا آنکھ کے قریب کسی قسم کی چوٹ لگنا اور شوگر کی بیماری بھی بینائی کی کم زوری کی وجہ ہیں، لیکن کم عمری میں ضعفِ نظر کا بنیادی سبب جسمانی نشوونما کے دوران آنکھ کی ساخت میں غیرمعمولی فرق پیدا ہو جانا ہے۔ انسانی جسم کے مختلف اعضا کی طرح بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ہماری آنکھیں بھی نشوونما پاتی ہیں۔ اس عمل میں بعض اوقات آنکھ کے کرّے کا سائز نارمل نہیں رہتا۔ یعنی اس کی لمبائی زیادہ یا کم رہ جاتی ہے۔ اسی طرح قرنیے کی افقی اور عمودی گولائی میں فرق بھی ایک مسئلہ ہے۔

بعض بچوں کی آنکھ کے عدسے کا سائز یا اس کی شکل بھی نارمل نہیں رہتی اور ان تمام میں صورتوں میں آنکھ کے اندر موجود شعاعوں کو فوکس کرنے کا نظام، جس کی مدد سے ہم اشیا کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں، متأثر ہوتا ہے۔ آنکھ کے پردے پر کوئی بھی عکس غیر واضح ہونے سے اسے فوری شناخت کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ ایسا کوئی بھی فرد اپنے دماغی اعصاب اور آنکھ کے عضلات پر زور ڈالنے پر مجبور ہو جاتا ہے تاکہ شے کو شناخت کرسکے، لیکن اس عمل میں سر درد، کھچاؤ، اور پیچیدگیوں کی وجہ سے بھینگے پن خطرہ بڑھ جاتا ہے۔


ضعفِ بصارت کی ایک شکل Amblyopia یا بعید نظری ہے جب کہ دوسری Myopia یا قریب نظری کہلاتی ہے۔ بینائی کی کم زوری کا مسئلہ عمر کے مختلف ادوار میں سامنے آسکتا ہے۔ تاہم زیادہ تر دس اور سولہ سال کی عمر میں جسمانی نشوونما کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ یہ خود ہی ٹھیک بھی ہو سکتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں بچوں کو عینک لگانی پڑتی ہے۔

یہ پیدائشی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے جب کہ بعض بچوں کو زندگی کے ابتدائی سال میں ہی نظر کی کم زوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی بینائی مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے، جس سے محفوظ رہنے کے لیے معالج عینک استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

Amblyopia یعنی آنکھ کے نارمل سائز سے چھوٹے رہ جانے پر ماہرِ امراضِ چشم مثبت نمبر کی عینک تجویز کرتے ہیں۔ اس کا شکار بچوں کو دور اور نزدیک کی تمام چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں۔ تاہم نزدیک کی اشیا کو دیکھتے ہوئے زیادہ دھندلاپن محسوس ہوتا ہے۔ جب کہ Myopia میں یعنی نارمل سائز سے بڑی آنکھ کے مسئلے میں منفی نمبر دیا جاتا ہے، جس کے استعمال سے قریب یا دور کی اشیا واضح ہو جاتی ہیں۔